• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اردو ترجمہ یونیکوڈ - (مترجم: حضرت شاہ عبدالقادر)

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ حاقہ
رکوع۔۲ (۶۹) آیات۔۵۲
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ وہ ثابت ہو چکی،
۲۔ کیا ہے وہ ثابت ہو چکی؟
۳۔ اور تو نے کیا بُھوجا (جانا) کیا ہے وہ ثابت ہو چکی۔
۴۔ جھٹلایا ثمود اور عاد نے اس کھڑکھے والی کو۔
۵۔ سو وہ جو ثمود تھے سو کھپائے (ہلاک کئے) گئے اوچھال (سخت دھماکے)سے۔
۶۔
اور وہ جو عاد تھے سو کھپائے (ہلاک کئے)گئے ٹھنڈی
سناٹے کی باؤ (ہوا) سے، ہاتھوں سے نکلی جاتی۔
۷۔ تعین کی ان پر سات رات اور آٹھ دن،
جڑ کاٹنے والے، پھر تو دیکھے لوگ اُن پر بچھڑ گئے،
جیسے وہ ڈھنڈ(تنے) ہیں کھجور کے کھوکھرے (کھوکھلے)۔
۸۔ پھر تو دیکھتا ہے کوئی ان کا بچ رہا؟
۹۔ اور آیا فرعون، جو اس سے پہلے تھے، اور الٹی بستیاں، تقصیر (گناہ) کرتے۔
۱۰۔ پھر حکم نہ مانا اپنے رب کے رسول کا، پھر پکڑی ان کو پکڑ دم چڑھنی(سخت پکڑ)۔
۱۱۔ ہم نے جس وقت پانی اُبلا (طغیانی)، لاد لیا (سوار کیا) تم کو بہتی ناؤ میں،
۱۲۔
تا (کہ) رکھیں اس کو تمہاری یادگاری کو،
اور سینتے (سنبھالے) اس کو کان سنبھالنے (یاد رکھنے) والا۔
۱۳۔ پھر جب پھونکیئے نر سنگے (صور) میں ایک پھُونک،
۱۴۔ اور اٹھائیے زمین اور پہاڑ،
پھر پٹکے جاویں (ریزہ ریزہ کر دیا جائے ) ایک چوٹ (میں)،
۱۵۔ پھر اس دن ہو پڑے ہو پڑنے والی (قیامت)،
۱۶۔ اور پھٹ جائے آسمان، پھر وہ اس دن بِکس (بودا ہو) رہا ہے۔
۱۷۔ اور فرشتے ہیں اس کے کناروں پر۔
اٹھا رہے ہیں تخت تیرے رب کا اپنے اوپر، اس دن آٹھ شخص(فرشتے)۔
۱۸۔ اُس دن سامنے جاؤ گے،
چھپ نہ رہے گا تم میں کوئی چھپنے والا۔
۱۹۔ سو جس کو ملا اس کا لکھا داہنے ہاتھ میں، وہ کہتا ہے
لیجئے! پڑھو میرا لکھا۔
۲۰۔ میں نے خیال رکھا کہ مجھ کو ملنا ہے میرا حساب،
۲۱۔ سو وہ ہے گذران میں من مانتی(خوش باش)۔
۲۲۔ اونچے باغ ہیں،
۲۳۔ جس کے میوے جھک رہے ہیں۔
۲۴۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو آگے بھیجا تم نے پہلے دنوں میں۔
۲۵۔ اور جس کو ملا اس کا لکھا بائیں ہاتھ میں وہ کہتا ہے
کِس طرح مجھ کو نہ ملتا میرا لکھا۔
۲۶۔ اور مجھ کو خبر نہ ہوتی ، کیا ہے حساب میرا؟
۲۷۔ کسی طرح وہی موت نبڑ (فیصلہ کن ہو) جاتی!
۲۸۔ کچھ کام نہ آیا مجھ کو مال میرا۔
۲۹۔ کھپ (چھن) گئی مجھ سے حکومت میری۔
۳۰۔ اس کو پکڑو، پھر طوق ڈالو،
۳۱۔ پھر آگ کے ڈھیر میں اس کو پہنچاؤ،
۳۲۔ پھر ایک زنجیر میں جس کا ماپ ستّر گز ہے اس کو پرو (جکڑ) دو۔
۳۳۔ وہ تھا یقین نہ لاتا اﷲ پر، جو سب سے بڑا،
۳۴۔ اور تاکید نہ کرتا فقیر کے کھانے پر۔
۳۵۔ سو کوئی نہیں اُس کا آج یہاں دوستدار،
۳۶۔ اور نہ کچھ کھانا مگر زخموں کا دھوون،
۳۷۔ کوئی نہ کھائے اس کو، مگر وہی گنہگار۔
۳۸۔ سو قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی، جو دیکھتے ہو،
۳۹۔ اور جو چیزیں نہیں دیکھتے۔
۴۰۔ یہ کہا (قرآن) ہے ایک پیغام لانے والے سردار کا،
۴۱۔ اور نہیں یہ کہا کسی شاعر کا۔
تم تھوڑا یقین کرتے ہو۔
۴۲۔ اور نہ کہا بریوں والے (کاہن) کا
تم تھوڑا دھیان کرتے ہو،
۴۳۔ یہ اتارا (نازل کردہ) ہے جہان کے رب کا۔
۴۴۔ اور اگر بنا لاتا ہم پر کوئی بات،
۴۵۔ تو ہم پکڑتے اس کا داہنا ہاتھ،
۴۶۔ پھر کاٹ ڈالتے اس کی ناڑ (شہ رگ)،
۴۷۔ پھر تم میں کوئی نہیں (ہوتا) اس سے روکنے والا۔
۴۸۔ اور یہ (قرآن) سمجھوتی (نصیحت) ہے ڈر والوں (پرہیزگاروں) کو،
۴۹۔ اور ہم کو معلوم ہے کہ تم میں بعض جھٹلاتے ہیں،
۵۰۔ اور وہ جو ہے ، پچھتاوا ہے منکروں پر،
۵۱۔ اور وہ جو ہے ، قابل یقین کرنے کے ہے۔
۵۲۔ اب بول پاکی اپنے رب کے نام کی جو سب سے بڑا۔
اور یہ (قرآن) سمجھوتی (نصیحت) ہے ڈر والوں (پرہیزگاروں) کو،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ معارج
رکوع۔۲ (۷۰) آیات۔۴۴
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ مانگا ایک مانگنے والے نے، عذاب پڑنے (ہونے) والا،
۲۔ منکروں کے واسطے کوئی نہیں اس کو ہٹانے والا۔
۳۔ (ہو گا وہ) اﷲ کی طرف کا، جو چڑھتے درجوں کا صاحب۔
۴۔ چڑھیں گے اس کی طرف فرشتے اور رُوح،
اس دن میں جس کا لنباؤ (مقدار) پچاس ہزار برس ہے۔
۵۔ سو تو صبر کر، بھلی طرح کا صبر کرنا۔
۶۔ وہ دیکھتے ہیں اس کو دور،
۷۔ اور ہم دیکھتے ہیں اس کو نزدیک۔
۸ ۔ جس دن ہو گا آسمان جیسے تانبا پگلا،
۹۔ اور ہوں گے پہاڑ جیسے اون رنگی۔
۱۰۔ اور نہ پوچھے دوستدار دوستدار کو۔
۱۱۔ سب نظر آ جائیں گے ان کو۔
منائے گا گنہگار کسی طرے چھڑائی میں دے اس دن کی مار سے اپنے بیٹے،
۱۲۔ اور ساتھ والی (بیوی)، اور بھائی،
۱۳۔ اور اپنا گھرانا جس میں رہتا تھا،
۱۴۔ اور جتنے زمین پر ہیں سارے، پھر آپ (خود) کو بچائے۔
۱۵۔ کوئی (ہرگز) نہیں!
