• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کریم اور متشابہات

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
محترم علماء کرام
السلام علیکم
میرا سوال ہوسکتا ہے آپ کو یا فورم میں لوگوں کو نامناسب لگے ۔
سوال یہ ہے کہ قرآن کریم رہتی دنیا تک کیلئے راہ ہدایت ہے ۔ تو اس میں متشابہات کیوں ہیں اوریہ متشابهات ہمارے لئے کس طرح راہ هدایت ہیں۔ قرآن کی تفاسیر میں اختلاف کیوں ہے۔وہ بھی آخری کتاب میں اور ایسی کتاب جس نے پتا نہیں کتنی مزید صدیاں لوگوں کی رہنمائی کرنی ہے ۔
اگر ہم دنیا کی کوئی کتاب دیکھیں جو لوگوں کی اصلاح کیلئے لکھی گئی ہو تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی کہ لکھی گئی بات کی کھوج نہ کرو ورنہ بھٹک جاؤگے۔بلکہ ہر کتاب مزید تحقیق کا کہتی ہے ۔
تو قرآن کریم جو رب العالمین کا کلام ہے اس میں ایسا کیوں ہے؟
سورہ کہف میں اصحاب کہف کے بارے میں یہ آیت "
بعض لوگ اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور بعض کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ اور بعض کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہدو کہ میرا پروردگار ہی انکے شمار سے خوب واقف ہے انکو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ جانتے ہیں تو تم انکے معاملے میں بحث نہ کرنا مگر سرسری سی بحث۔ اور نہ انکے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا۔"

جب ان کے بارے میں کوئی بحث کرنی ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں اور تعداد کے بارے میں جاننا ہے۔ تو اللہ رب العزت نے ان کی تعداد اور مکمل مزید تفصیل سے آگاہ کیوں نہ کردیا۔
سورہ نور میں اللہ رب العزت کی مثال روشن چراغ کی ہے لیکن ہم اس کو دنیاوی چراغ پر محمول نہیں کرسکتے ۔ہمیں نہیں پتا لیکن ایمان لانا ہے۔

