Aamir
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 16، 2011
- پیغامات
- 13,382
- ری ایکشن اسکور
- 17,097
- پوائنٹ
- 1,033
سورۃ مریم
(رکوع۔۶) (۱۹) (آیات۔۹۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ کاف۔ ھا۔ یا ۔عین۔ صاد۔
۲۔ یہ مذکور (ذکر) ہے تیرے رب کی مہر (رحمت) کا اپنے بندے زکریا پر۔
۳۔ جب پکارا اپنے رب کو چھپی پکار(چپکے چپکے) ۔
۴۔ بولا، اے رب میرے! بوڑھی ہو گئیں ہڈیاں اور ڈیگ (بھڑک) نکلی سرسے بڑھاپے کی(سفیدی) ،
اور تجھ سے مانگ کر اے رب! میں محروم نہیں رہا۔
۵۔ اور میں ڈرتا ہوں بھائی بندوں سے اپنے پیچھے، اور عورت میری بانجھ ہے،
سو بخش مجھ کو اپنے پاس سے ایک کام اُٹھانے والا(وارث) ۔
۶۔ جو میری جگہ بیٹھے، اور یعقوب کی اولاد کے، اور کر اس کو، اے رب! من مانتا(پسندیدہ) ۔
۷۔ اے زکریا! ہم تجھ کو خوشی سنائیں ایک لڑکے کی جس کا نام یحییٰ۔
نہیں کیا ہم نے پہلے اس نام کا کوئی۔
۸۔ بولا، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا اور میری عورت بانجھ ہے،
اور میں بوڑھا ہو گیا یہاں تک کہ اکڑ گیا۔
۹۔ کہا یوں ہی! فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے،
اور تجھ کو بنایا میں نے پہلے سے، اور تُو نہ تھا کچھ چیز۔
۱۰۔ بولا اے رب! ٹھہرا (مقرر کر) دے مجھ کو کچھ نشانی،
فرمایا تیری نشانی یہ کہ بات نہ کرے تو لوگوں سے تین رات تک (حالانکہ تُو ہے) چنگا بھلا۔
۱۱۔ پھر نکلا اپنے لوگوں پاس حُجرے سے تو اشارے سے کہا ان کو، کہ یاد کرو(اﷲ کو) صبح و شام۔
۱۲۔ اے یحییٰ اٹھا (تھام) لے کتاب زور (مضبوطی) سے۔
اور دیا (نوازا) ہم نے اس کو حکم کرنا لڑکپن میں۔
۱۳۔ اور شوق دیا اپنی طرف سے اور ستھرائی، اور تھا پرہیزگار۔
۱۴۔ اور نیکی کرتا اپنے ماں باپ سے، اور نہ تھا زبردست بے حکم۔
۱۵۔ اور سلام ہے اس پر، جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے، اور جس دن اٹھ کھڑا ہو جی کر۔
۱۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں مریم کا۔
جب کنارے (کنارہ کش) ہوئی اپنے لوگوں سے ایک شرقی مکان میں۔
۱۷۔ پھر پکڑ لیا اُن سے ورے (کی طرف) ایک پردہ۔
پھر بھیجا ہم نے اس پاس اپنا فرشتہ، پھر بن آیا اس کے آگے آدمی پورا۔
۱۸۔ بولی مجھ کو رحمٰن کی پناہ تجھ سے، اگر تو ڈر رکھتا ہے۔
۱۹۔ بولا، میں تو بھیجا ہوں تیرے رب کا۔ کہ دے جاؤں تجھ کو ایک لڑکا ستھرا۔
۲۰۔ بولی کہاں سے ہو گا لڑکا، اور چھوا نہیں مجھ کو آدمی نے اور میں بدکار کبھی نہ تھی۔
۲۱۔ بولا یونہی!
فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے۔
اور اس کو ہم کیا چاہیں لوگوں کی نشانی اور مہر (رحمت) ہماری طرف سے۔
اور ہے یہ کام ٹھہر چکا(مقرر شدہ)۔
۲۲۔ پھر پیٹ میں لیا اس کو(حاملہ ہوئی) ، پھر کنارے ہوئی اس کو لے کر ایک پرے مکان میں(دُور دراز جگہ) ۔
۲۳۔ پھر لے آیا اُس کو جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں(کے نیچے) ۔
بولی، کس طرح میں مر چکتی اس سے پہلے اور ہو جاتی بھولی بسری۔
۲۴۔ پھر آواز دی اس کو اس کے نیچے سے کہ غم نہ کھا، (رواں) کر دیا تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ۔
۲۵۔ اور ہلا اپنی طرف سے کھجور کی جڑ، اس سے گریں گی تجھ پر پکی کھجوریں۔
۲۶۔ اب کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ۔
سو کبھی تو دیکھے کوئی آدمی، تو کہیو،
میں نے مانا ہے رحمٰن کا ایک روزہ، سو بات نہ کروں گی آج کسی آدمی سے۔
۲۷۔ پھر لائی اس کو اپنے لوگوں پاس گود میں۔
بولے، اے مریم! تُو نے کی یہ چیز طوفان(بڑا پاپ) ۔
۲۸۔ اے بہن ہارون کی! نہ تھا تیرا باپ بُرا آدمی اور نہ تھی تیری ماں بدکار۔
۲۹۔ پھر ہاتھ سے بتایا (اشارہ کیا) اس لڑکے کو۔
بولے، ہم کیوں کر بات کریں اس شخص سے کہ وہ ہے گود میں لڑکا۔
۳۰۔ وہ بولا، میں بندہ ہوں اﷲ کا۔
مجھ کو اس نے کتاب دی، اور مجھ کو نبی کیا۔
۳۱۔ اور بنایا مجھ کو برکت والا، جس جگہ میں ہوں۔
اور تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکوٰۃ کی جب تک میں رہوں جیتا۔
۳۲۔ اور سلوک والا اپنی ماں سے، اور نہیں بنایا مجھ کو زبردست بدبخت۔
۳۳۔ اور سلام ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، اور جس دن مروں اور جس دن کھڑا ہوں جی کر۔
۳۴۔ یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا!
سچی بات جس میں جھگڑتے ہیں۔
۳۵۔ اﷲ ایسا نہیں کہ رکھے اولاد، وہ پاک ذات ہے۔
جب ٹھہراتا (فیصلہ کر لیتا) ہے کچھ کام، یہی کہتا ہے اس کو کہ 'ہو' وہ ہوتا ہے۔
۳۶۔ اور کہا، بیشک اﷲ ہے رب میرا اور رب تمہارا، سو اس کی بندگی کرو، یہ ہے راہ سیدھی۔
۳۷۔ پھر کئی راہ ہو گئے فرقے ان میں سے۔
سو خرابی ہے منکروں کو، جس وقت دیکھیں گے ایک دن بڑا۔
۳۸۔ کیا سنتے دیکھتے ہوں گے جس دن آئیں گے ہمارے پاس،
بے انصاف آج کے دن صریح بھٹکتے (کھلی گمراہی میں) ہیں۔
۳۹۔ اور ڈر سنائے ان کو اس پچھتاوے کے دن کا، جب فیصلہ ہو چکے گا کام(سارے معاملے کا) ،
اور وہ بھول رہے (غفلت میں) ہیں اور یقین نہیں لاتے۔
۴۰۔ ہم وارث ہوں گے زمین کے اور جو کوئی ہے زمین پر، اور ہماری طرف پھر آئیں گے۔
۴۱۔ اور مذکور کر کتاب میں ابراہیم کا۔
بیشک تھا وہ سچا نبی۔
۴۲۔ جب کہا اپنے باپ کو،
اے باپ میرے! کیوں پوجتا ہے جو چیز نہ سنے نہ دیکھے، اور نہ کام آئے تیرے کچھ؟
۴۳۔ اے باپ میرے! مجھ کو آئی ہے خبر ایک چیز کی جو تجھ کو نہیں آئی،
سو میری راہ چل، سجھا دوں تجھ کو راہ سیدھی۔
۴۴۔ اے باپ میرے! مت پُوج شیطان کو۔
بیشک شیطان ہے رحمٰن کا بے حکم۔
۴۵۔ اے باپ میرے! میں ڈرتا ہوں کہیں آ لگے تجھ کو ایک آفت رحمٰن سے،
پھر تو ہو جائے شیطان کا ساتھی۔
۴۶۔ وہ بولا، کیا تُو پھرا ہوا ہے میرے ٹھاکروں (معبودوں) سے، اے ابراہیم!