وہ تپتی آگ ہے،
۱۶۔ کھینچ لینے والی کلیجہ،
۱۷۔ پکارتی ہے اس کو جس نے پیٹھ دی (پھیری) اور پھر گیا،
۱۸۔ اور اکٹھا کی(مال) اور سینتا (سنبھالا)۔
۱۹۔ بیشک آدمی بنا ہے جی کا کچّا(بے صبرا)،
۲۰۔ جب لگے اس کو برائی تو گھابرا(گھبرایا)،
۲۱۔ اور جب لگے اس کو بھلائی، تو ان دیوا ( ہوا بخیل)،
۲۲۔ مگر وہ نمازی،
۲۳۔ جو اپنی نماز پر قائم ہیں،
۲۴۔ اور جن کے مال میں حصہ ٹھہر رہا (مقرر) ہے،
۲۵۔ مانگتے (سائل) کا اور ہارے (مسکین) کا،
۲۶۔ اور جو یقین کرتے ہیں انصاف کے دن کو،
۲۷۔ اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں،
۲۸۔ بیشک اُن کے رب کے عذاب سے نڈر (بے خوف) نہ ہوا جائے،
۲۹۔ اور جو اپنی شہوت کی جگہ تھامتے (حفاظت کرتے ہیں)،
۳۰۔ مگر اپنی جوروؤں سے، یا اپنے ہاتھ کے مال (مِلک) سے، سو ان پر نہیں اولاہنا (ملامت)۔
۳۱۔ پھر جو کوئی ڈھونڈھے اس کے سِوا سو وہی ہیں حد سے بڑھتے۔
۳۲۔ جو اپنی دھڑ دھریں (امانتیں) اور اپنا قول نباہتے ہیں،
۳۳۔ اور جو اپنی گواہی پر سیدھے (ثابت قدم) ہیں،
۳۴۔ اور جو اپنی نماز سے خبردار (حفاظت کرتے) ہیں۔
۳۵۔ وہ ہیں باغوں میں عزت سے۔
۳۶۔ پھر کیا ہوا ہے منکروں کو تیری طرف دوڑتے آتے ہیں،
۳۷۔ داہنے سے اور بائیں سے جٹ کے جٹ(گروہ در گروہ)۔
۳۸۔ کیا لالچ رکھتا ہے ہر ایک ان میں کہ داخل کریے نعمت کے باغ میں۔
۳۹۔ کوئی (ہرگز) نہیں !
ہم نے ان کو بنایا ہے جس چیز سے جانتے ہیں۔
۴۰۔ سو میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں مغربوں کے مالک کی، ہم سکتے (قادر) ہیں کہ
۴۱۔ بدل کر لے آئیں ان سے بہتر، اور ہم سے چپر (بڑھ) نہ جائیں گے۔
۴۲۔ سو چھوڑ دے ان کو، باتیں بنائیں، اور کھیلیں،
جب تک بھڑیں (ملیں) اپنے اس دن سے، جس کا انسے وعدہ ہے۔
۴۳۔ جس دن نکل پڑیں گے قبروں سے دوڑتے، جیسے کسی نشانے پر دوڑتے جاتے ہیں۔
۴۴۔ نِوی (نیچی) ہیں ان کی آنکھیں، چڑھی آتی ہے ان پر ذلت۔
یہ ہے وہ دن جس کا ان سے وعدہ ہے۔
مانگا ایک مانگنے والے نے، عذاب پڑنے (ہونے)
والا منکروں کے واسطے کوئی نہیں اس کو ہٹانے والا۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ نوح
رکوع۔۲ (۷۱) آیات۔۲۸
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ ہم نے بھیجا نوح کو اس کی قوم کی طرف
کہ ڈرا اپنی قوم کو اس سے پہلے کہ پہنچے ان پر دُکھ والی آفت (دردناک عذاب)۔
۲۔ بولا اے قوم میری! میں تم کو ڈر سناتا ہوں کھول کر،
۳۔ کہ بندگی کرو اﷲ کی، اور اس سے ڈرو، اور میرا کہا مانو،
۴۔ کہ بخشے تم کو کچھ گناہ تمہارے، اور ڈھیل دے تم کو ایک ٹھہرے وعدہ (مقرر وقت) تک۔
وہ جو وعدہ رکھا اﷲ نے، جب آ پہنچے اس کو ڈھیل نہ ہو گی۔
اگر تم کو سمجھ ہے۔
۵۔ بولا، اے رب! میں بلاتا رہا اپنی قوم کو رات اور دن،
۶۔ پھر میرے بلانے سے اور زیادہ بھاگتے ہی رہے،
۷۔
اور میں نے نے جس بار ان کو بلایا، تا (کہ تو) ان کو
معاف کرے، ڈالنے لگے اپنی انگلیاں کانوں میں،
اور اوپر لپیٹے اپنے کپڑے، اور ضد کی، اور غرور کیا بڑا غرور۔
۸۔ پھر میں نے ان کو بلایا اجاگر(برملا)۔
۹۔ پھر میں نے ان کو کھول کر کہا اور چھپ کر کہا چپکے سے۔
۱۰۔ تو میں نے کہا گناہ بخشواؤ اپنے رب سے، بیشک وہ ہے بخشنے والا۔
۱۱۔ چھوڑ دے آسمان کی تم پر دھاریں (موسلا دار بارش)،
۱۲۔ اور بڑھتی (زیادہ)دے تم کو مال اور بیٹوں سے،
اور بنا دے تم کو (تمہارے لیے) باغ، اور بنا دے تم کو (تمہارے لیے) نہریں۔
۱۳۔ کیا ہوا ہے تم کو کیوں نہیں امید رکھتے اﷲ سے بڑائی کی؟
۱۴۔ اور اس نے تم کو بنایا طرح طرح سے۔
۱۵۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کیسے بنائے اﷲ نے سات آسمان تہ بر تہ؟
۱۶۔ اور رکھا چاند اُن میں اُجالا، اور رکھا سورج چراغ جلتا۔
۱۷۔ اور اﷲ نے اُگایا تم کو زمین سے جما کر۔
