• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن اگر مخلوق نہیں تو پھر کیا ہے ؟

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
جو کچھ ہے اسے اگر خالق اور مخلوق کے نظرئے سے تقسیم کیا جائے تو ایک اللہ کی ذات خالق ہے اسکے علاوہ جو کچھ ہے وہ مخلوق ہے۔ اس تناظر میں میں نے جتنا سوچا اور جو کچھ قرآن کے مخلوق ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے پڑھا ۔ اسکی مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی بلکہ اس پورے بحث کی مجھے سمجھ تو کیا آتی میں اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہوا۔ کہ آیا قرآن مخلوق ہے یا نہیں۔ اگر مخلوق نہیں ہے تو پھر کیا ہے ؟ اللہ کا کلام ہے اور کلام صفت ہے۔ یہ بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آج قرآن کے جو نسخے ہمارے ہاتھوں میں ہیں انکی کیا حیثیت ہے۔ جس کاغذ پر قرآن کی طباعت کی جاتی ہے وہ کاغذ، قلم، سیاہی اور حروف کہ جس سے الفاظ سے بنے ہیں ان کی کیا حیثیت ہے۔ کیا کاغذ پر کندہ حروف کے ان قرآنی مجموعوں کو ہم مخلوق کہہ سکتے ہیں ؟ یا اسکی الگ کوئی توجیہ کی جائے گی۔ مقصود مناظرہ نہیں بلکہ اپنی ذہنی الجھن دور کرنا ہے۔ اس لئے اہل علم سے خاص توجہ کی گذارش ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
لفظی بالقرآن کے بارے احمد بن حنبل رحمہ اللہ کلام کو بدعت کہتے تھے جبکہ بعض کے ہاں قاری کے منہ سے نکلنے والے الفاظ اللہ کے ہیں جنھیں قاری پڑھ رہا ہے ہاں جو کاغذ ہے وہ مخلوق ہے ، سیاہی مخلوق ہے ، لیکن اس میں جو لکھا ہے وہ اللہ کا کلام ہے لکھائی کاتب کی ہے
دیکھیئے عقیدہ طحاویہ ص 190 ۔191 ت الترکی کا نسخہ کلام اللہ محفوظ فی الصدور مقروء بالالسنۃ مکتوب فی المصاحف کی شرح میں
احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا قول کتاب السنۃ میں ہے غالبا ابھی میرے پاس موجود نہیں نیٹ پر دیکھنا بہت تنگ کرتا ہے امید ہے کوئی اور بھائی اس کو مکمل کر دے گا ان شاء اللہ
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ العقیدۃ الواسطیۃ میں لکھتے ہیں:
وأن الله تكلم به حقيقة
یعنی بے شک اللہ تعالی نے اس کے ساتھ حقیقتا کلام کیا
یہ بات اس اصول پر مبنی ہے کہ تمام صفات باری تعالی حقیقی ہیں جب کلام اللہ حقیقت ہے تو پھر اس کا مخلوق ہونا غیر ممکن ہے اور غیر حقیقی ہے اس لیے کہ وہ ایک صفت ہے خالق کی صفت غیر مخلوق ہے جس طرح کہ مخلوق کی سفت بھی مخلوق ہے
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کتاب السنۃ میں لکھتے ہیں کہ :
جس نے یہ کہا کہ قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے تو وہ جہمی ہے اور جس نے یہ کہا کہ وہ مخلوق ہے تو یہ شخص بدعتی ہے ۔
اور شیخ العثیمین رحمہ اللہ لکھتے ہیں:
ہم یہ کہتے ہیں کہ لفظ کا اطلاق دو معنوں پر ہوتا ہے مصدر پر جو کہ فاعل کا فعل ہوتا ہے اور ملفوظ بہ پر پہلے معنی کی رو سے جو کہ مصدر سے عبارت ہے تو اس میں کوئی شک نہیں کہ قرآن اور غیر قرآن کے ساتھ ہمارے الفاظ مخلوق ہیں
اس لیے جب ہم یہ کہیں گے کہ لفظ سے مراد تلفظ ہے قومہ، زبان، ہونٹوں کی حرکت سے خارج ہونے والی یہ اآواز مخلوق ہے جس لفظ سے مراد تلفظ ہوگا وہ مخلوق ہوگا ملفوظ بہ قرآن ہو یا حدیث یا کوئی ایسا کلام جسے آپ نے اپنی طرف سے پیدا کیا ہو مگر جب لفظ سے مقصود ملفوظ بہ ہو گا تو اس صورت میں بعض کلام مخلوق ہوتا ہے اور بعض غیر مخلوق ، اساعتبار سے اگر ملفوظ بہ قرآن ہو تو وہ مخلوق نہیں ہے


