- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,281
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
وہ مسلمان قابل رشک ہے جس کے شب و روز اللہ کی راہ میں جہاد اور اس کے دین کی سر بلندی میں گزرتے رہیں ۔۔۔۔۔۔جہاں اس کی دعوت کی صداقت کامیابی کی ضمانت ہے وہیں اس داعی کا کردار بھی اپنی جگہ اہم ہے اس لئے اسلام نے اس بات پر زور دیا ہے کہ داعی کا کردار بھی دعوت کے شایان شان ہونا چاہیے ورنہ دعوت موثر نہیں ہوتی ہم میں سے اکثر لوگ اس فرض کی اہمیت سے تو آگاہ ہیں لیکن اس کے باوجود اسکی ادائیگی میں سر گرم عمل نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جب تک ہم خود اسلام پر عمل نہ کر لیں دوسروں کو اس کی دعوت کیسے دے سکتے ہیں حالانکہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ
" تم ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے روکو گے تم ظالم کا ہاتھ پکڑوگے ورنہ اللہ تم سب کے دل ایک جیسے کر دے گا اور پھر تم دعا کرو گے تو تمھاری دعا بھی نہیں سنی جائیگی "
کچھ لوگ ایسے ہیں جو سو چتے ہیں کہ خدا کی دین کی سر بلندی کی کوشش ہمارا فرض تو ہے مگر اب اس کی کا میابی کا امکان نہیں اس لئے اس راہ میں قوتیں ضائع کرنے کا فائدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔، کیا وہ یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نے پچھلی قو موں کے ساتھ کیا سلوک کیا جب انھوں نے بھی اس فریضہ کی ادائیگی سے انکار کردیا ۔۔۔۔۔۔اس وجہ سے بنی اسرائیل کو اللہ نے اپنی مغبوض قوم قرار دیا اور اپنی رحمت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور پھینک دیا بعض لوگ اس دعوت کی صداقت اور اس کی فرضیت کو تو جانتے ہیں مگر منتظر ہیں کہ کہ کوئی قافلہ اس راہ پر کامیاب گامزنی کا مظاہرہ کرے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوں گے یعنی ان کے لئے مشرکین مکہ کی طرح اس دعوت کی صداقت کا ثبوت صرف یہ ہے کہ یہ دین حق دنیا پر غالب آجائے ۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ فتح مکہ کے بعد ایمان لانے والوں کا وہ مقام کہاں جو ابو بکر و فاروق اور بلال و صہیب کو نصیب ہوا ،
آج حالات ہم سے تقاضہ کر رہے ہیں کہ ہم میں سے ہر مسلمان اپنی زبان اپنے قلم اور اپنے عمل سے صدائے حق بلند کرے اور اسلام کی صداقت اور آج بھی اس کے قابل عمل ہونے کا زندہ ثبوت پیش کرے ۔۔ اگر آج ہم اللہ کے دین کی سر فرازی کے لئے نہ اٹھے تو اللہ تعالی نے کہہ دیا ہے کہ اگر تم نیکی کا حکم نہ دو گے اور برائی سے نہ رو کوگے تو میں دوسری قوم لے آو ں گا جو نیکی کا حکم دے گی اور برائی سے روکےگی ،۔
اللہ ہمیں بہترین داعی حق بنائے ۔آمین
" تم ضرور نیکی کا حکم دو گے اور برائی سے روکو گے تم ظالم کا ہاتھ پکڑوگے ورنہ اللہ تم سب کے دل ایک جیسے کر دے گا اور پھر تم دعا کرو گے تو تمھاری دعا بھی نہیں سنی جائیگی "
کچھ لوگ ایسے ہیں جو سو چتے ہیں کہ خدا کی دین کی سر بلندی کی کوشش ہمارا فرض تو ہے مگر اب اس کی کا میابی کا امکان نہیں اس لئے اس راہ میں قوتیں ضائع کرنے کا فائدہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔، کیا وہ یہ نہیں سوچتے کہ اللہ نے پچھلی قو موں کے ساتھ کیا سلوک کیا جب انھوں نے بھی اس فریضہ کی ادائیگی سے انکار کردیا ۔۔۔۔۔۔اس وجہ سے بنی اسرائیل کو اللہ نے اپنی مغبوض قوم قرار دیا اور اپنی رحمت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دور پھینک دیا بعض لوگ اس دعوت کی صداقت اور اس کی فرضیت کو تو جانتے ہیں مگر منتظر ہیں کہ کہ کوئی قافلہ اس راہ پر کامیاب گامزنی کا مظاہرہ کرے تو ہم بھی اٹھ کھڑے ہوں گے یعنی ان کے لئے مشرکین مکہ کی طرح اس دعوت کی صداقت کا ثبوت صرف یہ ہے کہ یہ دین حق دنیا پر غالب آجائے ۔ کیا وہ نہیں جانتے کہ فتح مکہ کے بعد ایمان لانے والوں کا وہ مقام کہاں جو ابو بکر و فاروق اور بلال و صہیب کو نصیب ہوا ،
آج حالات ہم سے تقاضہ کر رہے ہیں کہ ہم میں سے ہر مسلمان اپنی زبان اپنے قلم اور اپنے عمل سے صدائے حق بلند کرے اور اسلام کی صداقت اور آج بھی اس کے قابل عمل ہونے کا زندہ ثبوت پیش کرے ۔۔ اگر آج ہم اللہ کے دین کی سر فرازی کے لئے نہ اٹھے تو اللہ تعالی نے کہہ دیا ہے کہ اگر تم نیکی کا حکم نہ دو گے اور برائی سے نہ رو کوگے تو میں دوسری قوم لے آو ں گا جو نیکی کا حکم دے گی اور برائی سے روکےگی ،۔
اللہ ہمیں بہترین داعی حق بنائے ۔آمین