۱۸۔ پھر دھرا (واپس) کر ڈالے گا تم کو اس (زمین) میں، اور نکالے گا تم کو باہر(زمین میں سے)۔
۱۹۔ اور اﷲ نے بنا دی تم کو زمین بچھونا۔
۲۰۔ تا کہ چلو اس میں کشادہ رستے۔
۲۱۔ کہا نوح نے، اے رب میرے! انہوں نے میرا کہا نہ مانا ،
اور مانا (پیروی کی) ایسے کا جس کواس کے مال اور اولاد سے اور بڑھا ٹوٹا (خسارہ)،
۲۲۔ اور داؤ کیا ہے بڑا داؤ۔
۲۳۔ اور بولے، نہ چھوڑیو اپنے ٹھاکروں (معبودوں) کو،
اور نہ چھوڑیو ودّ کو او نہ سواع کو اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو۔
۲۴۔ اور بہکا دیا بہتوں کو۔
اور نہ تو بڑھاؤ بے انصافوں کو مگر بہکاوا۔
۲۵۔ کچھ وہ اپنے گناہوں سے ڈبوئے (غرق کئے) گئے،
پھر پیٹھائے (پہنچائے) گئے آگ میں، پھر نہ پائے اپنے واسطے اﷲ کے سوا کوئی مددگار۔
۲۶۔ اور کہا نوح نے
اے رب! نہ چھوڑ زمین پر منکروں کا ایک گھر بسنے والا۔
۲۷۔ مقرر (یقیناً) اگر تو چھوڑ دے ان کو، بہکائیں تیرے بندوں کو،
اور جو جنیں (پیدا کریں) سو ڈھیٹھ حق نہ سمجھتا۔
۲۸۔
اے رب!
معاف کر مجھ کو، اور میرے ماں باپ کو، اور جو آئے میرے گھر
میں ایماندار، اور سب ایمان والے مردوں کو اور عورتوں کو۔
اور گنہگاروں پر یہی بڑھتا (اضافہ) رکھ برباد ہونا۔
اور رکھا چاند اُن میں اُجالا، اور رکھا سورج چراغ جلتا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ جِنّ
رکوع۔۲ (۷۲) آیات۔۲۸
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔
تو کہہ مجھ کو حکم آیا (وحی) کہ سن گئے تھے کتنے لوگ جِنوّں کے،
پھر کہا (انہوں نے) ہم نے سنا ہے (ایک) قرآن عجیب۔
۲۔ سوجھاتا (دکھاتا) نیک راہ، پھر ہم اس پر یقین لائے۔
اور ہر گز نہ شریک بنائیں گے اپنے رب کا کسی کو۔
۳۔ اور یہ کہ اونچی ہے شان ہمارے رب کی ، نہیں رکھی اس نے جورو (بیوی) نہ بیٹا۔
۴۔ اور یہ کہ ہمارا بے وقوف (نادان آدمی) کہتا ہے اﷲ پر بڑھا کر (خلاف) باتیں،
۵۔ اور یہ کہ ہم کو خیال تھا، کہ نہ بولیں گے انس (انسان) اور جِنّ اﷲ پر جھوٹ۔
۶۔
اور یہ کہ تھے کتنے مرد آدمیوں (انسانوں) کے پناہ پکڑتے کتنے
مردوں کی جِنّوں میں(سے)، پھر ان کو بڑھا اور سر چڑھنا (غرور)۔
۷۔ اور یہ کہ ان کو خیال تھا جیسا تم کو خیال تھا، کہ ہر گز نہ اٹھائے گا اﷲ کسی کو۔
۸۔ اور یہ کہ ہم نے ٹٹول ڈالا آسمان کو پھر پایا اس کو بھر رہے اس میں چوکیدار سخت اور انگارے۔
۹۔ اور یہ کہ ہم بیٹھے تھے آسمان کے ٹھکانوں میں سُننے کو۔
پھر جو کوئی اب سننے پائے اپنے واسطے ایک انگارہ (شہابِ ثاقب) گھات میں۔
۱۰۔
اور یہ کہ ہم نہیں جانتے کہ کچھ برا ارادہ ٹھہرا ہے زمین کے
رہنے والوں پر یا چاہا ان کے حق میں اس کے رب نے راہ پر لانا
۱۱۔ اور یہ کہ کئی ہم میں نیک ہیں ، اور کوئی اس کے سوا۔
ہم تھے کئی راہ پر پھٹ (بٹ) رہے۔
۱۲۔
اور یہ کہ ہمارے خیال میں آیا ہم چیر (بڑھ) نہ جائیں
گے اﷲ سے زمین میں، اور نہ تھکا دیں گے اس کو بھاگ کر،
۱۳۔ اور یہ کہ جب ہم نے سنی راہ کی بات ، ہم نے اس کو مانا۔
پھر جو کوئی یقین لائے اپنے رب پر، سو نہ ڈرے گا نقصان سے اور نہ زبردستی سے۔
۱۴۔ اور یہ کہ کوئی ہم میں حکم بردار ہیں اور کوئی بے انصاف۔
سو جو حکم میں آئے، سو انہوں نے اٹکلی (ڈھونڈ لی) نیک راہ۔
۱۵۔ اور جو بے انصاف ہیں، وہ ہوئے دوزخ کا ایندھن۔
۱۶۔ اور یہ حکم آیا ، کہ اگر لوگ سیدھے رہتے راہ پر، تو ہم پلاتے ان کو پانی پھر کر(سیراب کر دیتے)۔
۱۷۔ تا کہ ان کو جانچیں اس میں۔
اور جو کوئی منہ موڑے اپنے رب کی یاد سے ،
وہ پیٹھا دیوے(مبتلا کر دے) اس کو چڑھتے (سخت) عذاب میں۔
۱۸۔ اور یہ کہ سجدے کے ہاتھ پاؤں حق اﷲ کا ہے، سو مت پکارو اﷲ کے ساتھ کسی کو۔
۱۹۔ اور یہ کہ جب کھڑا ہوا اﷲ کا بندہ اس کو پکارتا، لوگ ہونے لگتے ہیں اس پر ٹھٹھ (ہجوم)۔
۲۰۔ تو کہہ، میں تو یہی پکارتا ہوں اپنے رب کو، اور شریک نہیں کرتا اس کا کسی کو۔
۲۱۔ تو کہہ میرے ہاتھ نہیں تمہارا برا اور نہ راہ پر لانا۔
