• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: حضرت شاہ عبدالقادر)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ زُمر
(رکوع۔۸) (۳۹) (آیات۔۷۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اُتارا ہے کتاب کا اﷲ سے جو زبردست ہے حکمتوں والا۔
۲۔ ہم نے اُتاری ہے تیری طرف کتاب ٹھیک (بر حق) ،
سو بندگی (عبادت) کر اﷲ کی، نری کر کر اس کے واسطے بندگی(مکمل اخلاص کے ساتھ) ۔
۳۔ سنتا ہے! اﷲ ہی کو ہے بندگی نری(عبادت اور اطاعت) ۔
جنہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (سوا) حمایتی
کہ ہم ان کو پوجتے ہیں اس واسطے کہ ہم کو پہنچاویں اﷲ کی طرف پاس کے درجے۔
بیشک اﷲ چکا (فیصلہ کر) دے گا ان میں جس چیز میں جھگڑ رہے ہیں ۔
البتہ اﷲ راہ نہیں دیتا (دکھاتا) اس کو جو ہو جھوٹا نہ ماننے والا (منکرِ حق) ۔
۴ ۔ اگر اﷲ چاہتا کہ اولاد کرے (بنائے) تو چُن لیتا اپنی خلق میں جو چاہتا،
وہ پاک ہے،
وہی ہے اﷲ اکیلا دباؤ والا ۔
۵ ۔ بنائے آسمان اور زمین ٹھیک،
لپیٹتا ہے رات کو دن پر، اور لپیٹتا ہے دن کو رات پر،
اور کام لگائے سورج اور چاند۔
ہر ایک چلتا ہے ایک ٹھہری (مقرر) مدت پر ۔
سنتا ہے وہی ہے زبردست گناہ بخشنے والا۔
۶۔ بنایا (پیدا کیا) تم کو ایک جی (جان) سے، پھر بنایا اس سے اس کا جوڑا ،
اور اُتارے واسطے چوپایوں سے آٹھ نر و مادہ۔
بناتا ہے تم کو ماں کے پیٹ میں،طرح پر طرح (ایک شکل کے بعد دوسری شکل) بناتا،
تین اندھیروں کے بیچ۔
وہ اﷲ ہے رب تمہارا، اسی کا راج ہے،
کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔
پھر کہاں سے پھرے جاتے ہو؟
۷۔ اگر تم منکر ہو گے تو اﷲ پروا نہیں رکھتا تمہاری،
اور پسند نہیں کرتا اپنے بندوں کی منکری۔
اور اگر حق مانو (شُکر کرو) گے تو وہ پسند کر لے گا اس کو تمہارے لئے۔
اور نہ اٹھائے گا کوئی اٹھانے والا بوجھ دوسرے کا۔
پھر اپنے رب کی طرف تم کو پھر (لوٹ) جانا ہے، تو وہ جتائے گا تم کو جو کرتے تھے۔
مقرر(بیشک) اس کو خبر ہے جیوں (دلوں) کی بات کی۔
۸۔ اور جب لگے انسان کو سختی، پکارے اپنے رب کو رجوع ہو کر اس کی طرف،
پھر جب بخشے اس کو نعمت اپنی طرف سے بھُول جائے جو پکارتا تھا اس کام کو پہلے سے۔
اور ٹھہرائے اﷲ کے برابر اوروں کو تا (کہ) بہکاوے اس کی راہ سے،
تُو کہہ، برت (مزے لوٹ) لے ساتھ اپنی منکری کے تھوڑے دنوں۔
(یقیناً پھر) تُو ہے آگ (جہنم) والوں میں۔
۹۔
بھلا ایک جو بندگی میں لگا ہے گھڑی رات کی سجدے کرتا، اور کھڑا،
خطرہ (ڈر) رکھتا ہے آخرت کا اور امید رکھتا ہے اپنے رب کی مِہر (رحمت) کی۔
تُو کہہ، کوئی برابر ہوتے ہیں سمجھ والے، اور بے سمجھ؟
وہی سوچتے ہیں جن کو عقل ہے۔
۱۰۔ تُو کہہ اے بندو میرے جو یقین لائے ہو! ڈرو اپنے رب سے۔
جنہوں نے نیکی کی اس دنیا میں ان کو ہے بھلائی۔ اور زمین اﷲ کی کشادہ ہے۔
ٹھہرنے (صبر کرنے) والوں ہی کو ملنا ہے ان کا نیگ (اجر) ان گنت (بے حساب) ۔
۱۱۔ تُو کہہ، مجھ کو حکم ہے کہ بندگی (عبادت) کروں اﷲ کو نری کر کر اس کی بندگی (مکمل اطاعت) ۔
۱۲۔ اور حکم ہے کہ میں ہوں سب سے پہلے حکم بردار (مسلم) ۔
۱۳۔ تُو کہہ میں ڈرتا ہوں، اگر حکم نہ مانوں اپنے رب کا، ایک بڑے دن کی مار سے۔
۱۴۔ تُو کہہ، میں تو اﷲ کو پوجتا ہوں، نری کر کر اپنی بندگی (مکمل اطاعت) اسی کے واسطے۔
۱۵۔ اب تم پوجو جس کو چاہو اس کے سوا۔
تُو کہہ، بڑے ہارے وہ جو ہار بیٹھے اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔
سنتا ہے! یہی ہے صریح ٹوٹا (کھلا خسارہ) ۔
۱۶۔ اُن کے اوپر سے بادل ہیں آگ کے، اور نیچے سے بادل۔
اس چیز سے ڈراتا ہے اﷲ اپنے بندوں کو۔
اے بندو میرے تو مجھ سے ڈرو۔
۱۷۔ اور جو لوگ بچے شیطانوں سے، کہ ان کو پوجیں، اور رجوع ہوئے اﷲ کی طرف، ان کو ہے خوشخبری۔
سو تُو خوشی سُنا میرے بندوں کو۔
۱۸۔ جو سنتے ہیں بات، پھر چلتے ہیں اس کے نیک (بہترین پہلو) پر۔
وہی ہیں جن کو راہ دی اﷲ نے،
اور وہی ہیں عقل والے۔
۱۹۔
بھلا جس پر ٹھیک (چسپاں) ہو چکا عذاب کا حکم بھلا تو خلاص کرے (بچا سکے) گا آگ میں پڑے کو؟
۲۰۔ لیکن جو ڈرتے رہے اپنے رب سے، ان کو ہیں جھروکے (اونچے محل) ۔
ان پر اور جھروکے (بالاخانے) چُنے ہوئے، ان کے نیچے چلتی ہیں ندیاں۔
وعدہ ہوا اﷲ کا۔
اﷲ نہیں خلاف کرتا وعدہ۔
۲۱۔ تُو نے نہیں دیکھا؟ کہ اﷲ نے اُتارا آسمان سے پانی، پھر چلایا وہ پانی چشموں میں زمین کے،
پھر نکالتا ہے اس سے کھیتی، کئی کئی رنگ بدلتے اس پر،
پھر آئی تیاری پر، تو تُو دیکھے اس کا رنگ زرد، پھر کر ڈالتا ہے اس کو چُورا ،
بیشک اس میں نصیحت ہے عقلمندوں کو۔
۲۲۔ بھلا جس کا سینہ کھول دیا اﷲ نے مسلمانی پر، سو وہ اُجالے میں ہے اپنے رب کی طرف سے۔
سو خرابی ہے ان کو، جن کے دل سخت ہیں اﷲ کی یاد سے،
وہ پڑے پھرتے ہیں بہکے صریح (کھلی گمراہی) ۔
۲۳۔ اﷲ نے اُتاری بہتر بات ،کتاب، آپس میں ملتی، دہرائی ہوئی،
بال کھڑے ہوتے ہیں اس سے کھال پر ان لوگوں کے جو ڈرتے ہیں اپنے رب سے۔
پھر نرم ہوتی ہیں ان کی کھالیں اور ان کے دل، اﷲ کی یاد پر۔
یہ ہے راہ (ہدایت) دینا اﷲ کا، اس طرح راہ (ہدایت) دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور جس کو راہ بھلا دے اﷲ اس کو کوئی نہیں سجھانے (ہدایت دینے) والا۔
۲۴۔ بھلا ایک جو روکتا ہے اپنے منہ پر بُرا عذاب دن قیامت کے۔
اور کہیئے بے انصافوں کو، چکھو جو تم کماتے تھے۔
۲۵۔ جھٹلا چکے ان سے اگلے (پہلے) ،
پھر پہنچا اُن پر عذاب جہاں سے خبر نہ رکھتے تھے۔
۲۶۔ پھر چکھائی ان کو اﷲ نے رسوائی، دنیا کے جیتے۔
اور عذاب آخرت کا تو اور بڑا ہے،
اگر یہ سمجھ رکھتے۔
۲۷۔ اور ہم نے بیان کی لوگوں کو اس قرآن میں سب چیز کی کہاوت (مثال) کہ شاید وہ سوچیں۔
۲۸۔ قرآن ہے عربی زبان کا جس میں کجی(ٹیڑھا پن) نہیں،کہ شاید وہ بچ چلیں۔
۲۹۔ اﷲ نے بتائی ایک کہاوت،
ایک مرد ہے کہ اس میں کئی شریک(اس کے بہت سے آقا) ضدی،
اور ایک مرد ہے پورا (غلام) ایک شخص کا۔کوئی برابر ہوتی ہے اُن کی کہاوت (مثال) ۔
سب خوبی اﷲ کو ہے،
پر وہ لوگ سمجھ نہیں رکھتے۔
۳۰۔ بیشک تُو بھی مرتا ہے اور وہ بھی مرتے ہیں۔
۳۱۔ پھر مقرر (یقیناً) تم دن قیامت کے، اپنے رب کے آگے جھگڑو (مقدمہ پیش کرو) گے۔
۳۲۔ پھر اس سے ظالم کون؟ جس نے جھوٹ بولا اﷲ پر،
اور جھٹلایا سچی بات کو، جب پہنچی اس پاس۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھہراؤ (ٹھکانا) منکروں کا۔
۳۳۔ اور جو لایا سچی بات، اور سچ مانا اس کو، وہی لوگ ہیں ڈر والے (مُتقی) ۔
۳۴۔ ان کو ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔
یہ ہے بدلہ نیکی والوں کا۔
۳۵۔ تا (کہ) اُتارے اﷲ ان سے بُرے کام جو کئے تھے،
اور بدلے میں دے ان کا نیگ (اجر) بہتر کاموں کا، جو کرتے تھے۔
۳۶۔ کیا اﷲ بس(کافی نہیں اپنے بندوں کو؟
اور تجھ کو ڈراتے ہیں ان سے، جو اس کے سوا ہیں۔
اور جس کو راہ بھلاوے اﷲ تو کئی نہیں اس کو راہ دینے والا۔
۳۷۔ اور جس کو راہ سجھائے (ہدایت دے) اﷲ، اس کو کوئی نہیں بھلانے (بھٹکانے) والا۔
کیا نہیں ہے اﷲ زبردست بدلہ لینے والا۔
۳۸۔ اور جو تُو ان سے پوچھے کس نے بنایا آسما ن اور زمین کو؟ تو کہیں اﷲ نے۔
تُو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پوجتے ہو اﷲ کے سِوا، اگر چاہے اﷲ مجھ پر کچھ تکلیف،
(تو کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ کھول دیں تکلیف اس کی ڈالی؟
یا وہ چاہے مجھ پر مہر (مہربانی کرنا) (کیا) وہ ہیں (اس قابل) کہ روک دیں اس کی مِہر (رحمت) ؟
تُو کہہ، مجھ کو بس (کافی) ہے اﷲ۔
اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔
۳۹۔ تُو کہہ، اے قوم! کام کئے جاؤ اپنی جگہ، میں بھی کام کرتا ہوں،
اب آگے جان لو گے۔
۴۰۔ کس پر آتی ہے آفت کہ اس کو رسوا کرے، اور اُترتی ہے اس پر سدا کی مار۔
۴۱۔ ہم نے اُتاری ہے تجھ پر کتاب، لوگوں کے واسطے سچے دین کے ساتھ۔
پھر جو کوئی راہ پر آیا، سو اپنے بھلے کو۔ اور جو کوئی بہکا، سو یہی کہ بہکا اپنے بُرے کو۔
تجھ پر اس کا ذمہ نہیں ۔
۴۲۔ اﷲ کھینچ (قبض کر)لیتا ہے جانیں، جب وقت ہو ان کے مرنے کا، اور جو نہیں مریں ان کی نیند میں۔
پھر رکھ چھوڑتا ہے جن پر مرنا ٹھہرایا، اور بھیجتا ہے دوسروں کو ایک ٹھہرے وعدہ تک۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو دھیان (غور و فکر)کریں۔
۴۳۔ کیا انہوں نے پکڑیں ہیں اﷲ کے سوا کوئی سفارش والے؟
تُو کہہ، اگر جو ان کو اختیار نہ ہو کسی چیز کا، نہ بُوجھ، تو بھی؟
۴۴۔ تُو کہہ، اﷲ کے اختیار ہے سفارش ساری ۔
اسی کا راج ہے آسمان و زمین میں۔
پھر اسی کی طرف پھیرے (لوٹائے)جاؤ گے۔
۴۵۔
اور جب نام لیجئے اﷲ کا نرا، رک جائیں دل اُن کے جو یقین نہیں رکھتے پچھلے (آخرت کے)گھر کا۔
اور جب نام لیجئے اس کے سوا اوروں کا، تبھی وہ لگیں خوشیاں کرنے۔
۴۶۔ تُو کہہ، اے اﷲ پیدا کرنے والے آسمان اور زمین کے، جاننے والے چھپے اور کھلے کے،
تُو ہی فیصلہ کرے اپنے بندوں میں، جس چیز میں وہ جھگڑ رہے تھے۔
۴۷۔
اور گنہگاروں کے پاس ہو، جتنا کچھ کہ زمین میں ہے سارا، اور اتنا ہی اور اس کے ساتھ،
سب دے ڈالیں اپنی چھڑوائی (فدیہ)میں، بُری طرح کی مار سے، دن قیامت کے۔
اور نظر آیا ان کو اﷲ کی طرف سے، جو خیال نہ رکھتے تھے۔
۴۸۔ نظر آئے اُن کو بُرے کام اپنے، جو کمائے تھے،
اور اُلٹ پڑا اُن پر جس چیز پر ٹھٹھا (مذاق اُڑایا)کرتے تھے۔
۴۹۔ سو جب لگے آدمی کو کچھ تکلیف، ہم کو پکارے۔
پھر جب ہم بخشیں اس کو اپنی طرف سے کوئی نعمت، کہے، یہ تو مجھ کو ملی کہ آگے سے معلوم تھی،
کوئی نہیں! یہ جانچ (آزمائش) ہے،
پر وہ بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۵۰۔ کہہ چکے ہیں یہ بات اُن سے اگلے،
پھر کچھ کام نہ آیا اُن کو ، جو کماتے تھے۔
۵۱۔ پھر پڑیں ان پر برائیاں، جو کمائی تھیں۔
اور جو گنہگار ہیں ان میں سے، ان پر بھی اب پڑتی ہیں برائیاں جو کمائی ہیں،
اور وہ نہیں (خدا کو)تھکانے (عاجز کرنے) والے۔
۵۲۔
اور کیا نہیں جان چکے کہ اﷲ پھیلاتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ کر دیتا ہے(جس کو چاہے)۔
البتہ اس میں پتے (نشانیاں)ہیں ان لوگوں کو جو جانتے ہیں۔
۵۳۔
کہہ دے، اے بندو میرے! جنہوں نے زیادتی کی اپنی جان پر،نہ آس توڑو اﷲ کی مہر (رحمت)سے۔
بیشک اﷲ بخشتا ہے سب گناہ۔
وہ جو ہے وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۵۴۔ اور جو رجوع ہو اپنے رب کی طرف، اور اس کی حکم برداری کرو پہلے اس سے کہ آئے تم پر عذاب،
پھر کوئی تمہاری مدد کو نہ آئے گا۔
۵۵۔
اور چلو بہتر بات پر، جو اُتری تم کو تمہارے رب سے،
پہلے اس سے کہ پہنچے تم پر عذاب اچانک، اور تم کو خبر نہ ہو۔
۵۶۔
کہیں کہنے لگے کوئی جی (متنفس)، اے افسوس!