اگر تُو نہ چھوڑے گا، تو تجھ کو پتھراؤ سے ماروں گا،
اور مجھ سے دور جا ایک مدت۔
۴۷۔ کہا تیری سلامتی رہے۔ میں گناہ بخشواؤں گا تیرا اپنے رب سے۔ بیشک وہ ہے مجھ پر مہربان۔
۴۸۔ اور کنارہ پکڑتا ہوں تم سے اور جن کو تم پکارتے ہو اﷲ کے سوا،
اور پکاروں گا اپنے رب کو ، اُمید ہے کہ نہ رہوں گا اپنے رب کو پکار کر محروم۔
۴۹۔ پھر جب کنارے ہوا ان سے اور جن کو وہ پوجتے تھے اﷲ کے سوا،
بخشا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب۔ اور دونوں کو نبی کیا۔
۵۰۔ اور دیا ہم نے ان کو اپنی مہر (رحمت) سے، اور رکھا اُن کے واسطے سچا بول اونچا۔
۵۱۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں موسیٰ کا۔
وہ تھا چنا ہوا اور تھا رسول نبی۔
۵۲۔ اور پکارا ہم نے اس کو داہنی طرف سے طُور پہاڑ کے، اور نزدیک بلایا اس کو بھید کہنے کو۔
۵۳۔ اور بخشا ہم نے اس کو اپنی مہر (رحمت) سے بھائی اس کا ہارون نبی۔
۵۴۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں اسماعیل کا۔
وہ تھا وعدے کا سچا اور تھا رسول نبی۔
۵۵۔ اور حکم کرتا تھا اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا۔
اور تھا اپنے رب کے ہاں پسند۔
۵۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں ادریس کا۔
وہ تھا سچا نبی۔
۵۷۔ اور اٹھا لیا ہم نے اس کو ایک اونچے مکان (مقام) پر۔
۵۸۔ وہ لوگ ہیں جن پر نعمت دی اﷲ نے پیغمبروں میں،
آدم کی اولاد میں، اور ان میں جن کو لاد لیا ہم نے نوح کے ساتھ،
اور ابراہیم کی اولاد میں، اور اسرائیل کی، اور ان میں جن کو ہم نے سوجھ دی اور پسند کیا۔
جب ان کو سنائے آیتیں رحمٰن کی، گرتے ہیں سجدے میں، اور روتے۔ (سجدہ)
۵۹۔ پھر اُن کی جگہ آئے نا خلف(نا اہل) ، گنوائی نماز اور پیچھے پڑے مزوں کے،
سو آگے ملے گی گمراہی۔
۶۰۔ مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کی نیکی، سو وہ لوگ جائیں گے بہشت میں،
اور ان کا حق نہ رہے گا کچھ۔
۶۱۔ باغوں میں بسنے کے، جن کا وعدہ دیا ہے رحمٰن نے اپنے بندوں کو، بن دیکھے۔
بیشک ہے اس کے وعدہ پر پہنچنا۔
۶۲۔ نہ سنیں گے وہاں بک بک(بے ہودہ بات) ، سوا سلام۔
اور ان کو ہے ان کی روزی وہاں صبح اور شام۔
۶۳۔ وہ بہشت ہے! جو میراث دیں گے ہم اپنے بندوں میں، جو کوئی ہو گا پرہیزگار۔
۶۴۔ اور ہم نہیں اترتے مگر حکم سے تیرے رب کے۔
اسی کا ہے، جو ہمارے آگے اور جو ہمارے پیچھے، اور جو اس کے بیچ۔
اور تیرا رب نہیں بھولنے والا۔
۶۵۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ ہے،
سو اسی کی بندگی کر اور ٹھہرا (ثابت قدم) رہ اس کی بندگی پر۔
کوئی پہچانتا ہے تو اس کے نام (برابر) کا۔
۶۶۔ اور کہتا ہے آدمی، کیا جب میں مر گیا پھر نکلوں گا جی کر؟
۶۷۔ کیا یاد نہیں رکھتا آدمی کہ ہم نے اس کو بنایا پہلے سے، اور وہ کچھ چیز نہ تھا؟