۲۲۔ تو کہہ، مجھ کو نہ بچائے گا اﷲ کے ہاتھ سے کوئی،
اور نہ پاؤں گا اس کے سوا کہیں سرک (چھپا) رہنے کو جگہ۔
۲۳۔ مگر پہنچانا ہے اﷲ کی طرف سے، اور اس کے پیغام دینے۔
اور جو کوئی حکم نہ مانے اﷲ کا اور اس کے رسول کا، سو اس کے لئے آگ ہے دوزخ کی،
رہا کریں اس میں ہمیشہ۔
۲۴۔ یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو ان سے وعدہ ہوا،
تب جان لیں گے کس کی مدد کمزور ہے، اور (کون) گنتی میں تھوڑے۔
۲۵۔ تو کہہ، میں نہیں جانتا، کہ نزدیک ہے جس چیز کا تم سے وعدہ ہے،
یا کر دے اس کو میرا رب ایک مُدت کی حد۔
۲۶۔ جاننے والے بھید کا، سو نہیں خبر دیتا اپنے بھید کی کسی کو۔
۲۷۔ مگر جو پسند کر لیا کوئی رسول، تو وہ چلاتا ہے اس کے آگے اور پیچھے چوکیدار،
۲۸۔ تا (کہ) جانے کہ انہوں نے پہنچائے پیغام اپنے رب کے،
اور قابو میں رکھا ہے جو ان کے پاس ہے، اور گِن لی ہے ہر چیز کی گنتی۔
تو کہہ، میں تو یہی پکارتا ہوں اپنے رب کو، اور شریک نہیں کرتا اس کا کسی کو
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مزّمل
رکوع۔۲ (۷۳) آیات۔۲۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے جھُرمٹ مارنے والے!
۲۔ کھڑا رہ رات کو (نماز میں)، مگر کسی رات،
۳۔ آدھی رات یا اس سے کم کر تھوڑا سا،
۴۔ یا زیادہ کر اس پر، اور کھول کھول (ٹھہر ٹھہر) پڑھ قرآن کو صاف۔
۵۔ ہم آگے ڈالیں گے تجھ پر ایک بھاری بات (کلام)۔
۶۔ البتہ اٹھان (اٹھنا) رات کا سخت روندتا ہے(سخت ہے نفس پر)، اور سیدھی نکلتی ہے بات۔
۷۔ البتہ تجھ کو دن میں شغل رہتا ہے لمبا۔
۸۔ اور پڑھ نام اپنے رب کا، اور چھوٹ جا اس کی طرف (اﷲ کے ہو رہو)سب سے الگ ہو کر۔
۹۔ مالک مشرق اور مغرب کا، اس بن کسی کی بندگی نہیں سو پکڑ (بنا لو) اس کو کام سونپا(کارساز)۔
۱۰۔ اور سہتا رہ (صبر کر) جو کہتے رہیں، اور چھوڑ ان کو بھلی طرح چھوڑنا۔
۱۱۔
اور چھوڑ دے مجھ کو اور جھٹلانے والوں کو جو آرام میں
رہیں ہیں، اور ڈھیل دے ان کو تھوڑی سی (اور)۔
۱۲۔ البتہ ہمارے پاس (ان کے لئے) بیڑیاں ہیں، اور آگ کا ڈھیر،
۱۳۔ اور کھانا گلے میں اٹکتا، اور دکھ کی مار۔
۱۴۔ (یہ ہو گا) جس دن کانپے زمین اور پہاڑ، اور ہو جائیں پہاڑ ریت پھسلتی۔
۱۵۔ ہم نے بھیجا تمہاری طرف رسول، بتانے والا تمہارا، جیسے بھیجا فرعون پاس رسول،
۱۶۔ پھر کہا نہ مانا فرعون نے رسول کا پھر پکڑی ہم نے اس کو پکڑ وبال کی۔
۱۷۔ پھر کیوں کر بچو گے(تم) اگر منکر ہو گئے اس دن سے جو کر ڈالے لڑکوں کو بوڑھا۔
۱۸۔ آسمان پھٹنا ہے اس (دہشت) میں۔
ہے اس (اﷲ) کا وعدہ ہونا۔
۱۹۔ یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے۔
پھر جو کوئی چاہے بنا رکھے (اختیار کر لے) اپنے رب کی طرف راہ۔
۲۰ ۔
تیرا رب جانتا ہے تو اُٹھتا ہے(عبادت کیلئے) نزدیک دو تہائی رات
کے اور آدھی رات اور تہائی رات اور کتنے لوگ تیرے ساتھ کے۔
اور اﷲ ناپتا ہے رات کو اور دن کو۔
اس نے جانا کہ تم اس کو پورا نہ کر سکو گے، پھر تم پر معافی بھیجی،
سو پڑھو جتنا آسان ہو قرآن۔
جانا کہ آگے ہوں گے تم میں کتنے بیمار،
اور کتنے اور پھرتے ملک میں ڈھونڈتے اﷲ کا فضل،
اور کتنے اور لڑتے اﷲ کی راہ میں،
سو پڑھو جتنا آسان اس میں سے،
اور کھڑی رکھو نماز، اور دیتے رہو زکوٰۃ، اور قرض دو اﷲ کو اچھی طرح قرض دینا۔
اور جو آگے بھیجو گے اپنے واسطے کوئی نیکی، اس کو پاؤ گے اﷲ کے پاس بہتر اور ثواب میں زیادہ۔
اور معافی مانگو اﷲ سے۔
بیشک اﷲ بخشنے والا مہربان ہے۔
یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے
پھر جو کوئی چاہے بنا رکھے (اختیار کر لے) اپنے رب کی طرف راہ
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مدثّر
رکوع۔۲ (۷۴) آیات۔۵۶
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ اے لحاف میں لپٹے!
