بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
لمَّا قَدِمَ المهاجِرونَ الأوَّلونَ العُصْبَةَ ، موضِعٌ بِقُبَاءٍ ، قَبْلَ مَقْدِمِ رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّمَ ، كانَ يؤُمُّهُم سالمٌ ، مولَى أبي حذيفَةَ ، وكانَ أكثرَهُم قرآنًا .
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 692
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 692
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ از داؤد راز
عبدالله بن عمر سے روایت ہے کہ جب پہلے مہاجرین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت سے بھی پہلے قباء کے مقام عصبہ میں پہنچے تو ان کی امامت ابوحذیفہ کے غلام سالم رضی اللہ عنہ کیا کرتے تھے۔ آپ کو قرآن مجید سب سے زیادہ یاد تھا۔
اس حدیث میں بیان ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت سے پہلے جو مہاجرین قباء پہنچے ان کی امامت ابوحذیفہ کے غلام سالم کیا کرتے تھے اس حدیث میں ان مہاجرین کے نام نہیں بتائے گئے ہیں لیکن صحیح بخاری کی ایک دوسری حدیث جو کہ عبدالله بن عمر ہی سے مروی ہے ان حضرات کے نام بھی بتاتی ہے
كان سالمٌ مَولى أبي حُذَيفَةَ يَؤمُّ المُهاجِرينَ الأوَّلينَ وأصحابَ النبيِّ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم في مسجدِ قُباءَ ، فيهم أبو بكرٍ وعُمَرُ وأبو سَلَمَةَ وزيدٌ وعامرُ بنُ رَبيعَةَ .
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7175
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
الراوي: عبدالله بن عمر المحدث:البخاري - المصدر: صحيح البخاري - الصفحة أو الرقم: 7175
خلاصة حكم المحدث: [صحيح]
ترجمہ از داؤد راز
عبدالله بن عمر سے روایت ہے کہ ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے (آزاد کردہ غلام) سالم مہاجر اولین کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دوسرے صحابہص مسجد قباء میں امامت کیا کرتے تھے۔ ان اصحاب میں ابوبکر، عمر، ابوسلمہ، زید اور عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہم بھی ہوتے تھے۔
اب سوال یہ ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ہجرت مدینہ سےقبل ہی حضرت ابو بکر ابوحذیفہ کے غلام سالم کی امامت میں نماز پڑھتے تھے تو پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کےہمراہ ہجرت کرنے والے ابو بکر کون تھے ؟