Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
سورۃ زُمر
(رکوع۔۸) (۳۹) (آیات۔۷۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اُتارا ہے کتاب کا اﷲ سے جو زبردست ہے حکمتوں والا۔
۲۔ ہم نے اُتاری ہے تیری طرف کتاب ٹھیک (بر حق) ،
سو بندگی (عبادت) کر اﷲ کی، نری کر کر اس کے واسطے بندگی(مکمل اخلاص کے ساتھ) ۔
۳۔ سنتا ہے! اﷲ ہی کو ہے بندگی نری(عبادت اور اطاعت) ۔
جنہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (سوا) حمایتی
کہ ہم ان کو پوجتے ہیں اس واسطے کہ ہم کو پہنچاویں اﷲ کی طرف پاس کے درجے۔
بیشک اﷲ چکا (فیصلہ کر) دے گا ان میں جس چیز میں جھگڑ رہے ہیں ۔
البتہ اﷲ راہ نہیں دیتا (دکھاتا) اس کو جو ہو جھوٹا نہ ماننے والا (منکرِ حق) ۔
۴ ۔ اگر اﷲ چاہتا کہ اولاد کرے (بنائے) تو چُن لیتا اپنی خلق میں جو چاہتا،
وہ پاک ہے،
وہی ہے اﷲ اکیلا دباؤ والا ۔
۵ ۔ بنائے آسمان اور زمین ٹھیک،
لپیٹتا ہے رات کو دن پر، اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر،
اور کام لگائے سورج اور چاند۔
ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری (مقرر) مدت پر ۔
سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والا۔
۶۔ بنایا (پیدا کیا) تم کو ایک جی (جان) سے، پھر بنایا اس سے اس کا جوڑا ،
اور اُتارے واسطے چوپایوں سے آٹھ نر و مادہ۔
بناتا ہے تم کو ماں کے پیٹ میں،طرح پر طرح (ایک شکل کے بعد دوسری شکل) بناتا،
تین اندھیروں کے بیچ۔
وہ اﷲ ہے رب تمہارا، اسی کا راج ہے،
کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔
پھر کہاں سے پھرے جاتے ہو؟
۷۔ اگر تم منکر ہو گے تو اﷲ پروا نہیں رکھتا تمہاری،
اور پسند نہیں کرتا اپنے بندوں کی منکری۔
اور اگر حق مانو (شُکر کرو) گے تو وہ پسند کر لے گا اس کو تمہارے لئے۔
اور نہ اٹھائے گا کوئی اٹھانے والا بوجھ دوسرے کا۔
پھر اپنے رب کی طرف تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے، تو وہ جتائے گا تم کو جو کرتے تھے۔
مقرر(بیشک) اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔
۸۔ اور جب لگے انسان کو سختی، پکارے اپنے رب کو رجوع ہو کر اس کی طرف،
پھر جب بخشے اس کو نعمت اپنی طرف سے بھُول جائے جو پکارتا تھا اس کام کو پہلے سے۔
اور ٹھہرائے اﷲ کے برابر اوروں کو تا (کہ) بہکاوے اس کی راہ سے،
تُو کہہ، برت (مزے لوٹ) لے ساتھ اپنی منکری کے تھوڑے دنوں۔
(یقیناً پھر) تُو ہے آگ (جہنم) والوں میں۔
۹۔
بھلا ایک جو بندگی میں لگا ہے گھڑی رات کی سجدے کرتا، اور کھڑا،
خطرہ (ڈر) رکھتا ہے آخرت کا اور امید رکھتا ہے اپنے رب کی مِہر (رحمت) کی۔
تُو کہہ، کوئی برابر ہوتے ہیں سمجھ والے، اور بے سمجھ؟
وہی سوچتے ہیں جن کو عقل ہے۔
۱۰۔ تُو کہہ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! ڈرو اپنے رب سے۔
جنہوں نے نیکی کی اس دنیا میں ان کو ہے بھلائی۔ اور زمین اﷲ کی کشادہ ہے۔
ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں ہی کو ملنا ہے ان کا نیگ (اجر) ان گنت (بے حساب) ۔
۱۱۔ تُو کہہ، مجھ کو حکم ہے کہ بندگی (عبادت) کروں اﷲ کو نری کر کر اس کی بندگی (مکمل اطاعت) ۔
۱۲۔ اور حکم ہے کہ میں ہوں سب سے پہلے حکم بردار (مسلم) ۔
۱۳۔ تُو کہہ میں ڈرتا ہوں، اگر حکم نہ مانوں اپنے رب کا، ایک بڑے دن کی مار سے۔
۱۴۔ تُو کہہ، میں تو اﷲ کو پوجتا ہوں، نری کر کر اپنی بندگی (مکمل اطاعت) اسی کے واسطے۔
۱۵۔ اب تم پوجو جس کو چاہو اس کے سوا۔
تُو کہہ، بڑے ہارے وہ جو ہار بیٹھے اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔
سنتا ہے! یہی ہے صریح ٹوٹا (کھلا خسارہ) ۔
۱۶۔ اُن کے اوپر سے بادل ہیں آگ کے، اور نیچے سے بادل۔