۶۸۔ سو قسم ہے تیرے رب کی! ہم گھیر بلائیں گے ان کو اور شیطانوں کو، پھر سامنے لا دیں گے گرد دوزخ کے گھٹنوں پر گرے۔
۶۹۔ پھر جُدا کریں گے ہم ہر فرقہ میں سے، جونسا ان میں سخت رکھتا تھا رحمٰن سے اکڑ۔
۷۰۔ پھر ہم کو خوب معلوم ہیں جو قابل ہیں اس میں پیٹھنے (پہنچنے) کے ۔
۷۱۔ اور کوئی نہیں تم میں، جو نہ پہنچے گا اس پر۔
ہو چکا تیرے رب پر ضرور مقرر(طے شدہ) ۔
۷۲۔ پھر بچا دیں گے ہم ان کو جو ڈرتے رہے اور چھوڑ دیں گے گنہگاروں کو اسی میں اوندھے گرے۔
۷۳۔ اور جب سنائے ان کو ہماری آیتیں کھلی، کہتے ہیں جو لوگ منکر ہیں ایمان والوں کو،
دونوں فرقوں میں کس کا مکان (مقام) بہتر ہے اور اچھی لگتی ہے مجلس۔
۷۴ ۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم پہلے اُنسے سنگتیں (قومیں) ، اور اُنسے بہتر تھے اسباب میں اور نمود میں۔
۷۵۔ تُو کہہ، جو کوئی رہا بھٹکتا، سو چاہئیے اس کو کھینچ لے جائے رحمٰن لمبا(ڈھیل دے زیادہ) ،
یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو وعدہ پاتے ہیں یا آفت اور یا قیامت۔
سو تب معلوم کریں گے کس کا بُرا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور ہے۔
۷۶۔ اور بڑھاتا جائے اﷲ سوجھے ہوؤں(ہدایت یافتہ) کو سوجھ (ہدایت) ۔
اور رہنے والی نیکیاں بہتر رکھتی ہیں تیرے رب کے ہاں بدلہ، اور بہتر پھر جانے کو جگہ۔
۷۷۔ بھلا تُو نے دیکھا، جو منکر ہوا ہماری ّآیتوں سے، اور کہا مجھ کو ملنا ہے مال اور اولاد۔
۷۸۔ کیا جھانک آیا غیب کو یا لے رکھا ہے رحمٰن کے ہاں اقرار؟
۷۹۔ یوں(ہر گز) نہیں!
ہم لکھ رکھیں گے جو کہتا ہے اور بڑھاتے جائیں گے اس کو عذاب میں لمبا(اور زیادہ) ۔
۸۰۔ اور ہم لے لیں گے اس کے مرے پر جو بتاتا ہے، اور آئے گا ہم پاس اکیلا۔
۸۱۔ اور پکڑا ہے لوگوں نے اﷲ کے سوا اوروں کو پُوجنا، کہ وہ ہوں اُن کی مدد۔
۸۲۔ یُوں(ہر گز) نہیں!
وہ منکر ہوں گے اُن کی بندگی سے اور ہو جائیں گے اُن کے مخالف۔
۸۳۔ تُو نے نہیں دیکھا، کہ ہم نے چھوڑ رکھے ہیں شیطان منکروں پر؟ اچھلتے ہیں ان کو ابھار کر۔
۸۴۔ سو تُو جلدی نہ کر ان پر۔ ہم تو پُوری کرتے ہیں ان کی گنتی۔
۸۵۔ جس دن ہم اکھٹا کر لائیں گے پرہیزگاروں کو رحمٰن کے پاس مہمان بلائے۔
۸۶۔ اور ہانک لے جائیں گے گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسے۔
۸۷۔ نہیں اختیار رکھتے لوگ سفارش کا، مگر جس نے لے لیا رحمٰن سے اقرار۔
۸۸۔ اور لوگ کہتے ہیں، رحمٰن رکھتا ہے اولاد۔
۸۹۔ تم آ گئے ہو بھاری چیز میں۔
۹۰۔ ابھی آسمان پھٹ پڑیں اس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے(پارہ پارہ ہو) کر،
۹۱۔ اس پر کہ پکارتے ہیں رحمٰن کے نام پر اولاد۔
۹۲۔ اور نہیں بن آتا رحمٰن کو کہ رکھے اولاد۔
۹۳۔ کوئی نہیں آسمان و زمین میں جو نہ آئے رحمٰن کا بندہ ہو کر۔
