• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن اور لفظ شيعہ !!!

ابو تراب

مبتدی
شمولیت
مارچ 29، 2011
پیغامات
102
ری ایکشن اسکور
537
پوائنٹ
0
قرآن اور لفظ شيعہ

عموما رافضي شيعہ عوام الناس کو دھوکہ ديتے ہوئے کہتے ہيں کہ ہمارا نام تو قرآن مجيد ميں بھي موجود ہے , اور اللہ تعالى نے ابراہيم عليہ السلام کو بھي شيعہ کے نام سے موسوم فرمايا ہے اور بطور دليل وہ لوگ يہ آيت پيش کرتے ہيں کہ:

وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ [الصافات : 83]

اور اسکے شيعوں ميں سے ابراہيم عليہ السلام بھي تھے ۔

ياد رہے کہ لفظ شيعہ گروہ کے معنى ميں مستعمل ہے , اور اس آيت کا ترجمہ يوں بنتا ہے کہ "اور اسکے گروہ ميں سے ابراہيم عليہ السلام بھي تھے۔ ليکن ظالم رافضي شيعہ اپنا جھوٹ ثابت کرنے کے ليے قرآني الفاظ کے معاني ميں بھي تحريف کر ڈالتے ہيں ۔ بہر حال اگر وہ لفظ شيعہ کو اپنے اوپر فٹ کرتے ہيں تو ہميں کوئي اعتراض نہيں بشرطيکہ قرآن مجيد ميں آنے والے ہر لفظ شيعہ کا وہ اسي طرح معنى کرکے اپنے اوپر فٹ کريں ۔

قرآن مجيد ميں اور بھي بہت سے مقامات پر يہ لفظ استعمال ہوا ہے , اب ديکھتے ہيں کہ وہاں اسکا ترجمہ شيعہ کرکے ان پر فٹ کرنے سے کيا نتائج برآمد ہوتے ہيں :

1- قُلْ هُوَ الْقَادِرُ عَلَى أَن يَبْعَثَ عَلَيْكُمْ عَذَاباً مِّن فَوْقِكُمْ أَوْ مِن تَحْتِ أَرْجُلِكُمْ أَوْ يَلْبِسَكُمْ شِيَعاً وَيُذِيقَ بَعْضَكُم بَأْسَ بَعْضٍ انظُرْ كَيْفَ نُصَرِّفُ الآيَاتِ لَعَلَّهُمْ يَفْقَهُونَ [الأنعام : 65]

ترجمہ : آپ کہئيے کہ اس پر بھي وہي قادر ہے کہ تم پر کوئي عذاب تمہارے اوپر سے بھيج دے يا تمہارے پاؤں تلے سے , يا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو بھڑا دے اور تمہارے ايک کو دوسرے کي لڑائي چکھا دے , آپ ديکھئے تو سہي ہم کس طرح دلائل مختلف پہلوؤں سے بيان کرتے ہيں۔ شايد وہ سمجھ جائيں۔‏

يہاں لفظ " شيعاً " کو اگر ان پر فٹ کريں تو يہ نتيجہ برآمد ہو گا کہ شيعہ بننا اللہ کے عذاب کا نتيجہ ہے !!!

اللہ تعالى لوگوں کو آپس ميں لڑأنے بھڑانے کے ليے شيعہ بنا ديتا ہے !!!

2- إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَهُمْ وَكَانُواْ شِيَعاً لَّسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا أَمْرُهُمْ إِلَى اللّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُهُم بِمَا كَانُواْ يَفْعَلُونَ [الأنعام : 159]

ترجمہ : بيشک جن لوگوں نے اپنے دين کو ٹکڑے ٹکڑے کر ديا اور گروہ گروہ بن گئے , آپ کا ان سے کوئي تعلق نہيں بس ان کا معاملہ اللہ تعالٰي کے حوالے ہے پھراللہ تعالى ان کو ان کا کيا ہوا جتلا ديں گے۔‏

يہاں اگر " شيعا " کا معنى شيعہ کرکے ان پر فٹ کريں تو نتيجہ يہ نکلے گا کہ شيعوں نے دين کو ٹکڑے ٹکڑے کر ديا اور شيعہ بن بيٹھے لہذا اللہ کے رسول ﷺ کا شيعوں سے کوئي تعلق نہيں ہے ۔

3- إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعاً يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءهُمْ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ [القصص : 4]

ترجمہ : يقيناً فرعون نے زمين ميں سرکشي کر رکھي تھي اور وہاں کے لوگوں کو گروہ گروہ بنا رکھا تھا اور ان کے لڑکوں کو تو ذبح کر ڈالتا تھا اور ان کي لڑکيوں کو چھوڑ ديتا تھا بيشک وہ تھا ہي مفسدوں ميں سے۔‏

يہاں اگر "شيعا" کے لفظ کو ان پر فٹ کريں تو نتيجہ نکلے گا کہ لوگوں کو شيعہ بنانا فرعون کا کام تھا !!!

4- مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعاً كُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ [الروم : 32]

ترجمہ : ان لوگوں ميں سے جنہوں نے اپنے دين کو ٹکڑے ٹکڑے کر ديا اور خود بھي گروہ گروہ ہوگئے , ہر گروہ اس چيز پر جو اس کے پاس ہے اسي پر خوش ہے۔

اس مقام پر اگر "شيعا "کو ان پر فٹ کريں تو نتيجہ نکلے گا کہ شيعہ دين ميں تفرقہ بازي کرنے والے ہيں اور دين کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے والے ہيں !!!
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
محترم أبو تراب صاحب یہ میری تحریر ہے جوکہ [LINK=http://www.exposedshia.tk/]شیعہ ایکسپوزڈ[/LINK] پر بطور اداریہ پیش کی گئی تھی اور اسکے بعد 22-10-2010 کو 07:42 AM بجے اسکے کاپی کرکے [LINK=http://www.siratulhuda.com/forums/showthread.php/412-%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%84%D9%81%D8%B8-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%81]صراط الہدى[/LINK] پر لگایا گیا تھا پھر وہاں سے اسے چوری کرکے Mohammad Zafar Ahmed نے [LINK=http://islamic-forum.net/index.php?showtopic=12979]اسلامک فورم[/LINK] پر February 2011 - 09:03 PM کو بلا حوالہ نقل کر دیا اور اسے اپنی تحریر ظاہر کیا اسکے بعد آنجناب نے انہیں کی تقلید کرتے ہوئے یہاں پر اسی رسم بد کو دہرایا
یاد رہے کہ یہ تحریر 05/11/2010 کو [LINK=http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=551]دین خالص[/LINK] اور ہماری دیگر سائیٹوں مثلا رد باطل , العریف وغیرہ پر بھی پیش کی جاچکی ہے ۔
 

ابو تراب

مبتدی
شمولیت
مارچ 29، 2011
پیغامات
102
ری ایکشن اسکور
537
پوائنٹ
0
میں گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ میرا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ تھریڈ کو اپنا ظاہر کروں بلکہ میں نے صرف کاپی اور پیسٹ کیا ہے، اکثر تحاریر تو کتب میں بھی درج ہیں تو وہاں سے بھی تو کسی نے پڑھا ھوگا،اگر میرا مقصد ہوتا ان کو اپنی تحاریر بتاوں،کسی تحریر میں میں نے نہیں لکھا کہ یہ میری تحریر ہے، ایک بات یہ کے سورس کا حوالہ نہیں دیا،، میں نے صرف کاپی اور پیسٹ کیا،، آئیندہ حوالہ دوں گا،،
رہنمائی کا شکریہ۔
جزاک اللہ
 

فقہ جعفری

مبتدی
شمولیت
اگست 23، 2011
پیغامات
35
ری ایکشن اسکور
199
پوائنٹ
0
محترم أبو تراب صاحب یہ میری تحریر ہے جوکہ [LINK=http://www.exposedshia.tk/]شیعہ ایکسپوزڈ[/LINK] پر بطور اداریہ پیش کی گئی تھی اور اسکے بعد 22-10-2010 کو 07:42 AM بجے اسکے کاپی کرکے [LINK=http://www.siratulhuda.com/forums/showthread.php/412-%D9%82%D8%B1%D8%A2%D9%86-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%84%D9%81%D8%B8-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%DB%81]صراط الہدى[/LINK] پر لگایا گیا تھا پھر وہاں سے اسے چوری کرکے Mohammad Zafar Ahmed نے [LINK=http://islamic-forum.net/index.php?showtopic=12979]اسلامک فورم[/LINK] پر February 2011 - 09:03 PM کو بلا حوالہ نقل کر دیا اور اسے اپنی تحریر ظاہر کیا اسکے بعد آنجناب نے انہیں کی تقلید کرتے ہوئے یہاں پر اسی رسم بد کو دہرایا
یاد رہے کہ یہ تحریر 05/11/2010 کو [LINK=http://www.deenekhalis.net/play.php?catsmktba=551]دین خالص[/LINK] اور ہماری دیگر سائیٹوں مثلا رد باطل , العریف وغیرہ پر بھی پیش کی جاچکی ہے ۔
رفیق بھائی یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ آپ یا جس کی بھی تحریر ہو اگر کوئی کہیں سے کاپی کر کے لگا دیتا ہے تو اس میں برائی کیا ہے؟ اس طرح سے آپ کے نامہ اعمال میں اگر خاموشی سے ثواب دارین لکھا جا رہا ہے تو اس میں حرج ہی کیا ہے؟ کبھی کسی صحابیؓ نے ایسی بات کہی کہ یہ حدیث تو میں نے آنحضرت ﷺ سے سنی تھی مگر فلاں نے اسے چوری کر کے اپنی کتاب میں لکھ دیا؟ خدارا ایسی بات مت کریں اور اپنی لکھی ہوئی ان بابرکت تحریروں کا احسان مت لیں یا جتلائیں کیونکہ احسان جتلانے یا ناز کرنے سے اعمال ضائع ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ اللہ آپ کو، احسان کر کے بھول جانے کا حوصلہ اور ان تحریرات کے ذریعے امت مسلمہ پر احسان کرنے کا اجر عطا فرمائے۔ آمین
 

رفیق طاھر

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 04، 2011
پیغامات
790
ری ایکشن اسکور
3,982
پوائنٹ
323
مقصود صرف امانت علمیہ کی حفاظت اور اسکی ادائیگی ہے بس ۔ اور کچھ نہیں
کسی کی بھی تحریر کاپی کرلیں اور پیسٹ کر دیں لیکن آخر میں یا آغاز میں صرف یہ لکھ دیں " منقول " بس اتنا ہی کافی ہے
اس سے یہ علم ہو جائے گا کہ یہاں پیش کرنے والے کی یہ تحریر نہیں ہے ۔ اصل مصنف کوئی اور ہے ۔
تاکہ علمی امانت ادا ہو جائے ۔
 
Top