• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قبرستان کی زیارت

ابوالحسن علوی

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
2,521
ری ایکشن اسکور
11,551
پوائنٹ
641
شہروں میں تو خیر اتنا رواج نہیں رہا لیکن دیہی علاقوں میں اب بھی کسی حد تک یہ پریکٹس جاری ہے کہ لوگ ہفتے یا مہینے میں ایک بار قبرستان میں اپنے پیاروں کی قبروں کو ضرور وزٹ کرتے ہیں۔ ایک دفعہ قبرستان جانا ہوا تو ایک نوجوان کو بے خودی کے عالم میں ایک قبر کے سرہانے کھڑے روتے، دعا کرتے اور خود کلامی کرتے دیکھا۔ قبرستان اگرچہ بڑا تھا لیکن اس وقت اس میں تقریبا ہو کا عالم تھا۔ البتہ قبرستان سے ایک پکی سڑک کے گزرنے کے سبب سے کوئی مسافر یا راہگیر کبھی پاس سے گزر جاتے تھے۔ میں نے اس نوجوان کے ذرا قریب ہو کر اس کی آواز پر کان دھرے تو اس کے چند ایک جملے یوں کان میں پڑے جن میں عجیب نصیحت تھی۔ اگرچہ مجھے ان جملوں کی بعینہ ورڈنگ تو یاد نہیں ہے لیکن ذیل
عبارت کی روانی اور سلاست برقرار رکھنے کے لیے میں اپنے الفاظ میں ان کا مفہوم بیان کر رہا ہوں۔

اے میرے قبر کے ساتھیو، ہاں، تمہیں اپنا ساتھی نہ کہوں تو کسے کہوں۔ تم ہی تو اصل ساتھی ہو۔ کچھ دنوں ہی کی تو بات ہے کہ میں بھی تمہارے پاس یہاں ۤآنے والا ہوں۔ یہیں کہیں، ادھر ادھر، میری بھی قبر بن جائے گی۔ دنیا والوں کا ساتھ تو عارضی ہے۔ اور تمہارے ساتھ تو ایک لمبا عرصہ گزارنا ہے۔ اللہ تمہاری مغفرت فرمائے۔ اے میرے قبر کے ساتھیو، اللہ تمہیں معاف فرمائے۔ میں اگرچہ تمہیں نہیں جانتا لیکن یہ ضرور معلوم ہے کہ ہم سب کمزور ہیں، گناہ گار ہیں۔ اللہ تمہیں بھی معاف فرمائے اور ہمیں بھی جبکہ ہم تم سے آ ملیں۔ دیکھو، میں تو تمہارے لیے اپنے پروردگار سے دعا ہی کر سکتا ہوں۔ وہ قبول کر لے تو اس کی عطا ہے۔

مجھے یہ معلوم ہے کہ اگر تمہارے حق میں میری یہ دعا قبول ہو گئ جو میں اخلاص اور گریہ کے ساتھ کر رہا ہوں تو تمہیں بہت خوشی ہو گی۔ ہو سکتا ہے کہ جب میں اس دنیا کو چھوڑ کر تمہیں آ ملوں تو مجھے خوش آمدید کہو۔ لیکن میں نے کیا کیا، کچھ نہیں کیا۔ صرف دعا ہی تو کی ہے۔ اور اللہ کی قسم، تم مجھ سے بہتر تھے۔ میری دعا کا اگر تمہیں کچھ فائدہ پہنچے تو وہ اس لیے نہیں کہ میں نیک ہو بلکہ اس لیے کہ پروردگار کو تمہارا بھلا مقصود تھا کہ اس خطار کار کی دعا کو تمہاری مغفرت یا درجات کی بلندی کا ذریعہ بنا دیا۔ سب کام تو مالک کے ہیں۔ ہم تو ذریعہ ہیں بلکہ ہم تو ذریعہ بھی اس کی مشیئت کے بغیر نہیں بن سکتے۔