جس سے میں نے کمی کی اﷲ کی طرف سے، اور میں تو ہنستا ہی (مذاق ہی کرتا)رہا۔
۵۷۔ یا کہنے لگے، اگر اﷲ مجھ کو راہ (ہدایت)دیتا، تو میں ہوتا ڈر والوں (متقیوں)میں۔
۵۸۔
یا کہنے لگے جب دیکھے عذاب کسی طرح مجھ کو پھر جانا بنے(ایک اور موقع ملے)۔
تو میں ہوں نیکی والوں میں۔
۵۹۔ کیوں نہیں! پہنچ چکے تھے تجھ کو میرے حکم، پھر تُو نے ان کو جھٹلایا اور غرور کیا اور تُو تھا منکروں میں۔
۶۰۔ اور قیامت کے دن تُو دیکھے ان کو جو جھوٹ بولتے ہیں اﷲ پر، ان کے منہ سیاہ۔
کیا نہیں دوزخ میں ٹھکانا غرور والوں کو؟
۶۱۔ اور بچائے گا اﷲ ان کو جنہوں نے ڈر رکھا(تقویٰ اختیار کیا) ، ان کے بچاؤ کی جگہ،
نہ لگے ان کو برائی، اور نہ وہ غم کھائیں۔
۶۲۔ اﷲ بنانے والا ہے ہر چیز کا،
اور وہ ہر چیز کا ذمہ لیتا ہے۔
۶۳۔ اسی کے پاس ہیں کنجیاں آسمانوں کی اور زمین کی۔
اور جو منکر ہوئے ہیں اﷲ کی باتوں سے، وہ جو ہیں وہی ہیں ٹوٹے (خسارے) میں پڑے۔
۶۴۔ تُو کہہ، اب اﷲ کے سوا کسی کو بتاتے ہو کہ پُوجوں، اے نادانوں(جاہلو) ؟
۶۵۔ اور حکم ہو چکا ہے تجھ کو اور تجھ سے اگلوں کو۔
اگر تُو نے شریک مانا، اکارت (ضائع) جائیں گے تیرے کئے اور تُو ہو گا ٹوٹے (خسارے) میں آیا۔
۶۶۔ نہ بلکہ اﷲ ہی کو پُوج اور رہ حق ماننے والوں (شُکرگزاروں) میں۔
۶۷۔ اور نہیں سمجھے اﷲ کو جتنا کچھ وہ (اس کو سمجھنے کا حق) ہے۔
اور زمین ساری ایک مٹھی ہے اس کی، دن قیامت کے، اور آسمان لپٹے ہیں اس کے داہنے ہاتھ میں۔
وہ پاک ہے اور بہت اوپر ہے اس سے کہ یہ شریک بتاتے ہیں۔
۶۸۔
اور پھونکا گیا نر سنگا، پھر بیہوش ہو گرا، جو کوئی ہے آسمانوں میں اور زمین میں، مگر جس کو اﷲ نے چاہا۔
پھر پھونکا گیا دوسری بار، پھر تب ہی وہ کھڑے ہو گئے دیکھتے۔
۶۹۔ اور چمکی زمین اپنے رب کے نور سے،
اور لا دھرا دفتر، اور حاضر آئے پیغمبر اور گواہ،
اور فیصلہ ہوا ان میں انصاف سے، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۷۰۔ اور پورا ملا ہر جی (نفس) کو جو کیا،
اور اس کو خوب خبر ہے جو کرتے ہیں۔
۷۱۔ اور ہانکے گئے جو منکر تھے، دوزخ کو جتھے جتھے (گروہ) ۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر، کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے کیا نہ پہنچے تھے تم پاس رسول تم میں کے؟
پڑھتے تھے تم پر باتیں تمہارے رب کی، اور ڈراتے تم کو تمہارے دن کی ملاقات سے۔
بولے کیوں نہیں!
پر ثابت ہوا حکم عذاب کا منکروں پر۔
۷۲۔ حکم ہوا کہ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں،
سو کیا بُری جگہ ہے رہنے کی غرور والوں کو؟
۷۳۔ اور ہانکے گئے جو ڈرتے رہے تھے اپنے رب سے بہشت کو جتھے جتھے (گروہ)۔
یہاں تک کہ جب پہنچے اس پر اور کھولے گئے اس کے دروازے،
اور کہنے لگے ان کو داروغہ اس کے، سلام پہنچے تم پر، تم لوگ پاکیزہ ہو،
سو پیٹھو(داخل ہو) اس میں سدا رہنے کو۔
۷۴۔ اور وہ بولے شکر اﷲ کا، جس نے سچ کیا ہم سے اپنا وعدہ
اور وارث کیا ہم کو اس زمین کا گھر، پکڑ لیں بہشت میں سے جہاں چاہیں،
سو کیا خوب نیگ (اجر) ہے محنت کرنے والوں کا۔
۷۵۔
اور تُو دیکھے فرشتے، گھر رہے (حلقہ بنائے ہوئے) ہیں عرش کے گرد
پاکی بولتے ہیں اپنے رب کی خوبیاں،
اور فیصلہ ہوا ہے ان میں انصاف کا،
اور یہی بات ہوئی کہ سب خوبی ہے اﷲ کو جو صاحب ہے سارے جہان کا ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ المؤمن
(رکوع۔۹) (۴۰) (آیات۔۸۵)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حا میم۔
۲۔ اُتارا (نازل کیا ہوا) کتاب کا اﷲ سے ہے، جو زبردست ہے خبردار۔
۳۔ گناہ بخشنے والا، اور توبہ قبول کرتا ،
سخت مار دیتا(دینے والا) ، مقدور کا صاحب۔
کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے۔
اسی کی طرف پھر جانا (سب کو پلٹنا) ہے۔
۴۔ وہی جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں جو منکر ہیں،
سو تُو نہ بہک اس پر کہ چلتے پھرتے ہیں شہروں میں۔
۵۔ جھٹلا چکے ہیں ان سے پہلے قوم نوح کی اور کتنے فرقے ان سے پیچھے۔
اور ارادہ کیا ہر اُمّت نے اپنے رسول پر کہ اس کو پکڑ (گرفتار کر) لیں،
اور لانے لگے جھوٹ ،جھگڑے کہ اس سے ڈگائیں (نیچا کریں) سچا دین،
پھر میں نے ان کو پکڑا،
تو کیسی ہوئی میری سزا دینی؟
۶۔
اور ویسے ہی ٹھیک (سچ) ہو چکی بات تیرے رب کی منکروں پر، کہ یہ ہیں دوزخ والے۔
۷۔
جو لوگ اٹھا رہے ہیں عرش اور جو اس کے (ارد) گرد ہیں، پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں اپنے رب کی خوبیاں، اور اس پر یقین رکھتے ہیں، اور گناہ بخشواتے ایمان والوں کے۔
اے رب ہمارے ہر چیز سمائی ہے تیری مہر (رحمت) میں اور خبر (علم) میں،
سو معاف کر ان کو جو توبہ کریں، اور چلیں تیری راہ، اور بچا ان کو آگ کی مار سے۔
۸۔ اے رب ہمارے! اور داخل کر ان کو بسنے کے باغوں میں، جن کا وعدہ دیا تو نے ان کو،
اور جو کوئی نیک ہو ان کے باپوں میں اور عورتوں میں (ان کو بھی) ۔
بیشک تو ہی ہے زبردست حکمت والا ۔
۹۔ اور بچا ان کو برائیوں سے۔
اور جس کو تو بچائے برائیوں سے اس دن ،اس پر مہر (رحمت) کی تو نے۔
اور یہ جو ہے یہی ہے بڑی مراد پانی(کامیابی) ۔
۱۰۔ جو لوگ منکر ہیں، ان کو پکار کر کہیں گے،
اﷲ بیزار ہوتا تھا زیادہ اس سے، کہ تم بیزار ہوئے ہو اپنے جی (آپ) سے،
جس وقت تم کو بلاتے تھے یقین (ایمان) لانے کو، پھر تم منکر ہوتے تھے۔
۱۱۔ بولے، اے رب ہمارے! تو موت دے چکا، ہم کو دو بار اور زندگی دے چکا دو بار،
اب ہم قائل ہوئے اپنے گناہوں کے،
پھر اب بھی (کیا) ہے (اس عذاب سے) نکلنے کو کوئی راہ؟
۱۲۔ یہ تم پر اس واسطے کہ جب کسی نے پکارا اﷲ کو اکیلا، تو تم منکر ہوئے،
اور جب اس کے ساتھ شریک پکارے تو تم یقین لانے لگے۔
اب حکم (فیصلہ) وہی جو کرے اﷲ، سب سے اوپر بڑا۔
۱۳۔ وہی ہے، تم کو دکھاتا ہے اپنی نشانیاں اور اتارتا تمہارے واسطے آسمان سے روزی۔
اور سوچ وہی کرے جو رجوع رہتا ہو۔
۱۴۔ سو پکارو اﷲ کو، نری کر کر (خالص) اس کے واسطے بندگی، اور پڑے بُرا مانیں منکر۔
۱۵۔ صاحب اُونچے درجوں کا، مالک تخت کا۔
اُتارتا ہے بھید کی بات اپنے حکم سے جس پر چاہے اپنے بندوں میں
کہ وہ ڈرائے ملاقات کے دن (سے) ۔
۱۶۔ جس دن وہ لوگ نکل کھڑے ہوں گے۔
چھپی نہ رہے گی اﷲ پر اُن کی کوئی چیز۔
کِس کا راج ہے اُس دن؟
اﷲ کا ہے، جو اکیلا ہے دباؤ والا۔
۱۷۔ آج بدلہ پائے گا ہر جی(متنفس) ، جیسا کمایا۔
ظلم نہیں آج بیشک۔
(بلاشبہ) اﷲ شتاب (جلد) لینے والا ہے حساب۔
۱۸۔
اور خبر سنا دے ان کو اس نزدیک آنے والے دن کی
جس وقت دل پہنچیں گے گلوں کو، دبا رہے ہوں گے۔
کوئی نہیں گنہگاروں کا دوست، اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے۔
۱۹۔ وہ جانتا ہے چوری کی نگاہ، اور جو چھپا ہے سینوں میں۔
۲۰۔ اور اﷲ چکاتا (فیصلہ کرتا) ہے انصاف۔
اور جن کو پکارتے ہیں اس کے سوا، نہیں چکاتے (فیصلہ کرتے) ہیں کچھ۔
بیشک اﷲ جو ہے وہی ہے سنتا دیکھتا۔
۲۱۔ کیا پھرے نہیں ملک میں کہ دیکھتے آخر کیسا ہوا اُن کاجو تھے ان سے پہلے ،
وہ تھے ان سے سخت زور میں، اور جو نشانیاں چھوڑ گئے زمین میں،
پھر ان کو پکڑا اﷲ نے ان کے گناہوں پر،
اور نہ ہوا ان کو اﷲ سے کوئی بچانے والا۔
۲۲۔
یہ اس پر، کہ ان پاس آتے تھے ان کے رُسول، کھلے نشان لے کر،
پھر منکر ہوئے، پھر ان کو پکڑا اﷲ نے۔
بیشک وہ زور آور ہے، سخت مار دینے والا۔
۲۳۔ اور ہم نے بھیجا موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر، اور کھلی سند۔
۲۴۔ فرعون اور ہامان اور قارون (کے) پاس،
پھر کہنے لگے، یہ جادوگر ہے جھوٹا۔
۲۵۔ پھر جب پہنچا اُن پاس لے کر سچی (حق) بات، ہمارے پاس سے،
بولے، مارو (قتل کرو) بیٹے ان کے جو یقین لائے ہیں اس کے ساتھ، اور جیتی رکھو ان کی عورتیں۔
اور جو داؤ ہے منکروں کا سو غلطی میں (بیکار ہے) ۔
۲۶۔ اور بولا فرعون، مجھ کو چھوڑو کہ مار ڈالوں موسیٰ کو، اور پڑا پکارے اپنے رب کو۔
میں ڈرتا ہوں کہ بگاڑے تمہاری راہ، یا نکالے ملک میں خرابی۔
۲۷۔
اور کہا موسیٰ نے، میں پناہ لے چکا ہوں اپنے اور تمہارے رب کی،
ہر غرور والے سے جو یقین نہ کرے حساب کا دن۔
۲۸۔ اور بولا ایک مرد ایمان دار فرعون کے لوگوں میں، جو چھپاتا تھا اپنا ایمان،
کیا مارے ڈالتے ہو ایک مرد کو اس پر کہ کہتا ہے میرا رب اﷲ ہے،
اور لایا ہے تم پاس کھلی نشانیاں تمہارے رب کی۔
اور اگر وہ جھوٹا ہو گا تو اس پر پڑے گا اس کا جھوٹ۔
اور اگر وہ سچا ہو گا تو تم پر پڑے گا کوئی وعدہ، جو دیتا ہے،
بیشک اﷲ راہ نہیں دیتا اس کو جو ہو بے لحاظ جھوٹا۔
۲۹۔ اے قوم میری! تمہارا راج ہے آج، چڑھ رہے (غالب) ہو ملک میں،
پھر کون مدد کرے گا ہماری اﷲ کی آفت سے؟ اگر آ گئی ہم پر،
بولا فرعون، میں وہی سوجھاتا ہوں تم کو جو سوجھا مجھ کو،
اور وہی راہ بتاتا ہوں جس میں بھلائی ہے۔
۳۰۔
اور کہا اس ایماندار نے، اے قوم میری! میں ڈرتا ہوں ، کہ آئے تم پر دن ان فرقوں کا سا۔
۳۱۔ جیسے رسم پڑی قوم نوح کی، اور عاد اور ثمود کی، اور جو ان کے پیچھے ہوئے۔
اور اﷲ بے انصافی نہیں چاہتا بندوں پر۔
۳۲۔ اور اے قوم میری! میں ڈرتا ہوں کہ تم پر آئے دن ہانک پکار (قیامت )کا۔
۳۳۔ جس دن بھاگو گے پیٹھ دے کر، کوئی نہیں تم کو اﷲ سے بچانے والا۔
اور جس کو غلطی میں ڈالے اﷲ، تو کوئی نہیں اس کو سوجھانے (راستہ دکھانے) والا۔
۳۴۔ اور تم پاس آ چکا ہے یوسف اس سے پہلے کھلی باتیں لے کر،
پھر تم رہے دھوکے ہی میں ان چیزوں سے، جو وہ لایا۔
یہاں تک کہ جب مر گیا، کہنے لگے، ہر گز نہ بھیجے گا اﷲ اس کے بعد کوئی رسول۔
اسی طرح بہکاتا ہے اﷲ اس کو، جو ہو زیادتی والا شک کرتا۔
۳۵۔ وہ جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں بغیر کچھ سند کے، جو پہنچی ہو ان کو۔
بڑی بیزاری ہے اﷲ کے ہاں، اور ایمانداروں کے ہاں۔
اسی طرح مُہر کرتا ہے اﷲ ہر دل پر غرور والے سرکش کے۔
۳۶۔ اور بولا فرعون، کہ اے ہامان! بنا میرے واسطے ایک محل، شاید میں پہنچوں رستوں میں۔
۳۷۔ (یعنی) رستوں میں آسمان کے،
پھر جھانک دیکھوں موسیٰ کے معبود کو،اور میری اٹکل (سمجھ) میں تو وہ جھوٹا ہے۔
اور اسی طرح بھلے دکھائے تھے فرعون کو اس کے بُرے کام، اور روکا گیا راہ سے،
اور جو داؤ تھا فرعون کا، سو کھپنے(ہلاک ہونے) کے واسطے۔
۳۸۔ اور کہا اس ایماندار نے، اے قوم! میری راہ چلو، پہنچا دوں گا تم کو نیکی کی راہ پر۔
۳۹۔
اے قوم! یہ جو زندگی ہے دنیا کی، سو برت لینا (عارضی) ہے ۔
اور وہ گھر جو پچھلا (آخرت کا) ہے، وہی ہے ٹھہراؤ (ہمیشہ رہنے) کا گھر۔
۴۰۔ جس نے کی ہے برائی تو وہی بدلہ پائے گا اس کے برابر۔
اور جس نے کی ہے بھلائی، مرد ہو یا عورت اور وہ یقین (ایمان) رکھتا ہو،
سو وہ لوگ جائیں گے بہشت میں،
روزی پائیں گے وہاں بے شمار۔
۴۱۔
اے قوم! مجھ کو کیا ہوا (ماجرا) ہے؟
بلاتا ہوں تم کو بچاؤ کی طرف اور تم بلاتے ہو مجھ کو آگ کی طرف۔
۴۲۔ تم بلاتے ہو مجھ کو ، کہ منکر ہوں اﷲ سے،
اور شریک ٹھہراؤں اس کا جس کی مجھ کو خبر نہیں۔
اور میں بلاتا ہوں تم کو اس زبردست گناہ بخشنے والے کی طرف۔
۴۳ ۔
آپ ہی ہوا(حق یہ ہے) کہ جس (معبود) کی طرف مجھ کو بلاتے ہو،
اس کا بلاوا کہیں نہیں دنیا میں اور نہ آخرت میں،
اور یہ کہ ہم کو پھر جانا (پلٹنا) ہے اﷲ کے پاس،
اور یہ کہ زیادتی والے وہی ہیں دوزخ کے لوگ۔
۴۴۔ سو آگے یاد کرو گے جو میں کہتا ہوں تم کو۔
اور میں سونپتا ہوں اپنا کام اﷲ کو۔
بیشک اﷲ کی نگاہ میں ہیں سب بندے۔
۴۵۔ پھر بچا لیا موسیٰ کو اﷲ نے بُرے داؤں سے جو کرتے تھے،
اور اُلٹ پڑا فرعون والوں پر بُری طرح کا عذاب۔
۴۶۔ آگ ہے، کہ دکھا دیتے ہیں ان کو صبح اور شام۔
اور جس دن اُٹھے گی قیامت (حکم ہو گا) داخل کرو فرعون والوں کو سخت سے سخت عذاب میں۔
۴۷۔ اور جب آپس میں جھگڑیں گے آگ میں پھر کہیں گے کمزور غرور کرنے والوں کو،
ہم تھے تمہارے پیچھے (تابع) ، پھر کچھ تم ہم پر سے اُٹھا لو گے حِصہ آگ کا؟
۴۸۔ کہیں گے جو غرور کرتے تھے ہم سبھی پڑے ہیں اس میں، اﷲ فیصلہ کر چکا بندوں میں۔
۴۹۔ اور کہیں گے جو لوگ پڑے ہیں آگ میں دوزخ کے داروغوں کو،
مانگو اپنے رب سے کہ ہم پر ہلکا کرے ایک دن تھوڑا عذاب۔
۵۰۔ وہ بولے کیا نہ آتے تھے تم پاس تمہارے رسول، کھلے نشان لے کر؟
کہیں گے کیوں نہیں!