۹۴۔ اُس پاس ان کا شمار ہے اور گن رکھی ہے ان کی گنتی۔
۹۵۔ اور ہر کوئی ان میں آئے گا اُس پاس قیامت کے دن اکیلا۔
۹۶۔ جو یقین لائے ہیں اور کی ہیں نیکیاں، اُن کو دے گا رحمٰن محبت۔
۹۷۔ سو ہم نے آسان کیا یہ قرآن تیری زبان میں،
اس واسطے کہ خوشی سنائے تُو ڈر والوں کو اور ڈرائے جھگڑا لو لوگوں کو۔
۹۸۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں(قومیں) ،
آہٹ پاتا ہے تو اُن میں کسی کا یا سنتا ہے ان کی بھنک۔
(رکوع۔۶) (۱۹) (آیات۔۹۸)
بسم اﷲ الرحمٰن الرحیم
۱۔ کاف۔ ھا۔ یا ۔عین۔ صاد۔
۲۔ یہ مذکور (ذکر) ہے تیرے رب کی مہر (رحمت) کا اپنے بندے زکریا پر۔
۳۔ جب پکارا اپنے رب کو چھپی پکار(چپکے چپکے) ۔
۴۔ بولا، اے رب میرے! بوڑھی ہو گئیں ہڈیاں اور ڈیگ (بھڑک) نکلی سرسے بڑھاپے کی(سفیدی) ،
اور تجھ سے مانگ کر اے رب! میں محروم نہیں رہا۔
۵۔ اور میں ڈرتا ہوں بھائی بندوں سے اپنے پیچھے، اور عورت میری بانجھ ہے،
سو بخش مجھ کو اپنے پاس سے ایک کام اُٹھانے والا(وارث) ۔
۶۔ جو میری جگہ بیٹھے، اور یعقوب کی اولاد کے، اور کر اس کو، اے رب! من مانتا(پسندیدہ) ۔
۷۔ اے زکریا! ہم تجھ کو خوشی سنائیں ایک لڑکے کی جس کا نام یحییٰ۔
نہیں کیا ہم نے پہلے اس نام کا کوئی۔
۸۔ بولا، اے رب! کہاں سے ہو گا مجھ کو لڑکا اور میری عورت بانجھ ہے،
اور میں بوڑھا ہو گیا یہاں تک کہ اکڑ گیا۔
۹۔ کہا یوں ہی! فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے،
اور تجھ کو بنایا میں نے پہلے سے، اور تُو نہ تھا کچھ چیز۔
۱۰۔ بولا اے رب! ٹھہرا (مقرر کر) دے مجھ کو کچھ نشانی،
فرمایا تیری نشانی یہ کہ بات نہ کرے تو لوگوں سے تین رات تک (حالانکہ تُو ہے) چنگا بھلا۔
۱۱۔ پھر نکلا اپنے لوگوں پاس حُجرے سے تو اشارے سے کہا ان کو، کہ یاد کرو(اﷲ کو) صبح و شام۔
۱۲۔ اے یحییٰ اٹھا (تھام) لے کتاب زور (مضبوطی) سے۔
اور دیا (نوازا) ہم نے اس کو حکم کرنا لڑکپن میں۔
۱۳۔ اور شوق دیا اپنی طرف سے اور ستھرائی، اور تھا پرہیزگار۔
۱۴۔ اور نیکی کرتا اپنے ماں باپ سے، اور نہ تھا زبردست بے حکم۔
۱۵۔ اور سلام ہے اس پر، جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے، اور جس دن اٹھ کھڑا ہو جی کر۔
۱۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں مریم کا۔
جب کنارے (کنارہ کش) ہوئی اپنے لوگوں سے ایک شرقی مکان میں۔
۱۷۔ پھر پکڑ لیا اُن سے ورے (کی طرف) ایک پردہ۔
پھر بھیجا ہم نے اس پاس اپنا فرشتہ، پھر بن آیا اس کے آگے آدمی پورا۔
۱۸۔ بولی مجھ کو رحمٰن کی پناہ تجھ سے، اگر تو ڈر رکھتا ہے۔
۱۹۔ بولا، میں تو بھیجا ہوں تیرے رب کا۔ کہ دے جاؤں تجھ کو ایک لڑکا ستھرا۔
۲۰۔ بولی کہاں سے ہو گا لڑکا، اور چھوا نہیں مجھ کو آدمی نے اور میں بدکار کبھی نہ تھی۔
۲۱۔ بولا یونہی!
