والدین سے حسن سلوک
والدین سے حسن سلوک کے بارے میں گفتگو کرنا تو بہت آسان ہے۔ اس موضوع پر تقریر کا اہتمام بھی کوئی مشکل کام نہیں۔ مگر عملاً والدین کی خدمت کرنا، ان سے نیک برتاؤ کرنا اتنا آسان نہیں۔ اس کے لیے اللہ پر گہرا اور مضبوط ایمان چاہیے۔ صبر و برداشت چاہیے۔ سب سے بڑھ کر ایک بیٹی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کے لیے شیریں زبان ہو۔ اللہ تعالیٰ نے ماں باپ کے ساتھ مسلسل حسن سلوک کا حکم دیا ہے۔ اپنے رازوں کو وہی بہتر جانتا ہے۔ والدین سے اچھا برتاؤ ایک ایسا عملِ صالح ہے جس سے اخلاص کی خوشبو مہکتی ہے۔ یہ اللہ کی دائمی اطاعت کا ثبوت ہے۔ غرض یہ کہ والدین سے حسن سلوک کا شمار ان بنیادی خوبیوں میں ہوتا ہے جن کی تربیت مسلم معاشرے کے تمام افراد کو ملنی چاہیے۔ نہ صرف قرآن مجید نے بلکہ رسول کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے بھی والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید فرمائی ہے۔
ہم نے اپنے ہفتہ وار درس قرآن مجید میں یہ طے کیا کہ ہم اس بار اس ارشادِ الٰہی پر عمل کریں گے۔
فَلاَ تَقُل لَّھُمَآ اُفٍّ وَلاَ تَنْھَرْھُمَا (بنی اسرائیل 23:17) -
پس انہیں اُف تک نہ کہو، نہ انہیں جھڑک کر جواب دو۔
ہم نے اپنے دستور کے مطابق اس آیت کی تشریح و تفسیر بیان کی۔ اس پر مکمل گفتگو کی۔ پھر یہ طے پا گیا کہ ہم میں سے کوئی بھی نہ تو اپنے ماں باپ کو جھڑکے اور نہ ہی انہیں اذیت پہنچائے خواہ وہ کچھ ہی کریں یا کہیں۔
جب کچھ عرصہ بعد تجربات بیان کرنے کا وقت آیا تو درس میں شریک ہونے والی خواتین میں سے پانچ خواتین نے قرآن کریم کی آیت کے اس مختصر حصے پر عمل کرنے کے اپنے تجربات سے آگاہ کیا۔