@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم
میرا سوال ہوسکتا ہے آپ کو یا فورم میں لوگوں کو نامناسب لگے ۔
سوال یہ ہے کہ قرآن کریم رہتی دنیا تک کیلئے راہ ہدایت ہے ۔ تو اس میں متشابہات کیوں ہیں اوریہ متشابهات ہمارے لئے کس طرح راہ هدایت ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
متشابہات کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ انسان کو اپنی عقل کے محدود و عاجز ہونے کااحساس ہوتا ہے کہ انسانی عقل ہر ہر چیز کو نہیں سمجھ سکتی۔
ویسے قرآن کریم میں غیر متشابہ یعنی واضح احکام اور نصیحتوں کی اکثریت ہے، اس کے باوجود چند ایک باتوں کو لے کر یہ کہنا کہ یہ کتاب کیسے باعث ہدایت ہوسکتی ہے؟ عجیب ہے۔
قرآن کی تفاسیر میں اختلاف کیوں ہے۔وہ بھی آخری کتاب میں اور ایسی کتاب جس نے پتا نہیں کتنی مزید صدیاں لوگوں کی رہنمائی کرنی ہے ۔
اختلاف کے کئی ایک فوائد ہیں، اختلاف انسان کی حق تک پہنچنے کی تگ و دو کی آزمائش ہوتی ہے، اسی طرح ایک ہی بات کے مختلف پہلو واضح ہوجاتے ہیں۔ وغیرہ۔
اگر ہم دنیا کی کوئی کتاب دیکھیں جو لوگوں کی اصلاح کیلئے لکھی گئی ہو تو اس میں ایسی کوئی بات نہیں ملتی کہ لکھی گئی بات کی کھوج نہ کرو ورنہ بھٹک جاؤگے۔بلکہ ہر کتاب مزید تحقیق کا کہتی ہے ۔
قرآن کریم بھی تحقیق سے نہیں روکتا، لیکن انسانوں کے اندر صلاحیتوں کا جو فرق ہے، اسے اسلامی شریعت ملحوظ رکھتی ہے۔
ان دنوں یوٹیوب والوں نے لازمی کردیا ہے کہ ہر ویڈیو بچے نہیں دیکھ سکتے، آخر وہ بچوں کو ہر چیز دیکھنے سے کیوں روک رہے ہیں؟
سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی پابندیاں کیوں ہوتی ہیں؟ کیا سب کو ہر چیز کی آزادی نہیں ہونی چاہیے؟ جواب ہوگا کہ نہیں، کچھ نہ کچھ اصول وضابطہ ہونا چاہیے۔ تو یہی ضابطہ بندی شریعت میں کیوں قابل اعتراض ہے؟
بعض لوگ اٹکل پچو کہیں گے کہ وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا تھا اور بعض کہیں گے کہ وہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا۔ اور بعض کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ کہدو کہ میرا پروردگار ہی انکے شمار سے خوب واقف ہے انکو جانتے بھی ہیں تو تھوڑے ہی لوگ جانتے ہیں تو تم انکے معاملے میں بحث نہ کرنا مگر سرسری سی بحث۔ اور نہ انکے بارے میں ان میں سے کسی سے کچھ دریافت ہی کرنا۔"
جب ان کے بارے میں کوئی بحث کرنی ہے اور نہ ہی ان کے بارے میں اور تعداد کے بارے میں جاننا ہے۔ تو اللہ رب العزت نے ان کی تعداد اور مکمل مزید تفصیل سے آگاہ کیوں نہ کردیا۔
متشابہات میں لوگوں کے ایمان کا امتحان ہوتا ہے، کہ کون ثابت قدم رہتا ہے، اور کون عقل کے ہاتھوں مجبور ہو کر الٹے قدموں واپس ہوجاتا ہے۔
سورہ نور میں اللہ رب العزت کی مثال روشن چراغ کی ہے لیکن ہم اس کو دنیاوی چراغ پر محمول نہیں کرسکتے ۔ہمیں نہیں پتا لیکن ایمان لانا ہے۔
کیونکہ خالق کو ہم نے دیکھا ہی نہیں، تو اس کو مخلوق پر قیاس کرنا کیسے ممکن ہے؟ یہ تو ایک عقلی بات ہے کہ سوچا اور اندازہ اسی کے بارے لگایا جاسکتا ہے، جس کو یا جس جیسی چیز کو دیکھا ہو، جبکہ اللہ تعالی جیسی کوئی چیز ہے ہی نہیں۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
قرآن کریم بھی تحقیق سے نہیں روکتا، لیکن انسانوں کے اندر صلاحیتوں کا جو فرق ہے، اسے اسلامی شریعت ملحوظ رکھتی ہے۔
ان دنوں یوٹیوب والوں نے لازمی کردیا ہے کہ ہر ویڈیو بچے نہیں دیکھ سکتے، آخر وہ بچوں کو ہر چیز دیکھنے سے کیوں روک رہے ہیں؟
سوشل میڈیا پر مختلف قسم کی پابندیاں کیوں ہوتی ہیں؟ کیا سب کو ہر چیز کی آزادی نہیں ہونی چاہیے؟ جواب ہوگا کہ نہیں، کچھ نہ کچھ اصول وضابطہ ہونا چاہیے۔ تو یہی ضابطہ بندی شریعت میں کیوں قابل اعتراض ہے؟
محترم خضرحیات صاحب
السلام علیکم
میرا سوال اب بھی یہی کہ شوشل میڈیا پر اچھی بری دونوں چیزیں موجود ہیں اور بچے ان چیزوں میں اچھی طرح امتیاز نہیں کرسکتے ہیں اس لئے ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ۔قرآن میں تو کوئی غلط چیز نہیں پھر یہ پابندی کیوں ہے؟
ہم اس کتاب کی بات کررہے ہیں جس کا دعوی ہے کہ اپنے مخالفین کیلئے موجود ہے کہ "اس جیسی کوئی ایک سورت بناکر لے آؤ"۔