اس چیز سے ڈراتا ہے اﷲ اپنے بندوں کو۔
اے بندو میرے تو مجھ سے ڈرو۔
۱۷۔ اور جو لوگ بچے شیطانوں سے، کہ ان کو پوجیں، اور رجوع ہوئے اﷲ کی طرف، ان کو ہے خوشخبری۔
سو تُو خوشی سُنا میرے بندوں کو۔
۱۸۔ جو سنتے ہیں بات، پھر چلتے ہیں اس کے نیک (بہترین پہلو) پر۔
وہی ہیں جن کو راہ دی اﷲ نے،
اور وہی ہیں عقل والے۔
۱۹۔
بھلا جس پر ٹھیک (چسپاں) ہو چکا عذاب کا حکم بھلا تو خلاص کرے (بچا سکے) گا آگ میں پڑے کو؟
۲۰۔ لیکن جو ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو ہیں جھروکے (اونچے محل) ۔
ان پر اور جھروکے (بالاخانے) چُنے ہوئے، ان کے نیچے چلتی ہیں ندیاں۔
وعدہ ہوا اﷲ کا۔
اﷲ نہیں خلاف کرتا وعدہ۔
۲۱۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ نے اُتارا آسمان سے پانی، پھر چلایا وہ پانی چشموں میں زمین کے،
پھر نکالتا ہے اس سے کھیتی، کئی کئی رنگ بدلتے اس پر،
پھر آئی تیاری پر، تو تُو دیکھے اس کا رنگ زرد، پھر کر ڈالتا ہے اس کو چُورا ،
بیشک اس میں نصیحت ہے عقلمندوں کو۔
۲۲۔ بھلا جس کا سینہ کھول دیا اﷲ نے مسلمانی پر، سو وہ اُجالے میں ہے اپنے رب کی طرف سے۔
سو خرابی ہے ان کو، جن کے دل سخت ہیں اﷲ کی یاد سے،
وہ پڑے پھرتے ہیں بہکے صریح (کھلی گمراہی) ۔
۲۳۔ اﷲ نے اُتاری بہتر بات ،کتاب، آپس میں ملتی، دہرائی ہوئی،
بال کھڑے ہوتے ہیں اس سے کھال پر ان لوگوں کے جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے۔
پھر نرم ہوتی ہیں ان کی کھالیں اور ان کے دل، اﷲ کی یاد پر۔
یہ ہے راہ (ہدایت) دینا اﷲ کا، اس طرح راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور جس کو راہ بھلا دے اﷲ اس کو کوئی نہیں سجھانے (ہدایت دینے) والا۔
۲۴۔ بھلا ایک جو روکتا ہے اپنے منہ پر بُرا عذاب دن قیامت کے۔
اور کہیئے بے انصافوں کو، چکھو جو تم کماتے تھے۔
۲۵۔ جھٹلا چکے ان سے اگلے (پہلے) ،
پھر پہنچا اُن پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے تھے۔
۲۶۔ پھر چکھائی ان کو اﷲ نے رسوائی، دنیا کے جیتے۔
اور عذاب آخرت کا تو اور بڑا ہے،
اگر یہ سمجھ رکھتے۔
۲۷۔ اور ہم نے بیان کی لوگوں کو اس قرآن میں سب چیز کی کہاوت (مثال) کہ شاید وہ سوچیں۔
۲۸۔ قرآن ہے عربی زبان کا جس میں کجی(ٹیڑھا پن) نہیں،کہ شاید وہ بچ چلیں۔
۲۹۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت،
ایک مرد ہے کہ اس میں کئی شریک(اس کے بہت سے آقا) ضدی،
اور ایک مرد ہے پورا (غلام) ایک شخص کا۔کوئی برابر ہوتی ہے اُن کی کہاوت (مثال) ۔
سب خوبی اﷲ کو ہے،
پر وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۳۰۔ بیشک تُو بھی مرتا ہے اور وہ بھی مرتے ہیں۔
۳۱۔ پھر مقرر (یقیناً) تم دن قیامت کے، اپنے رب کے آگے جھگڑو (مقدمہ پیش کرو) گے۔
۳۲۔ پھر اس سے ظالم کون؟ جس نے جھوٹ بولا اﷲ پر،
اور جھٹلایا سچی بات کو، جب پہنچی اس پاس۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھہراؤ (ٹھکانا) منکروں کا۔
۳۳۔ اور جو لایا سچی بات، اور سچ مانا اس کو، وہی لوگ ہیں ڈر والے (مُتقی) ۔
۳۴۔ ان کو ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔
یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔
۳۵۔ تا (کہ) اُتارے اﷲ ان سے بُرے کام جو کئے تھے،
اور بدلے میں دے ان کا نیگ (اجر) بہتر کاموں کا، جو کرتے تھے۔
۳۶۔ کیا اﷲ بس(کافی نہیں اپنے بندوں کو؟
اور تجھ کو ڈراتے ہیں ان سے، جو اس کے سوا ہیں۔
اور جس کو راہ بھلاوے اﷲ تو کئی نہیں اس کو راہ دینے والا۔
۳۷۔ اور جس کو راہ سجھائے (ہدایت دے) اﷲ، اس کو کوئی نہیں بھلانے (بھٹکانے) والا۔
کیا نہیں ہے اﷲ زبردست بدلہ لینے والا۔