بولے! پھر (تم خود ہی) پکارو۔
اور کچھ نہیں پکارنا کافروں کا، مگر بہکنا۔
۵۱۔
ہم مدد کرتے ہیں اپنے رسولوں کی اور ایمان والوں کی دنیا کے جیتے،
اور (اُس دن بھی)جب (گواہی کے لئے)کھڑے ہوں گے گواہ۔
۵۲۔ جس دن کام نہ آئیں منکروں کو ان کے بہانے،
اور ان کو پھٹکار ہے اور ان کو برا گھر۔
۵۳۔ اور ہم نے دی موسیٰ کو راہ کی سوجھ،اور وارث کیا بنی اسرائیل کو کتاب کا۔
۵۴۔ سوجھاتی اور سمجھاتی عقلمندوں کو۔
۵۵۔ سو تو ٹھہرا رہ(صبر کر) ، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (حق) ہے،
اور بخشوا اپنا گناہ،
اور پاکی بول اپنے رب کی خوبیاں شام کو اور صبح کو۔
۵۶۔ اور جو لوگ جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں، بغیر کچھ سند کے جو پہنچی ہو ان کو،
کچھ نہیں ان کے جی میں، غرور ہے، کہ کبھی نہ پہنچیں گے اس تک۔
سو تو پناہ مانگ اﷲ کی،
بیشک وہ ہے سنتا دیکھتا۔
۵۷۔ البتہ پیدا کرنا آسمانوں کا اور زمین کا، بڑا ہے لوگوں کے بنانے سے،
لیکن بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۵۸۔ اور برابر نہیں اندھا اور دیکھتا اور نہ ایماندار جو بھلے کام کرتے ہیں، اور نہ بدکار۔
تم تھوڑا سوچ (غور و فکر) کرتے ہو۔
۵۹۔ تحقیق (بلاشبہ) وہ (قیامت کی) گھڑی آنی ہے، اس میں دھوکا نہیں،
لیکن بہت لوگ نہیں مانتے۔
۶۰۔ اور کہتا ہے تمہارا رب مجھ کو پکارو، کہ پہنچوں تمہاری پکار کو۔
بیشک جو لوگ بڑائی کرتے (منہ موڑتے) ہیں میری بندگی سے،
اب پیٹھیں (داخل ہوں) گے دوزخ میں ذلیل ہو کر۔
۶۱۔ اﷲ ہے جس نے بنا دی تم کو رات کہ اس میں چین پکڑو، اور دن دیا دکھاتا (روشن) ۔
اﷲ تو فضل رکھتا ہے لوگوں پر، لیکن بہت لوگ حق نہیں مانتے(شکر ادا نہیں کرتے) ۔
۶۲۔ وہ اﷲ ہے رب تمہارا، ہر چیز بنانے والا،کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا،
پھر کہاں سے پھرے (بہکائے) جاتے ہو؟
۶۳۔ اسی طرح پھیرے (بہکائے) جاتے ہیں، جو لوگ رہتے ہیں اﷲ کی باتوں سے منکر ہوتے۔
۶۴۔ اﷲ ہے! جس نے بنا دی تم کو زمین ٹھہراؤ(جائے قرار) ، اور آسمان عمارت (چھت) ،
اور تم کو صورت بنائی، پھر اچھی بنائیں صورتیں تمہاری، اور روزی دی تم کو ستھری چیزوں سے۔
وہ اﷲ ہے رب تمہارا۔
سو بڑی برکت ہے اﷲ کی، جو رب ہے سارے جہان کا۔
۶۵۔ وہ ہے زندہ رہنے والا، کسی کی بندگی نہیں اس کے سوا، سو اس کو پکارو نری کر کر اُس کی بندگی۔
سب خوبی اﷲ کو جو رب ہے سارے جہان کا۔
۶۶۔ تُو کہہ، مجھ کو منع ہوا کہ پُوجوں جن کو تم پکارتے ہو سوا اﷲ کے،
جب پہنچ چکیں مجھ کو کھلی نشانیاں میرے رب سے،
اور حکم ہوا کہ تابع رہوں جہان کے صاحب کا۔
۶۷۔ وہی ہے جس نے بنایا تم کو خاک سے،
پھر پانی کی بوند سے، پھر لہو کی پھٹکی سے، پھر تم کو نکالتا ہے لڑکے (بچے) ،
پھر جب تک پہنچو اپنے زور (جوانی) کو، پھر جب تک ہو جاؤ بوڑھے۔
اور کوئی ہے تم میں کہ بھر لیا (واپس بلا لیا) پہلے اس سے،
اور جب تک پہنچو لکھے وعدے کو،اور شاید تم بوجھو۔
۶۸۔ وہ ہے جو جلاتا (زندہ کرتا) ہے اور مارتا ہے،
پھر جب حکم کرے کسی کام کو، تو یہی کہے ا سکو کہ 'ہو'، وہ ہو جاتا ہے۔
۶۹۔ تُو نے نہ دیکھے جو جھگڑتے ہیں اﷲ کی باتوں میں،
کہاں سے پھرے جاتے ہیں؟
۷۰۔ جنہوں نے جھٹلائی یہ کتاب، اور جو بھیجا ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ،
سو آخر جان لیں گے۔
۷۱۔ جب طوق پڑے ہیں ان کی گردنوں میں اور زنجیریں، گھسیٹے جاتے ہیں۔
۷۲۔ جلتے پانی میں، پھر آگ میں ان کو جھونکتے ہیں۔
۷۳۔ پھر ان کو کہا ہے کہ کہاں گئے جن کو شریک بتاتے تھے؟
۷۴۔ اﷲ کے سوا۔
بولے ہم سے چُوک (گم ہو) گئے، کوئی نہیں! ہم تو پکارتے نہ تھے پہلے کسی چیز کو۔
اسی طرح بچلاتا (بدحواس کرتا) ہے اﷲ منکروں کو۔
۷۵۔ یہ بدلہ اس کا جو تم ریجھتے پھرتے تھے زمین میں نا حق،
اور اس کا جو تم اتراتے تھے۔
۷۶۔ پیٹھو (داخل ہو) دروازوں میں دوزخ کے، سدا رہنے کو اس میں۔
سو کیا بد ٹھکانا ہے غرور والوں کا۔
۷۷۔ سو تُو ٹھہرا رہ (صبر کر) ، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک ہے۔
پھر کبھی ہم دکھائیں تجھ کو کوئی وعدہ جو ان کو دیتے ہیں، یا بھولیں تجھ کو،
پھر ہماری طرف پھرے (لوٹے) آئیں گے۔
۷۸۔ اور ہم نے بھیجے ہیں بہت رسول تجھ سے پہلے،
کوئی ان میں ہیں کہ سنایا تجھ کو ان کا احوال، کوئی ہیں کہ نہیں سنایا۔
کسی رسول کا مقدور نہ تھا، کہ لے آتا کوئی نشانی، مگر اﷲ کے حکم سے۔
پھر جب آیا حکم اﷲ کا، فیصلہ ہو گیا انصاف سے اور ٹوٹے (خسارے) میں آئے اس جگہ جھوٹے۔
۷۹۔
اﷲ ہے جس نے بنا دیئے تم کو چوپائے تا کہ سواری کرو کتنوں (بعضوں)پر اور کتنوں کو کھاتے ہو۔
۸۰۔ ان میں تم کو بہت فائدے ہیں،
اور تا (کہ) پہنچو ان پر چڑھ کر کسی کام تک جو تمہارے جی میں ہو،
اور ان پر، اور کشتی پر لدے پھرتے ہو۔
۸۱۔ اور دکھاتا ہے تم کو اپنی نشانیاں،
پھر کون کون نشانیاں اپنے رب کی نہ مانو گے؟
۸۲۔ کیا پھرے نہیں ملک میں؟
کہ دیکھتے، آخر کیسا ہوا ان سے پہلوں کا؟
وہ تھے ان سے زیادہ اور زور میں سخت، اور نشانیوں میں جو چھوڑ گئے ہیں زمین پر،
پھر کام نہ آیا ان کو جو کماتے تھے۔
۸۳۔ پھر جب پہنچے ان پاس رسول ان کے کھلی نشانیاں لے کر، ریجھنے لگے اس پر جو ان کے پاس تھی خبر،
اور اُلٹ پڑی ان پر جس چیز پر ٹھٹھا (ہنسا کرتے) کرتے تھے۔
۸۴۔ پھر جب دیکھی انہوں نے ہماری آفت، بولے یقین لائے اﷲ اکیلے پر،
اور چھوڑیں جو چیزیں شریک بتاتے تھے۔
۸۵۔ پھر نہ ہوا کہ کام آئے، ان کو یقین لانا ان کا، جس وقت دیکھ چکے ہمارا عذاب۔
رسم ( سنت) پڑی ہوئی اﷲ کی، جو چلی آئی ہے اس کے بندوں میں۔
اور خراب ہوئے اس جگہ منکر ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فصلت
رکوع۔۶ (۴۱) آیات۔۵۴
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حٰم ۔
۲۔ کچھ اتارا ہے بڑے مہربان رحم والے (کی طرف) سے ۔
۳۔ کتاب ہے کہ جُدی جُدی کی (کھول کھول کر بیان کی) ہیں اس کی آیتیں ۔
قرآن عربی زبان کا، ایک سمجھ والے لوگوں کو۔
۴۔ سناتا ہے خوشی اور ڈر۔
پھر دھیان نہ لائے وہ لوگ ، پھر وہ نہیں سنتے ۔
۵۔ اور کہتے ہیں ہمارے دل غلاف میں ہیں اس بات سے، جس طرف تو ہم کو بلاتا ہے،
اور ہمارے کانوں میں بوجھ ہے (بہرے ہیں) ، اور ہمارے تمہارے بیچ میں اوٹ (پردہ حائل) ہے،
سو تو اپنا کام کر ہم اپنا کام کرتے ہیں۔
۶۔ تو کہہ، میں بھی آدمی ہوں جیسے تم،
حکم آتا (وحی آتی) ہے مجھ کو کہ تم پر بندگی ایک حاکم (معبود) کی ہے،
سو سیدھے رہو اس کی طرف اور اس سے گناہ بخشواؤ ۔
اور خرابی ہے شریک والوں (مشرکوں) کو ۔
۷۔ جو نہیں دیتے زکوٰۃ، اور وہ آخرت سے منکر ہیں۔
۸۔ البتہ جو یقین لائے اور کئے بھلے کام ان کو نیگ (اجر) ملنا ہے جو بس (کبھی ختم) نہ ہو۔
۹۔
تو کہہ، کیا تم منکر ہو اس (ذات) سے جس نے بنائی زمین دو دن میں،
اور برابر کرتے ہو اس کے ساتھ اوروں کو،
وہ ہے رب جہان کا۔
۱۰۔ اور رکھے اس (زمین) میں بوجھ (پہاڑ) اوپر سے اور برکت رکھی اس کے اندر
اور ٹھہرائیں اس میں خوراکیں اس کی چار دن میں ۔ پوری پوچھنے والوں (حاجت مندوں) کو ۔
۱۱۔ پھر چڑھا آسمان کو اور دھواں ہو رہا تھا،
پھر کہا اس کو اور زمین کو، آؤ دونوں خوشی سے یا زور سے۔
وہ بولے ہم آئے خوشی سے ۔
۱۲۔ پھر ٹھہرائے سات آسمان دو دن میں، اور اتارا ہر آسمان میں حکم (قانون) اس کا۔
اور رونق دی ہم نے آسمان کو چراغوں سے اور نگہبانی (کی شیطانوں سے)۔
یہ سادھا (منصوبہ) ہے زبردست خبردار کا۔
۱۳۔
پھر اگر وہ ٹلا دیں (منہ موڑیں) تو تُو کہہ،
میں نے خبر سنا دی تم کو ایک کڑاکے (عذاب) کی، جیسے کڑاکا (عذاب) آیا عاد اور ثمود پر۔
۱۴۔
جب آئے ان کے پاس رسُول آگے سے اور پیچھے سے(بھی) ،
(اور ان کو سمجھایا) کہ نہ پوجو کسی کو سوااﷲ کے ۔
کہنے لگے، اگر ہمارا رب چاہتا تو اتارتا فرشتے، سو ہم تمہارے ہاتھ بھیجا نہیں مانتے۔
۱۵۔
سو وہ جو عاد تھے غرور کرنے لگے (تھے) ملک میں نا حق کا اور کہنے لگے،
کون ہے ہم سے زیادہ زور میں؟
کیا دیکھتے نہیں کہ اﷲ جس نے ان کو بنایا وہ زیادہ ہے ان سے زور میں؟
اور تھے ہماری نشانیوں سے منکر۔
۱۶۔ پھر بھیجی ہم نے ان پر باؤ (ہوا) ٹھرّی (ٹھنڈی) زور کی(طوفانی) ، کئی دن مصیبت کے
(تا) کہ چکھائیں ان کو رسوائی کی مار، دنیا کے جیتے(دنیاوی زندگی میں) ۔
اور آخرت کی مار میں تو پوری رسوائی ہے ،
اور(اس روز) ان کو کہیں مدد نہیں (ملے گی) ۔
۱۷۔
اور وہ جو ثمود تھے سو ہم نے ان کو راہ بنائی(پیش کی) ،
پھر ان کو خوش (اچھا) لگا اندھے رہنا سوجھنے (راستہ دیکھنے) سے۔
پھر پکڑا ان کو کڑاکے نے ذلت کی مار کے، بدلہ (بسبب) اس کا جو کماتے (ان کے کرتوت) تھے ۔
۱۸۔ اور بچا دیئے ہم نے جو یقین لائے تھے، اور بچ چلتے تھے(برے کاموں سے) ۔
۱۹۔
اور جس دن جمع ہوں (ہانکے جائیں) گے دشمن اﷲ کے دوزخ پر،
پھر ان کی مثلیں بٹیں (درجہ بندی کی جائے) گی۔
۲۰۔
یہاں تک کہ جب (وہ سب) پہنچے اس پر، (تو) بتا ( گواہی) دیں گے ان کو ان کے کان
اور ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے(جسم کی کھالیں) ، جو کچھ (اعمال) وہ کرتے تھے۔
۲۱۔ اور وہ کہیں گے اپنے چمڑوں (اعضا) کو، تم نے کیوں بتایا (گواہی دی ہمارے خلاف) ہم کو۔
وہ بولے ہم کو بلوایا (گویائی دی) اﷲ نے جس نے بلوایا (گویائی دی) ہے ہر چیز کو،
اور اسی نے بنایا (پیدا کیا) تم کو پہلی بار، اور اسی کی طرف پھر (لوٹ کر) جاتے ہو۔
۲۲۔
اور تم پردہ نہ کرتے تھے اس سے کہ تم کو بتا دیں گے تمہارے
کان، نہ تمہاری آنکھیں، نہ تمہارے چمڑے (کھالیں) ،
پر تم کو یہ خیال تھا کہ اﷲ نہیں جانتا بہت چیزیں جو (تم)کرتے ہو۔
۲۳۔
اور یہ وہی تمہارا خیال (گمان) ہے جو رکھتے تھے اپنے رب کے حق (بارے) میں،
اسی نے تم کو کھپایا (ہلاک کیا)،
پھر آج رہ گئے ٹوٹے (خسارہ) میں۔
۲۴۔ پھر اگر وہ صبر کریں (یا نہ کریں) تو آگ ان کا گھر (ٹھکانا) ہے،
اور اگر وہ منایا (توبہ کرنا)چاہیں، تو ان کو کوئی نہیں مناتا(توبہ نہ مانی جائے گی)۔
۲۵۔
اور لگا (مسلط کر) دی ہم نے ان پر تعیناتی(ایسے شیطان ساتھی) ،
پھر انہوں نے بھلا دکھایا ان کو جو ان کے آگے اور جو ان کے پیچھے،
اور ٹھیک پڑی ان پر بات، مل کر سب فرقوں (اُمتوں) میں جو
ہو چکے ہیں ان سے آگے (پہلے) جنوں کے اور آدمیوں کے،
اور وہ تھے ٹوٹے (خسارہ میں رہنے) والے۔
۲۶۔ اور کہنے لگے منکر نہ کان دھرو اس قرآن کے سننے کو
اور بک بک کرو (خلل ڈالو) اس کے پڑھنے میں، شاید تم غالب ہو۔
۲۷۔ سو ہم کو ضرور چکھانی منکروں کو سخت مار(عذاب) ،
اور ان کو بدلہ دینا بُرے سے بُرے کاموں کا، جو کرتے تھے۔
۲۸۔ یہ سزا ہے اﷲ کے دشمنوں کی آگ (جہنم)۔
ان کو اسی میں ہے گھر سدا کا ۔
بدلہ اس کا جو ہماری باتوں سے انکار کرتے تھے ۔
۲۹۔
اور کہیں گے جو لوگ منکر ہیں، اے رب ہمارے! ہم کو دکھا وہ دونوں