فرمایا تیرے رب نے، وہ مجھ پر آسان ہے۔
اور اس کو ہم کیا چاہیں لوگوں کی نشانی اور مہر (رحمت) ہماری طرف سے۔
اور ہے یہ کام ٹھہر چکا(مقرر شدہ)۔
۲۲۔ پھر پیٹ میں لیا اس کو(حاملہ ہوئی) ، پھر کنارے ہوئی اس کو لے کر ایک پرے مکان میں(دُور دراز جگہ) ۔
۲۳۔ پھر لے آیا اُس کو جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں(کے نیچے) ۔
بولی، کس طرح میں مر چکتی اس سے پہلے اور ہو جاتی بھولی بسری۔
۲۴۔ پھر آواز دی اس کو اس کے نیچے سے کہ غم نہ کھا، (رواں) کر دیا تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ۔
۲۵۔ اور ہلا اپنی طرف سے کھجور کی جڑ، اس سے گریں گی تجھ پر پکی کھجوریں۔
۲۶۔ اب کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ۔
سو کبھی تو دیکھے کوئی آدمی، تو کہیو،
میں نے مانا ہے رحمٰن کا ایک روزہ، سو بات نہ کروں گی آج کسی آدمی سے۔
۲۷۔ پھر لائی اس کو اپنے لوگوں پاس گود میں۔
بولے، اے مریم! تُو نے کی یہ چیز طوفان(بڑا پاپ) ۔
۲۸۔ اے بہن ہارون کی! نہ تھا تیرا باپ بُرا آدمی اور نہ تھی تیری ماں بدکار۔
۲۹۔ پھر ہاتھ سے بتایا (اشارہ کیا) اس لڑکے کو۔
بولے، ہم کیوں کر بات کریں اس شخص سے کہ وہ ہے گود میں لڑکا۔
۳۰۔ وہ بولا، میں بندہ ہوں اﷲ کا۔
مجھ کو اس نے کتاب دی، اور مجھ کو نبی کیا۔
۳۱۔ اور بنایا مجھ کو برکت والا، جس جگہ میں ہوں۔
اور تاکید کی مجھ کو نماز کی اور زکوٰۃ کی جب تک میں رہوں جیتا۔
۳۲۔ اور سلوک والا اپنی ماں سے، اور نہیں بنایا مجھ کو زبردست بدبخت۔
۳۳۔ اور سلام ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، اور جس دن مروں اور جس دن کھڑا ہوں جی کر۔
۳۴۔ یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا!
سچی بات جس میں جھگڑتے ہیں۔
۳۵۔ اﷲ ایسا نہیں کہ رکھے اولاد، وہ پاک ذات ہے۔
جب ٹھہراتا (فیصلہ کر لیتا) ہے کچھ کام، یہی کہتا ہے اس کو کہ 'ہو' وہ ہوتا ہے۔
۳۶۔ اور کہا، بیشک اﷲ ہے رب میرا اور رب تمہارا، سو اس کی بندگی کرو، یہ ہے راہ سیدھی۔
۳۷۔ پھر کئی راہ ہو گئے فرقے ان میں سے۔
سو خرابی ہے منکروں کو، جس وقت دیکھیں گے ایک دن بڑا۔
۳۸۔ کیا سنتے دیکھتے ہوں گے جس دن آئیں گے ہمارے پاس،
بے انصاف آج کے دن صریح بھٹکتے (کھلی گمراہی میں) ہیں۔
۳۹۔ اور ڈر سنائے ان کو اس پچھتاوے کے دن کا، جب فیصلہ ہو چکے گا کام(سارے معاملے کا) ،
اور وہ بھول رہے (غفلت میں) ہیں اور یقین نہیں لاتے۔
۴۰۔ ہم وارث ہوں گے زمین کے اور جو کوئی ہے زمین پر، اور ہماری طرف پھر آئیں گے۔
۴۱۔ اور مذکور کر کتاب میں ابراہیم کا۔
بیشک تھا وہ سچا نبی۔
۴۲۔ جب کہا اپنے باپ کو،
اے باپ میرے! کیوں پوجتا ہے جو چیز نہ سنے نہ دیکھے، اور نہ کام آئے تیرے کچھ؟
۴۳۔ اے باپ میرے! مجھ کو آئی ہے خبر ایک چیز کی جو تجھ کو نہیں آئی،
سو میری راہ چل، سجھا دوں تجھ کو راہ سیدھی۔
۴۴۔ اے باپ میرے! مت پُوج شیطان کو۔
بیشک شیطان ہے رحمٰن کا بے حکم۔
۴۵۔ اے باپ میرے! میں ڈرتا ہوں کہیں آ لگے تجھ کو ایک آفت رحمٰن سے،
پھر تو ہو جائے شیطان کا ساتھی۔
۴۶۔ وہ بولا، کیا تُو پھرا ہوا ہے میرے ٹھاکروں (معبودوں) سے، اے ابراہیم!
