• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قاسم نانوتوی عقیدہ :رسول الله ﷺ کے بعد بھي نبي آسکتا ہے !!!

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
السلام علیکم
اگر یوں کہا جائے :
"بالفرض کائنات میں کوئی دوسرا الٰہ بھی ہو تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی الوہیت میں کوئی فرق نہیں آئے گا"
کیا اس کا قائل کافر ہو گا یا اس کی توحید میں کوئی خلل آئے گا؟
والسلام علیکم
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
السلام علیکم
اگر یوں کہا جائے :
"بالفرض کائنات میں کوئی دوسرا الٰہ بھی ہو تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی الوہیت میں کوئی فرق نہیں آئے گا"
کیا اس کا قائل کافر ہو گا یا اس کی توحید میں کوئی خلل آئے گا؟
والسلام علیکم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بھائی جان پہلے بھی اس بات کو واضح کیا جا چکا ہے کہ آخر یہ بالفرض اور اگر مگر کی طرف قدم اٹھانا ہی کیوں ہے ؟ کیا کسی مسلمہ شخصیات سے اس طرح کے جملے بیان ہوئے ملے ہیں ؟ آخر اس امر کی ضرورت کیا ہے؟
جب اللہ نے کہہ دیا کہ ’’قل هوالله احد‘‘ تو پھر بالفرض یا اگر یہ ہو جائے وہ ہوجائے۔چہ معنی
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
تلمیذ صاحب! اردو بھی بھول پڑی ہے کیا!!
بالفرض ہمیشہ محال کو مستلزم نہیں!! یعنی کہ ہمشہ کسی بات کے نا ممکن ہونے پر دلالت نہیں کرتا !! اور ممکنات سے نہ ہونے والے بات کے لئے "بالفرض محال " استعمال ہوتا ہے!!!!
]
ملا علی قاری کے حوالہ سے جواب دیا جاچکا ہے ۔ ایک بات اور نظر سے گذری تو سوچا ذکر کرتا چلوں
اگر بالفرض سے ناممکنات مراد نہیں لی جاسکتی تو آپ کی ویب سائٹ پر جو قرآن مجید کے تراجم اپلوڈ ہیں ۔ وہاں لو کا ترجمہ کرتے ہوئے صرف اگر سے کیوں کیا گیا ۔وہاں ترجمہ کرتے ہوئے اگر بالفرض محال کے الفاظ کیوں نہ استعمال ہوئے ۔ کیا آپ کے عقائد کے مطابق وہاں کچھ ممکنات ہیں ۔ حوالہ کے لئیے صرف سورہ اسراہ کا ترجمہ دیکھ لیں جس آیت کا میں نے حوالہ دیا تھا

گڈ مسلم صاحب نے کہا
یہاں تو اللہ تعالی خود ’ مع‘ کے الفاظ لائے ہیں یعنی اللہ تعالی کی موجودگی میں کسی اور الہ کا تصور کرنا اور پھر واضح اور صریح الفاظ ’’ کما یقولون ‘‘ بھی موجود ہیں
جب کسی چیز کی مثال دی جاتی ہے تو دونوں چیزیں ہو بہو نہیں ہوتی ۔ جیسے دنیا کو مچھر کے پر حقیر کہا گيا ۔ مچھر کا پر تو ایک جاندار چیز سے منسلک ہے تو دنیا کسی زندہ چیز سے منسلک ہے ۔
اس لئیے گڈمسلم صاحب کا مطالبہ کہ آیت میں مع ہے تو کتاب میں بھی مع ہونا چاہیے تھا ۔ غلط ہے
اگربالفرض کے ساتھ کما یقولون کہ کر بات کی جاسکتی ہے اور صحیح طریقہ صرف یہی ہے تو صرف ایک آیت میں کما یقولون ہے باقی آیت میں کیوں نہیں ۔
باقی گذشتہ سوالات کے جوابات کا انتظار رہے گا۔
 

عبداللہ حیدر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 11، 2011
پیغامات
316
ری ایکشن اسکور
1,018
پوائنٹ
120
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بھائی جان پہلے بھی اس بات کو واضح کیا جا چکا ہے کہ آخر یہ بالفرض اور اگر مگر کی طرف قدم اٹھانا ہی کیوں ہے ؟ کیا کسی مسلمہ شخصیات سے اس طرح کے جملے بیان ہوئے ملے ہیں ؟ آخر اس امر کی ضرورت کیا ہے؟
جب اللہ نے کہہ دیا کہ ’’قل هوالله احد‘‘ تو پھر بالفرض یا اگر یہ ہو جائے وہ ہوجائے۔چہ معنی
السلام علیکم،
بھائی جان! آپ کی بات درست ہے لیکن یہاں بالفرض اور اگر مگر کہنے کا عبث ہونا زیر بحث نہیں ہے بلکہ ایک ایسی بات پر گفتگو ہو رہی ہے جو کہی جا چکی ہے۔ میں نے بارہا غور کیا اور ہر دفعہ یہی نظر آیا کہ مذکورہ اقتباس سے دیوبندیوں کا وہ عقیدہ ہر گز ثابت نہیں ہوتا جو شیخ محترم نے پیش کیا ہے۔ اگر کوئی ٹھوس ثبوت ہے تو وہ سامنے آنا چاہیے لیکن "بالفرض" کی بنیاد پر دوسروں کا عقیدہ فرض کا لینا اپنے فرائض سے غفلت کی نشانی ہے۔
والسلام علیکم
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,412
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
ملا علی قاری کے حوالہ سے جواب دیا جاچکا ہے ۔
جواب کجا است؟
ایک بات اور نظر سے گذری تو سوچا ذکر کرتا چلوں
اگر بالفرض سے ناممکنات مراد نہیں لی جاسکتی تو آپ کی ویب سائٹ پر جو قرآن مجید کے تراجم اپلوڈ ہیں ۔ وہاں لو کا ترجمہ کرتے ہوئے صرف اگر سے کیوں کیا گیا ۔وہاں ترجمہ کرتے ہوئے اگر بالفرض محال کے الفاظ کیوں نہ استعمال ہوئے ۔ کیا آپ کے عقائد کے مطابق وہاں کچھ ممکنات ہیں ۔ حوالہ کے لئیے صرف سورہ اسراہ کا ترجمہ دیکھ لیں جس آیت کا میں نے حوالہ دیا تھا
آپ واقعی کسی اچھے اسکول میں داخلہ لیں، مگر جہاں اردو پڑھائی جاتی ہو!! یہ بات کہی کس نے جس کا آپ جواب دے رہے ہو!!!!
 