جنہوں نے ہم کو بہکایا، جو جن ہے اور جو آدمی،
(تا) کہ(روند) ڈالیں ہم ان کو اپنے پاؤں کے نیچے، کہ وہ رہیں سب سے نیچے(ذلیل و خوار) ۔
۳۰
تحقیق (یقیناً) جنہوں نے کہا (شہادت دی) رب ہمارا اﷲ ہے،
پھر اسی پر ٹھہرا (ثابت قدم) رہے، ان پر اترتے ہیں فرشتے
(یہ کہتے ہوئے) کہ تم نہ ڈرو نہ غم کھاؤ، اور خوشی سنو اس بہشت کی جس کا تم کو وعدہ تھا۔
۳۱۔ ہم ہیں تمہارے رفیق دنیا (دنیاوی زندگی) میں اور آخرت میں،
اور تم کو وہاں ہے(ملے گا) جو چاہے جی تمہارا، اور تم کو وہاں ہے(ملے گا) جو منگواؤ(گے) ۔
۳۲۔ مہمانی ہے اُس بخشنے والے مہربان سے ۔
۳۳۔ اور اس سے بہتر کس کی بات جس نے بلایا اﷲ کی طرف
اور کیا نیک کام، اور کہا میں حکم بردار ہوں۔
۳۴۔ اور برابر نہیں نیکی نہ بدی۔
جواب میں (برائی کے) تو کہہ اس سے بہتر،
پھر جو تو دیکھے تو جس میں (اور)تجھ میں دشمنی تھی(ہو جائیں)جیسے دوست دار ہے ناتے والا(جگری)
۳۵۔ اور یہ بات ملتی ہے انہیں کو، جو سہار (صبر) رکھتے ہیں۔
اور یہ بات ملتی ہے اس کو جس کی بڑی قسمت (نصیب) ہے ۔
۳۶۔ اور کبھی چوک لگے تجھ کو شیطان کے چوکنے سے تو پناہ پکڑ اﷲ کی۔
بیشک وہی ہے سنتا جانتا۔
۳۷۔ اور اس کی قدرت کے نمونے ہیں رات اور دن، اور سورج اور چاند۔
(لہٰذا) سجدہ نہ کرو سورج کو اور نہ چاند کو،
اور سجدہ کرو اﷲ کو جس نے وہ بنائے، اگر تم اسی کو پوجتے ہو۔
۳۸۔ پھر اگر غرور کریں(تو کوئی پرواہ نہیں)
تو جو لوگ تیرے رب کے پاس (مقرب) ہیں،
پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں اس کی رات اور دن اور وہ نہیں تھکتے۔ (سجدہ)
۳۹ ۔ اور ایک اس کی نشانی یہ کہ تو دیکھتا ہے زمین کو دبی (سوکھی) پڑی،
پھر جب اتارا (برسایا) ہم نے اس پر پانی، تازی ہوئی (لہلہائی)اور ابھری(پھولی)۔
بیشک جس نے اس کو جلایا (زندہ کیا)، وہ جلاوے (زندہ کرے )گا مردے۔
وہ سب چیز کر سکتا ہے۔
۴۰۔
جو لوگ ٹیڑھے دھنستے (کجروی اختیار کرتے) ہیں ہماری
باتوں (آیات کے بارے) میں ہم سے پیچھے(چھپے) نہیں۔
بھلا ایک جو پڑتا ہے(ڈالا جائے) آگ میں بہتر یا ایک جو آئے گا بچ کر اس سے دن قیامت کے۔
کرتے جاؤ جو چاہو،
بیشک جو کرتے ہو وہ (اﷲ) دیکھتا ہے ۔
۴۱۔ جو لوگ منکر ہوئے سمجھوتی (نصیحت) سے، جب ان پاس آئی۔
اور (حالانکہ)یہ کتاب ہے نادر۔
۴۲۔ اس میں جھوٹ کا دخل نہیں، آگے سے نہ پیچھے سے،
اتاری ہے حکمتوں والے سب خوبیوں سرا ہے کی۔
۴۳۔ تجھ سے وہی کہتے ہیں جو کہہ دیا ہے سب رسولوں سے تجھ سے پہلے۔
تیرے رب کے ہاں معافی بھی ہے، اور سزا بھی ہے دکھ والی ۔
۴۴۔ اور اگر ہم اس کو کرتے قرآن اوپری (عجمی)زبان کا، تو کہتے اس کی باتیں کیوں نہ کھولی گئیں۔
(یہ عجیب بات ہے)اوپری(عجمی) زبان اور عرب کا آدمی؟
تو کہہ، یہ ایمان والوں کو سوجھ (ہدایت)ہے اور روگ کا دفع(شفا)۔
اور جو یقین نہیں لاتے ان کے کانوں میں بوجھ ہے اور یہ ان کو اندھاپا۔
اور (ایسا محسوس کرتے ہیں کہ)ان کو پکار یہی ہے دور کی جگہ سے۔
۴۵۔ اور ہم نے دی تھی موسیٰ کو کتاب پھر اس میں پھوٹ پڑی(اختلاف کیا گیا)۔
اور اگر نہ ہوتی ایک بات، جو پہلے نکل چکی تیرے رب سے، تو ان میں فیصلہ ہو جاتا ۔
اور وہ دھوکے میں ہیں اس سے جو چین نہیں دیتا۔
۴۶۔ جس نے کی بھلائی سو اپنے واسطے
اور جس نے کی بُرائی وہ بھی اسی پر۔
تیرا رب ایسا نہیں کہ ظلم کرے بندوں پر۔
۴۷۔ اسی کی طرف حوالہ (علم)ہے خبر قیامت کی۔
اور کوئی میوے نہیں جو نکلتے ہیں اپنے غلاف سے اور گابھ
(حمل) نہیں رہتا کسی مادہ کو، اور نہ وہ جنے جس کی اس کو خبر نہیں۔
اور جس دن ان کو پکارے گا، کہاں ہیں میرے شریک والے؟
بولیں گے، ہم نے تجھ کو کہہ سنایا، ہم میں کوئی نہیں اقرار کرتا ۔
۴۸۔ اور چوک گیا ان سے جو پکارتے تھے پہلے،
اور اٹکلے(سمجھ لیں گے) ان کو نہیں کہیں خلاصی۔
۴۹۔
نہیں تھکتا آدمی مانگنے سے بھلائی
اور اگر لگ جائے اس کو برائی (مصیبت)تو آس توڑے نا اُمید ہو کر۔
۵۰۔
اور اگر ہم چکھائیں اس کو کچھ اپنی مہر (رحمت) ، پیچھے ایک تکلیف کے جو اسی کو لگی تھی،
تو کہنے لگے گا یہ ہے میرے لائق
اور میں نہیں سمجھتا قیامت اٹھنی ہے(آئے گی)،
اور اگر میں پھر (پلٹایا گیا)گیا اپنے رب کی طرف، بیشک مجھ کو ہے اس کے پاس خوبی،
سو ہم جتادیں گے منکروں کو، جو انہوں نے کیا ہے اور چکھائیں گے ان کو ایک گاڑھی مار(سخت عذاب)۔
۵۱۔
اور جب ہم نعمت بھیجیں انسان پر، ٹلا جائے (منہ موڑے)اور موڑے اپنی کروٹ (اکڑ جاتا ہے)۔
اور جب لگے اس کو برائی(تکلیف)، تو دعائیں کرے (لمبی)چوڑی۔
۵۲۔
تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر یہ (قرآن)ہو اﷲ کے پاس سے، پھر تم نے اس کو نہ مانا،
اور اس سے بہکا کون جو دور چلتا جائے مخالف ہو کر۔
۵۳۔
ہم دکھائیں گے ان کو اپنے نمو نے دنیا میں اور آپ اس کی جان
(نفس)میں، جب تک کھل جائے ان پر کہ یہ ٹھیک ہے۔
کیا تیرا رب تھوڑا (کافی نہیں)ہے ہر چیز پر گواہ، سنتا ہے؟
۵۴۔ (آگاہ رہو)وہ دھوکے (شک)میں ہیں اپنے رب کی ملاقات سے ۔
سنتا ہے! وہ گھیر رہا (احاطہ کئے ہوئے)ہے ہر چیز کو۔
اور کبھی چوک لگے تجھ کو شیطان کے چوکنے سے تو پناہ پکڑ اﷲ کی
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ شوریٰ
رکوع۔۵ (۴۲) آیات۔۵۳
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حا میم۔
۲۔ عین سین کاف۔
۳۔ اسی طرح وحی بھیجتا ہے تیری طرف اور تجھ سے پہلوں کی طرف ،اﷲ زبردست حکمت والا۔
۴۔ اسی کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
اور وہی ہے سب سے اوپر بڑا۔
۵۔ قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں (ان کے شرک کی بناء پر) اوپر سے
اور(حالانکہ) فرشتے پاکی بولتے (تسبیح کرتے) ہیں خوبیاں اپنے رب کی،
اور گناہ بخشواتے ہیں زمین والوں کے۔
سنتا ہے (آگاہ رہو) وہی ہے معاف کرنے والا مہربان۔
۶۔ اور جنہوں نے پکڑے (بنا رکھے) ہیں اس کے سوا رفیق، اﷲ کو وہ یاد (نگاہ میں) ہیں۔
اور تجھ پر نہیں ان کا ذمہ،
۷۔ اور اسی طرح اتارا ہم نے تجھ پر قرآن عربی زبان کا،
کہ تو ڈر سنائے بڑے گاؤں کو،اور آس پاس والوں کو،
اور خبر سنائے جمع ہونے کے دن کی۔ اس میں دھوکا (شک) نہیں۔
(اس روز جانا ہے) ایک فرقہ (گروہ) بہشت میں، اور ایک فرقہ(گروہ) آگ (دوزخ) میں۔
۸۔ اور اگر چاہتا اﷲ، تو سب لوگوں کو کرتا ایک ہی فرقہ۔
پر وہ داخل کرتا ہے جس کو چاہے اپنی مِہر (رحمت) میں۔
اور گنہگار جو ہیں، ان کا کوئی نہیں رفیق نہ مددگار۔
۹۔ کیا انہوں نے پکڑے ہیں اس سے ورے (علاوہ) کام بنانے والے؟
سو اﷲ جو ہے، سو وہی ہے کام بنانے والا
اور وہی جِلاتا (زندہ کرتا) ہے مردے اور وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۱۰۔ اور جس بات میں پھوٹے (اختلاف کرتے) ہو تم لوگ،
کوئی چیز ہو، اس کی چکوتی (اختیار) ہے اﷲ پر حوالہ۔
وہ اﷲ ہے رب میرا، اسی پر مجھ کو بھروسہ، اور اسی کی طرف میری رجوع۔
۱۱۔ (وہی ہے) بنا نکالنے (پیدا کرنے) والا آسمان کا اور زمین کا۔
بنا دیئے تم ہی میں سے جوڑے، اور چوپایوں میں سے جوڑے۔
بکھیرتا (پھیلاتا) ہے تم کو اسی طرح۔
نہیں اس کی طرح کا سا کوئی۔
اور وہی ہے سنتا دیکھتا۔
۱۲ اس پاس ہیں کنجیاں آسمانوں اور زمین (کے خزانوں) کی۔
پھیلا (کھول) دیتا ہے روزی جس کو چاہے، اور ماپ (نپا تلا) دیتا ہے (جس کو چاہے)۔
وہ ہر چیز کی خبر رکھتا ہے۔
۱۳۔ راہ ڈال دی تم کو دین میں، وہی جو کہہ دیا تھا نوح کو،
اور حکم (وحی)بھیجا (ہے اے محمدؐ)ہم نے تیری طرف،
اور وہ جو کہہ دیا ہم نے ابراہیم کو، اور موسیٰ کو، عیسیٰ کو،
یہ کہ قائم رکھو دین اور پھوٹ نہ ڈالو اس میں۔
بھاری پڑتا ہے شریک والوں کو ، جس طرف تو بلاتا ہے ان کو۔
اﷲ چن لیتا ہے اپنی طرف جس کو چاہے۔
اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع لائے،
۱۴۔ اور پھوٹ جو ڈالی (فرقوں میں بٹے) ، سو سمجھ آ چکے پیچھے، آپس کی ضد سے۔
اور اگر نہ ہوتی ایک بات جو نکل گئی ہے تیرے رب سے،
ایک ٹھہرے وعدے تک، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں۔
اور جن کو ہاتھ لگی ہے کتاب ان کے پیچھے، وہ دھوکے میں ہیں اس سے، جو چین نہیں دیتا۔
۱۵۔ سو تو (اے محمدؐ)اُسی طرف (لوگوں کو) بُلا۔
اور قائم رہ جیسا فرما دیا۔
اور نہ چل ان کے چاؤں (خواہشات) پر ۔
اور کہہ، میں یقین لایا ہر کتاب پر جو اتاری اﷲ نے۔
اور مجھ کو حکم ہے انصاف کروں تمہارے بیچ۔
اﷲ (ہی) رب ہے ہمارا اور تمہارا۔
ہم کو ملنے ہیں ہمارے کام، اور تم کو تمہارے کام۔
کچھ جھگڑا نہیں ہم میں اور تم میں۔
اﷲ اکٹھا کرے گا ہم سب کو
اور اسی کی طرف پھر (لوٹ کر) جانا ہے۔
۱۶۔
اور جو لوگ ڈالتے (جھگڑتے) ہیں اﷲ کی بات میں ، جب خلق (مخلوق) اس کو مان چکی،
ان کا جھگڑا ڈگ رہا (باطل) ہے ان کے رب کے ہاں،
اور ان پر (اﷲ کا)غصہ ہے، اور ان کو سخت مار ہے۔
۱۷۔ اﷲ وہ ہے جس نے اتاری کتاب سچے دین پر، اور (عدل و انصاف کی) ترازو۔
اور تجھ کو کیا خبر ہے شاید وہ گھڑی پاس ہو۔
۱۸۔ شتابی (جلدی) کرتے ہیں اس کی جو یقین نہیں رکھتے اس پر۔
اور جو یقین رکھتے ہیں ان کو اس کا ڈر ہے، اور جانتے ہیں کہ وہ ٹھیک ہے۔
سنتا ہے جو لوگ جھگڑتے ہیں اس گھڑی کے آنے میں، وہ بہکے ہیں صریح۔
۱۹۔ اﷲ نرمی رکھتا ہے اپنے بندوں پر، روزی دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور وہ ہے زورآور زبردست۔
۲۰۔ جو کوئی چاہتا ہو آخرت کی کھیتی، بڑھا دیں ہم اس کو اس کی کھیتی۔
اور جو کوئی ہو چاہتا دنیا کی کھیتی، اس کو دیں ہم اس میں سے، اور اس کو نہیں آخرت میں کچھ حصہ۔
۲۱۔
کیا ان کے اور شریک ہیں جو راہ ڈالی ہے انہوں نے ان کے واسطے دین کی جس کا حکم نہیں دیا اﷲ نے؟
اور اگر نہ ہوتی بات فیصلہ کی (طے شدہ) ، تو فیصلہ ہو جاتا ان میں۔
اور بیشک جو گنہگار ہیں، ان کو دکھ کی مار (عذاب) ہے۔
۲۲۔ تو دیکھے (گا) گنہگار ڈرتے ہوں گے اپنی کمائی سے، اور وہ پڑنا ہے ان پر۔
اور جو یقین لائے، اور بھلے کام کئے باغوں میں ہیں بہشت کے۔
ان کو (کے لئے) ہے جو چاہیں اپنے رب کے پاس۔
یہی ہے بڑی بزرگی(بڑا فضل) ۔
۲۳۔ یہ خوشخبری دیتا ہے اﷲ اپنے ایماندار بندوں کو جو کرتے ہیں بھلے کام۔
تو کہہ، میں مانگتا نہیں تم سے اس پر کچھ نیگ (اجر)
مگر دوستی چاہیئے (محبت ہو) ناتے (قرابت داروں) میں۔
اور جو کوئی کمائے گا نیکی، ہم اس کو بڑھا دیں گے اس کی خوبی۔
بیشک اﷲ معاف کرتا ہے حق مانتا ۔
۲۴۔ کیا کہتے ہیں اس نے باندھا اﷲ پر جھوٹ(بہتان اﷲ پر) ؟
سو اگر اﷲ چاہے مُہر کر دے تیرے دل پر ۔
اور مٹا دے اﷲ جھوٹ کو، اور ثابت کرتا ہے سچ کو اپنی باتوں سے۔
اس کو معلوم ہے جو دلوں میں ہے۔
۲۵۔ اور وہی ہے جو قبول کرتا ہے توبہ اپنے بندوں سے، اور معاف کرتا ہے برائیاں،
اور جانتا ہے جو (تم) کرتے ہو۔
۲۶۔
اور دعا سنتا ہے ایمان والوں کی، جو بھلے کام کرتے ہیں،
اور بڑھتی (زیادہ) دیتا ہے ان کو اپنے فضل سے۔