۳۸۔ اور جو تُو ان سے پوچھے کس نے بنایا آسما ن اور زمین کو؟ تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پوجتے ہو اﷲ کے سِوا، اگر چاہے اﷲ مجھ پر کچھ تکلیف،
(تو کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ کھول دیں تکلیف اس کی ڈالی؟
یا وہ چاہے مجھ پر مہر (مہربانی کرنا) (کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ روک دیں اس کی مِہر (رحمت) ؟
تُو کہہ، مجھ کو بس (کافی) ہے اﷲ۔
اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔
۳۹۔ تُو کہہ، اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ، میں بھی کام کرتا ہوں،
اب آگے جان لو گے۔
۴۰۔ کس پر آتی ہے آفت کہ اس کو رسوا کرے، اور اُترتی ہے اس پر سدا کی مار۔
۴۱۔ ہم نے اُتاری ہے تجھ پر کتاب، لوگوں کے واسطے سچے دین کے ساتھ۔
پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو اپنے بھلے کو۔ اور جو کوئی بہکا، سو یہی کہ بہکا اپنے بُرے کو۔
تجھ پر اس کا ذمہ نہیں ۔
۴۲۔ اﷲ کھینچ (قبض کر)لیتا ہے جانیں، جب وقت ہو ان کے مرنے کا، اور جو نہیں مریں ان کی نیند میں۔
پھر رکھ چھوڑتا ہے جن پر مرنا ٹھہرایا، اور بھیجتا ہے دوسروں کو ایک ٹھہرے وعدہ تک۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو دھیان (غور و فکر)کریں۔
۴۳۔ کیا انہوں نے پکڑیں ہیں اﷲ کے سوا کوئی سفارش والے؟
تُو کہہ، اگر جو ان کو اختیار نہ ہو کسی چیز کا، نہ بُوجھ، تو بھی؟
۴۴۔ تُو کہہ، اﷲ کے اختیار ہے سفارش ساری ۔
اسی کا راج ہے آسمان و زمین میں۔
پھر اسی کی طرف پھیرے (لوٹائے)جاؤ گے۔
۴۵۔
اور جب نام لیجئے اﷲ کا نرا، رک جائیں دل اُن کے جو یقین نہیں رکھتے پچھلے (آخرت کے)گھر کا۔
اور جب نام لیجئے اس کے سوا اوروں کا، تبھی وہ لگیں خوشیاں کرنے۔
۴۶۔ تُو کہہ، اے اﷲ پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے، جاننے والے چھپے اور کھلے کے،
تُو ہی فیصلہ کرے اپنے بندوں میں، جس چیز میں وہ جھگڑ رہے تھے۔
۴۷۔
اور گنہگاروں کے پاس ہو، جتنا کچھ کہ زمین میں ہے سارا، اور اتنا ہی اور اس کے ساتھ،
سب دے ڈالیں اپنی چھڑوائی (فدیہ)میں، بُری طرح کی مار سے، دن قیامت کے۔
اور نظر آیا ان کو اﷲ کی طرف سے، جو خیال نہ رکھتے تھے۔
۴۸۔ نظر آئے اُن کو بُرے کام اپنے، جو کمائے تھے،
اور اُلٹ پڑا اُن پر جس چیز پر ٹھٹھا (مذاق اُڑایا)کرتے تھے۔
۴۹۔ سو جب لگے آدمی کو کچھ تکلیف، ہم کو پکارے۔
پھر جب ہم بخشیں اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت، کہے، یہ تو مجھ کو ملی کہ آگے سے معلوم تھی،
کوئی نہیں! یہ جانچ (آزمائش) ہے،
پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۵۰۔ کہہ چکے ہیں یہ بات اُن سے اگلے،
پھر کچھ کام نہ آیا اُن کو ، جو کماتے تھے۔
۵۱۔ پھر پڑیں ان پر برائیاں، جو کمائی تھیں۔
اور جو گنہگار ہیں ان میں سے، ان پر بھی اب پڑتی ہیں برائیاں جو کمائی ہیں،
اور وہ نہیں (خدا کو)تھکانے (عاجز کرنے) والے۔
۵۲۔
اور کیا نہیں جان چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے(جس کو چاہے)۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو جانتے ہیں۔
۵۳۔
کہہ دے، اے بندو میرے! جنہوں نے زیادتی کی اپنی جان پر،نہ آس توڑو اﷲ کی مہر (رحمت)سے۔
بیشک اﷲ بخشتا ہے سب گناہ۔
وہ جو ہے وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۵۴۔ اور جو رجوع ہو اپنے رب کی طرف، اور اس کی حکم برداری کرو پہلے اس سے کہ آئے تم پر عذاب،
پھر کوئی تمہاری مدد کو نہ آئے گا۔
۵۵۔
اور چلو بہتر بات پر، جو اُتری تم کو تمہارے رب سے،
پہلے اس سے کہ پہنچے تم پر عذاب اچانک، اور تم کو خبر نہ ہو۔
۵۶۔
کہیں کہنے لگے کوئی جی (متنفس)، اے افسوس!
