جو کچھ ہے اسے اگر خالق اور مخلوق کے نظرئے سے تقسیم کیا جائے تو ایک اللہ کی ذات خالق ہے اسکے علاوہ جو کچھ ہے وہ مخلوق ہے۔ اس تناظر میں میں نے جتنا سوچا اور جو کچھ قرآن کے مخلوق ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے پڑھا ۔ اسکی مجھے کچھ سمجھ نہیں آئی بلکہ اس پورے بحث کی مجھے سمجھ تو کیا آتی میں اس حوالے سے تذبذب کا شکار ہوا۔ کہ آیا قرآن مخلوق ہے یا نہیں۔ اگر مخلوق نہیں ہے تو پھر کیا ہے ؟ اللہ کا کلام ہے اور کلام صفت ہے۔ یہ بات بالکل ٹھیک ہے لیکن آج قرآن کے جو نسخے ہمارے ہاتھوں میں ہیں انکی کیا حیثیت ہے۔ جس کاغذ پر قرآن کی طباعت کی جاتی ہے وہ کاغذ، قلم، سیاہی اور حروف کہ جس سے الفاظ سے بنے ہیں ان کی کیا حیثیت ہے۔ کیا کاغذ پر کندہ حروف کے ان قرآنی مجموعوں کو ہم مخلوق کہہ سکتے ہیں ؟ یا اسکی الگ کوئی توجیہ کی جائے گی۔ مقصود مناظرہ نہیں بلکہ اپنی ذہنی الجھن دور کرنا ہے۔ اس لئے اہل علم سے خاص توجہ کی گذارش ہے۔