اور جو منکر ہیں، ان کو سخت مار ہے۔
۲۷۔ اور اگر پھیلا دے (دیتا) اﷲ روزی اپنے بندوں کو تو دھوم (سرکشی) اٹھائیں ملک میں،
پر(مگر) اتارتا ماپ کر جتنی چاہتا ہے۔
بیشک وہ اپنے بندوں کی خبر رکھتا ہے، دیکھتا۔
۲۸۔ اور وہی ہے جو اتارتا ہے مینہ، پیچھے اس سے کہ آس توڑ چکے، اور پھیلاتا ہے اپنی مِہر(رحمت) ،
اور وہی ہے کام بنانے والا خوبیوں سراہا۔
۲۹۔ اور ایک اس کی نشانی ہے بنانا آسمانوں کا اور زمین کا، اور جتنے بکھیرے ہیں ان میں جانور۔
اور وہ جب چاہے ان سب کو اکھٹا کر سکتا ہے۔
۳۰۔ اور جو پڑے تم پر کوئی سختی، سو بدلہ اس کا جو کمایا تمہارے ہاتھوں نے،
اور (گناہ تو) معاف کرتا ہے بہت۔
۳۱۔ تم تھکانے والے نہیں (اﷲ کو) بھاگ کر زمین میں۔
اور کوئی نہیں تم کو اﷲ کے سوا کام بنانے والا، نہ مددگار۔
۳۲۔ اور ایک اس کی نشانی ہے چلتے جہاز دریا میں، جیسے پہاڑ۔
۳۳۔ اگر چاہے تھام دے باؤ (ہوا)، پھر رہ جائیں سارے دن ٹھہرے اس کی پیٹھ پر۔
مقرر (بلاشبہ) اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ہر ٹھہرنے (صبر اور شکر کرنے) والے کو جو حق مانے۔
۳۴۔ یا تباہ کر دے ان کو ان کی کمائی سے، اور معاف بھی کرے بہتوں کو۔
۳۵۔ اور جان لیں جو جھگڑتے ہیں ہماری قدرتوں میں۔
کہ نہیں ان کو بھاگنے کی جگہ(جائے پناہ) ۔
۳۶۔ سو جو ملا ہے تم کو کچھ چیز ہو، سو برتنا ہے دنیا کے جیتے۔
اور جو اﷲ کے ہاں بہتر ہے اور رہنے والا
(یعنی) واسطے ایمان والوں کے جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
۳۷۔ اور جو بچتے ہیں بڑے گناہوں سے اور بے حیائی سے
اور جب غصہ آئے وہ معاف کرتے ہیں۔
۳۸۔ اور جنہوں نے حکم مانا اپنے رب کا اور کھڑی (قائم) کی نماز۔
اور ان کا کام ہے مشورہ سے آپس کے۔
اور ہمارا دیا کچھ خرچ کرتے ہیں۔
۳۹۔ اور وہ لوگ کہ جب ہوئے ان پر چڑھائی تو وہ (مناسب) بدلہ لیتے ہیں۔
۴۰۔ اور بُرائی کا بدلہ بُرائی ویسی ہے۔
پھر جو کوئی معاف کرے اور سنوارے، سو اس کا ثواب ہے اﷲ کے ذمے،
بیشک اس کو خوش (پسند)نہیں آتے گنہگار۔
۴۱۔ جو کوئی بدلہ لے اپنے ظلم پر سو ان پر بھی نہیں الاہنا (پکڑ) ۔
۴۲۔ الاہنا (پکڑ) تو ان پر ، جو ظلم کرتے ہیں لوگوں پر اور دھوم اٹھاتے (زیادتی کرتے) ہیں ملک میں نا حق۔
ان لوگوں کو ہے دُکھ کی مار۔
۴۳۔ اور البتہ جس نے سہا اور معاف کیا، بیشک یہ کام ہمت کے ہیں۔
۴۴۔ اور جس کو راہ نہ دے اﷲ ، تو کوئی نہیں اس کا کام بنانے والا اس کے سوا۔
اور تو دیکھے گنہگاروں کو، جس وقت دیکھیں گے عذاب کہیں گے،
کسی طرح پھر (پلٹ) جانے کی بھی ہو گی کوئی راہ؟
۴۵۔
اور تو دیکھے ان کو سامنے لائے گئے ہیں آگ کے، نِوے (جھکی) آنکھیں ذلّت سے،
دیکھتے ہیں چھپی نگاہ سے۔
اور کہتے ہیں جو ایماندار تھے، مقرر ٹوٹے (گھاٹے) والے وہی ہیں،
جنہوں نے گنوائی اپنی جان اور اپنا گھر قیامت کے دن۔
سُنتا ہے! گنہگار پڑے ہیں سدا کی مار میں۔
۴۶۔ اور کوئی نہ ہوئے ان کے حمایتی جو مدد کرتے ان کی اﷲ کے سِوا۔
اور جس کو بھٹکائے اﷲ اس کو کہیں نہیں راہ۔
۴۷۔ مانو اپنے رب کا حکم، اس سے پہلے کہ آئے ایک دن، جو پھرنا نہیں اﷲ کے ہاں سے۔
نہ ملے گا تم کو کوئی بچاؤ اس دن، اور نہ ملے گا الوپ (پوشیدہ) ہو جانا۔
۴۸۔ پھر اگر وہ ٹلا دیں(منہ موڑیں) تو تجھ کو نہیں بھیجا ہم نے ان پر نگہبان۔
تیرا ذمہ یہی ہے پہنچا دینا۔
اور ہم جب چکھاتے ہیں آدمی کو اپنی طرف سے مِہر (رحمت) ، اس پر ریجھتا (اتراتا) ہے
اور اگر پہنچتی ہے ان کو کچھ بُرائی، بدلہ اپنی کمائی کا (تو سب احسانوں کو بھول جاتا ہے) ،
تو (بیشک) انسان بڑا نا شکر ہے۔
۴۹۔ اﷲ کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
(وہ) پیدا کرتا ہے جو چاہے۔
بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹیاں اور بخشتا ہے جس کو چاہے بیٹے۔
۵۰۔ یا ان کو دیتا ہے جوڑے بیٹے اور بیٹیاں۔
اور کرتا ہے جس کو چاہے بانجھ۔
وہ ہے سب جانتا کر سکتا۔
۵۱۔ اور کسی آدمی کی حد نہیں کہ اس سے باتیں کرے اﷲ، مگر اشارے سے یا پردہ کے پیچھے سے،
یا بھیجے کوئی پیغام لانے والا (فرشتہ)، پھر پہنچا دے اس کے حکم سے جو چاہے
(بلاشبہ ) وہ سب سے اُوپر ہے حکمتوں والا۔
۵۲۔ اور اسی طرح بھیجا ہم نے تیری طرف ایک فرشتہ اپنے حکم سے۔
تو نہ جانتا تھا کہ کیا ہے کتاب اور نہ ایمان،
پر ہم نے رکھی ہے یہ روشنی، اس سے راہ دیتے ہیں جس کو چاہیں اپنے بندوں میں۔
اور تو البتہ سُجھاتا ہے سیدھی راہ۔
۵۳۔ راہ اﷲ کی، جس کا ہے جو کچھ ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
سنتا ہے! اﷲ ہی تک پہنچ ہے کاموں کی۔
اﷲ چن لیتا ہے اپنی طرف جس کو چاہے
اور راہ دیتا ہے اپنی طرف اس کو جو رجوع لائے
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ زخرف
رکوع۔۷ (۴۳) آیات۔۸۹
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حٰم۔
۲۔ قَسم ہے اس کتاب واضح کی۔
۳۔ ہم نے رکھا اس کو قرآن عربی زبان کا، شاید تم بوجھو (سمجھو) ۔
۴۔ اور یہ بڑی کتاب میں ہم پاس ہے اونچا محکم (حکمت سے بھرپور) ۔
۵۔
کیا پھیر (چھوڑ) دیں گے ہم تمہاری طرف (بھیجنا) سے یہ سمجھوتی موڑ کر،
اس سے کہ تم ہو لوگ جو حد پر نہیں رہتے۔
۶۔ اور بہت بھیجے ہیں ہم نے نبی پہلوں میں۔
۷۔ اور نہیں آتا لوگوں کو کوئی پیغام لانے والے جس سے ٹھٹھا (مذاق) نہیں کرتے۔
۸۔
پھر کھپا (ہلاک کر) دیئے ہم نے اُن سے سخت زور والے، اور چلی آئی ہے حقیقت (مثال) پہلوں کی۔
۹۔ اور اگر تو ان سے پوچھے، کس نے بنائے آسمان و زمین؟
تو کہیں بنائے اس زبردست خبردار نے۔
۱۰۔ وہی ہے جس نے بنا دی تم کو زمین بچھونا،
اور رکھ دیں تم کو اس میں راہیں شاید تم راہ پاؤ۔
۱۱۔ اور جس نے اُتارا آسمان سے پانی ماپ کر(خاص مقدار میں) ،
پھر اُبھارا (زندہ کیا) ہم نے اس سے ایک دیس مُردہ۔
اسی طرح تم کو نکالیں گے۔
۱۲۔ اور جس نے بنائے سب چیز کے جوڑے،
اور بنا دیئے تم کو چوپائے اور کشتی، جس پر سوار ہوتے ہو۔
۱۳۔ تا(کہ) چڑھ بیٹھو اس کی پیٹھ پر،
پھر یاد کرو اپنے رب کا احسان، جب بیٹھ چکو اس پر، اور کہو
پاک ذات ہے وہ جس نے بس میں دیا ہمارے یہ،
اور ہم نہ تھے اس کے مقابل ہونے والے۔
۱۴۔ اور ہم کو اپنے رب کی طرف پھر جانا ہے۔
۱۵۔ اور ٹھہرائی ہے انہوں نے اس کو اولاد اس کے بندوں سے۔
تحقیق(حقیقت میں) انسان بڑا نا شکر ہے صریح(کھلا احسان فراموش) ۔
۱۶۔ کیا رکھ لیں اپنی پیدائش میں سے بیٹیاں اور تم کو دیئے چُن کر بیٹے؟
۱۷۔
جب ان میں سے کسی کو خوشخبری ملے اس چیز کی جو رحمٰن پر نام دھرا،
سارے دن رہے اس کا منہ سیاہ اور وہ دل میں گھُٹ رہا۔
۱۸۔ اور(کیا) ایسا شخص کہ پلتا رہے گہنے (زیورات) میں، اور جھگڑے میں بات نہ کہہ سکے۔
۱۹۔ اور ٹھہرایا فرشتوں کو جو بندے ہیں رحمٰن کے، عورت۔
کیا دیکھتے تھے ان کا بننا(پیدا ہونا) ؟
اب لکھ رکھیں گے اُن کی گواہی، اور ان سے پوچھ ہو گی۔
۲۰۔ اور کہتے ہیں ، اگر چاہتا رحمٰن توہم نہ پوجتے ان کو۔
کچھ خبر نہیں ان کو اس کی۔
یہ سب اٹکلیں (گمان) دوڑاتے ہیں۔
۲۱۔ کیا ہم نے کوئی کتاب دی ہے ان کو اس سے پہلے؟ سو یہ اس پر مضبوط ہیں۔
۲۲۔ بلکہ کہتے ہیں ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر،
اور ہم انہی کے قدموں پر ہیں راہ پائے۔
۲۳۔ اور اسی طرح بھیجا ہم نے تجھ سے پہلے ڈر سنانے والا کسی گاؤں میں،
سو کہنے لگے وہاں کے آسودہ لوگ،ہم نے پائے اپنے باپ دادے ایک راہ پر،
اور ہم انہی کے قدموں پر چلتے ہیں۔
۲۴۔
وہ بولا، اور جو میں لا دوں تم کو اس سے زیادہ سوجھ کی راہ،
جس پر تم نے پائے اپنے باپ دادے ،تو بھی
کہنے لگے، ہم کو تمہارے ہاتھ بھیجا (دین) نہ ماننا۔
۲۵۔ پھر ہم نے ان سے بدلہ لیا،
سو دیکھ آخر کیسا ہوا جھٹلانے والوں کا؟
۲۶۔ اور جب کہا ابراہیم نے اپنے باپ کو، اور اس کی قوم کو،
میں الگ ہوں ان چیزوں سے جن کو پوجتے ہو۔
۲۷۔ مگر جس نے مجھ کو بنایا (پیدا کیا)، سو وہ مجھ کو راہ دے گا۔
۲۸۔ اور یہی بات پیچھے چھوڑ گیا اپنی اولاد میں، شاید وہ رجوع رہیں۔
۲۹۔
کوئی نہیں! پر میں نے برتنے دیا ان کو، اور ان کے باپ دادوں کو،
یہاں تک کہ پہنچا ان کو دین سچا، اور رسول کھول سنانے والا۔
۳۰۔ اور جب پہنچا ان کو سچا دین، کہنے لگے، یہ جادو ہے، اور ہم نہ مانیں گے۔
۳۱۔ اور کہتے ہیں، کیوں نہ اُترا یہ قرآن کسی بڑے مرد پر ان دو بستیوں کے۔
۳۲۔ کیا وہ بانٹتے ہیں تیرے رب کی مِہر(رحمت) ؟
ہم نے بانٹی ہے ان میں روزی ان کی، دُنیا کے جیتے،
اور اونچے کئے درجے ایک کے ایک سے کہ ٹھہراتا ہے ایک دوسرے کو کمیرا(خدمت گار) ۔
اور تیرے رب کی مِہر (رحمت) بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے (جمع کرتے) ہیں ۔
۳۳۔ اور اگر یہ نہ ہوتا کہ لوگ ہو جائیں ایک (ہی) دین پر، تو ہم دیتے ان کو جو منکر ہیں رحمٰن سے،
ان کے گھروں کو چھت روپے (چاندی کی) کے، اور سیڑھیاں جن پر چڑھیں۔
۳۴۔ اور ان کے گھروں کو دروازے اور تخت، جن پر لگ (تکیہ لگا کر) بیٹھیں۔
۳۵۔ اور سونے کے۔
اور یہ سب کچھ نہیں، مگر برتنا دنیا کے جیتے۔
اور پچھلا گھر تیرے رب کے ہاں انہیں کو ہے جو ڈر رکھیں۔
۳۶۔
اور جو کوئی آنکھیں چرائے رحمٰن کی یاد سے، ہم اس پر تعین کریں ایک شیطان پھر وہ رہے اس کا ساتھی۔
۳۷۔ اور وہ اس کو روکتے ہیں راہ سے، اور یہ سمجھتے ہیں کہ ہم راہ پر ہیں۔
۳۸۔ یہاں تک جب آئے ہم پاس، کہے، کسی طرے مجھ میں اور تجھ میں فرق ہو مشرق مغرب کا سا،
کہ تو برا ساتھی ہے۔
۳۹۔
(کہا جائے گا ان سے) اور کچھ فائدہ نہیں تم کو آج کے دن جب تم ظالم ٹھہرے،
اس سے کہ تم مار (عذاب) میں شامل ہو۔
۴۰۔ سو کیا تو سنائے گا، بہروں کو؟
یا سجھائے گا اندھوں کو؟
اور صریح غلطی میں بھٹکتوں کو؟
۴۱۔ پھر اگر کبھی ہم تجھ کو لے گئے، تو ہم کو ان سے بدلہ لینا۔
۴۲۔ یا تجھ کو دکھائیں جو ان کو وعدہ دیا ہے
تو یہ ہمارے بس میں ہیں۔
۴۳۔ سو تو مضبوط رہ اسی پر، جو تجھ کو حکم آیا۔
تو ہے بیشک سیدھی راہ پر۔
۴۴۔ اور یہ مذکور رہے گا تیرا، اور تیری قوم کا
اور آگے(لوگو!) تم سے پُوچھ ہو گی۔
۴۵۔ اور پوچھ دیکھ جو رسول بھیجے ہم نے تجھ سے پہلے۔
(کیا) کبھی ہم نے رکھے ہیں رحمٰن کے سوا اور حاکم، کہ پوجے جائیں۔
۴۶۔ اور ہم نے بھیجا موسیٰ اپنی نشانیاں دے کر، فرعون اور اس کے سردارروں پاس،
تو کہا، میں بھیجا ہوں جہان کے صاحب کا۔
۴۷۔ پھر جب لایا ان پاس ہماری نشانیاں وہ تو لگے ان پر ہنسنے۔
۴۸۔ اور جو دکھاتے گئے ہم ان کو نشانی، سو دوسری سے بڑی۔
اور پکڑا ہم نے ان کو تکلیف میں، شاید وہ باز آئیں۔
۴۹۔ اور (جب بھی عذاب آتا) کہنے لگے اے جادوگر!
پکار ہمارے واسطے اپنے رب کو جیسا سکھا رکھا ہے تجھ کو ہم مقرر راہ پر آئیں گے۔
۵۰۔ پھر جب اٹھا لی ہم نے ان پر سے تکلیف، تبھی وہ وعدہ توڑ ڈالتے۔
۵۱۔ اور پکارا فرعون اپنی قوم میں، بولا، اے قوم میری!
