ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
روزنامہ ’خبریں‘ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ،انہوں نے کہا کہ
روزنامہ جنگ کے صفحہ اوّل پر یہ خبر شائع ہوئی :’’وہ دفعہ ۲۹۵؍ سی کے تحت دی جانے والی سزائوں کے بارے میں پریشان ہیں اور جلد ہی عاصمہ جہانگیر کے ذریعے اس سلسلے میں اعلیٰ عدالتوں میں درخواستیں دائر کریں گے ۔‘‘
۱۳ ؍مئی ۱۹۹۸ء کے ’نوائے وقت‘ میں چیف بشپ کیتھ لیزی کا یہ بیان شائع ہوا :’’بشپ کی موت میں این جی اوز ملوث ہو سکتی ہیں۔‘‘ (مؤرخہ ۱۲ مئی ۱۹۹۸ء )
اسی دن ’خواتین محاذ عمل‘ جس کی کرتا دھرتا عاصمہ جہانگیر ہیں، کی طرف سے اخبارات میں یہ پریس ریلیز شائع ہوا :’’بشپ جوزف کے قتل کے پیچھے امریکی ڈالر اور عاصمہ جہانگیر کے چہرے ہیں۔‘ ‘
آنجہانی بشپ جان جوزف کی آخری رسوم میں شریک عیسائیوں سے خطاب کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے یہ اشتعال انگیز بیان داغا :’’خواتین محاذ عمل نے توہین رسالتؐ کا قانون فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور خاص طور پر اس کے آرٹیکل ۲۹۵۔ اے سے ڈی تک کو ختم کرنے پر زور دیا ہے، کیونکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کے خلاف ہے۔ انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کی چیئر پرسن عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ بشپ جان جوزف کی خود کشی سے پاکستان میں اقلیتوں میں پائی جانے والی بے چینی کی شدت کا اندازہ ہوتا ہے۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان میں بسنے والی غیر مسلم اقلیتوں کو اپنی حمایت کا یقین دلاتا ہے۔‘‘
(روزنامہ دن: ۹؍مئی ۱۹۹۸ء)’’۲۹۵۔ سی اور کتنی جانیں لے گا۔ اقلیتوں کے خلاف اس امتیازی قانون کو ختم کیا جائے۔‘‘