کلیم حیدر
ناظم خاص
- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,747
- ری ایکشن اسکور
- 26,381
- پوائنٹ
- 995
قرآن کا ہر تضاد سے پاک ہونا
قرآن مجید کا اپنے بیانات سے متعلق دعوی ہے کہ یہ ہر قسم کے تضادات (Inconsistencies) سے پاک ہے:
"کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت سے تضادات پاتے۔" (النساء 4:82)
تضاد کے دو پہلو ہو سکتے ہیں: ایک داخلی اور دوسرا خارجی۔ داخلی تضاد یا غیر مطابقت یہ ہے کہ کتاب کا ایک بیان دوسرے بیان سے ٹکرا رہا ہو اور خارجی تضاد یہ ہے کہ کتاب کا کوئی بیان خارجی دنیا یا کائنات کے مسلمہ حقائق سے متصادم ہو جائے۔
اس مقام پر ہمارے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ سائنسی نظریات (Theories) اور مسلمہ سائنسی حقائق (Established Scientific Facts) میں فرق ہوتا ہے، جسے ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ کچھ چیزیں ہمیشہ نظریات کی حد تک رہتی ہیں اور کچھ نظریات ایک طویل عرصے تک Falsification Tests سے گزرنے کے بعد مسلمہ حقائق کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے، کسی زمانے میں نظریہ تھا، لیکن اب یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اور اسی طرح یہ کہ چاند کی اپنی روشنی نہیں یہ محض ایک Reflecting body ہے، کبھی نظریہ تھا، لیکن اب ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اسی طرح Buoyancy Principle، تمام Heavenly Bodies کی اپنے اپنے مدار میں حرکت، کائنات کا نقطہ آغاز اور اسی طرح متعدد نظریات اب مسلمہ حقائق بن چکے ہیں۔ اگر کائنات اپنے Physical Laws برقرار رکھتی ہے تو کوئی زمانہ ایسا نہیں آئے گا، جب Scientists ان حقائق کے متعلق مختلف رائے قائم کر سکیں۔
قرآن مجید کا اپنے بیانات سے متعلق دعوی ہے کہ یہ ہر قسم کے تضادات (Inconsistencies) سے پاک ہے:
"کیا یہ لوگ قرآن پر غور نہیں کرتے۔ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو وہ اس میں بہت سے تضادات پاتے۔" (النساء 4:82)
تضاد کے دو پہلو ہو سکتے ہیں: ایک داخلی اور دوسرا خارجی۔ داخلی تضاد یا غیر مطابقت یہ ہے کہ کتاب کا ایک بیان دوسرے بیان سے ٹکرا رہا ہو اور خارجی تضاد یہ ہے کہ کتاب کا کوئی بیان خارجی دنیا یا کائنات کے مسلمہ حقائق سے متصادم ہو جائے۔
اس مقام پر ہمارے لیے یہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ سائنسی نظریات (Theories) اور مسلمہ سائنسی حقائق (Established Scientific Facts) میں فرق ہوتا ہے، جسے ملحوظ نہ رکھنے کی وجہ سے بڑے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ کچھ چیزیں ہمیشہ نظریات کی حد تک رہتی ہیں اور کچھ نظریات ایک طویل عرصے تک Falsification Tests سے گزرنے کے بعد مسلمہ حقائق کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ زمین سورج کے گرد گردش کرتی ہے، کسی زمانے میں نظریہ تھا، لیکن اب یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اور اسی طرح یہ کہ چاند کی اپنی روشنی نہیں یہ محض ایک Reflecting body ہے، کبھی نظریہ تھا، لیکن اب ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ اسی طرح Buoyancy Principle، تمام Heavenly Bodies کی اپنے اپنے مدار میں حرکت، کائنات کا نقطہ آغاز اور اسی طرح متعدد نظریات اب مسلمہ حقائق بن چکے ہیں۔ اگر کائنات اپنے Physical Laws برقرار رکھتی ہے تو کوئی زمانہ ایسا نہیں آئے گا، جب Scientists ان حقائق کے متعلق مختلف رائے قائم کر سکیں۔
اس پر دلائل دیتے ہوئے وہ Passing References کے طور پر کائنات کے مختلف مظاہر کا ذکر کرتا ہے۔ ان References اور مسلمہ سائنسی حقائق میں کوئی تضاد نہیں ہو سکتا۔ لہذا قرآن مجید داخلی تضادات ہی سے نہیں بلکہ خارجی تضادات سے بھی پاک ہے، جبکہ کوئی بھی انسانی تصنیف ان عیوب سے مبرا نہیں ہو سکتی، جس کی وجہ انسان کا ایک خاص زمان و مکان (Time and Space) میں محدود ہونا ہے۔ چونکہ اللہ تعالی کا علم زمان و مکان سے بالا ہے، اس لیے اس کی تصنیف میں تضادات نہیں ہو سکتے۔ہمارے اکثر و بیشتر مذہبی علما نظریات اور مسلمہ حقائق کے اس فرق سے آگاہ نہیں، لہذا وہ اپنے Religious Dogma کے تحت سائنس کی ہر شے کو رد کرنے کے در پے رہتے ہیں اور دوسری طرف کچھ جدید تعلیم یافتہ لوگ، اس فرق کو نہ جاننے کی وجہ سے اپنے Scientific Dogma کے تحت سائنس کی ہر چیز کو قرآن مجید میں ٹھونسنے پر تلے رہتے ہیں۔ یہ دو انتہائیں ہیں، جبکہ حقیقت ان کے مابین ہے۔ ہمارے پیش نظر یہ ہمیشہ رہنا چاہیے کہ قرآن مجید نہ کوئی سائنس کی کتاب ہے اور نہ اس کا مقصد سائنس کو Promote کرنا ہے۔ اس کا بنیادی پیغام آخرت کی یاد دہانی ہے۔
آئیں دیکھیں کہ قرآن مجید یہ دعوی انسانی تاریخ سے کیسے ثابت کرتا ہے۔