بھلا مجھ کو نہیں حکومت مصر کی؟
اور یہ نہریں چلتی ہیں میرے (محل کے) نیچے؟
کیا تم نہیں دیکھتے؟
۵۲۔ بھلا میں ہوں بہتر؟ اس شخص سے جس کو عزت نہیں۔ اور صاف نہیں بول سکتا۔
۵۳۔ پھر کیوں نہ آ پڑے (اتارے) اس پر کنگن سونے کے،
یا آتے اس کے ساتھ فرشتے پرا باندھ کر۔
۵۴۔ پھر عقل کھو دی اپنی قوم کی پھر اسی کو کہا مانا۔
مقرر وہ تھے لوگ بے حکم۔
۵۵۔ پھر جب ہم کو بھی جھونجھل (غضب) دلائی، تو ہم نے ان سے بدلہ لیا، پھر ڈبو دیا ان سب کو۔
۵۶۔ پھر کر ڈالا ان کو گئے گذرے اور کہاوت (عبرت، مثال) پچھلوں کے واسطے۔
۵۷۔ اور جب کہاوت (مثال) لائیے مریم کے بیٹے کی، تو تبھی قوم تیری لگتے ہیں اس سے چلانے۔
۵۸۔ اور کہتے ہیں، ہمارے ٹھاکر (معبود) بہتر ہیں یا وہ (عیسیٰ)؟
یہ نام جو دھرتے ہیں تجھ پر، سب جھگڑنے کو۔
بلکہ یہ لوگ ہیں جھگڑا لو۔
۵۹۔ وہ کیا ہے؟ ایک بندہ ہے، کہ ہم نے اس پر فضل کیا
اور کھڑا کیا(قدرت کا نمونہ بنایا) بنی اسرائیل کے واسطے۔
۶۰۔ اور اگر ہم چاہیں نکالیں تم میں سے فرشتے، رہیں زمین میں تمہاری جگہ۔
۶۱۔ اور وہ نشان ہے اس گھڑی (قیامت) کا،
سو اس میں دھوکا نہ کرو، اور میرا کہا مانو۔
یہ ایک سیدھی راہ ہے۔
۶۲۔ اور (کہیں) نہ روکے تم کو شیطان۔
وہ تمہارا دشمن ہے صریح (کھلا) ۔
۶۳۔ اور جب آیا عیسیٰ نشانیاں لے کر، بولا،
میں لایا ہوں تمہارے پاس پکی (دانائی کی) باتیں
اور بتانے کو بعضی چیز جس میں تم جھگڑتے تھے،
سو ڈرو اﷲ سے، اور میرا کہا مانو۔
۶۴۔ بیشک اﷲ جو ہے وہی ہے رب میرا اور رب تمہارا۔ اس کی بندگی کرو،
یہ ایک سیدھی راہ ہے۔
۶۵۔ پھر پھٹ گئے فرقے ان کے بیچ سے۔
سو خرابی ہے گنہگاروں کو، آفت سے دکھ والے دن کی۔
۶۶۔ اب یہی راہ دیکھتے ہیں اس گھڑی کی، کہ آ کھڑی ہو ان پر اچانک اور ان کو خبر نہ ہو۔
۶۷۔ جتنے دوست ہیں اس دن دشمن ہوں گے، مگر جو ہیں ڈر والے (متقی) ۔
۶۸۔ (ان سے کہا جائے گا) اے بندو میرے! نہ ڈر ہے تم پر آج کے دن اور نہ تم غم کھاؤ۔
۶۹۔ (یہ وہ ہیں) جو یقین لائے ہماری باتوں پر اور رہے حکم بردار،
۷۰۔ چلے جاؤ بہشت میں تم اور تمہاری عورتیں، کہ تمہاری عزت (تمہیں خوش) کریں۔
۷۱۔ لئے پھرتے ہیں ان پاس رکابیاں سونے کی اور آبخورے(کوزے) ،
اور وہاں ہے جو دل چاہے، اور جس سے آنکھیں آرام پائیں۔
اور تم کو ان میں ہمیشہ رہنا۔
۷۲۔ اور یہ وہی بہشت ہے جو میراث پائی تم نے بدلے ان کاموں کے جو کرتے تھے۔
۷۳۔ تم کو ان میں میوے ہیں بہت ان میں سے کھاتے ہو۔
۷۴۔ البتہ جو گنہگار ہیں، دوزخ کی مار(عذاب) میں ہیں ہمیشہ رہتے۔
۷۵۔ نہ ہلکی ہوئی ہے ان پر اور وہ اسی میں پڑے ہیں نا امید۔
۷۶۔ اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن تھے وہی بے انصاف۔
۷۷۔ اور پکاریں گے(داروغہ جہنم کو) اے مالک! کہیں ہم کو فیصل کر (کام تمام کر) چکے تیرا رب۔
وہ کہے گا، تم کو رہنا ہے۔
۷۸۔ ہم لائے ہیں تمہارے پاس سچا دین، پر تم بہت لوگ سچی بات سے برا مانتے ہو۔
۷۹۔ کیا انہوں نے ٹھہرائی ہے ایک بات تو ہم بھی کچھ ٹھہرا دیں گے۔
۸۰۔ کیا خیال رکھتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے ان کا بھید اور مشورہ؟
کیوں نہیں (کیوں نہیں)
اور ہمارے بھیجے ان کے پاس ہیں لکھتے۔
۸۱۔ تو کہہ، اگر ہو رحمٰن کی اولاد! تو میں سب سے پہلے پوجوں۔
۸۲۔ پاک ذات ہے وہ رب آسمانوں کا اور زمین کا صاحب تخت کا، ان باتوں سے جو بناتے ہیں۔
۸۳۔
اب چھوڑ دے ان کو بک بک کریں، اور کھیلیں، جب تک ملیں اپنے اس دن سے، جس کا ان کو وعدہ ہے۔
۸۴۔ اور وہی ہے جس کی بندگی ہے آسمان میں اور اس کی بندگی ہے زمین میں۔
اور وہی ہے حکمت والا سب جانتا۔
۸۵۔ اور بڑی برکت ہے اس کی، جس کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں، اور جو ان کے بیچ ہے۔
اور اسی پاس ہے خبر قیامت کی۔
اور اسی تک پھر (لوٹ کر) جاؤ گے۔
۸۶۔ اور اختیار نہیں رکھتے جن کو یہ پکارتے ہیں، سفارش کا،
مگر جس نے گواہی دی سچی، اور ان کو خبر تھی (وہ سفارش کر سکتے ہیں)۔
۸۷۔ اور اگر تو ان سے پوچھے، کہ ان کو کس نے بنایا؟ تو کہیں گے اﷲ نے،
پھر کہاں سے الٹ جاتے (بہکے پھرتے) ہیں۔
۸۸۔ قسم ہے رسول کے اس کہنے کی کہ اے رب! یہ لوگ ہیں کہ یقین نہیں لاتے۔
۸۹۔ سو تو مڑ آ ان کی طرف سے، اور کہہ، سلام ہے
اب آخر کو (انجام) معلوم کر لیں گے۔
اور تیرے رب کی مِہر (رحمت) بہتر ہے ان چیزوں سے جو سمیٹتے ہیں ۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ دخان
رکوع۔۳ (۴۴) آیات۔۵۹
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حٰم
۲۔ قسم ہے اس کتاب واضح کی۔
۳۔ ہم نے اس کو اتارا ایک برکت کی رات میں
ہم ہیں کہ (ڈر)سنانے والے۔
۴۔ اسی (رات) میں جُدا (فیصلہ) ہوتا ہے ہر کام جانچا ہوا۔
۵۔ حکم ہو کر ہمارے پاس سے،
ہم (ہی)ہیں (پیغمبر)بھیجنے والے۔
۶۔ مِہر (رحمت) ہے تیرے رب کی۔
وہی ہے سنتا جانتا۔
۷۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا، اور جو ان کے بیچ ہے۔
اگر تم کو یقین ہے۔
۸۔ کسی کی بندگی نہیں سوا اس کے ، جلاتا (زندہ کرتا) ہے اور مارتا ہے۔
رب تمہارا اور رب تمہارے اگلے باپ دادوں کا۔
۹۔ کوئی (ہرگز) نہیں! وہ دھوکے میں ہیں کھیلتے۔
۱۰۔ سو تو راہ دیکھ جس دن کو لائے آسمان دھواں صریح۔
۱۱۔ جو گھیرے لوگوں کو۔
یہ ہے دکھ کی مار(دردناک عذاب) ۔
۱۲۔ اے رب کھول (ٹال) دے ہم سے یہ آفت، ہم یقین لاتے ہیں۔
۱۳۔ کہاں (موقع) ملے ان کو (اب) سمجھنا اور آ چکا ان پاس رسول کھول سنانے والا۔
۱۴۔ پھر اس سے پیٹھ پھیری، اور کہنے لگے سکھایا ہے باولا۔
۱۵۔ ہم کھولتے (ہٹاتے) ہیں عذاب تھوڑے دنوں،
تم پھر وہی کرتے ہو۔
۱۶۔ جس دن پکڑیں گے ہم بڑی پکڑ۔ہم بدلہ لینے والے ہیں۔
۱۷۔ اور جانچ چکے ہیں ہم ان سے پہلے، فرعون کی قوم کو، اور آیا ان پاس رسول عزت والا،
۱۸۔ کہ حوالے کرو میرے بندے خدا کے (یعنی بنی اسرائیل)
میں تم پاس آیا ہوں بھیجا (ہوا) معتبر۔
۱۹۔ اور یہ کہ چڑھے نہ جاؤ (سرکشی نہ کرو) اﷲ کے مقابل۔
میں لاتا ہوں تم پاس ایک سند کھلی۔
۲۰۔ اور میں پناہ لے چکا ہوں اپنے اور تمہارے رب کی اس سے کہ مجھ کو سنگسار کرو۔
۲۱۔ اور اگر تم یقین نہیں کرتے مجھ پر تو مجھ سے پرے ہو جاؤ۔
۲۲۔ پھر پکارا اپنے رب کو کہ یہ لوگ گنہگار ہیں۔
۲۳۔ پھر لے نکل رات سے میرے بندوں کو، البتہ تمہارا پیچھا کریں گے۔
۲۴۔ اور چھوڑ جا دریا کو تھم رہا۔
البتہ وہ لشکر ڈوبنے والے ہیں۔
۲۵۔ کتنے چھوڑ گئے باغ اور چشمے،
۲۶۔ اور کھیتیاں اور گھر خاصے؟
۲۷۔ اور آرام جس میں تھے باتیں بناتے؟
۲۸۔ اسی طرح (ہوا)۔
اور وہ سب ہاتھ لگایا، ہم نے ایک اور قوم کو،
۲۹۔ پھر نہ رویا ان پر آسمان اور زمین اور نہ ملی ان کو ڈھیل۔
۳۰۔ اور ہم نے نکالا بنی اسرائیل کو ، وقت کی مار سے۔
۳۱۔ جو فرعون سے تھی۔
بیشک وہ تھا چڑھ (سرکش ہو) رہا، حد سے بڑھنے والا۔
۳۲۔ اور ان(بنی اسرائیل) کو پسند کیا جان بوجھ کر، جہاں کے لوگوں سے۔
۳۳۔ اور دیں ان کو نشانیاں، جن میں مدد تھی صریح (کھلی) ۔
۳۴۔ یہ لوگ کہتے ہیں۔
۳۵۔ اور کچھ نہیں، ہمارا یہی مرنا ہے پہلا، اور ہم کو پھر اُٹھنا نہیں۔
۳۶۔ بھلا لے آؤ ہمارے باپ دادے، اگر تم سچے ہو۔
۳۷ ۔ اب یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور جو ان سے پہلے تھے؟
ہم نے اُن کو کھپا (ہلاک کر) دیا
(بیشک) وہ تھے گنہگار۔
۳۸۔ اور ہم نے جو بنایا آسمان اور زمین، اور جو ان کے بیچ ہے کھیل نہیں بنایا۔
۳۹۔ ان کو بنایا ہم نے ٹھیک کام پر، پر بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۴۰۔ تحقیق (بلاشبہ) فیصلے کا دن، وعدے ہے ان سب کا۔
۴۱۔ جس دن کام نہ آئے کوئی رفیق کسی رفیق کے کچھ، اور نہ ان کو مدد پہنچے۔
۴۲۔ مگر جس پر مِہر کرے اﷲ۔
بیشک وہی ہے زبردست رحم والا۔
۴۳۔ مقرر(بیشک) درخت سیہنڈ کا۔
۴۴۔ کھانا ہے گناہگار کا،
۴۵۔ جیسے پگھلا تانبا۔ کھولتا ہے پیٹوں میں۔
۶ ۴۔ جیسے پیٹوں میں کھولتا پانی،
۴۷۔ پکڑو اس کو اور دھکیل لے جاؤ بیچوں بیچ دوزخ کے۔
۴۸۔ پھر ڈالو اس کے سر پر جلتے پانی کا عذاب۔
۴۹۔ یہ چکھ۔ تو ہی ہے بڑا عزت والا سردار۔
۵۰۔ یہ وہی ہے جس میں تم دھوکا رکھتے تھے۔
۵۱۔ بیشک ڈر والے(متقی) ، گھر میں ہیں چین کے۔
۵۲۔ باغوں میں اور چشموں میں۔
۵۳۔ پہنتے ہیں پوشاک ریشمی، پتلی اور گاڑھی ایک دوسرے کے سامنے۔
۵۴۔ (وہاں) اسی طرح (کا حال ہو گا)۔
اور بیاہ دیں ہم نے ان کو گوریاں بڑی آنکھوں والیاں۔
۵۵۔ منگواتے ہیں وہاں میوہ خاطر جمع سے۔
۵۶۔ نہ چکھیں گے وہاں مرنا، مگر جو پہلے مر چکے،
اور بچایا ان کو دوزخ کی مار سے۔
۵۷۔ فضل سے تیرے رب کے۔
یہی ہے بڑی مراد ملنی۔
۵۸۔ سو یہ قرآن آسان کیا ہم نے تیری بولی (زبان) میں، شاید وہ یاد رکھیں۔
۵۹۔ اب تو راہ دیکھ، وہ بھی راہ تکتے ہیں۔
سو یہ قرآن آسان کیا ہم نے تیری بولی (زبان) میں، شاید وہ یاد رکھیں
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ جاثیہ
(رکوع۔۴) (۴۵) (آیات۔۳۷)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حٰم
۲۔ اتارا کتاب کا ہے اﷲ سے، جو زبردست ہے حکمت والا۔
۳۔ بیشک آسمانوں میں اور زمین میں بہت پتے (نشانیاں) ہیں ماننے والوں کو۔
۴۔ اور تمہارے بنانے میں (بھی)
اور جتنے بکھیرتا ہے جانور پتے (نشانیاں) ہیں ایک لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں۔
۵۔ اور بدلنے میں رات دن کے، اور جو اُتاری اﷲ نے آسمان سے(ذریعہ) روزی (بارش)
پھر جلایا (زندہ کیا) اس سے زمین کو مر گئے پیچھے(مردہ ہونے کے بعد) ،
اور بدلنے (گردش) میں باؤں (ہواؤں) کے، پتے (نشانیاں) ہیں
ایک لو گوں کو جو بوجھتے (عقل رکھتے) ہیں۔
۶۔ یہ باتیں ہیں اﷲ کی ، ہم سناتے ہیں تجھ کو ٹھیک۔
پھر کون سی بات کو، اﷲ اور اس کی باتیں چھوڑ کر مانیں گے؟
۷۔ خرابی ہے ہر جھوٹے گنہگار کی۔
۸۔ کہ (جب) سُنے باتیں اﷲ کی، اس پاس پڑھی جائیں،
پھر ضد کرے غرور سے، جیسے وہ سنی نہیں۔
سو خوشی سنا اس کو ایک دکھ کی مار کی۔
۹۔ اور جب خبر پائے ہماری باتوں میں کسی چیز کی اس کو ٹھہرا دے ٹھٹھا(مذاق) ۔
ایسوں کو ذلت کی مار ہے۔
۱۰۔ پرے (سامنے) ان کے دوزخ ہے۔
اور کام نہ آئے گا ان کو جو کمایا تھا کچھ،
اور نہ وہ جو پکڑے تھے اﷲ کے سِوا رفیق۔
اور ان کو بڑی مار ہے۔
۱۱۔ یہ سوجھا دیا(ہدایت ہے) ۔
اور جو منکر ہیں اپنے رب کی باتوں سے، ان کو مار ہے ایک بلا کی دکھ والی۔
۱۲۔ اﷲ وہ ہے جس نے بس میں دیا تمہارے دریا کہ چلیں اس میں جہاز اس کے حکم سے،
اور تلاش کرو (معاش) اس کے فضل سے،اور شاید تم حق مانو۔
۱۳۔ اور کام لگائے تمہارے جو کچھ ہیں آسمانوں میں اور زمین میں سب، اس کی طرف سے۔
اس میں پتے (نشانیاں) ہیں ایک لوگوں کو، جو دھیان (غور و فکر) کرتے ہیں۔
۱۴۔
کہہ دے ایمان والوں کو، معاف کریں ان کو جو اُمید نہیں رکھتے اﷲ کے دنوں کی (جو اعمال
کے بدلے میں مقرر ہیں)،کہ وہ سزا دے ان لوگوں کو، بدلہ اس کا جو کماتے تھے۔
۱۵۔ جس نے بھلا کیا تو اپنے واسطے۔
اور جس نے بُرا کیا، تو اپنے حق میں۔
پھر اپنے رب کی طرف پھیرے جاؤ گے۔
۱۶۔ اور ہم نے دی ہے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور پیغمبری
اور کھانے کو دیں ستھری چیزیں، اور بزرگی دی ان کو جہان پر۔
۱۷۔ اور دیں ان کو کھلی (واضح) باتیں دین کی،
پھر پھُوٹ (اختلاف) جو ڈالی تو سمجھ آ چکے پیچھے آپس کی ضد سے۔
تیرا رب چکوتی (فیصلہ) کرے گا ان میں قیامت کے دن، جس بات میں وہ جھگڑتے تھے۔
۱۸۔ پھر تجھ کو رکھا ہم نے ایک رستے پر اس کام کے،
سو تو اسی پر چل، اور نہ چل چاؤں (خواہشات) پر نادانوں کے۔
۱۹۔ وہ کام نہ آئیں گے تیرے اﷲ کے سامنے کچھ۔
اور بے انصاف ایک دوسرے کے رفیق ہیں۔
اور اﷲ رفیق ہے ڈر والوں (متقیوں) کا۔
۲۰۔ یہ(قرآن) سوجھ (بصیرت) کی باتیں ہیں لوگوں کے واسطے،
اور راہ (ہدایت) کی اور مہر (رحمت) ہے ان لوگوں کو جو یقین لاتے ہیں۔
