• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرآن کی آیت جس کو خوارج سب سے زیادہ دلیل بناتے ہیں اس کی مفتی مبشر احمد ربانی کے قلم سے تفسیر

شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
7
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
3
((وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ)) کی تفسیر و تشریح

الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ تعالی

اللہ عزوجل نے فرمایا :
وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ [ المائدۃ : 44]
” اور جو اللہ نے نازل کیا ہے اس کے مطابق فیصلہ نہ کرے تو وہی لوگ کافر ہیں ۔ “
امام المفسرین محمد بن جریر الطبری اس آیت کریمہ کے شان نزول کے بارے اختلاف ذکر کرنے کے بعد لکھتے ہیں :
وقال آخرون: بل عنی بذلك كفر دون كفر، وظلم دون ظلم، وفسق دون فسق . [1]
” دوسرے مفسرین نے کہا ہے بلکہ اس سے مراد ایک کفر کا ( اپنے درجہ میں ) دوسرے کفر سے کم ہونا ، ایک ظلم کا دوسرے ظلم سے کم ہونا اور ایک فسق کا دوسرے فسق سے کم ہونا مراد لیا گیا ہے ۔ “
پھر اس پر صحابہ کرام ، تابعین عظام وغیرھم کی روایات بیان کیں سب سے پہلے ہم ترجمان القرآن حبر الامۃ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے اس کی تفسیر درج کرتے ہیں ، وہ فرماتے ہیں :
لیس بالکفر الذی تذهبون إليه
” یہ ہر گز وہ کفر نہیں ہے جس کی طرف تم جا رہے ہو ۔ “
دوسری روایت میں ہے :
إنه لیس بالکفر الذی یذهبون إليه إنه لیس کفر ینقل عن الملة (( وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ )) کفر دون کفر . [2]
” بلا شبہ یہ ہر گز وہ کفر نہیں ہے جس کی طرف وہ جاتے ہیں ، بلا شہ یہ ملت اسلامیہ سے خارج کرنے والا کفر نہیں ہے (( اور جس نے اللہ کی نازل کردہ دین کے مطابق فیصلہ نہ کیا تو وہی لوگ کافر ہیں )) یہ کفر دون کفر ہے یعنی یہ کفر دوسرے کفر سے درجے میں کم ہے ۔ “
امام حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا اور امام ذھبی نے ان کی موافقت کی ہے ۔ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
وحقهما أن يقولا : على شرط الشيخين فإن إسناده كذلك ثم رأيت الحافظ ابن كثير نقل في تفسيره ( 6 / 163 ) عن الحاكم أنه قال : ” صحيح على شرط الشيخين ” فالظاهر أن في نسخة ” المستدرك ” المطبوعة سقطا .
امام حاکم اور امام ذھبی دونوں کا حق تھاکہ یوں کہتے : یہ روایت شیخین کی شرط پر صحیح ہے تو بلا شبہ اس کی سند اس طرح ہے پھر میں نے حافظ ابن کثیر کو دیکھ انہوں نے اپنی تفسیر میں امام حاکم سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے تو ظاہر یہ ہے کہ مستدرک کے مطبوعہ نسخے میں سقط ہے ۔ “
اور ابن عبا س رضی اللہ عنہما کی ایک اور روایت کے الفاظ یوں ہیں :
هي به کفر ولیس کفرا بالله وملائکته وکتبه ورسله [3]
” یہ کفر ہے اور یہ اللہ ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر نہیں ہے ۔ “
ایک اور روایت میں ہے :
لیس کمن کفر بالله وملائکته ورسله
” یہ اللہ ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کی طرح نہیں ہے ۔ “
اور عطاء بن ابی رباح ، طاؤس وغیرھما سے بھی یہی تفسیر مروی ہے جس کی مکمل تفصیل فضیلۃ الشیخ سلیم بن عید الھلالی کی بڑی شاندار کتاب ” قرۃ العیون “ میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے ۔
اور عبد اللہ بن عباس کی اس تفسیر کو امام حاکم ، امام احمد بن حنبل ، امام ذھبی ، امام ابن کثیر ، امام طبری ، امام مروزی ، امام سمعانی ، امام بغوی ، امام ابوبکر ابن العربی ، امام قرطبی ، امام بقاعی ، امام واحدی ، امام ابو عبید قاسم بن سلام ، امام ابو حیان اندلسی ، امام ابن بطہ ، امام ابن عبد البر ، امام خازن ، علامہ جمال الدین قاسمی ، علامہ عبد الرحمن بن ناصر السعدی ، امام ابن تیمیہ ، امام ابن القیم ، نواب صدیق الحسن خان ، علامہ شنقیطی ، علامہ البانی وغیرھم جیسے جہابذہ مفسرین و محدثین اور فقہاء نے صحیح قرار دیا ہے اور قبول کیا ہے ۔ یہاں پر چند حوالے ذکر کرتا ہوں باقی تفسیر و تفصیل اپنے مقام پر بیان ہوگی ان شاء اللہ ۔
امام محمد بن نصر المروزی (المتوفی 294ھ) فرماتے ہیں :
قلنا إن ترك التصدیق کفر به وإن ترك الفرائض مع تصدیق الله انه اوجبها کفر لیس بکفر بالله انما هو کفر من جهة ترك الحق کما یقول القائل کفرتنی حقی ونعمتی یرید ضیعت حقی وضیعت شکر نعمتی قالوا : ولنا فی هذا قدوة بمن روی عنهم من اصحاب رسول الله صلی الله عليه وسلم والتابعین إذ جعلوا للکفر فروعا دون اصله لا تنقل صاحبه عن ملة الاسلام کما ثبتوا للایمان من جهة العمل فرعا للاصل لا ینقل تركه عن ملة الاسلام من ذلك قول ابن عباس فی قوله: (( وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ )) [4]