جس سے میں نے کمی کی اﷲ کی طرف سے، اور میں تو ہنستا ہی (مذاق ہی کرتا)رہا۔
۵۷۔ یا کہنے لگے، اگر اﷲ مجھ کو راہ (ہدایت)دیتا، تو میں ہوتا ڈر والوں (متقیوں)میں۔
۵۸۔
یا کہنے لگے جب دیکھے عذاب کسی طرح مجھ کو پھر جانا بنے(ایک اور موقع ملے)۔
تو میں ہوں نیکی والوں میں۔
۵۹۔ کیوں نہیں! پہنچ چکے تھے تجھ کو میرے حکم، پھر تُو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تُو تھا منکروں میں۔
۶۰۔ اور قیامت کے دن تُو دیکھے ان کو جو جھوٹ بولتے ہیں اﷲ پر، ان کے منہ سیاہ۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھکانا غرور والوں کو؟
۶۱۔ اور بچائے گا اﷲ ان کو جنہوں نے ڈر رکھا(تقویٰ اختیار کیا) ، ان کے بچاؤ کی جگہ،
نہ لگے ان کو برائی، اور نہ وہ غم کھائیں۔
۶۲۔ اﷲ بنانے والا ہے ہر چیز کا،
اور وہ ہر چیز کا ذمہ لیتا ہے۔
۶۳۔ اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں کی اور زمین کی۔
اور جو منکر ہوئے ہیں اﷲ کی باتوں سے، وہ جو ہیں وہی ہیں ٹوٹے (خسارے) میں پڑے۔
۶۴۔ تُو کہہ، اب اﷲ کے سوا کسی کو بتاتے ہو کہ پُوجوں، اے نادانوں(جاہلو) ؟
۶۵۔ اور حکم ہو چکا ہے تجھ کو اور تجھ سے اگلوں کو۔
اگر تُو نے شریک مانا، اکارت (ضائع) جائیں گے تیرے کئے اور تُو ہو گا ٹوٹے (خسارے) میں آیا۔
۶۶۔ نہ بلکہ اﷲ ہی کو پُوج اور رہ حق ماننے والوں (شُکرگزاروں) میں۔
۶۷۔ اور نہیں سمجھے اﷲ کو جتنا کچھ وہ (اس کو سمجھنے کا حق) ہے۔
اور زمین ساری ایک مٹھی ہے اس کی، دن قیامت کے، اور آسمان لپٹے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں۔
وہ پاک ہے اور بہت اوپر ہے اس سے کہ یہ شریک بتاتے ہیں۔
۶۸۔
اور پھونکا گیا نر سنگا، پھر بیہوش ہو گرا، جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ نے چاہا۔
پھر پھونکا گیا دوسری بار، پھر تب ہی وہ کھڑے ہو گئے دیکھتے۔
۶۹۔ اور چمکی زمین اپنے رب کے نور سے،
اور لا دھرا دفتر، اور حاضر آئے پیغمبر اور گواہ،
اور فیصلہ ہوا ان میں انصاف سے، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۷۰۔ اور پورا ملا ہر جی (نفس) کو جو کیا،
اور اس کو خوب خبر ہے جو کرتے ہیں۔
۷۱۔ اور ہانکے گئے جو منکر تھے، دوزخ کو جتھے جتھے (گروہ) ۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر، کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے کیا نہ پہنچے تھے تم پاس رسول تم میں کے؟
پڑھتے تھے تم پر باتیں تمہارے رب کی، اور ڈراتے تم کو تمہارے دن کی ملاقات سے۔
بولے کیوں نہیں!
