محترم جواد بھائی
برائے مہربانی وضاحت کردیں کہ کیا کافروں کو ان کے نیک عمل آخرت میں کسی حد تک فائدہ دے سکتے ہیں ۔
کافروں کو ان کے اعمال کا فائدہ تو کچھ نہیں ہو گا -
قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُمْ بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا -الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا -أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا
ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا سوره ١٠٣-١٠٦
کہہ دو کیا میں تمہیں بتاؤں کہ جو اعمال کے لحاظ سے بالکل نقصان میں ہیں- وہ لوگ کہ جن کی ساری کوششیں اس دنیا کی زندگی میں برباد ہو گئیں اور وہ یہ خیال کرتے رہے کہ وہ بہت اچھے کام کر رہے ہیں-یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا اور اس کے روبرو جانے کا انکار کیا ہے پھر ان کے سارے اعمال ضائع ہو گئے سو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی وزن قائم نہیں کریں گے-
یہ سزا ا ن کی جہنم ہے ا سلیے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور رسولوں کا مذاق اڑایا تھا-
البتہ جہنمیوں کے درجات علیحدہ علیحدہ ہیں - جیسے کافر اور منافق دونوں جہنمی ہیں- لیکن منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہونگے- پیش کردہ روایت سے بظاھر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے کہ ابو طالب جہنم کے جس طبقہ میں ہے وہ سب سے نیچلے طبقہ سے شدت میں کم ہے -لیکن پھر بھی جہنم سے نکلنے کا راستہ اس کے لئے بھی نہیں ہے بوجہ اس کے کفر کے-
ورنہ بہت سے ایسے بھی ہونگے جن پر دنیا میں متعلقاً کفر کا فتویٰ نہیں لگتا- لیکن وہ بھی ہمیشہ کے لئے جہنمی ہیں -
مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ ﴿١٥﴾ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُ ۖ وَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٦﴾
جو لوگ بس اِسی دنیا کی زندگی اور اس کی خو ش نمائیوں کے طالب ہوتے ہیں ان کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی
مگر آخرت میں ایسے لوگوں کے لیے آگ کے سوا کچھ نہیں ہے (وہاں معلوم ہو جائے گا کہ) جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا وہ سب ملیامیٹ ہو گیا اور اب ان کا سارا کیا دھرا محض باطل ہے۔
(واللہ اعلم)