۲۔ کھڑا ہو، پھر ڈر سنا (خبردار کر)،
۳۔ اور اپنے رب کی بڑائی بول،
۴۔ اور اپنے کپڑے صاف رکھ،
۵۔ اور کتھرے (نا پاکی) کو چھوڑ دے،
۶۔ اور نہ کر کہ احسان کرے اور بہت چاہے،
۷۔ اور اپنے رب کی راہ دیکھ(کی خاطر صبر کر)۔
۸۔ پھر جب کھڑکھڑاتے وہ کھوکھرا (صور پھونکا جائے)،
۹۔ پھر وہ اس دن مشکل دن ہے،
۱۰۔ منکروں پر نہیں آسان۔
۱۱۔ چھوڑ دے مجھ کو اور اس کو، جو میں نے بنایا اکاّ (اکیلا)،
۱۲۔ اور دیا اس کو مال پھیلا کر(ڈھیروں)،
۱۳۔ اور بیٹے مجلس میں بیٹھنے والے،
۱۴۔ اور تیاری (راہ ہموار) کر دی اس کو خوب تیاری،
۱۵۔ پھر لالچ رکھتا ہے کہ اور دوں۔
۱۶۔ کوئی (ہر گز) نہیں!
وہ (تو) ہے ہماری آیتوں کا مخالف،
۱۷۔ اب اس سے چڑھواؤں گا بڑی (کٹھن) چڑھائی۔
۱۸۔ اس نے سوچ کیا (سوچا) اور دل میں ٹھہرایا (بات بنائی)۔
۱۹۔ سو مارا جائے! کیسا ٹھہرایا(بات بنائی)؟
۲۰۔ پھر مارا جائے کیسا ٹھہرایا(بات بنائی)؟
۲۱۔ پھر نگاہ کی (نظر دوڑائی)،
۲۲۔ پھر تیوری چڑھائی اور منہ تھتھایا (نا خوشی جتائی)،
۲۳۔ پھر پیٹھ دی (پلٹا) ، اور غرور کیا،
۲۴۔ پھر بولا، اور نہیں یہ (قرآن) جادو ہے چلا آتا۔
۲۵۔ اور نہیں، یہ کہا ہے آدمی کا۔
۲۶۔ اب اس کو ڈالوں گا آگ میں۔
۲۷۔ اور تو کیا بوجھا کیسی ہے وہ آگ؟
۲۸۔ نہ باقی رکھے، نہ چھوڑے،
۲۹۔ نظر آتی ہے پنڈے پر(جھلسا دینے والی کھال کو)۔
۳۰۔ اس پر مقرر ہیں انیس شخص (کارکن)،
۳۱۔ اور ہم نے جو رکھے ہیں دوزخ پر لوگ، اور نہیں فرشتے ہیں۔
اور ان کی جو گنتی رکھی سو جانچنے کو منکروں کے،
تا (کہ) یقین کریں جن کو ملی ہے کتاب اور بڑھے ایمانداروں کو ایمان،
اور دھوکہ نہ کھائیں جن کو ملی ہے کتاب، اور مسلمان،
اور تا (کہ) کہیں جن کے دل میں روگ ہے اور منکر، کیا غرض تھی اﷲ کو اس کہاوت سے؟
یوں بچلاتا (گمراہ کرتا) ہے اﷲ جس کو چاہے، اور راہ دیتا ہے جس کو چاہے۔
اور کوئی نہیں جانتا تیرے رب کے لشکر مگر وہی آپ۔
اور وہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے لوگوں کے واسطے۔
۳۲۔ سچ کہتا ہوں، قسم ہے چاند کی!
۳۳۔ اور رات کی جب پیٹھ پھیرے(پلٹے)!
۳۴۔ اور صبح کی جب روشن ہوئے!
۳۵۔ وہ دوزخ ایک ہے، بڑی چیزوں میں،
۳۶۔ ڈراوا ہے لوگوں کو،
۳۷۔ جو کوئی چاہے تم میں کہ آگے بڑھے یا پیچھے رہے،
۳۸۔ ہر جی (شخص) اپنے کئے (اعمال) میں پھنسا ہے،
۳۹۔ مگر (سوائے) داہنے والے،
۴۰۔ باغوں میں ہیں مل کر پوچھتے ہیں،
۴۱۔ گنہگاروں کا احوال،
۴۲۔ تم کاہے سے پڑے دوزخ میں؟
۴۳۔ وہ بولے ہم نہ تھے نماز پڑھتے،
۴۴۔ اور نہ تھے کھلاتے محتاج کو،
۴۵۔ اور تھے بات میں دھنستے (باتیں بناتے) ساتھ دھنسنے (باتیں بنانے) والوں کے۔
۴۶۔ اور ہم تھے جھٹلاتے انصاف کے دن(روزِ جزا) کو،
۴۷۔ جب تک آ پہنچی ہم پر یقین (موت) آنے والی۔
۴۸۔ پھر کام نہ آئے گی ان کو سفارش، سفارش کرنے والوں کی۔
۴۹۔ پھر کیا ہوا ہے ان کو سمجھوتی (نصیحت) سے منہ موڑتے ہیں؟
۵۰۔ جیسے وہ گدھے ہیں بدکے،
۵۱۔ بھاگے غل کرنے سے۔
۵۲۔ بلکہ چاہتا ہے ہر مرد ان میں کہ اس کو ملیں ورق (صحیفہ) کھلے۔
۵۳۔ کوئی (ہرگز) نہیں!