پر ثابت ہوا حکم عذاب کا منکروں پر۔
۷۲۔ حکم ہوا کہ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں،
سو کیا بُری جگہ ہے رہنے کی غرور والوں کو؟
۷۳۔ اور ہانکے گئے جو ڈرتے رہے تھے اپنے رب سے بہشت کو جتھے جتھے (گروہ)۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر اور کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے، سلام پہنچے تم پر، تم لوگ پاکیزہ ہو،
سو پیٹھو(داخل ہو) اس میں سدا رہنے کو۔
۷۴۔ اور وہ بولے شکر اﷲ کا، جس نے سچ کیا ہم سے اپنا وعدہ
اور وارث کیا ہم کو اس زمین کا گھر، پکڑ لیں بہشت میں سے جہاں چاہیں،
سو کیا خوب نیگ (اجر) ہے محنت کرنے والوں کا۔
۷۵۔
اور تُو دیکھے فرشتے، گھر رہے (حلقہ بنائے ہوئے) ہیں عرش کے گرد
پاکی بولتے ہیں اپنے رب کی خوبیاں،
اور فیصلہ ہوا ہے ان میں انصاف کا،
اور یہی بات ہوئی کہ سب خوبی ہے اﷲ کو جو صاحب ہے سارے جہان کا ۔
(رکوع۔۸) (۳۹) (آیات۔۷۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اُتارا ہے کتاب کا اﷲ سے جو زبردست ہے حکمتوں والا۔
۲۔ ہم نے اُتاری ہے تیری طرف کتاب ٹھیک (بر حق) ،
سو بندگی (عبادت) کر اﷲ کی، نری کر کر اس کے واسطے بندگی(مکمل اخلاص کے ساتھ) ۔
۳۔ سنتا ہے! اﷲ ہی کو ہے بندگی نری(عبادت اور اطاعت) ۔
جنہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (سوا) حمایتی
کہ ہم ان کو پوجتے ہیں اس واسطے کہ ہم کو پہنچاویں اﷲ کی طرف پاس کے درجے۔
بیشک اﷲ چکا (فیصلہ کر) دے گا ان میں جس چیز میں جھگڑ رہے ہیں ۔
البتہ اﷲ راہ نہیں دیتا (دکھاتا) اس کو جو ہو جھوٹا نہ ماننے والا (منکرِ حق) ۔
۴ ۔ اگر اﷲ چاہتا کہ اولاد کرے (بنائے) تو چُن لیتا اپنی خلق میں جو چاہتا،
وہ پاک ہے،
وہی ہے اﷲ اکیلا دباؤ والا ۔
۵ ۔ بنائے آسمان اور زمین ٹھیک،
لپیٹتا ہے رات کو دن پر، اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر،
اور کام لگائے سورج اور چاند۔
ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری (مقرر) مدت پر ۔
سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والا۔
۶۔ بنایا (پیدا کیا) تم کو ایک جی (جان) سے، پھر بنایا اس سے اس کا جوڑا ،
اور اُتارے واسطے چوپایوں سے آٹھ نر و مادہ۔
بناتا ہے تم کو ماں کے پیٹ میں،طرح پر طرح (ایک شکل کے بعد دوسری شکل) بناتا،
تین اندھیروں کے بیچ۔
وہ اﷲ ہے رب تمہارا، اسی کا راج ہے،
کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔
پھر کہاں سے پھرے جاتے ہو؟
۷۔ اگر تم منکر ہو گے تو اﷲ پروا نہیں رکھتا تمہاری،
اور پسند نہیں کرتا اپنے بندوں کی منکری۔
اور اگر حق مانو (شُکر کرو) گے تو وہ پسند کر لے گا اس کو تمہارے لئے۔
اور نہ اٹھائے گا کوئی اٹھانے والا بوجھ دوسرے کا۔
پھر اپنے رب کی طرف تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے، تو وہ جتائے گا تم کو جو کرتے تھے۔
مقرر(بیشک) اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔
۸۔ اور جب لگے انسان کو سختی، پکارے اپنے رب کو رجوع ہو کر اس کی طرف،
پھر جب بخشے اس کو نعمت اپنی طرف سے بھُول جائے جو پکارتا تھا اس کام کو پہلے سے۔
اور ٹھہرائے اﷲ کے برابر اوروں کو تا (کہ) بہکاوے اس کی راہ سے،
تُو کہہ، برت (مزے لوٹ) لے ساتھ اپنی منکری کے تھوڑے دنوں۔
(یقیناً پھر) تُو ہے آگ (جہنم) والوں میں۔
۹۔
بھلا ایک جو بندگی میں لگا ہے گھڑی رات کی سجدے کرتا، اور کھڑا،
خطرہ (ڈر) رکھتا ہے آخرت کا اور امید رکھتا ہے اپنے رب کی مِہر (رحمت) کی۔
تُو کہہ، کوئی برابر ہوتے ہیں سمجھ والے، اور بے سمجھ؟
وہی سوچتے ہیں جن کو عقل ہے۔
۱۰۔ تُو کہہ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! ڈرو اپنے رب سے۔
جنہوں نے نیکی کی اس دنیا میں ان کو ہے بھلائی۔ اور زمین اﷲ کی کشادہ ہے۔
ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں ہی کو ملنا ہے ان کا نیگ (اجر) ان گنت (بے حساب) ۔
۱۱۔ تُو کہہ، مجھ کو حکم ہے کہ بندگی (عبادت) کروں اﷲ کو نری کر کر اس کی بندگی (مکمل اطاعت) ۔