اگر تُو نہ چھوڑے گا، تو تجھ کو پتھراؤ سے ماروں گا،
اور مجھ سے دور جا ایک مدت۔
۴۷۔ کہا تیری سلامتی رہے۔ میں گناہ بخشواؤں گا تیرا اپنے رب سے۔ بیشک وہ ہے مجھ پر مہربان۔
۴۸۔ اور کنارہ پکڑتا ہوں تم سے اور جن کو تم پکارتے ہو اﷲ کے سوا،
اور پکاروں گا اپنے رب کو ، اُمید ہے کہ نہ رہوں گا اپنے رب کو پکار کر محروم۔
۴۹۔ پھر جب کنارے ہوا ان سے اور جن کو وہ پوجتے تھے اﷲ کے سوا،
بخشا ہم نے اس کو اسحٰق اور یعقوب۔ اور دونوں کو نبی کیا۔
۵۰۔ اور دیا ہم نے ان کو اپنی مہر (رحمت) سے، اور رکھا اُن کے واسطے سچا بول اونچا۔
۵۱۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں موسیٰ کا۔
وہ تھا چنا ہوا اور تھا رسول نبی۔
۵۲۔ اور پکارا ہم نے اس کو داہنی طرف سے طُور پہاڑ کے، اور نزدیک بلایا اس کو بھید کہنے کو۔
۵۳۔ اور بخشا ہم نے اس کو اپنی مہر (رحمت) سے بھائی اس کا ہارون نبی۔
۵۴۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں اسماعیل کا۔
وہ تھا وعدے کا سچا اور تھا رسول نبی۔
۵۵۔ اور حکم کرتا تھا اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ کا۔
اور تھا اپنے رب کے ہاں پسند۔
۵۶۔ اور مذکور (ذکر) کر کتاب میں ادریس کا۔
وہ تھا سچا نبی۔
۵۷۔ اور اٹھا لیا ہم نے اس کو ایک اونچے مکان (مقام) پر۔
۵۸۔ وہ لوگ ہیں جن پر نعمت دی اﷲ نے پیغمبروں میں،
آدم کی اولاد میں، اور ان میں جن کو لاد لیا ہم نے نوح کے ساتھ،
اور ابراہیم کی اولاد میں، اور اسرائیل کی، اور ان میں جن کو ہم نے سوجھ دی اور پسند کیا۔
جب ان کو سنائے آیتیں رحمٰن کی، گرتے ہیں سجدے میں، اور روتے۔ (سجدہ)
۵۹۔ پھر اُن کی جگہ آئے نا خلف(نا اہل) ، گنوائی نماز اور پیچھے پڑے مزوں کے،
سو آگے ملے گی گمراہی۔
۶۰۔ مگر جس نے توبہ کی اور یقین لایا اور کی نیکی، سو وہ لوگ جائیں گے بہشت میں،
اور ان کا حق نہ رہے گا کچھ۔
۶۱۔ باغوں میں بسنے کے، جن کا وعدہ دیا ہے رحمٰن نے اپنے بندوں کو، بن دیکھے۔
بیشک ہے اس کے وعدہ پر پہنچنا۔
۶۲۔ نہ سنیں گے وہاں بک بک(بے ہودہ بات) ، سوا سلام۔
اور ان کو ہے ان کی روزی وہاں صبح اور شام۔
۶۳۔ وہ بہشت ہے! جو میراث دیں گے ہم اپنے بندوں میں، جو کوئی ہو گا پرہیزگار۔
۶۴۔ اور ہم نہیں اترتے مگر حکم سے تیرے رب کے۔
اسی کا ہے، جو ہمارے آگے اور جو ہمارے پیچھے، اور جو اس کے بیچ۔
اور تیرا رب نہیں بھولنے والا۔
۶۵۔ رب آسمانوں کا اور زمین کا اور جو ان کے بیچ ہے،
سو اسی کی بندگی کر اور ٹھہرا (ثابت قدم) رہ اس کی بندگی پر۔
کوئی پہچانتا ہے تو اس کے نام (برابر) کا۔
۶۶۔ اور کہتا ہے آدمی، کیا جب میں مر گیا پھر نکلوں گا جی کر؟
۶۷۔ کیا یاد نہیں رکھتا آدمی کہ ہم نے اس کو بنایا پہلے سے، اور وہ کچھ چیز نہ تھا؟
۶۸۔ سو قسم ہے تیرے رب کی! ہم گھیر بلائیں گے ان کو اور شیطانوں کو، پھر سامنے لا دیں گے گرد دوزخ کے گھٹنوں پر گرے۔
۶۹۔ پھر جُدا کریں گے ہم ہر فرقہ میں سے، جونسا ان میں سخت رکھتا تھا رحمٰن سے اکڑ۔
