’یہ سوال درست نہیں ہے، اس میں سمجھنا کا لفظ لانا سوال کو سوال نہیں رہنے دیتا۔ اگر سمجھ سے مراد اس کے دل میں ایک بات ہے تو جو بات دل میں ہوتی ہے اس پر فتوی نہیں لگتا۔ ہاں اگر اس نے اپنی سمجھ کر اظہار کر دیا تو اب یہ اس کا قول بن گیا۔ اور اب سوال یوں ہوا کہ جو شخص بھی قرآن مجید کو تحریف شدہ کہے تو اس کا کیا حکم ہے۔ ایسا شخص اصولی طور دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے البتہ کسی فرد واحد پر حکم لگاتے ہوئے شروط، اسباب اور موانع کفر کا لحاظ رکھا جائے گا لیکن اصولی طور اتنی بات کہنا درست ہے کہ جو شخص قرآن مجید کو تحریف شدہ کہے تو وہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اور اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے قرآن کو محفوظ کہا ہے اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے اور قرآن کو تحریف شدہ کہنا ان آیات کا انکار ہے جن میں ذکر ہے:
کون کہتا ہے میں نے غلط بیانی کی ہےِ!!!!
دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے اس کا کیا مطلب ہے لازما وہ کافر ہی ہے نا۔۔۔۔۔
اگرابوالحسن قائل بالتحریف کو کافر نہیں کہہ رہیے ہیں تو آپ اپنے ہاتھ سے لکھیں کے ابوالحسن کے نزدیک تحریف کا قائل کافر نہیں ہے۔۔۔۔
تو محترم ’’قول، اور کہنا ‘‘ ایک ہی چیز ہے اور قائل فاعل ہی ہوتا ہے
ہاں تو فاعل اپنے قول کا ہوتا نا کہ کسی کام کا۔۔۔۔۔ جیسے اگر کوئی کہ دے کہ فلان نبی ع قتل کیے ہوگئے تو اب کیا اسکا مطلب یہ ہے قائل ہی اس نبی کا قاتل ہی۔۔۔!!!!! مالکم کیف تحکم یا اخی۔۔۔!
میری اس بات میں اپکو یہ لگ رہا ہے کہ میں نے تسلیم کیا ہے!!!! پھر سے دیکھ لیں عبارت۔۔۔
آپ کے قول (عابد الرحمن کا قول)کی بنا پر آپ سنیوں کے بقول(تم سنی کہتے ہو نا کہ شیعہ علماء تحریف کے قائل ہیں) جتنے بھی شیعہ علماء تحریف قرآن کے قائل ہیں وہ کافر نہیں ہیں (یعنی عابد الرحمن کے قول کے مطابق کافر نہیں ہیں) اگرچہ اپنے قول میں خطاکار ضرور ہیں۔
یہ میرا کہنا ہے:
اگرچہ اپنے قول میں خطاکار ضرور ہیں۔ تو آپ خطاکار کو مجرم کہہ رہے ہیں؟ تو پھر امی رضی اللہ عنہا اور حضرت معاویہ بھی آپ کے بقول مجرم ہیں۔۔۔کیونکہ جنگ جمل اور صفین میں خطاکار ہیں۔۔۔۔
میرے بھائو۔۔! شاید واقعا ہی میں آپ کو سمجھا نہیں پا رہا یا پھر آپ سہل انگاری سے کام لے رہے ہیں۔۔۔۔
بس جسکو میری باتیں سمجھ میں آتی ہیں وہی بات کرے ان شاء اللہ بہت ہی مفید باتیں کرنے جارہا ہوں جو کہ ہم فریقین کی ہدایت کے لیے یقینا کافی ہونگی
اس موضوع کا عنوان تھا تحریف قرآن کے قائل کا حکم
تو آپ کے نزدیک وہ کافر نہیں ہے لھذا اب آپ تحریف کے قائل کو اسی بنا پر کافر نہیں کہیں گے چاہے وہ شیعہ ہو یا سنی۔۔۔۔
اب اسی مناسبت سے یہ نیا موضوع بہتر رہے گا کہ قرآن کو تحریف کرنے والا کا فر ہے یا نہیں؟ اس کے آپ ہی نیا تھریڈ بنائیں۔۔۔
جزاکم اللہ خیرا