” بلاشبہ تصدیق کو ترک کرنا اس کے ساتھ کفر ہے اور اللہ کی تصدیق کے ساتھ فرائض ترک کرنا جن کو اس نے واجب قرار دیا ہے کفر یہ اللہ کے ساتھ کفر کی طرح نہیں ہے یہ ترکِ حق کی جہت سے کفر ہے جیسا کہ کہنے والا کہتا ہے : ” کفرتنی حقی ونعمتی ” اس سے مراد تو نے میرا حق ضائع کر دیا اور میری نعمت کا شکر برباد کر دیا ، انہوں نے کہا : ہمارے لئے اس بات میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ کرام اور تابعین عظام نمونہ ہیں جبکہ انہوں نے اصل کے علاوہ کفر کی فرعات بنائی ہیں جو کفر کے مرتکب کو ملت اسلامیہ سے خارج نہیں کرتیں جیسا کہ عمل کی جہت سے انہوں نے ایمان کے لئے اصل کے علاوہ فروعات ثابت کی ہیں جو تارک عمل کو ملت اسلام سے خارج نہیں کرتیں اسی میں سے اللہ کے اس فرمان (( وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ )) کے بارے میں عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے ۔
اسی طرح امام ابو عبد اللہ عبید اللہ بن محمد المعروف بابن بطۃ (المتوفی 387ھ) نے اپنی معروف و مشہور کتاب ” الابانۃ عن شریعۃ الفرقۃ الناجیۃ ” 2/162 ط ۔ الفاروق الحدیثیۃ میں ایک باب یوں قائم کیا ہے ” باب ذکر الذنوب التی تصیر بصاحبھا الی کفر غیر خارج عن الملۃ “ ان گناہوں کا بیان جو ان کے مرتکب کو ایسے کفر کی طرف لے جاتے ہیں جو ملت سے خارج کرنے والے نہیں ہیں ۔
پھر اس کے ضمن میں عبد اللہ بن عباس ، طاؤس اور عطاء بن ابی رباح کے اقوال لائے ہیں جو (( وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ )) کی تفسیر میں مروی ہیں ۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس آیت سے انہوں نے ایسا کفر مراد لیا ہے جو ملت سے خارج کرنے والا نہیں ہے ۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ فرماتے ہیں :
وقال ابن عباس وغير واحد من السلف في قوله تعالى : { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ } { فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ } و { الظَّالِمُونَ } كفر دون كفر وفسق دون فسق وظلم دون ظلم وقد ذكر ذلك أحمد والبخاري وغيرهما . [5]
” عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اور بہت سارے سلف صالحین نے اللہ کے فرمان { وَمَنْ لَمْ يَحْكُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِكَ هُمُ الْكَافِرُونَ } { فَأُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ } و { الظَّالِمُونَ } کے بارے میں کہا ہے : یہ کفر دون کفر ، فسق دون فسق اور ظلم دون ظلم ہیں اور یہ بات امام احمد بن حنبل اور امام بخاری وغیرھما نے بیان کی ہے ۔
نوٹ : آئمہ دین نے جو ان آیات کو تحکیم بغیر ما انزل اللہ کے تحت ذکر کیا ہے اس سے مراد کفر اصغر لیا ہے یہ ایسے شخص کے حق میں ہے جو اپنی خواہش نفس کی پیروی کرتے ہوئے یا رشوت لیکر فیصلہ کرے یا کسی سے عداوت کرتے ہوئے فیصلہ کرے اور اسے پتہ ہو کہ وہ اللہ کی نافرمانی کی رہا ہے لیکن جو اللہ کے دین کے علاوہ کسی قانون کے ساتھ فیصلہ کرنا حلال سمجھتا ہو ، یا اس کا اعتقاد ہو کہ اس کا حکم اللہ کے حکم کے مساوی یا اس سے افضل ہے تو یہ ایسا کفر ہے جو ملت سے خارج کرنے والا ہے ۔
امام ابن الجوزی اپنی تفسیر زاد المسیر میں ، امام ابن تیمیہ منہاج السنۃ میں ، امام ابن القیم نے مدارج السالکین میں ، علامہ محمد شنقیطی نے تفسیر اضواء البیان میں اور سعودی کبار علماء کی فتاوی اللجنۃ الدائمۃ نے اسے بیان کیا ہے ۔
ماخوذ از :
(مسئلہ تکفیر اور اس کے اصول و ضوابط ) الشیخ مفتی مبشر احمد ربانی حفظہ اللہ
[1]– تفسیر الطبری : 8/464
[2]– الابانۃ لابن بطۃ (1021) 2/172 السنن الکبری للبیھقی 8/20 ، 10/207 السنۃ للخلال (1419) سنن سعید بن منصور (749) 4/1482 کتاب الصلاۃ لمحمد بن نصر المروزی (569-573) تفسیر ابن ابی حاتم 4/1143 (6434) التمھید 4/237 المستدرک للحاکم 2/313
[3]– تفسیر الطبری 8/465 السنۃ للخلال 4/158-159 (1414) کتاب الصلاۃ لمحمد بن نصر المروزی (571-572) الابانۃ لابن بطۃ (1020) 2/172 تفسیر عبد الرزاق (713) 2/19 تفسیر سفیان ثوری ص 101 ، تفسیر ابن ابی حاتم 3/7
[4]– کتاب الصلاۃ ص 167
[5]– مجموع الفتاوی لابن تیمیہ : 7/522
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
ماشاءاللہ ، اچھا سلسلہ ہے ۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,553
پوائنٹ
304
لیکن جو اللہ کے دین کے علاوہ کسی قانون کے ساتھ فیصلہ کرنا حلال سمجھتا ہو ، یا اس کا اعتقاد ہو کہ اس کا حکم اللہ کے حکم کے مساوی یا اس سے افضل ہے تو یہ ایسا کفر ہے جو ملت سے خارج کرنے والا ہے ۔