تشابہات کا ایک فائدہ تو یہ ہے کہ انسان کو اپنی عقل کے محدود و عاجز ہونے کااحساس ہوتا ہے کہ انسانی عقل ہر ہر چیز کو نہیں سمجھ سکتی۔
ایک حدیث جس کا مفہوم ہے کہ "جو چیز میں شبہ میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور جو واضح ہو اسے اختیار کرو"۔حدیث جو قرآن کریم کی تشریح ہے اس میں بھی شبہ میں ڈالنی والی چیزوں سے احتراز کرنے کا کہا گیا ہے۔جس سے پتا چلا کہ شبہ میں ڈالنی والی چیزوں میں خیر نہیں ہے تو پھر قرآن میں شبہ والی چیزیں کیسے خیر ہیں ۔ جب ایک شخص ایمان لاتا ہے اور قرآن کریم کا مطالعہ کرتا ہے متشابہ چیزیں اگر اس کا ذہن پر منتشر کرتی ہیں تو اس کے لئے راہ ہدایت کیسے ہوا ؟اگر قرآن کریم میں متشابہات نہیں ہوتیں تو کیا اس کی تعلیمات پر کچھ اثر پڑتا ؟ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ غیر متشابہ آیات کے مقابلے میں واضح آیات بہت ہیں ۔
لیکن اگر ایک بھی آیت متشابہ ہے تو وہ کیوں ہے؟
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,472
پوائنٹ
964
السلام علیکم
میرا سوال اب بھی یہی کہ شوشل میڈیا پر اچھی بری دونوں چیزیں موجود ہیں اور بچے ان چیزوں میں اچھی طرح امتیاز نہیں کرسکتے ہیں اس لئے ان پر پابندیاں لگائی گئی ہیں ۔قرآن میں تو کوئی غلط چیز نہیں پھر یہ پابندی کیوں ہے؟
ہم اس کتاب کی بات کررہے ہیں جس کا دعوی ہے کہ اپنے مخالفین کیلئے موجود ہے کہ "اس جیسی کوئی ایک سورت بناکر لے آؤ"۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اسی مثال پر غور کرلیں، بات سمجھ آجائے گی، آپ کے خیال میں یوٹیوب جن ویڈیوز کو اپنے پلیٹ فارم پر آنے کی اجازت دیتی ہے، وہ ان میں سے بہت ساری ویڈیوز کو غلط سمجھ رہی ہوتی ہے؟ کہ انہیں الگ سے بچوں کے لیے قواعد وضوابط مرتب کرنا پڑتے ہیں؟ جس چیز کو وہ بچوں کے لیے صحیح نہیں سمجھتے، وہ بڑوں کے لیے کیوں ٹھیک ہے؟ اور اگر بڑوں کے لیے ٹھیک ہے، تو بچوں کو اس میں کیا مسئلہ ہے؟ حتی کہ ملک بدلنے سے سوشل میڈیا کے قوانین و ضوابط بھی بدل جاتے ہیں، چاہے وہ بڑے ہوں یا چھوٹے۔
قرآن کریم میں کوئی غلط چیز نہیں، لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں، جو بطور ابتلاء و آزمائش کے ہیں، کچھ چیزیں انسان کو اس بات کا یقین کروانے کے لیے ہیں، کہ انسانی عقل عاجز ہے، ہر چیز کی حقیقت اور کنہ تک نہیں پہنچ سکتی۔ کچھ چیزیں ایسی ہیں کہ جن سلیم العقل اور راسخون فی العلم غور وفکر کریں تو مستفید ہوسکتے ہیں، جبکہ کمزور عقل و ایمان والے فتنہ میں مبتلا ہوسکتے ہیں۔
ایک حدیث جس کا مفہوم ہے کہ "جو چیز میں شبہ میں ڈالے اسے چھوڑ دو اور جو واضح ہو اسے اختیار کرو"۔حدیث جو قرآن کریم کی تشریح ہے اس میں بھی شبہ میں ڈالنی والی چیزوں سے احتراز کرنے کا کہا گیا ہے۔جس سے پتا چلا کہ شبہ میں ڈالنی والی چیزوں میں خیر نہیں ہے تو پھر قرآن میں شبہ والی چیزیں کیسے خیر ہیں ۔ جب ایک شخص ایمان لاتا ہے اور قرآن کریم کا مطالعہ کرتا ہے متشابہ چیزیں اگر اس کا ذہن پر منتشر کرتی ہیں تو اس کے لئے راہ ہدایت کیسے ہوا ؟اگر قرآن کریم میں متشابہات نہیں ہوتیں تو کیا اس کی تعلیمات پر کچھ اثر پڑتا ؟ آپ نے ارشاد فرمایا ہے کہ غیر متشابہ آیات کے مقابلے میں واضح آیات بہت ہیں ۔
لیکن اگر ایک بھی آیت متشابہ ہے تو وہ کیوں ہے؟
اس کا جواب عرض کرچکا ہوں کہ متشابہ آیات کی کئی ایک حکمتیں ہیں۔
آپ کا یہ نکتہ کہ چونکہ اس میں متشابہ آیات ہیں، جس سے ذہن منتشر ہوتا ہے، لہذا یہ کتاب ہدایت نہیں ہوسکتی۔۔۔ یہ مقدمہ غلط ہے، اور واقعاتی طور پر بھی یہ غلط ثابت ہوچکا ہے۔ قرآن کریم صدیوں سے لوگوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ بن رہا ہے، جبکہ آپکے مطابق ایسا ہونا ممکن نہیں۔۔۔۔ ثابت ہوا کہ آپ کا مفروضہ ہی غلط ہے۔
 
Top