کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
سورہ الزخرف (43) کی آیت نمبر (80) { أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ} کے جواب سے متعلق روایت:
أبو بكر ابن أبي الدنيا (المتوفى281)نے کہا:
حدثني أبو عبد الله التيمي، قال: حدثني خالد بن الصقر السدوسي، قال: كان أبي خاصا لسفيان الثوري قال أبي: فاستأذنت على سفيان في نحر الظهر، فأذنت لي امرأة، فدخلت عليه وهو يقول: {أم يحسبون أنا لا نسمع سرهم ونجواهم} [الزخرف: 80] ثم يقول: بلى يا رب بلى يا رب وينتحب , وينظر إلى سقف البيت ودموعه تسيل. فمكثت جالسا كم شاء الله، ثم أقبل إلي، فجلس معي، فقال: مذ كم أنت ههنا؟ ما شعرت بمكانك "
صقر السدوسي کہتے ہیں کہ میں نے دوپہر کے وقت سفیان ثوری کے گھر اجازت طلب کی تو ایک خاتون نے اجازت دی، میں گھر میں داخل ہوا تو سفیان ثوری {أم يحسبون أنا لا نسمع سرهم ونجواهم} پڑھ رہے تھے اور اس کے بعد کہہ رہے تھے :بلى يا رب بلى يا رب ، آپ سسکیاں بھر رہے تھے اور گھر کی چھت کی جانب دیکھتے اور روتے جاتے ۔ میں بیٹھا رہا جب تک اللہ نے چاہا پھر وہ میری جانب متوجہ ہوئے اور میرے ساتھ بیٹھ گئے اور کہا: تم کب سے یہاں ہو؟ مجھے تمہاری موجودگی کا احسان نہیں ہوا[الرقة والبكاء لابن أبي الدنيا ص: 207]
اس سند کے راوی خالد بن الصقر السدوسي نامعلوم ہیں اس لئے یہ ثابت نہیں ۔نیز یہ مرفوع یا موقوف حدیث نہیں بلکہ سفیان ثوری کا اثر ہے۔
أبو بكر ابن أبي الدنيا (المتوفى281)نے کہا:
حدثني أبو عبد الله التيمي، قال: حدثني خالد بن الصقر السدوسي، قال: كان أبي خاصا لسفيان الثوري قال أبي: فاستأذنت على سفيان في نحر الظهر، فأذنت لي امرأة، فدخلت عليه وهو يقول: {أم يحسبون أنا لا نسمع سرهم ونجواهم} [الزخرف: 80] ثم يقول: بلى يا رب بلى يا رب وينتحب , وينظر إلى سقف البيت ودموعه تسيل. فمكثت جالسا كم شاء الله، ثم أقبل إلي، فجلس معي، فقال: مذ كم أنت ههنا؟ ما شعرت بمكانك "
صقر السدوسي کہتے ہیں کہ میں نے دوپہر کے وقت سفیان ثوری کے گھر اجازت طلب کی تو ایک خاتون نے اجازت دی، میں گھر میں داخل ہوا تو سفیان ثوری {أم يحسبون أنا لا نسمع سرهم ونجواهم} پڑھ رہے تھے اور اس کے بعد کہہ رہے تھے :بلى يا رب بلى يا رب ، آپ سسکیاں بھر رہے تھے اور گھر کی چھت کی جانب دیکھتے اور روتے جاتے ۔ میں بیٹھا رہا جب تک اللہ نے چاہا پھر وہ میری جانب متوجہ ہوئے اور میرے ساتھ بیٹھ گئے اور کہا: تم کب سے یہاں ہو؟ مجھے تمہاری موجودگی کا احسان نہیں ہوا[الرقة والبكاء لابن أبي الدنيا ص: 207]
اس سند کے راوی خالد بن الصقر السدوسي نامعلوم ہیں اس لئے یہ ثابت نہیں ۔نیز یہ مرفوع یا موقوف حدیث نہیں بلکہ سفیان ثوری کا اثر ہے۔