پر ڈرتے نہیں آخرت سے۔
۵۴۔ کوئی نہیں (خبردار) ! یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے،
۵۵۔ پھر جو کوئی چاہے یاد (نصیحت حاصل) کرے،
۵۶۔ اور وہ یاد (نصیحت حاصل)جبھی کریں، کہ چاہے اﷲ۔
وہ ہے جس سے ڈر چاہئیے، اور وہی بخشنے کے لائق۔
پھر کیا ہوا ہے ان کو سمجھوتی (نصیحت) سے منہ موڑتے ہیں؟
جیسے وہ گدھے ہیں بدکے،
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ القیامت
رکوع۔۲ (۷۵) آیات۔۴۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی،
۲۔ اور قسم کھاتا ہوں جی (نفس) کی، جو اولاہنا دیتا (ملامت کرتا) ہے۔
۳۔ کیا خیال رکھتا ہے آدمی کہ جمع نہ کریں گے ہم اس کی ہڈیاں؟
۴۔ کیوں نہیں کر سکتے ہم کہ ٹھیک کر دیں اس کی پوریاں(انگلیوں کی)۔
۵۔ بلکہ چاہتا آدمی کہ ڈھٹائی کرے اس کے سامنے ،
۶۔ پوچھتا ہے کہ کب ہے دن قیامت کا؟
۷۔ پھر جب چوندھ لانے (متحیر ہونے) لگے تیور (بینائی)،
۸۔ اور گہہ (گہنا) جائے چاند،
۹۔ اور اکھٹے ہوں (ایک ہو جائیں) سورج اور چاند،
۱۰۔ کہے گا آدمی اس دن، کہاں جاؤں بھاگ کر۔
۱۱۔ کوئی(ہر گز) نہیں کہیں نہیں ہے بچاؤ۔
۱۲۔ تیرے رب تک اس دن جا ٹھہرنا۔
۱۳۔ جتا (بتا) دیں گے انسان کو اس دن جو آگے بھیجا اور پیچھے چھوڑا،
۱۴۔ بلکہ آدمی اپنے واسطے آپ سوجھ (دور اندیش) ہے،
۱۵۔ اور پڑالا ڈالے(پیش کرے) اپنے بہانے (معذرتیں)۔
۱۶۔ نہ چلا(حرکت دو) تو اس کے پڑھنے پر اپنی زبان کہ شتاب (فوراََ) اس کو سیکھ لے۔
۱۷۔ وہ تو ہمارا ذمہ ہے اس کو سمیٹ رکھنا (جمع کرنا) اور پڑھنا (پڑھوانا)،
۱۸۔ پھر جب ہم پڑھنے لگیں تو ساتھ رہ (سنتے رہو)اس کے پڑھنے کے،
۱۹۔ پھر مقرر (یقیناً) ہمارا ذمہ ہے اس کو کھول بتانا (مطلب سمجھانا)،
۲۰۔ کوئی نہیں پر تم چاہتے ہو شتاب ملتی (دنیا)،
۲۱۔ اور چھوڑتے ہو دیر آتی (آخرت)۔
۲۲۔ کتنے منہ اس دن تازے ہیں،
۲۳۔ اپنے رب کی طرف دیکھتے۔
۲۴۔ اور کتنے منہ اس دن اداس ہیں،
۲۵۔ خیال میں (سمجھ رہے) ہیں کہ ان پر وہ ہوئے (ہو گا برتاؤ) جس سے کمر ٹوٹے۔
۲۶۔ کوئی (ہر گز) نہیں جس وقت جان پہنچی ہانس (حلق) تک،
۲۷۔ اور لوگ کہیں کون ہے جھاڑنے والا؟
۲۸۔ اور وہ اٹکلا (سمجھا) کہ اب آیا چھوٹنا (وقتِ جدائی)،
۲۹۔ اور لپٹ گئی پنڈلی پر پنڈلی۔
۳۰۔ تیرے رب کی طرف ہے اس دن کھچ (روانہ ہو) جانا۔
۳۱۔ (اس کے باوجود) پھر نہ یقین لایا ہے، نہ نماز پڑھی،
۳۲۔ پر (بلکہ) جھٹلایا ہے اور منہ موڑا۔
۳۳۔ پھر گیا اپنے گھر کو اکڑتا۔
۳۴۔ خرابی تیری! خرابی پر خرابی تیری۔
۳۵۔ پھر خرابی تیری! خرابی پر خرابی تیری۔
۳۶۔ کیا خیال رکھتا ہے آدمی؟ کہ چھوٹا رہے گا بے قید(بلا حساب کتاب)۔
۳۷۔ بھلا نہ تھا ایک بوند منی کی جو ٹپکے(رحم مادر میں)،
۳۸۔ پھر تھا لہو کی پھٹکی، پھر اس (اﷲ) نے بنایا (پیدا کیا) اور ٹھیک کر اٹھایا۔
۳۹۔ پھر کیا اس میں جوڑا نر اور مادہ۔
۴۰۔ کیا ایسا شخص (ایسی ہستی) نہیں (کر) سکتا؟ کہ جلادے (زندہ کرے) مردے۔
کیا خیال رکھتا ہے آدمی کہ چھوٹا رہے گا بے قید(بلا حساب کتاب)۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ الدھر
رکوع۔۲ (۷۶) آیات۔۳۱
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔کبھی ہوا (گزرا) ہے انسان پر ایک وقت زمانے
میں، جو نہ تھا کچھ چیز تکرار (قابل ذکر) میں آتی۔
۲۔ ہم نے بنایا آدمی ایک بوند کے لچھے سے،
پلٹتے رہے اس کو، پھر کر دیا سنتا دیکھتا۔
۳۔ ہم نے اس کو سجھائی راہ،
یا حق مانتا یا نا شکر۔
۴۔ ہم نے رکھی ہیں منکروں کو زنجیریں، اور طوق اور آگ دھکتی۔
۵۔ البتہ نیک لوگ پیتے ہیں پیالہ، جس کی ملونی (آمیزش) ہے کافور،
۶۔ ایک چشمہ ہے جس سے پیتے ہیں بندے اﷲ کے،
چلاتے ہیں(جیسے چاہیں) اس کی نالیاں (شاخیں)،
۷۔ پوری کرتے ہیں منّت اور ڈرتے ہیں اس دن سے کہ اس کی برائی پھیل پڑے گی،
۸۔ اور کھلاتے ہیں کھانا اس محبت پر محتاج کو اور بن باپ کے لڑکے (یتیم) کو، اور قیدی کو۔
۹۔ (کہتے تھے) ہم جو تم کو کھلاتے ہیں نرا اﷲ کا منہ چاہنے کو (کی خاطر)،
نہ تم سے ہم چاہیں بدلہ، نہ چاہیں شکر گزاری۔