یہ تو ہوا ایک اعتقادی مسئلہ جس پر سب کا ایمان ہے
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کتاب السنۃ میں لکھتے ہیں کہ :
جس نے یہ کہا کہ قرآن کے ساتھ میرا لفظ مخلوق ہے تو وہ جہمی ہے اور جس نے یہ کہا کہ وہ مخلوق ہے تو یہ شخص بدعتی ہے
محمد فیض الابرار بھائی شاید یہاں کچھ غلطی ہو گئی اگر مجھے غلطی نہیں لگی تو کیا یہ
جس نے یہ کہا کہ وہ مخلوق ہے تو یہ شخص بدعتی ہے
جس نے یہ کہا کہ وہ غیر مخلوق ہے تو وہ بدعتی ہے
تو نہیں ؟؟؟؟
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
اور اب دوسرا مسئلہ جو اسی سے متعلق ہے اس کے بارے میں بھی شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
بَلْ إذَا قَرَأَهُ النَّاسُ أَوْ كَتَبُوهُ بِذَلِكَ فِي الْمَصَاحِفِ : لَمْ يَخْرُجْ بِذَلِكَ عَنْ أَنْ يَكُونَ كَلَامَ اللَّهِ تَعَالَى حَقِيقَةً فَإِنَّ الْكَلَامَ إنَّمَا يُضَافُ حَقِيقَةً إلَى مَنْ قَالَهُ مُبْتَدِئًا لَا إلَى مَنْ قَالَهُ مُبَلِّغًا مُؤَدِّيًا . وَهُوَ كَلَامُ اللَّهِ ؛ حُرُوفُهُ وَمَعَانِيهِ ؛ لَيْسَ كَلَامُ اللَّهِ الْحُرُوفَ دُونَ الْمَعَانِي وَلَا الْمَعَانِيَ دُونَ الْحُرُوفِ .
لوگ قرآن کو مصاحف میں لکھیں یا اس کی تلاوت کریں وہ کلام اللہ ہونے سے خارج نہیں ہوتا اس لیے کہ کلام حقیقتا اس کی طرف منسوب ہوتا ہے جس کے ساتھ ابتدا میں تکلم کیا ہے وہ اس کی طرف منسوب نہیں ہوتا جس نے اسے اآگے پہنچانے کے لیے ایسا کیا ہو قرآن اللہ کا کلام ہے اس کے حروف بھی اور اس کے معانی بھی اور نہ ہی کلام اللہ حروف سے ہٹ کر معانی کا نام ہیں۔
یعنی قرآن کو لوگ اپنے سینوں میں محفوظ کریں یا اس کی تلاوت کریں یا اسے مصاحف میں لکھیں وہ اپنے کلام اللہ ہونے سے خارج نہیں ہوتا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور اسی سے تیسرا مسئلہ بھی جزوی طور پر سامنے آجاتا ہے اس سے قبل محمد نعیم یونس بھائی کا یہ موضوع اگر دوبارہ پڑھ لیا جائے تو بہت مفید ہو گا اس سوال کے جواب کے لیے جو آپ نے کیا ہے
http://forum.mohaddis.com/threads/تعارف-قرآن-کریم.23913/

اور معذرت کے ساتھ میرا تدریس کا وقت شروع ہونے والا ہے باقی گفتگو ان شاء اللہ دوسری نشست میں
 

123456789

رکن
شمولیت
اپریل 17، 2014
پیغامات
215
ری ایکشن اسکور
88
پوائنٹ
43
استادمحمد فیض الابرار صاحب باقی کا انتظار رہے گا۔
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,899
پوائنٹ
436
جو کچھ ہے اسے اگر خالق اور مخلوق کے نظرئے سے تقسیم کیا جائے تو ایک اللہ کی ذات خالق ہے اسکے علاوہ جو کچھ ہے وہ مخلوق ہے۔ اس تناظر میں میں نے جتنا سوچا اور جو کچھ قرآن کے مخلوق ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے پڑھا ۔ اسکی مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی بلکہ اس پورے بحث کی مجھے سمجھ تو کیا آتی میں اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہوا۔ کہ آیا قرآن مخلوق ہے یا نہیں۔ اگر مخلوق نہیں ہے تو پھر کیا ہے ؟ اللہ کا کلام ہے اور کلام صفت ہے۔ یہ بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آج قرآن کے جو نسخے ہمارے ہاتھوں میں ہیں انکی کیا حیثیت ہے۔ جس کاغذ پر قرآن کی طباعت کی جاتی ہے وہ کاغذ، قلم، سیاہی اور حروف کہ جس سے الفاظ سے بنے ہیں ان کی کیا حیثیت ہے۔ کیا کاغذ پر کندہ حروف کے ان قرآنی مجموعوں کو ہم مخلوق کہہ سکتے ہیں ؟ یا اسکی الگ کوئی توجیہ کی جائے گی۔ مقصود مناظرہ نہیں بلکہ اپنی ذہنی الجھن دور کرنا ہے۔ اس لئے اہل علم سے خاص توجہ کی گذارش ہے۔
 
شمولیت
ستمبر 23، 2014
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
21
پوائنٹ
13
السلام علیکم
میرے معلومات کے مطابق قرآن مخلوق نہیں ہے۔ اور علماء کو مغالطہ اس بات سے ہوا ہے شاید: جیسے بیت اللہ، ناقۃاللہ ، کلام اللہ ، یداللہ
اسمیں جیسے بیت اللہ ہے ، کلام اللہ کو بھی اسی طرح لیا گیاہے جو ایک سنگین غلطی ہے۔ اور ایمان کی خرابی ہے۔ یداللہ کلام اللہ ، یہ اللہ کے صفات ہیں اورانکی اللہ سے نسبت الگ الگ ہے۔ سیاہی و کاغذ کی بات اسمیں نہیں شامل ہوسکتی۔ یہ ایمان شاید احناف کا ہے۔ اور عقل کواسلامی احکامات پر مقدم رکھنے والوں کا ہے۔ اور جب تک اللہ کی صفات پر من و عن ایمان نہیں ہوتا آدمی مسلمان نہیں ہوتا۔ یہ نازک معاملہ ہے اسلئے ہم اسمیں سیاہی کاغذ کی مثال نہ دیتے ہوے ہم بغیر تاءویل کے اسکو تسلیم کرنے میں ہی عافیت ہے۔
 
Top