۱۲۔ اور حکم ہے کہ میں ہوں سب سے پہلے حکم بردار (مسلم) ۔
۱۳۔ تُو کہہ میں ڈرتا ہوں، اگر حکم نہ مانوں اپنے رب کا، ایک بڑے دن کی مار سے۔
۱۴۔ تُو کہہ، میں تو اﷲ کو پوجتا ہوں، نری کر کر اپنی بندگی (مکمل اطاعت) اسی کے واسطے۔
۱۵۔ اب تم پوجو جس کو چاہو اس کے سوا۔
تُو کہہ، بڑے ہارے وہ جو ہار بیٹھے اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔
سنتا ہے! یہی ہے صریح ٹوٹا (کھلا خسارہ) ۔
۱۶۔ اُن کے اوپر سے بادل ہیں آگ کے، اور نیچے سے بادل۔
اس چیز سے ڈراتا ہے اﷲ اپنے بندوں کو۔
اے بندو میرے تو مجھ سے ڈرو۔
۱۷۔ اور جو لوگ بچے شیطانوں سے، کہ ان کو پوجیں، اور رجوع ہوئے اﷲ کی طرف، ان کو ہے خوشخبری۔
سو تُو خوشی سُنا میرے بندوں کو۔
۱۸۔ جو سنتے ہیں بات، پھر چلتے ہیں اس کے نیک (بہترین پہلو) پر۔
وہی ہیں جن کو راہ دی اﷲ نے،
اور وہی ہیں عقل والے۔
۱۹۔
بھلا جس پر ٹھیک (چسپاں) ہو چکا عذاب کا حکم بھلا تو خلاص کرے (بچا سکے) گا آگ میں پڑے کو؟
۲۰۔ لیکن جو ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو ہیں جھروکے (اونچے محل) ۔
ان پر اور جھروکے (بالاخانے) چُنے ہوئے، ان کے نیچے چلتی ہیں ندیاں۔
وعدہ ہوا اﷲ کا۔
اﷲ نہیں خلاف کرتا وعدہ۔
۲۱۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ نے اُتارا آسمان سے پانی، پھر چلایا وہ پانی چشموں میں زمین کے،
پھر نکالتا ہے اس سے کھیتی، کئی کئی رنگ بدلتے اس پر،
پھر آئی تیاری پر، تو تُو دیکھے اس کا رنگ زرد، پھر کر ڈالتا ہے اس کو چُورا ،
بیشک اس میں نصیحت ہے عقلمندوں کو۔
۲۲۔ بھلا جس کا سینہ کھول دیا اﷲ نے مسلمانی پر، سو وہ اُجالے میں ہے اپنے رب کی طرف سے۔
سو خرابی ہے ان کو، جن کے دل سخت ہیں اﷲ کی یاد سے،
وہ پڑے پھرتے ہیں بہکے صریح (کھلی گمراہی) ۔
۲۳۔ اﷲ نے اُتاری بہتر بات ،کتاب، آپس میں ملتی، دہرائی ہوئی،
بال کھڑے ہوتے ہیں اس سے کھال پر ان لوگوں کے جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے۔
پھر نرم ہوتی ہیں ان کی کھالیں اور ان کے دل، اﷲ کی یاد پر۔
یہ ہے راہ (ہدایت) دینا اﷲ کا، اس طرح راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور جس کو راہ بھلا دے اﷲ اس کو کوئی نہیں سجھانے (ہدایت دینے) والا۔
۲۴۔ بھلا ایک جو روکتا ہے اپنے منہ پر بُرا عذاب دن قیامت کے۔
اور کہیئے بے انصافوں کو، چکھو جو تم کماتے تھے۔
۲۵۔ جھٹلا چکے ان سے اگلے (پہلے) ،
پھر پہنچا اُن پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے تھے۔
۲۶۔ پھر چکھائی ان کو اﷲ نے رسوائی، دنیا کے جیتے۔
اور عذاب آخرت کا تو اور بڑا ہے،
اگر یہ سمجھ رکھتے۔
۲۷۔ اور ہم نے بیان کی لوگوں کو اس قرآن میں سب چیز کی کہاوت (مثال) کہ شاید وہ سوچیں۔
۲۸۔ قرآن ہے عربی زبان کا جس میں کجی(ٹیڑھا پن) نہیں،کہ شاید وہ بچ چلیں۔
۲۹۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت،
ایک مرد ہے کہ اس میں کئی شریک(اس کے بہت سے آقا) ضدی،
اور ایک مرد ہے پورا (غلام) ایک شخص کا۔کوئی برابر ہوتی ہے اُن کی کہاوت (مثال) ۔
سب خوبی اﷲ کو ہے،
پر وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۳۰۔ بیشک تُو بھی مرتا ہے اور وہ بھی مرتے ہیں۔
۳۱۔ پھر مقرر (یقیناً) تم دن قیامت کے، اپنے رب کے آگے جھگڑو (مقدمہ پیش کرو) گے۔
۳۲۔ پھر اس سے ظالم کون؟ جس نے جھوٹ بولا اﷲ پر،
اور جھٹلایا سچی بات کو، جب پہنچی اس پاس۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھہراؤ (ٹھکانا) منکروں کا۔
۳۳۔ اور جو لایا سچی بات، اور سچ مانا اس کو، وہی لوگ ہیں ڈر والے (مُتقی) ۔
۳۴۔ ان کو ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔
یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔
۳۵۔ تا (کہ) اُتارے اﷲ ان سے بُرے کام جو کئے تھے،
اور بدلے میں دے ان کا نیگ (اجر) بہتر کاموں کا، جو کرتے تھے۔
۳۶۔ کیا اﷲ بس(کافی نہیں اپنے بندوں کو؟