اے پروردگار، میری والدہ کی مغفرت فرما۔ یہ وہی تو ہیں جو مجھے اپنے والد کی قبر کی زیارت کے لیے بھیجتی ہیں۔ بہت عرصے بعد ابا جان کی قبر پر آنا ہوا، شاید سالوں بعد۔ چاہے میں قبر پر نہیں آیا لیکن میں نے دعا ضرور کی ہے۔ ہر نماز میں دعا کرتا ہوں بلکہ ہر کسی کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے والدین کے لیے اپنی نماز میں ضرور دعا کریں۔ میں تو تشہد میں یہ دعا لازم پڑھتا ہوں: رب ارحمھما کما ربینی صغیرا۔ اے میرے رب، میرے والدین پر ایسے ہی رحم فرما جیسا کہ انہوں نے مجھے بچپن میں پالا پوسا۔

دنیا بہت ظالم ہے، اس کی روشنیاں نگاہوں کو خیرہ کرنے والی اور دلوں کو غافل کر دینے والی ہیں۔ شہروں کی طرح قبرستانوں کی آبادی بھی آئے روز بڑھ رہی ہے۔ یہ ایسی کالونی نہیں کہ کوئی یہاں رہنا نہیں چاہتا لیکن پھر بھی اسے یہاں کا مکین بننا ہے۔ یہ ایسے شہر ہیں کہ کوئی انہیں دیکھنا نہیں چاہتا لیکن یہ ان کی قیامت تک کی آرام گاہیں ہیں۔ اے میرے قبر کے ساتھیو، میں نے تو تمہارے لیے اپنے مالک سے مغفرت مانگی ہے لیکن اگر تم اپنے رب سے میرے لیے کچھ مانگ سکتے ہو، تو میں عاجزی کا طلبگار ہوں۔ یہاں تو زندہ کسی کے کچھ کام نہیں آسکتا تو مردے کسی کو کیا دے سکتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو معاف فرمائے۔ اے میرے قبر کے ساتھیوں، اللہ تمہیں فرمائے۔ اے میرے قبر کے ساتھیو، میں تمہیں بھولا نہیں ہوں۔ تم ہی تو اس شہر کے مکین ہو جس میں میں رہنے جا رہا ہو۔ دیکھو، جو میں کر سکتا تھا، وہ میں نے کر دیا ہے یعنی دعا۔ اب اللہ معاف فرمائے۔ تمہیں بھی اور ہمیں بھی۔ اے میرے قبر کے ساتھیو، اللہ تمہیں معاف فرمائے۔

اس نوجوان یہ خود کلامی ابھی جاری تھی جبکہ میں نے چپکے سے اپنے گھر کی راہ لیکن اس کا ایک جملہ مجھے آج بھی بہت یاد آتا ہے وہ یہ کہ اے میرے قبر کے ساتھیو۔

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

عن ‏ ‏أبي هريرة ‏ ‏قال : ‏ ‏زار النبي ‏ (ص) ‏ ‏قبر أمه فبكى وأبكى من حولها۔۔۔۔۔۔۔فزوروا القبور فإنها تذكر الموت.
حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی والدہ محترمہ کی قبر کی زیارت کی۔ پس آپ اتنا روئے کہ آس پاس والوں کو بھی رلا دیا۔ اس کے بعد آپ نے کہا:۔۔۔۔۔۔قبروں کی زیارت کیا کرو کیونکہ یہ آخرت کو یاد کرواتی ہیں۔
 
Last edited:

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
جزاک اللہ خیرا۔
پڑھ کر رقت طاری ہوگئی ۔
اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے ، ہمارے گناہ بخش دے ۔ہم سب کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے ۔اورجنت الفردوس میں جگہ دے ۔
آمین ثم آمین۔
 
شمولیت
ستمبر 03، 2012
پیغامات
214
ری ایکشن اسکور
815
پوائنٹ
75
جزاک اللہ خیرا۔
پڑھ کر رقت طاری ہوگئی ۔
اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے ، ہمارے گناہ بخش دے ۔ہم سب کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے ۔اورجنت الفردوس میں جگہ دے ۔
آمین ثم آمین۔
آمین یا رب العالمین
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جزاک اللہ خیرا۔
پڑھ کر رقت طاری ہوگئی ۔
اللہ ہم سب کی مغفرت فرمائے ، ہمارے گناہ بخش دے ۔ہم سب کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے ۔اورجنت الفردوس میں جگہ دے ۔
آمین ثم آمین۔
آمین یا رب العالمین
 
Top