۱۰۔ ہم ڈرتے ہیں اپنے رب سے، ایک دن اداس سے سختی کے(عذاب)،
۱۱۔ پھر بچایا ان کو اﷲ نے برائی سے اس دن کی،
اور ملائی (عنایت کی) ان کو تازگی اور خوش وقتی،
۱۲۔ اور بدلہ دیا ان کو اس پر کہ وہ ٹھہرے رہے (صبر کیا)، باغ اور پوشاک ریشمی،
۱۳۔ لگے بیٹھیں اس میں تختوں پر،
نہیں دیکھتے وہاں دھوپ (گرمی) نہ ٹھر (سردی)،
۱۴۔ اور جھک رہیں ان پر اس (جنت) کی چھائیں
اور پست (بس میں) کر رکھے ہیں اس کے گچھے (پھلوں کے)لٹکا کر،
۱۵۔ اور لوگ لئے پھرتے ہیں ان پاس باسن (برتن) روپے (چاندی) کے،
اور آبخورے (کوزہ)، جو ہو رہے ہیں شیشے۔
۱۶۔ شیشے پر روپے (چاندی کی قِسم) کے ماپ (پیمانے) رکھا ان کا ماپ،
۱۷۔ اور ان کو وہاں پلاتے ہیں پیالہ، جس کی ملونی (آمیزش) ہے سونٹھ۔
۱۸۔ ایک چشمہ ہے اس میں، اس کا نام کہتے ہیں سلسبیل،
۱۹۔ اور پھرتے ہیں ان پاس لڑکے سدا رہنے والے،
جب تو ان کو دیکھے، خیال کرے کہ موتی ہیں بکھرے،
۲۰۔ اور جب تو دیکھے وہاں، تو دیکھے نعمت اور سلطنت بڑی۔
۲۱۔ اوپر کی پوشاک ان کی کپڑے ہیں باریک ریشم کے سبز اور گاڑھے،
اور ان کو پہنائے ہیں کنگن روپے (چاندی) کے،
اور پلائی ان کو ان کے رب نے شراب، جو دل کو دھو گئی۔
۲۲۔ یہ ہے تمہارا بدلہ، اور کمائی تمہاری نیگ لگی (قابل قدر)۔
۲۳۔ ہم نے اتارا تجھ پر قرآن سہج سہج (تھوڑا تھوڑا) اتارنا،
۲۴۔ سو تو راہ دیکھ (مانو) اپنے رب کے حکم کی،
اور کہا نہ مان ان میں کسِی گناہگار یا نا شکر ے کا،
۲۵۔ اور یاد کر نام اپنے رب کا صبح اور شام،
۲۶۔ اور کچھ رات میں سجدے کر اس کو، اور پاکی بول اس کی بڑی رات (دیر) تک۔
۲۷۔یہ لوگ چاہتے ہیں شتاب (فوراََ) ملنے والی، اور چھوڑ
(نظر انداز کر) رکھا ہے اپنے پیچھے ایک دن بھاری۔
۲۸۔ ہم نے ان کو بنایا اور مضبوط باندھی ان کی گرہ بندی (بناوٹ)،
اور جب ہم چاہیں ، بدل لائیں اُن کی طرح کے لوگ بدل کر۔
۲۹۔ یہ تو سمجھوتی (نصیحت) ہے،
پھر جو کوئی چاہے کر رکھے (بنا لے) اپنے رب تک راہ،
۳۰۔ اور تم نہ چاہو (چاہ سکو) گے مگر جو چاہے اﷲ۔
بیشک اﷲ ہے سب جانتا حکمت والا،
۳۱۔ داخل کرے جس کو چاہے اپنی مہر (رحمت، محبت) میں ۔
اور جو گنہگار ہیں رکھی ہے ان کو دُکھ کی مار (دردناک عذاب)۔
ہم نے بنایا آدمی ایک بوند کے لچھے سے، پلٹتے رہے اس کو، پھر کر دیا سنتا دیکھتا
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ مرسلات
رکوع۔۲ (۷۷) آیات۔۵۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ قسم ہے چلتی باؤں (ہواؤں) کی، دل کو خوش آتی،
۲۔ پھر جھونکا دینے والیاں زور سے(طوفانی)،
۳۔ پھر ابھارنے والیاں اٹھا کر(بادلوں کو)،
۴۔ پھر پھاڑنے والیاں بانٹ کر،
۵۔ پھر فرشتے اُتارنے والوں کی سمجھوتی(نصیحت)،
۶۔ الزام اتارنے(توبہ کے لئے) کو، یا ڈر سنانے کو۔
۷۔ مقرر (یاد رکھو) جو تم سے وعدہ ہوا سو ہونا ہے۔
۸۔ پھر جب تارے مٹائے جائیں (ماند پڑ جائیں)،
۹۔ اور جب آسمان میں جھروکے پڑیں(پھاڑ دیا جائے)،
۱۰۔ اور جب پہاڑ اُڑائے جائیں،
۱۱۔ اور جب رسولوں کا وعدہ ٹھہرے۔
۱۲۔ کس دن کی ان کو دیر ہے؟
۱۳۔ اس فیصلہ کے دن کی،
۱۴۔ اور تو کیا بوجھا؟ کیا ہے (کیسا ہو گا) فیصلہ کا دن؟
۱۵۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۱۶۔ کیا ہم کھپا (ہلاک) نہیں چکے اگلے (پہلے)؟
۱۷۔ پھر ان کے پیچھے بھیجتے ہیں پچھلے (بعد والوں کو)۔
۱۸۔ ہم یہی کچھ کیا کرتے ہیں گنہگاروں سے۔
۱۹۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۲۰۔ کیا ہم نے نہیں بنایا تم کو ایک بے قدر پانی سے؟
۲۱۔ پھر رکھا اس کو ایک جمے ٹھہراؤ (محفوظ جگہ) میں،
۲۲۔ ایک وعدہ (مدت) مقرر تک،
۲۳۔ پھر ہم کر سکے، سو کیا خوب سکت (طاقت) والے ہیں۔
۲۴۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۲۵۔ کیا ہم نے نہیں بنائی زمین سمیٹنے والی،
۲۶۔ جیتوں (زندوں) کو اور مُردوں کو،
۲۷۔ اور رکھے اس میں بوجھ کو پہاڑ اونچے،
اور پلایا تم کو پانی میٹھا پیاس بجھاتا۔
۲۸۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۲۹۔ چلو دیکھو! جو چیز تم لوگ جھٹلاتے تھے،