اور تجھ کو ڈراتے ہیں ان سے، جو اس کے سوا ہیں۔
اور جس کو راہ بھلاوے اﷲ تو کئی نہیں اس کو راہ دینے والا۔
۳۷۔ اور جس کو راہ سجھائے (ہدایت دے) اﷲ، اس کو کوئی نہیں بھلانے (بھٹکانے) والا۔
کیا نہیں ہے اﷲ زبردست بدلہ لینے والا۔
۳۸۔ اور جو تُو ان سے پوچھے کس نے بنایا آسما ن اور زمین کو؟ تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پوجتے ہو اﷲ کے سِوا، اگر چاہے اﷲ مجھ پر کچھ تکلیف،
(تو کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ کھول دیں تکلیف اس کی ڈالی؟
یا وہ چاہے مجھ پر مہر (مہربانی کرنا) (کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ روک دیں اس کی مِہر (رحمت) ؟
تُو کہہ، مجھ کو بس (کافی) ہے اﷲ۔
اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔
۳۹۔ تُو کہہ، اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ، میں بھی کام کرتا ہوں،
اب آگے جان لو گے۔
۴۰۔ کس پر آتی ہے آفت کہ اس کو رسوا کرے، اور اُترتی ہے اس پر سدا کی مار۔
۴۱۔ ہم نے اُتاری ہے تجھ پر کتاب، لوگوں کے واسطے سچے دین کے ساتھ۔
پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو اپنے بھلے کو۔ اور جو کوئی بہکا، سو یہی کہ بہکا اپنے بُرے کو۔
تجھ پر اس کا ذمہ نہیں ۔
۴۲۔ اﷲ کھینچ (قبض کر)لیتا ہے جانیں، جب وقت ہو ان کے مرنے کا، اور جو نہیں مریں ان کی نیند میں۔
پھر رکھ چھوڑتا ہے جن پر مرنا ٹھہرایا، اور بھیجتا ہے دوسروں کو ایک ٹھہرے وعدہ تک۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو دھیان (غور و فکر)کریں۔
۴۳۔ کیا انہوں نے پکڑیں ہیں اﷲ کے سوا کوئی سفارش والے؟
تُو کہہ، اگر جو ان کو اختیار نہ ہو کسی چیز کا، نہ بُوجھ، تو بھی؟
۴۴۔ تُو کہہ، اﷲ کے اختیار ہے سفارش ساری ۔
اسی کا راج ہے آسمان و زمین میں۔
پھر اسی کی طرف پھیرے (لوٹائے)جاؤ گے۔
۴۵۔
اور جب نام لیجئے اﷲ کا نرا، رک جائیں دل اُن کے جو یقین نہیں رکھتے پچھلے (آخرت کے)گھر کا۔
اور جب نام لیجئے اس کے سوا اوروں کا، تبھی وہ لگیں خوشیاں کرنے۔
۴۶۔ تُو کہہ، اے اﷲ پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے، جاننے والے چھپے اور کھلے کے،
تُو ہی فیصلہ کرے اپنے بندوں میں، جس چیز میں وہ جھگڑ رہے تھے۔
۴۷۔
اور گنہگاروں کے پاس ہو، جتنا کچھ کہ زمین میں ہے سارا، اور اتنا ہی اور اس کے ساتھ،
سب دے ڈالیں اپنی چھڑوائی (فدیہ)میں، بُری طرح کی مار سے، دن قیامت کے۔
اور نظر آیا ان کو اﷲ کی طرف سے، جو خیال نہ رکھتے تھے۔
۴۸۔ نظر آئے اُن کو بُرے کام اپنے، جو کمائے تھے،
اور اُلٹ پڑا اُن پر جس چیز پر ٹھٹھا (مذاق اُڑایا)کرتے تھے۔
۴۹۔ سو جب لگے آدمی کو کچھ تکلیف، ہم کو پکارے۔
پھر جب ہم بخشیں اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت، کہے، یہ تو مجھ کو ملی کہ آگے سے معلوم تھی،
کوئی نہیں! یہ جانچ (آزمائش) ہے،
پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۵۰۔ کہہ چکے ہیں یہ بات اُن سے اگلے،
پھر کچھ کام نہ آیا اُن کو ، جو کماتے تھے۔
۵۱۔ پھر پڑیں ان پر برائیاں، جو کمائی تھیں۔
اور جو گنہگار ہیں ان میں سے، ان پر بھی اب پڑتی ہیں برائیاں جو کمائی ہیں،
اور وہ نہیں (خدا کو)تھکانے (عاجز کرنے) والے۔
۵۲۔
اور کیا نہیں جان چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے(جس کو چاہے)۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو جانتے ہیں۔
۵۳۔
کہہ دے، اے بندو میرے! جنہوں نے زیادتی کی اپنی جان پر،نہ آس توڑو اﷲ کی مہر (رحمت)سے۔
بیشک اﷲ بخشتا ہے سب گناہ۔
وہ جو ہے وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۵۴۔ اور جو رجوع ہو اپنے رب کی طرف، اور اس کی حکم برداری کرو پہلے اس سے کہ آئے تم پر عذاب،
پھر کوئی تمہاری مدد کو نہ آئے گا۔
۵۵۔
اور چلو بہتر بات پر، جو اُتری تم کو تمہارے رب سے،
پہلے اس سے کہ پہنچے تم پر عذاب اچانک، اور تم کو خبر نہ ہو۔
۵۶۔
کہیں کہنے لگے کوئی جی (متنفس)، اے افسوس!