موجودہ نام نہاد اسلامی حکومتیں اسی "کفر" پر کار بند ہیں- اس لئے ان کے لئے کفر کا فتویٰ جائز ہے- الله کی حاکمیت کے مقابلے میں "پارلیمنٹ کی حاکمیت " کو تسلیم کرنا واضح شرک اور کفر ہے- کیوں کہ الله کا نافذ کردہ قانون کسی پارلیمنٹ کے حکم کے تابع نہیں ہے- جب کہ یہاں قانون بنتا ہی پارلیمنٹ کی اکثریت سے ہے- یہ ایسی ہی ہے کہ اگر کوئی کہے کہ میں اس وقت نماز پڑھوں کا جب اکثریت نماز پڑھے گی ورنہ نہیں پڑھوں گا تو کیا یہ کہنا الله رب العزت کے ساتھ صریح کفر نہیں ہوگا ؟؟-

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ سوره توبہ ٦١
اب عذر مت تراشو- تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے ہو -
 
شمولیت
ستمبر 13، 2014
پیغامات
393
ری ایکشن اسکور
277
پوائنٹ
71
کاش مبشر ربانی صاحب اپنے پاس موجود تفسیر طبری کے حاشیہ میں موجود لمبی بحث کا بهئ کچه خیال کرتے جو لیس الکفر الذی تزهبون الیہ کے نیچے موجود ہے
اللہ برا کرے تعصب کا جو اتنا لا پرواہ بنا دیتا ہے
 
Top