۳۰۔ چلو ایک چھاؤں میں، جس کی تین پھانکیں(شاخیں)،
۳۱۔ نہ گھن (سایہ، کشادگی)کی اور نہ کام آئے تپش میں۔
۳۲۔ وہ آگ پھینکتی ہے چنگاریاں جیسے محل (کے برابر بڑی)،
۳۳۔ جیسے وہ اُونٹ ہیں زرد (رنگ کے)۔
۳۴۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۳۵۔ یہ وہ دن ہے، کہ نہ بولیں گے،
۳۶۔ اور نہ ان کو حکم ہو کہ توبہ(عذر پیش) کریں۔
۳۷۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۳۸۔ یہ ہے دن فیصلے کا،
جمع کیا ہم نے تم کو اور اگلوں (پہلوں) کو،
۳۹۔ پھر اگر کچھ داؤ ہے تمہارا، تو چلا لو مجھ پر۔
۴۰۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۴۱۔ جو ڈر والے (متقی) ہیں، وہ چھاؤں میں ہیں اور ندیوں میں،
۴۲۔ اور میوے (ہوں گے) جس قسم کے (ان کے) جی (دل) چاہے،
۴۳۔ کھاؤ اور پیو رچ (مزے) سے، بدلہ اس کا جو کرتے تھے۔
۴۴۔ ہم یونہی دیتے ہیں بدلہ نیکی والوں کو۔
۴۵۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۴۶۔ کھا لو اور برت (مزہ لے) لو تھوڑے دنوں تم مقرر (یقیناً) گنہگار ہو۔
۴۷۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۴۸۔ اور جب کہئے ان کو، نِوو(جھکو اﷲ کے آگے) ، نہیں نِوتے (جھکتے)۔
۴۹۔ خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
۵۰۔ اب کس بات (کلام) پر اس کے بعد یقین لائیں گے؟
اور جب کہئے ان کو، نِوو(جھکو اﷲ کے آگے) ، نہیں نِوتے (جھکتے)
خرابی ہے اس دن جھٹلانے والوں کی۔
 

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
سورۃ النبا
رکوع۔۲ (۷۸) آیات۔۴۰
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ کیا بات پوچھتے ہیں لوگ آپس میں؟
۲۔ (کیا ہے) وہ بڑی خبر؟
۳۔ جس میں وہ کئی طرف (اختلاف) ہو رہے ہیں۔
۴۔ یوں نہیں! اب جان لیں گے۔
۵۔ پھر بھی یوں نہیں! اب جان لیں گے۔
۶۔ (کیا)ہم نے نہیں بنائی زمین بچھونا؟
۷۔ اور پہاڑ (اس کی) میخیں؟
۸۔ اور تم کو بنایا جوڑے جوڑے،
۹۔ اور بنائی نیند تمہاری دفع ماندگی (باعث سکون)،
۱۰۔ اور بنائی رات اوڑھنا(پردہ پوش)،
۱۱۔ اور بنایا دن روزگار کو۔
۱۲۔ پھر چُنی تم سے اوپر سات چُنائی (آسمان) مضبوط،
۱۳۔ اور بنایا ایک چراغ چمکتا،
۱۴۔ اور اتارا نچڑتی بدلیوں سے پانی کا ریلا (بارش)،
۱۵۔ (تا) کہ نکالیں اس سے اناج اور سبزہ،
۱۶۔ اور باغ پتوں میں لپٹ رہے۔
۱۷۔ بیشک دن فیصلے کا ہے ایک وقت ٹھہر رہا (مقرر) ۔
۱۸۔ جس دن پھونکیں نر سنگا (بگل، صور)، پھر چلے آؤ جُٹ جُٹ(فوج در فوج)۔
۱۹۔ اور کھولا جائے آسمان، تو ہو جائیں دروازے۔
۲۰۔ اور چلائے جائیں پہاڑ، تو ہو جائیں ریت۔
۲۱۔ بیشک دوزخ ہے تاک میں،
۲۲۔ شریروں کا ٹھکانا،
۲۳۔ رہتے ہیں اس میں قرنوں (مدتوں)۔
۲۴۔ نہ چکھیں وہاں کچھ مزہ ٹھنڈک کا، اور نہ ملے کچھ پینا،
۲۵۔ مگر گرم پانی اور بہتی پیپ۔
۲۶۔ (یہ) بدلہ ہے پورا۔
۲۷۔ وہ تھے توقع نہ رکھتے (کسی) حساب کی،
۲۸۔ اور جھٹلائیں ہماری آیتیں مکرا (جھوٹ سمجھ) کر۔
۲۹۔ اور ہر چیز ہم نے گِن رکھی لِکھ کر۔
۳۰۔ اب چکھو کہ ہم بڑھاتے نہ جائیں گے تم پر مگر مار (عذاب) ۔
۳۱۔ بیشک ڈر والوں (متقیوں) کو مراد ملنی ہے۔
۳۲۔ باغ ہیں اور انگور،
۳۳۔ اور نوجوان عورتیں ایک عمر سب کی،
۳۴۔ اور پیالہ چھلکتا،
۳۵۔ نہ سنیں گے وہاں بکنا(بیہودہ بات) اور نہ مکرانا (جھوٹ)۔
۳۶۔ بدلہ ہے، تیرے رب کا دیا حساب سے،
۳۷۔ جو رب ہے آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ ہے بڑی مِہر (محبت) والا،
(لیکن) قدرت نہیں کہ کوئی اس سے بات کرے۔
۳۸۔ جس دن کھڑی ہو روح اور فرشتے قطار ہو کر۔
کوئی نہیں بولتا، مگر جس کا حکم دیا رحمٰن نے، اور بولا بات ٹھیک۔
۳۹۔ وہ دن ہے تحقیق (بر حق)،
پھر جو کوئی چاہے، بنا رکھے اپنے رب کے پاس ٹھکانا۔
۴۰۔
ہم نے خبر سنا دی تم کو ایک آفت (عذاب) نزدیک کی،
جس دن دیکھ لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے،
اور کہے منکر کسی طرح میں مٹی ہوتا۔
ہم نے خبر سنا دی تم کو ایک آفت (عذاب) نزدیک کی،
جس دن دیکھ لے گا آدمی جو آگے بھیجا اس کے ہاتھوں نے،
 
Top