شاہد نذیر

سینئر رکن
شمولیت
فروری 17، 2011
پیغامات
2,031
ری ایکشن اسکور
6,264
پوائنٹ
437
قاسم ناناتوی کی اس بدنام زمانہ عبارت سے دیوبندیوں نے دعویٰ نبوت کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی تھی۔ جیسے تذکرۃ الرشید میں رشید احمد گنگوہی کا دعویٰ موجود ہے جس کا مفہوم ہے کہ اللہ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میری زبان سے حق کے سوا کچھ نہیں نکلے گا۔ یہ بعینہ وہی الفاظ اور وہی دعویٰ ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائق اور ان سے مروی ہے۔ لیکن دیوبندیوں کی بدنصیبی کہ ان کےکھل کرسامنے آنے سے پہلے ہی انھوں نے اپنی حنفی بھائی غلام احمد قادیانی کا برا حشر اور بدنامی دیکھ لی جس کی وجہ سے یہ لوگ کسی ایسی جراءت سے باز رہے۔ جن کے اکابرین مانند امداد اللہ مہاجر مکی خود ربوبیت کے دعوے دار ہوں ان سے نبوت کے دعویٰ میں کیا قباحت ہے؟؟؟
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,980
پوائنٹ
323
تلمیذ صاحب ! یہ جملہ سرے سے ہی غلط ہے ! یہ درست ایک صورت میں ہوسکتا تھا کہ یہ کسی مسلمان کے نہاں خانہء دماغ میں پیدا ہی نہ ہوتا یا اگر پید ہو جاتا تو حیطہء تحریر وتقریر میں نہ آتا !
ہاں کسی مرزائی قادیانی یا ان جیسوں کے ذہن میں پیدا ہوتا اور انکی زبان یا قلم سے نکلتا تو ہم بھی "کما یقولون" کہہ کر اسکا تذکر ہ کرتے جیسا کہ اللہ نے کیا ہے ۔
 

تلمیذ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 12، 2011
پیغامات
765
ری ایکشن اسکور
1,506
پوائنٹ
191
عذر گناہ بد تر ازگناہ است !
اگر یا بالفرض کا لفظ جب ناممکنات کے لیے بولا جاتا ہے تو اسوقت اسکی یہ صورت نہیں ہوتی جو نانوتوی صاحب کی کلام میں ہے بلکہ وہ صورت ہوتی ہے جو اللہ کی کلام میں ہے !
کیا خیال ہے یہ جملہ درست ہوگا "اگر بالفرض دو الہ ہوں تب بھی اللہ کی وحدانیت میں فرق نہیں آئے گا ؟!"
یقینا نہیں !
اسی طرح یہ جملہ بھی درست نہیں کہ
"اگر بالفرض بعد زمانہ نبوي ﷺ کوئي نبي پيدا ہو تو پھر بھي خاتميت محمدي ﷺ ميں کچھ فرق نہيں آئے گا ۔"
خوب سمجھ لیں !
اور ابن داود بھائی کی بات بھی بغور پڑھ لیں
نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے
لو كان بعدي نبياً لكان عمر بن الخطاب
بات لو پر ہورہی ہے ۔ اگلا جملہ کی ترتیب محل بحث نہیں۔ اگر جملہ کی ترتیب محل بحث ہے تو مذکورہ حدیث پڑہیں
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر بن الخطاب ہوتا
تو کیا آپ سے یہ نتیحہ نکال کر کے یہ کہنا جائز قرار دیں گے
اگر بالفرض دو الہ ہوں تو فلاں ہوگا
معاذاللہ
بات صرف لو تک رکھیں ۔ اگر لو کہ کر بات کی جائے تو کیا مطلب نکل سکتا ہے
اور جن حضرات نے کما یقولون کا ذکر کیا ہے ان سے گذارش ہے کہ جن آیت میں کما یقولون نہیں وہاں آپ کیا کہتے ہیں
مثال
لَوْ أَرَدْنَا أَن نَّتَّخِذَ لَهْوًا لَّاتَّخَذْنَاهُ مِن لَّدُنَّا إِن كُنَّا فَاعِلِينَ
 
Top