جس سے میں نے کمی کی اﷲ کی طرف سے، اور میں تو ہنستا ہی (مذاق ہی کرتا)رہا۔
۵۷۔ یا کہنے لگے، اگر اﷲ مجھ کو راہ (ہدایت)دیتا، تو میں ہوتا ڈر والوں (متقیوں)میں۔
۵۸۔
یا کہنے لگے جب دیکھے عذاب کسی طرح مجھ کو پھر جانا بنے(ایک اور موقع ملے)۔
تو میں ہوں نیکی والوں میں۔
۵۹۔ کیوں نہیں! پہنچ چکے تھے تجھ کو میرے حکم، پھر تُو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تُو تھا منکروں میں۔
۶۰۔ اور قیامت کے دن تُو دیکھے ان کو جو جھوٹ بولتے ہیں اﷲ پر، ان کے منہ سیاہ۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھکانا غرور والوں کو؟
۶۱۔ اور بچائے گا اﷲ ان کو جنہوں نے ڈر رکھا(تقویٰ اختیار کیا) ، ان کے بچاؤ کی جگہ،
نہ لگے ان کو برائی، اور نہ وہ غم کھائیں۔
۶۲۔ اﷲ بنانے والا ہے ہر چیز کا،
اور وہ ہر چیز کا ذمہ لیتا ہے۔
۶۳۔ اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں کی اور زمین کی۔
اور جو منکر ہوئے ہیں اﷲ کی باتوں سے، وہ جو ہیں وہی ہیں ٹوٹے (خسارے) میں پڑے۔
۶۴۔ تُو کہہ، اب اﷲ کے سوا کسی کو بتاتے ہو کہ پُوجوں، اے نادانوں(جاہلو) ؟
۶۵۔ اور حکم ہو چکا ہے تجھ کو اور تجھ سے اگلوں کو۔
اگر تُو نے شریک مانا، اکارت (ضائع) جائیں گے تیرے کئے اور تُو ہو گا ٹوٹے (خسارے) میں آیا۔
۶۶۔ نہ بلکہ اﷲ ہی کو پُوج اور رہ حق ماننے والوں (شُکرگزاروں) میں۔
۶۷۔ اور نہیں سمجھے اﷲ کو جتنا کچھ وہ (اس کو سمجھنے کا حق) ہے۔
اور زمین ساری ایک مٹھی ہے اس کی، دن قیامت کے، اور آسمان لپٹے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں۔
وہ پاک ہے اور بہت اوپر ہے اس سے کہ یہ شریک بتاتے ہیں۔
۶۸۔
اور پھونکا گیا نر سنگا، پھر بیہوش ہو گرا، جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ نے چاہا۔
پھر پھونکا گیا دوسری بار، پھر تب ہی وہ کھڑے ہو گئے دیکھتے۔
۶۹۔ اور چمکی زمین اپنے رب کے نور سے،
اور لا دھرا دفتر، اور حاضر آئے پیغمبر اور گواہ،
اور فیصلہ ہوا ان میں انصاف سے، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۷۰۔ اور پورا ملا ہر جی (نفس) کو جو کیا،
اور اس کو خوب خبر ہے جو کرتے ہیں۔
۷۱۔ اور ہانکے گئے جو منکر تھے، دوزخ کو جتھے جتھے (گروہ) ۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر، کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے کیا نہ پہنچے تھے تم پاس رسول تم میں کے؟
پڑھتے تھے تم پر باتیں تمہارے رب کی، اور ڈراتے تم کو تمہارے دن کی ملاقات سے۔
بولے کیوں نہیں!
پر ثابت ہوا حکم عذاب کا منکروں پر۔
۷۲۔ حکم ہوا کہ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں،
سو کیا بُری جگہ ہے رہنے کی غرور والوں کو؟
۷۳۔ اور ہانکے گئے جو ڈرتے رہے تھے اپنے رب سے بہشت کو جتھے جتھے (گروہ)۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر اور کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے، سلام پہنچے تم پر، تم لوگ پاکیزہ ہو،
سو پیٹھو(داخل ہو) اس میں سدا رہنے کو۔
۷۴۔ اور وہ بولے شکر اﷲ کا، جس نے سچ کیا ہم سے اپنا وعدہ
اور وارث کیا ہم کو اس زمین کا گھر، پکڑ لیں بہشت میں سے جہاں چاہیں،
سو کیا خوب نیگ (اجر) ہے محنت کرنے والوں کا۔
۷۵۔
اور تُو دیکھے فرشتے، گھر رہے (حلقہ بنائے ہوئے) ہیں عرش کے گرد
پاکی بولتے ہیں اپنے رب کی خوبیاں،
اور فیصلہ ہوا ہے ان میں انصاف کا،
اور یہی بات ہوئی کہ سب خوبی ہے اﷲ کو جو صاحب ہے سارے جہان کا ۔