۷۰۔ پھر ہم کو خوب معلوم ہیں جو قابل ہیں اس میں پیٹھنے (پہنچنے) کے ۔
۷۱۔ اور کوئی نہیں تم میں، جو نہ پہنچے گا اس پر۔
ہو چکا تیرے رب پر ضرور مقرر(طے شدہ) ۔
۷۲۔ پھر بچا دیں گے ہم ان کو جو ڈرتے رہے اور چھوڑ دیں گے گنہگاروں کو اسی میں اوندھے گرے۔
۷۳۔ اور جب سنائے ان کو ہماری آیتیں کھلی، کہتے ہیں جو لوگ منکر ہیں ایمان والوں کو،
دونوں فرقوں میں کس کا مکان (مقام) بہتر ہے اور اچھی لگتی ہے مجلس۔
۷۴ ۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم پہلے اُنسے سنگتیں (قومیں) ، اور اُنسے بہتر تھے اسباب میں اور نمود میں۔
۷۵۔ تُو کہہ، جو کوئی رہا بھٹکتا، سو چاہئیے اس کو کھینچ لے جائے رحمٰن لمبا(ڈھیل دے زیادہ) ،
یہاں تک کہ جب دیکھیں گے جو وعدہ پاتے ہیں یا آفت اور یا قیامت۔
سو تب معلوم کریں گے کس کا بُرا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور ہے۔
۷۶۔ اور بڑھاتا جائے اﷲ سوجھے ہوؤں(ہدایت یافتہ) کو سوجھ (ہدایت) ۔
اور رہنے والی نیکیاں بہتر رکھتی ہیں تیرے رب کے ہاں بدلہ، اور بہتر پھر جانے کو جگہ۔
۷۷۔ بھلا تُو نے دیکھا، جو منکر ہوا ہماری ّآیتوں سے، اور کہا مجھ کو ملنا ہے مال اور اولاد۔
۷۸۔ کیا جھانک آیا غیب کو یا لے رکھا ہے رحمٰن کے ہاں اقرار؟
۷۹۔ یوں(ہر گز) نہیں!
ہم لکھ رکھیں گے جو کہتا ہے اور بڑھاتے جائیں گے اس کو عذاب میں لمبا(اور زیادہ) ۔
۸۰۔ اور ہم لے لیں گے اس کے مرے پر جو بتاتا ہے، اور آئے گا ہم پاس اکیلا۔
۸۱۔ اور پکڑا ہے لوگوں نے اﷲ کے سوا اوروں کو پُوجنا، کہ وہ ہوں اُن کی مدد۔
۸۲۔ یُوں(ہر گز) نہیں!
وہ منکر ہوں گے اُن کی بندگی سے اور ہو جائیں گے اُن کے مخالف۔
۸۳۔ تُو نے نہیں دیکھا، کہ ہم نے چھوڑ رکھے ہیں شیطان منکروں پر؟ اچھلتے ہیں ان کو ابھار کر۔
۸۴۔ سو تُو جلدی نہ کر ان پر۔ ہم تو پُوری کرتے ہیں ان کی گنتی۔
۸۵۔ جس دن ہم اکھٹا کر لائیں گے پرہیزگاروں کو رحمٰن کے پاس مہمان بلائے۔
۸۶۔ اور ہانک لے جائیں گے گنہگاروں کو دوزخ کی طرف پیاسے۔
۸۷۔ نہیں اختیار رکھتے لوگ سفارش کا، مگر جس نے لے لیا رحمٰن سے اقرار۔
۸۸۔ اور لوگ کہتے ہیں، رحمٰن رکھتا ہے اولاد۔
۸۹۔ تم آ گئے ہو بھاری چیز میں۔
۹۰۔ ابھی آسمان پھٹ پڑیں اس بات سے اور ٹکڑے ہو زمین اور گر پڑیں پہاڑ ڈھے(پارہ پارہ ہو) کر،
۹۱۔ اس پر کہ پکارتے ہیں رحمٰن کے نام پر اولاد۔
۹۲۔ اور نہیں بن آتا رحمٰن کو کہ رکھے اولاد۔
۹۳۔ کوئی نہیں آسمان و زمین میں جو نہ آئے رحمٰن کا بندہ ہو کر۔
۹۴۔ اُس پاس ان کا شمار ہے اور گن رکھی ہے ان کی گنتی۔
۹۵۔ اور ہر کوئی ان میں آئے گا اُس پاس قیامت کے دن اکیلا۔
۹۶۔ جو یقین لائے ہیں اور کی ہیں نیکیاں، اُن کو دے گا رحمٰن محبت۔
۹۷۔ سو ہم نے آسان کیا یہ قرآن تیری زبان میں،
اس واسطے کہ خوشی سنائے تُو ڈر والوں کو اور ڈرائے جھگڑا لو لوگوں کو۔
۹۸۔ اور کتنی کھپا (ہلاک کر) چکے ہم ان سے پہلے سنگتیں(قومیں) ،
آہٹ پاتا ہے تو اُن میں کسی کا یا سنتا ہے ان کی بھنک۔