۲۱۔
کیا خیال رکھتے ہیں جنہوں نے کمائی ہیں برائیاں کہ ہم کر دیں گے ان کو
برابر ان کے جو یقین لائے اور کئے بھلے کام؟ایک سا ان کا جینا اور مرنا۔
برے دعوے ہیں جو کرتے ہیں۔
۲۲۔ اور بنائے اﷲ نے آسمان اور زمین جیسے چاہئیں، اور تا (کہ) بدلہ پائے ہر کوئی اپنی کمائی کا،
اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۲۳۔ بھلا دیکھ تو! جس نے ٹھہرایا اپنا حاکم اپنی چاؤ (خواہش) کو
اور راہ سے کھویا اس کو اﷲ نے جانتا بوجھتا،
اور مُہر کی اس کے کان پر اور دل پر، اور ڈالی اس کی آنکھ پر اندھیری۔
پھر کون راہ پر لائے اس کو اﷲ کے سِوا؟
کیا تم سوچ نہیں کرتے؟
۲۴۔
اور کہتے ہیں نہیں یہی ہے ہمارا جینا دنیا کا، ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور مرتے ہیں ہم سو زمانے سے
اور ان کو کچھ خبر نہیں اس کی۔
نری اٹکلیں (گمان) دوڑاتے ہو۔
۲۵۔
اور جب سنائیے ان کو ہماری آیتیں کھلی اور جھگڑا نہیں ان کو مگر یہی کہتے ہیں،
لے آؤ ہمارے باپ دادوں کو اگر تم سچے ہو۔
۲۶۔ تو کہہ، اﷲ جِلاتا ہے تم کو، پھر مارے گا تم کو،
پھر اکھٹا کرے گا تم کو قیامت کے دن تک، اس میں کچھ شک نہیں،
پر بہت لوگ نہیں سمجھتے۔
۲۷۔ اور اﷲ کا راج ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
اور جس دن اٹھے گی قیامت اُس دن خراب ہوں گے جھوٹے۔
۲۸۔ اور تو دیکھے ہر فرقہ زانو پر بیٹھے ہیں،
ہر فرقہ بلاتا جاتا ہے اپنے اپنے دفتر (اعمال نامہ) پر۔
آج بدلہ پاؤ گے جیسا تم کرتے تھے۔
۲۹۔ یہ ہمارا دفتر (تحریر) ہے، بولتا ہے تمہارے کام ٹھیک۔
ہم لکھواتے جاتے تھے جو کچھ تم کرتے تھے۔
۳۰۔ سو جو یقین لائے ہیں، اور بھلے کام کئے، سو ان کو داخل کریگا ان کا رب اپنی مِہر (رحمت) میں۔
یہ جو ہے یہی صریح مراد ملنی۔
۳۱۔ اور وہ جو منکر ہوئے، کیا تم کو سنائی نہ جاتی تھیں باتیں میری؟
پھر تم نے غرور کیا، اور ہو رہے تم لوگ گناہگار۔
۳۲۔ اور جب کہئے کہ وعدہ اﷲ کا ٹھیک ہے اور اس گھڑی میں دھوکا نہیں،
(تو) تم کہتے ہو ، ہم نہیں سمجھتے کیا ہے وہ گھڑی؟
ہم کو آتا ہے تو ایک خیال سا، اور ہم کو یقین نہیں ہوتا۔
۳۳۔ اور کھلیں اُن پر برائیاں ان کاموں کی جو کئے تھے
اور اُلٹ پڑی ان پر جس چیز سے ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔
۳۴۔
اور حکم ہوا، کہ آج ہم تم کو بھلائیں گے، جیسے تم نے بھلا دیا اپنے اس دن کا ملنا،
اور گھر تمہارا دوزخ ہے،
اور کوئی نہیں تمہارے مددگار۔
۳۵۔ یہ تم پر اس واسطے کہ تم نے پکڑا اﷲ کی باتوں کو ٹھٹھا(مذاق) اور بہکے دنیا کے جینے پر۔
سو آج نہ ان کو نکالنا ہے وہاں سے اور نہ ان سے چاہیں توبہ۔
۳۶۔ سو اﷲ کو ہے سب خوبی، جو رب ہے آسمانوں کا، اور رب ہے زمین کا، رب سارے جہان کا۔
۳۷۔ اور اسی کو بڑائی ہے آسمانوں میں اور زمین میں۔
اور وہی ہے زبردست حکمت والا۔
سو اﷲ کو ہے سب خوبی جو رب ہے آسمانوں کا
اور رب ہے زمین کا، رب سارے جہان کا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ احقاف
رکوع۔۴ (۴۶) آیات۔۳۵
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ حٰم
۲۔ اتارا کتاب کا ہے اﷲ سے، جو زبردست ہے حکمت والا۔
۳۔
ہم نے جو بنائے آسمان و زمین، اور جو ان کے بیچ ہے، سو ایک کام (حق) پر،
اور ایک ٹھہرے وعدے پر (وقت مقرر کیلئے) ۔
اور جو منکر ہیں، ڈر سُنایا (انہیں)(پر) نہیں دھیان کرتے۔
۴۔ تو کہہ، بھلا دیکھو تو! جن کو پکارتے ہو اﷲ کے سِوا،
دکھاؤ تو مجھ کو انہوں نے کیا بنایا زمین میں یا ان کو کچھ
ساجھا (شرکت) ہے آسمانوں (کی تخلیق و تدبیر) میں؟
لاؤ میرے پاس کوئی کتاب اس سے پہلے کی، یا چلا آتا کوئی علم، اگر ہو تم سچے۔
۵۔
اور اس سے (زیادہ) بہکا (گمراہ) کون جو پکارے اﷲ
کے سوا ایسے کو، کہ نہ پہنچے اس کی پکار کو دن قیامت تک،
اور ان کو خبر نہیں ان کے پکارنے کی۔
۶۔
اور جب لوگ جمع ہوں گے وہ (ان کے معبود) ہوں گے ان کے دشمن،
اور ہوں گے اُن کے پوجنے سے منکر۔
۷۔ اور جب سُنایئے ان کو ہماری باتیں کھلی،
کہتے ہیں منکر سچی بات کو جب ان تک پہنچی، یہ جادو ہے صریح (کھلا) ۔
۸۔ کیا کہتے ہیں یہ بنا لایا (یہ قرآن) ؟
تو کہہ، اگر میں یہ بنا لایا ہوں تو تم میرا بھلا نہیں کر سکتے، اﷲ کے سامنے کچھ۔
اس کو خوب خبر ہے، جن باتوں میں لگے ہو۔
وہ بس (کافی) ہے حق بتانے والا میرے تمہارے بیچ۔
اور وہی گناہ بخشتا مہربان۔
۹۔ تو کہہ، میں کچھ نیا رسول نہیں آیا، اور مجھ کو معلوم نہیں، کیا ہونا ہے مجھ سے، اور نہ تم سے؟
میں اسی پر چلتا ہوں، جو حکم آتا ہے مجھ کو، اور میرا کام یہی ڈر سنا دینا کھول کر(صاف صاف) ۔
۱۰۔ تو کہہ، بھلا دیکھو تو! اگر یہ ہو اﷲ کے ہاں سے اور تم نے اس کو نہیں مانا،
اور گواہی دے چکا ایک گواہ بنی اسرائیل کا ایک ایسی کتاب کی،
پھر وہ یقین لایا، اور تم نے غرور کیا۔
بیشک اﷲ راہ نہیں دیتا گناہگاروں کو۔
۱۱۔ اور کہنے لگے منکر ایمان والوں کو، اگر یہ کچھ بہتر ہوتا تو یہ نہ دوڑتے اس پر پہلے ہم سے۔
اور جب راہ پر نہیں آئے اس کے بتانے سے، تو یہ اب کہیں گے یہ جھوٹ ہے مدت کا (پرانا) ۔
۱۲۔ اور اس سے پہلے کتاب موسیٰ کی ہے، راہ ڈالتی اور مہر (رحمت) ۔
اور ایک یہ کتاب ہے اس کو سچّا کرتی، عربی زبان میں،
کہ ڈر سنائے گناہگاروں کو اور خوشخبری نیکی والوں کو۔
۱۳۔ مقرر (یقیناً) جنہوں نے کہا، رب ہمارا اﷲ ہے، پھر ثابت رہے،
تو نہ ڈر ہے ان پر، اور نہ وہ غم کھائیں گے۔
۱۴۔ وہ ہیں بہشت کے لوگ، سدا رہیں گے اس میں۔
بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔
۱۵۔ اور ہم نے تقید (تاکید) کیا ہے انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلائی کا۔
پیٹ میں رکھا اس کو اس کی ماں نے تکلیف سے، اور جنا اس کو تکلیف سے۔
اور حمل میں رہنا اس کا، اور دودھ چھوڑنا تیس مہینے میں ہے۔
یہاں تک جب پہنچا اپنی قوّت کو، اور پہنچا چالیس برس کو، کہنے(دعا کرنے) لگا
اے رب میرے!
میری قسمت میں کر، کہ شکر کروں احسان تیرے کا، جو مجھ پر کیا، اور میرے ماں باپ پر،
اور یہ کہ کروں نیک کام، جس سے تو راضی ہو، نیک دے مجھ کو اولاد میری۔
میں نے توبہ کی تیری طرف، اور میں ہوں حکم بردار۔
۱۶۔
(یہ) وہ لوگ ہیں جن سے ہم قبول کرتے ہیں بہتر سے بہتر کام جو کئے ہیں،
اور معاف کرتے ہیں ہم برائیاں اُن کی،
(شامل ہوں گے یہ) جنت کے لوگوں میں۔
(یہ) سچا وعدہ (ہے) ، جو ان کو ملنا تھا۔
۱۷۔
اور جس شخص نے کہا اپنے ماں باپ کو، میں بیزار ہوں تم سے کیا مجھ کو وعدے دیتے (خوف
دلاتے) ہو کہ میں نکالا جاؤں گا قبر سے اور گزر چکی ہیں اتنی سنگتیں (نسلیں) مجھ سے پہلے۔
اور وہ دونوں (ماں باپ) فریاد کرتے ہیں اﷲ سے،
کہ اے خرابی تیری تو ایمان لا، بیشک وعدہ اﷲ کا ٹھیک (سچ) ہے۔
پھر (مگر وہ ) کہتا ہے یہ سب نقلیں (قصے) ہیں پہلوں کی۔
۱۸۔
(یہ) وہ لوگ ہیں، جن پر ثابت ہوئی بات (فیصلہ عذاب کا) شامل (ہو گئے) اور
(ان) فرقوں (امتوں) میں جو گذرے ہیں ان سے پہلے جِنّوں کے اور آدمیوں کے۔
بیشک وہ تھے ٹوٹے (خسارے) میں آئے۔
۱۹۔ اور ہر فرقے کے(ایک کے لیے) کئی درجے ہیں، اپنے کئے کاموں (اعمال) سے
اور تا (کہ) پورا دے ان کو (بدلہ) کام اُن کے (کا) ، اور ان پر ظلم نہ ہو گا۔
۲۰۔ اور جس دن لائے جائیں گے منکر آگ کے سرے پر۔
(تو ان سے کہا جائے گا)
ضائع کئے تم نے اپنے مزے(اپنی نعمتیں) ، اپنے دنیا کے جیتے، اور ان کو برت (لطف اٹھا) چکے،
اب سزا پاؤ گے ذلت کی مار،
بدلہ ان کا جو تم غرور کرتے تھے ملک میں نا حق، اور اس کا جو تم بے حکمی کرتے تھے۔
۲۱۔ اور یاد کر عاد کے بھائی (ہود ؑ کو) جب ڈرایا اپنی قوم کو احقاف میں،
اور گذر چکے تھے چرانے (متنبہ کرنے) والے، آگے سے(پہلے بھی)
اور پیچھے سے(بعد بھی) ، کہ بندگی نہ کرو کسی کی اﷲ کے سِوا۔
میں ڈرتا ہوں تم پر آفت (عذاب) سے، ایک بڑے (ہولناک) دن کی۔
۲۲۔ بولے، کیا آیا ہے ہم پاس کہ پھیرے (بہکا دو) ہم کو ہمارے ٹھاکروں (معبودوں) سے؟
سو لے آ ہم پر (وہ عذاب) ، جو وعدے (ڈراوا) دیتا ہے، اگر ہے تو سچا۔
۲۳۔ (انہوں نے) کہا، یہ خبر (اس کا علم) تو اﷲ ہی کو ہے۔
اور میں پہنچا دیتا (رہا) ہوں جو کچھ دیا میرے ساتھ،
لیکن میں دیکھتا ہوں، تم لوگ نادانی کرتے ہو۔
۲۴۔
پھر جب دیکھا اُس (عذاب) کو ابر ( کی صورت میں) سامنے آیا
اُن کے نالوں (وادیوں) کے، بولے یہ ابر ہے ہم پر برسے گا۔
کوئی (ہرگز) نہیں! یہ وہ ہے جس کی تم شتابی (جلدی) کرتے تھے۔
باؤ (ہوا کا طوفان) ہے جس میں دُکھ کی مار (عذاب) ہے۔
۲۵۔
اکھاڑ مارے ہر چیز کو اپنے رب کے حکم سے،
پھر کل کو رہ گئے، کوئی نظر نہیں آتا سوائے ان کے گھروں کے۔
یوں ہم سزا دیتے ہیں گناہگار لوگوں کو۔
۲۶۔ اور ہم نے مقدور (اختیار) دیئے تھے ان کو، جو تم کو مقدور نہیں دیے،
اور ان کو دیئے تھے کان اور آنکھیں، اور دل۔
پھر کام نہ آئے ان کو کان ان کے، نہ آنکھیں ان کی، نہ دل ان
کے، کسی چیز میں، کہ تھے اس پر منکر ہوتے اﷲ کی باتوں سے،
اور اُلٹ پڑی ان پر جس بات سے ٹھٹھا (مذاق) کرتے تھے۔
۲۷۔ اور ہم کھپا (ہلاک کر) چکے ہیں جتنی تمہارے آپ پاس ہیں بستیاں
اور پھر سُنائیں ان کو باتیں، شاید وہ پھر آئیں۔
۲۸۔ پھر کیوں نہ مدد (کو) پہنچے ان کی، جن کو پکڑا تھا اﷲ سے ورے (قریب) درجہ پانے کو پوجنا؟
کوئی نہیں! گم ہوئے اُن سے۔
اور یہی جھوٹ تھا ان کا، اور جو باندھتے تھے۔
۲۹۔ اور جب متوجہ کر دیئے ہم نے تیری طرف کتنے لوگ جِنّوں میں سے، سننے لگے قرآن۔
پھر جب پہنچے بولے، چپ رہو۔
پھر جب تمام ہوا(قرآن کی تلاوت) ، اُلٹے گئے اپنی قوم کو ڈر سناتے۔
۳۰۔ بولے اے قوم ہماری! ہم نے سُنی ایک کتاب، جو اُتری ہے موسیٰ کے بعد،
سچا کرتی سب اگلیوں کو،
سوجھاتی سچادین، اور ایک راہ سیدھی۔
۳۱۔ اے قوم ہماری! مانو اﷲ کے(کی طرف) بلانے والے کو، اور اس پر یقین لاؤ
کہ بخشے تم کو کچھ گناہ تمہارے، اور بچائے تم کو ایک دُکھ کی مار (عذاب) سے۔
۳۲۔ اور جو کوئی نہ مانے گا اﷲ کے بلانے والے کو، تو وہ نہ تھکا سکے گا بھاگ کر زمین میں،
اور کوئی نہیں اس کو اس کے سِوا مددگار۔
وہ لوگ بھٹکتے ہیں صریح۔
۳۳۔ کیا نہیں دیکھتے کہ وہ اﷲ جس نے بنائے آسمان اور زمین، اور نہ تھکا ان کے بنانے میں
وہ (کر) سکتا(قادر) ہے کہ جِلاوے (زندہ کرے) مُردے۔
کیوں نہیں؟ وہ ہر چیز کر سکتا ہے۔
۳۴۔ اور جس دن سامنے لایئے منکروں کو آگ کے۔
(پوچھا جائے گا کیا) اب یہ ٹھیک (حق) نہیں؟
کہیں گے کیوں نہیں (حق ہے)! قَسم ہے ہمارے رب کی۔
کہا تو چکھو مار، بدلہ اس کا جو تم منکر ہوتے تھے۔
۳۵۔
سو تو ٹھہرا رہ(صبر کر) ، جیسے ٹھہرے (صبر کرتے) رہے
ہمت والے رسول، اور شتابی (جلدی) نہ کر ان کے واسطے،
یہ لوگ جس دن دیکھیں گے جس چیز کا ان سے وعدے ہے، جیسے ڈھیل نہ پائی تھی، مگر ایک گھڑی دن۔
(یہ قرآن ہے بات کا) پہنچا دینا۔
اب وہی کھپیں (ہلاک ہوں) گے جو لوگ بے حکم ہیں۔
اور ہم نے تقید (تاکید) کیا ہے انسان کو اپنے ماں باپ سے بھلائی کا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ محمدؐ
رکوع۔۴ (۴۷) آیات۔۳۸
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے، کھو (ضائع کر) دیئے اس نے ان کے کئے (اعمال) ۔
۲۔
اور جو یقین لائے، اور کئے بھلے کام، اور مانا جو اترا محمدؐ پر
اور وہی ہے سچا دین ان کے رب کی طرف سے،
ان سے اُتاریں اُن کی بُرائیاں اور سنوار ان کا حال۔
۳۔ یہ اس پر کہ جو منکر ہیں، وہ چلے جھوٹی بات پر
اور جو یقین لائے انہوں نے مانی سچی بات اپنے رب کی طرف سے۔
یوں بتاتا ہے اﷲ لوگوں کو ان کے احوال۔
۴۔
تو جب تم بھڑو منکروں سے تو گردنیں ہیں مارنی۔
یہاں تک جب کٹاؤ ڈال چکے ان میں، تو مضبوط باندھو قید(قیدیوں کو) ،
پھر یا احسان کرو پیچھے (اس کے بعد) اور یا چھڑوائی (فدیہ) لو،
جب تک رکھ دے لڑائی اپنا راچھ(ختم ہو جائے) ۔
یہ سن چکے!
اور اگر چاہے اﷲ تو بدلہ لے ان سے، پر جانچنے کو تمہارے ایک سے دوسرے کو۔
اور جو لوگ مارے گئے اﷲ کی راہ میں، تو نہ کھو دے (ضائع کرے) گا ان کے کئے(اعمال) ۔
۵۔ ان کو راہ دے گا اور سنوارے گا ان کا حال،
۶۔ اور داخل کرے گا ان کو بہشت میں معلوم کروا دی ہے ان کو۔
۷۔ اے ایمان والو! اگر تم مدد کرو گے اﷲ کی، تو وہ تمہاری مدد کرے گا، اور جما دے گا تمہارے پاؤں۔
۸۔ اور جو لوگ منکر ہوئے ان کو لگی ٹھوکر، اور کھو دیئے(ضائع کئے) ان کے کیئے(اعمال) ۔
۹۔ یہ اس پر کہ انہوں نے پسند نہ رکھا جو اُتارا اﷲ نے، پھر اکارت کر دیئے ان کے کیئے (اعمال) ۔
۱۰۔ کیا پھرے نہیں ملک (زمین) میں کہ دیکھیں آخر کیسا ہوا ان کا جو پہلے تھے اُن سے؟
اکھاڑ مارا اﷲ نے ان کو۔
اور منکروں کو ملتی ہیں ایسی چیزیں (نتائج) ۔
۱۱۔ یہ اس پر کہ اﷲ رفیق ہے ان کا جو یقین لائے، اور جو منکر ہیں ان کا رفیق نہیں کوئی۔
۱۲۔ مقرر اﷲ داخل کرے گا ان کو جو یقین لائے اور کئے بھلے کام، باغوں میں، نیچے بہتی ان کے ندیاں۔
اور جو منکر ہیں، برتتے ہیں اور کھاتے ہیں، جیسا کھائیں ڈھور(جانور) ،
اور آگ ہے گھر ان کا۔
۱۳۔ اور کتنی تھیں بستیاں، جو زیادہ تھیں زور میں اس تیری بستی سے، جس نے تجھ کو نکالا۔
ہم نے ان کو کھپا (ہلاک کر) دیا، پھر کوئی نہیں ان کا مددگار۔
۱۴۔
بھلا ایک جو چلتا ہے سوجھی راہ پر اپنے رب کی، برابر اس کے جس کو بھلا
دکھایا اس کا بُرا کام؟ اور چلتے ہیں اپنے چاؤں (خواہشات) پر۔
۱۵۔ احوال اس بہشت کا، جو وعدہ ہے ڈر والوں (متقیوں) کو
اس میں نہریں ہیں پانی کی، جو بُو نہیں کر گیا۔
اور نہریں ہیں دودھ کی، جس کا مزا نہیں پھرا (بدلا)۔
اور نہریں ہیں شراب کی، جس میں مزہ ہے پینے والوں کو۔
اور نہریں ہیں شہد کی، جھاگ اتارا ہوا۔
اور ان کو وہاں سب طرح کے میوے، اور معافی ہے ان کے رب سے۔
برابر اس کے جو سدا رہتا ہے آگ (جہنم) میں،
اور پلایا ہے ان کو کھولتا پانی، تو کاٹ نکلا ان کی آنتیں۔
۱۶۔ اور بعضے ان میں کہ کان رکھتے ہیں تیری طرف۔
یہاں تک کہ جب نکلیں تیرے پاس سے، کہتے ہیں ان کو جن کو علم ملا، کیا کہا تھا اس شخص نے ابھی؟
یہ وہی ہیں جن کے دل پر مُہر رکھی ہے اﷲ نے، اور (وہ) چلے ہیں اپنی چاؤں (خواہشات) پر۔
۱۷۔ اور جو لوگ راہ پر آئے ہیں، ان کو اور بڑھی اس سے سوجھ(ہدایت) ، اور ان کو اس سے ملا بچ کر چلنا۔
۱۸۔ اب یہی راہ دیکھتے ہیں اس گھڑی (قیامت) کی، کہ آ کھڑی ہو ان پر اچانک۔
کیونکہ آ چکی ہیں اس کی نشانیاں۔
سو کہاں ملے گی ان کو جب وہ آ پہنچی، سمجھ پکڑنی(نصیحت قبول کرنی) ۔
۱۹۔ سو تو جان رکھ کہ کسی کی بندگی نہیں سِوا اﷲ کے،
اور معافی مانگ اپنے گناہ کو، اور ایمان دار مردوں کو اور عورتوں کو۔
اور اﷲ کو معلوم ہے گشت (سر گرمیاں) تمہاری اور گھر (ٹھکانا) تمہارا۔
۲۰۔ اور کہتے ہیں ایمان والے، کیوں نہ اتری ایک سُورت (جس میں جہاد کا حکم ہو) ؟
پھر جب اتری ایک سُورت جانچی ہوئی(واضع احکام والی) ، اور ذکر ہوا اس میں لڑائی کا،
تو تُو دیکھتا ہے جن کے دل میں روگ ہے،
تکتے ہیں تیری طرف، جیسے تکتا ہے کوئی بے ہوش پڑا مرنے کے وقت۔
سو خرابی ہے ان کی۔
۲۱۔ (اور خوب کام تو ) حکم ماننا ہے اور بھلی بات کہنی،
پھر جب تاکید ہو کام (جہاد) کی، تو اگر سچے رہیں اﷲ سے، تو ان کا بھلا ہے۔
۲۲۔
پھر تم (منافقوں) سے یہ بھی توقع ہے اگر تم کو حکومت ہو، کہ خرابی ڈالو ملک میں،
اور توڑو اپنے ناتے (رشتے)۔
۲۳۔ ایسے لوگ وہی ہیں جن کو پھٹکارا اﷲ نے،
پھر کر دیا ان کو بہرے، اور اندھی ان کی آنکھیں۔
۲۴۔ کیا دھیان نہیں کرتے قرآن میں یا دِلوں پر لگ رہے ہیں اُن کے قفل (تالے)؟
۲۵۔
جو لوگ الٹے پھر گئے اپنی پیٹھ پر، پیچھے اس سے کہ کھل چکی ان پر راہ(ہدایت) ،
شیطان نے بنائی ان کے دل میں(یہ راہ) اور دیر کے وعدے دیئے۔
۲۶۔
یہ اس واسطے کہ انہوں نے کہا ان سے، جو بیزار ہیں اﷲ کے
اُتارے سے، ہم تمہاری بات بھی مانیں گے بعضے کام میں،
اور اﷲ جانتا ہے ان کا مشورہ کرنا۔
۲۷۔ پھر کیسا (حال) ہو گا جب کہ فرشتے جان نکالیں گے ان کی
مارتے جاتے ہیں ان کے منہ پر اور پیٹھ پر۔
۲۸۔ یہ اس پر کہ وہ چلے اس راہ جس سے اﷲ بیزار،
اور نہ پسند کی اس کی خوشی، پھر اُس نے اکارت کر دیئے ان کے کئے(اعمال) ۔
۲۹۔
کیا خیال رکھتے ہیں جن کے دل میں روگ ہے، کہ اﷲ
نہ کھولے گا ان کے جیوں (دلوں) کے بَیر(کھوٹ) ۔
۳۰۔ اور اگر ہم چاہیں تجھ کو دکھا دیں ان کو، سو پہچان تو چکا ہے تُو ان کے چہرے سے،
اور آگے پہچان لے گا بات کے ڈھب سے۔
اور اﷲ کو معلوم ہیں تمہارے کام۔
۳۱۔ اور البتہ (ہم) تم کو جانچیں گے
تا (کہ) معلوم کریں جو تم میں لڑائی (جہاد کرنے) والے ہیں اور ٹھہرنے
(ثابت قدم رہنے) والے،اور تحقیق کریں تمہاری خبریں (حالات) ۔
۳۲۔
جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے اور خلاف ہوئے رسول سے،
پیچھے (پہلے) اس کے کہ کھل چکی ان پر راہ (ہدایت) ،
نہ بگاڑیں گے اﷲ کا کچھ،
اور وہ اکارت (ضائع) کر دے گا ان کے کئے(اعمال) ۔
۳۳۔ اے ایمان والو! حکم پر چلو اﷲ کے اور حکم پر چلو رسول کے،
اور ضائع مت کرو اپنے کئے (اعمال)۔
۳۴۔ جو لوگ منکر ہوئے، اور روکا اﷲ کی راہ سے،
پھر مر گئے، اور وہ منکر ہی رہے، تو ہر گز نہ بخشے گا ان کو اﷲ۔
۳۵۔ سو تم بودے (ڈرپوک) نہ ہو جاؤ اور پکارنے لگو صلح اور تم ہی رہو گے اوپر (غالب)۔
اور اﷲ تمہارے ساتھ ہے، اور نقصان نہ دے گا تم کو تمہارے کاموں میں۔
۳۶۔ یہ دنیا کا جینا تو کھیل ہے اور تماشا۔
اور اگر تم یقین لاؤ گے اور بچ چلو گے، دے گا تم کو تمہارے نیگ (اجر)،
اور نہ مانگے گا تم سے مال تمہارے۔
۳۷۔
اگر مانگے تم سے وہ مال پھر تنگ کرے تو (تم) بخیل ہو جاؤ،
اور کھول دے تمہارے دل کی خفگیاں (بد نیتیاں)۔
۳۸۔
سنتے ہو تم لوگ!
تم کو بلاتے ہیں کہ خرچ کرو اﷲ کی راہ میں۔ پھر تم میں کوئی ہے کہ نہیں دیتا۔
اور جو کوئی نہ دے گا، سو نہ دے گا آپ (خود) کو۔
اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم محتاج۔
اور اگر تم پھر جاؤ گے، بدل لے گا کوئی لوگ سِوا تمہارے پھر وہ نہ ہوں گے تمہاری طرح کے۔
اور البتہ (ہم) تم کو جانچیں گے تا (کہ) معلوم کریں جو تم میں لڑائی
(جہاد کرنے) والے ہیں اور ٹھہرنے (ثابت قدم رہنے) والے،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ فتح
رکوع۔۴ (۴۸) آیات۔۲۹
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ہم نے فیصلہ کر دیا تیرے واسطے ، صریح فیصلہ۔
۲۔ تا (کہ) معاف کرے تجھ کو اﷲ جو آگے ہوئے تیرے گناہ اور جو پیچھے رہے،
اور پُورا کرے تجھ پر اپنا احسان
اور چلائے تجھ کو سیدھی راہ۔
۳۔ اور مدد کرے تجھ کو اﷲ زبردست مدد۔
۴۔
وہی ہے جس نے اتارا چین دل میں ایمان والوں کے،
کہ اور بڑھے ان کو ایمان اپنے ایمان کے ساتھ۔
اور اﷲ کو ہیں لشکر آسمانوں کے اور زمین کے۔
اور اﷲ ہے خبردار حکمت والا۔
۵۔ تا (کہ) پہنچائے ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو باغوں میں، نیچے بہتی ہیں ان کے نہریں،
سدا رہیں ان میں،
اور اتارے(دور کرے) ان سے ان کی برائیاں۔
اور یہ ہے اﷲ کے ہاں بڑی مراد (کامیابی) ملنی۔
۶۔
اور تا (کہ) عذاب کرے دغا باز مردوں کو اور عورتوں کو، اور شرک والے مردوں
کو اور عورتوں کو، جو اٹکلتے (گمان کرتے) ہیں اﷲ پر بری اٹکلیں(گمان) ،
انہیں پر پڑے پھیر مصیبت کا۔
اور غصے ہوا اﷲ ان پر، اور ان کو پھٹکارا، اور رکھا ان کے واسطے دوزخ۔
اور (وہ) بری جگہ پہنچے۔
۷۔ اور اﷲ کے ہیں لشکر آسمانوں کے اور زمین کے۔
اور ہے اﷲ زبردست حکمت والا۔
۸۔ ہم نے (اے محمدؐ) تجھ کو بھیجا احوال بتانے والا، اور خوشی اور ڈر سناتا۔
۹۔
تا (کہ) تم لوگ یقین لاؤ اﷲ پر اور اس کے رسول پر، اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب رکھو۔
اور اس کی پاکی بولو صبح اور شام ۔
۱۰۔
اور جو لوگ ہاتھ ملاتے (بیعت کرتے) ہیں تجھ سے، وہ ہاتھ ملاتے (بیعت کرتے) ہیں اﷲ سے۔
اﷲ کا ہاتھ ہے اوپر ان کے ہاتھ کے۔
پھر جو کوئی قول توڑے، سو توڑتا ہے اپنے برے کو۔
اور جو کوئی پورا کرے جس پر اقرار کیا اﷲ سے، دیگا اس کو نیگ (اجر) بڑا۔
۱۱۔
اب کہیں گے تجھ کو پیچھے رہنے والے گنوار ہم لگے رہ گئے
اپنے مالوں میں اور گھروں میں ، سو ہمارا گناہ بخشوا۔
کہتے ہیں اپنی زبان سے، جو نہیں ان کے دل میں۔
تو کہہ،
کس کا کچھ چلتا ہے (زور) اﷲ سے تمہارے واسطے اگر وہ چاہے تم پر تکلیف یا چاہے تم کو فائدہ؟
بلکہ اﷲ ہے تمہارے کام سے خبردار۔
۱۲۔
کوئی (ہرگز) نہیں! تم نے خیال کیا، کہ پھر کر نہ آئے گا رسول اور مسلمان اپنے گھر کبھی،
اور بھلا نظر آیا تمہارے دل میں یہ ،
اور اٹکل (گمان) کی تم نے بُری اٹکلیں(گمان) اور
تم لوگ تھے کھپنے (ہر حال میں ہلاک ہونے) والے۔
۱۳۔
اور جو کوئی یقین نہ لائے اﷲ پر اور اس کے رسول پر
تو ہم نے رکھی ہے منکروں کے واسطے دہکتی آگ۔
۱۴۔ اور اﷲ کا ہے راج آسمانوں کا اور زمین کا۔
بخشے جس کو چاہے، اور مار دے جس کو چاہے۔
اور ہے اﷲ بخشنے والا مہربان۔
۱۵۔
اب کہیں گے پیچھے رہ گئے (رہ جانے والے) جب چلو گے
غنیمتیں لینے کو چھوڑو(اجازت دو) ، ہم چلیں تمہارے ساتھ۔
چاہتے ہیں کہ بدلیں اﷲ کا کہا (قول)۔
تو کہہ ہمارے ساتھ نہ چلو گے، یونہی کہہ(فرما) دیا اﷲ نے پہلے سے۔
پھر اب کہیں گے، نہیں تم جلتے (حسد کرتے)ہو ہمارے بھلے سے۔
کوئی (ہرگز) نہیں! پر وہ سمجھتے نہیں رہے مگر تھوڑا۔
۱۶۔
کہہ دے پیچھے رہ گئے گنواروں کو، آگے(عنقریب) تم کو بلائیں گے ایک لوگوں پر،
بڑے سخت لڑ دیے(زورآور) ، تم ان سے لڑو گے، یا وہ مسلمان ہوں گے۔
پھر اگر حکم مانو گے، دیگا تم کو اﷲ نیگ (اجر) اچھا۔
اور اگر پلٹ جاؤ گے جیسے پلٹ گئے پہلی بار، مار دے تم کو ایک دکھ کی مار(عذاب) ۔
۱۷۔
اندھے پر تکلیف(حرج) نہیں اور نہ لنگڑے پر تکلیف(حرج) ،
اور نہ بیمار پر تکلیف(حرج کہ نہ شریک ہوں جنگ میں) ۔
اور جو کوئی حکم مانے اﷲ کا اور اس کے رسول کا اس کو داخل کرے گا باغوں میں،
جن کے نیچے بہتی ندیاں۔
اور جو کوئی پلٹ جائے، اس کو مار دکھ کی مار(عذاب) ۔
۱۸۔
اﷲ خوش ہوا ایمان والوں سے، جب ہاتھ ملانے (بیعت کرنے) لگے تجھ سے اُس درخت کے نیچے،
پھر (اﷲ نے) جانا جو ان کے جی میں تھا، پھر اُتارا ان پر چین،
اور انعام دی ان کو ایک فتح نزدیک،
۱۹۔ اور بہت غنیمتیں، جو ان کو لیں گے۔
اور ہے اﷲ زبردست حکمت والا۔
۲۰۔ وعدہ دیا ہے تم کو اﷲ نے بہت غنیمتوں کا، تم ان کو لو گے ،
سو شتاب ملا (فوری فتح) دی تم کو یہ، اور روکے لوگوں کے ہاتھ تم سے۔
اور تا (کہ) ایک نمونہ ہو قدرت کا مسلمانوں کے واسطے، اور چلائے تم کو سیدھی راہ۔
۲۱۔ اور ایک فتح اور جو تمہارے بس میں نہ آئی، وہ اﷲ کے قابو میں ہے۔
اور ہے اﷲ ہر چیز کر سکتا۔
۲۲۔ اور اگر لڑتے تم سے کافر، تو پھیرتے پیٹھ، پھر نہ پائیں گے کوئی حمایتی نہ مدد گار۔
۲۳۔ رسم (سنت) پڑی اﷲ کی، جو چلی آتی ہے پہلے سے۔
اور تو نہ دیکھے گا اﷲ کی رسم (سنت) بدلتی۔
۲۴۔
اور وہی ہے جس نے روک رکھے ان کے ہاتھ تم سے، اور تمہارے ہاتھ
ان سے، بیچ شہر مکے کے، پیچھے اس کے کہ تمہارے ہاتھ لگا، دیئے وہ۔
اور ہے اﷲ جو کرتے ہو دیکھتا۔
۲۵۔
وہی ہیں جنہوں نے انکار کیا، اور روکا تم کو ادب والی مسجد سے،
اور نیاز کی قربانی کو، بند پڑی (روکا) نہ پہنچے اپنی جگہ تک۔
اور اگر نہ ہوتے کتنے مرد ایمان والے اور کتنی عورتیں ایمان والیاں، جو تم کو
معلوم نہیں، یہ خطرہ کہ ان کو پیس ڈالتے، پھر تم پر خرابی پڑتی بے خبری سے۔
کہ اﷲ کو داخل کرنا اپنی مہر (رحمت) میں جس کو چاہے۔
اگر وہ لوگ ایک طرف ہو جاتے، تو آفت ڈالتے ہم منکروں کو دُکھ کی مار(عذاب) ۔
۲۶۔
جب رکھی منکروں نے اپنے دل میں پچ(ضد) ، نادانی کی ضد،
پھر اُتارا اﷲ نے اپنی طرف کا چین، اپنے رسول پر اور مسلمانوں پر،
اور لگے (پابند) رکھا ان کو ادب (تقویٰ) کی بات پر، اور یہی تھے اس کے لائق، اور اس کام کے۔
اور رہے (ہے) اﷲ ہر چیز سے خبردار۔
۲۷۔ اﷲ نے سچ دکھایا ہے اپنے رسول کو خواب۔
تحقیق (ضرور) تم داخل ہو رہو گے ادب والی مسجد (مسجدالحرام) میں،
اگر اﷲ نے چاہا چین سے، بال مونڈتے اپنے سروں کے، اور کترتے، بے خطرہ۔
پھر جانا جو تم نہیں جانتے، پھر ٹھہرا دی اس سے ورے (قریب) ایک فتح نزدیک۔
۲۸۔ وہی ہے جس نے بھیجا اپنا رسول راہ پر، اور سچے دین پر، کہ اوپر رکھے اس کو ہر دین سے۔
اور بس ہے اﷲ حق ثابت کرنے والا۔
۲۹۔ محمد صلی اﷲ علیہ و سلم رسول اﷲ کا۔
اور جو اس کے ساتھ ہیں، زورآور ہیں کافروں پر، نرم دل ہیں آپس میں،
تو دیکھے ان کو رکوع میں اور سجدے میں، ڈھونڈتے ہیں اﷲ کا فضل اور اس کی خوشی۔
بانا ان کا (پہچان ان کی) ان کے منہ پر ہے سجدے کے اثر سے۔
یہ کہاوت (مثال) ہے ان کی توریت میں،
اور کہاوت(مثال) ان کی انجیل میں، (اس طرح) جیسے کھیتی نے نکالا اپنا پٹھا (کونپل) ،
پھر اس کی کمر مضبوط کی، پھر موٹا ہوا، پھر کھڑا ہوا اپنے نال پر،
خوش لگتا کھیتی والوں کو تا (کہ) جلائے ان سے جی کافروں کا،
وعدہ دیا ہے اﷲ نے، انہیں سے جو یقین لائے ہیں اور
کئے ہیں بھلے کام، معافی کا اور بڑے نیگ (اجر) کا۔
ہم نے (اے محمدؐ) تجھ کو بھیجا احوال بتانے والا، اور خوشی اور ڈر سناتا
 
Top