ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
(١) اسماء میں اختلاف: جو مفرد، تثنیہ، جمع اور مبالغہ کے قبیل سے ہوگا۔
جیسا کہ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْن (البقرۃ:۱۸۴) وَکِتٰبِہٖ وَرُسُلِہٖ (البقرۃ:۲۸۵) فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ(المائدۃ:۶۷) اَﷲُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ (الانعام:۱۲۴) وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُم ْ(الاعراف:۱۵۷) أنْ یَعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اﷲِ (التوبۃ:۱۷) وَسَیَعْلَمُ الْکُفّٰرُ (الرعد:۴۲) اِذَا قِیْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْا فِیْ الْمَجٰلِسِ(المجادلۃ:۱۱) یہ تمام الفاظ مِسْکِیْن، کُتُبِہٖ، رِسَالَتَہُ، إِصْرَھُمْ، مَسَاجِدَ، الکُفَّار، المَجَالِسِ مفرد وجمع پڑھے گئے ہیں۔ ان میں ہر ایک میں دو دو قراء تیں ہیں۔ ایک مفرد کے ساتھ اور دوسری جمع کے ساتھ۔
کبھی اسماء میں تذکیر وتانیث کے اعتبار سے اختلاف ہوتا ہے۔
جیسا کہ وَلَا یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ کو وَلَا تُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ (البقرۃ:۴۸) کَأنْ لَمْ یَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ مَوَدَّۃٌکو کَأنْ لَمْ تَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہٗ مَوَدَّۃ (النساء:۷۳) وَاِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ مِائَۃ کو وَاِنْ تَکُنْ مِنْکُمْ مِائَۃ(الانفال:۶۵) پڑھا گیاہے۔ اسی طرح کبھی اسماء میں اختلاف مبالغہ کا ہوتا ہے۔جیسے عالم الغیب کو علَّام الغیب پڑھا گیاہے۔
(٢) افعال میں اختلاف: افعال میں اختلاف تصرف و تغیر کے قبیل سے ہوتاہے۔
جیساکہ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْراً (البقرۃ:۱۵۸) کو وَمَنْ یَطَوَّعْ خَیْرًا، وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ(البقرۃ:۱۲۵) کو وَاتَّخَذُوا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ، قَالَ کَمْ لَبِثْتُمْکو قُلَ کَمْ لَبِثْتُم (المومنون:۱۱۲) قَالَ اَعْلَمُ أنَّ اﷲَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ (البقرۃ:۲۵۹) کو قَالَ اعْلَمْ اَنَّ اﷲَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ پڑھا گیاہے۔
(٣) اِعراب کے وجوہ میں اختلاف:جیساکہ وَلَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحَابِ الْجَحِیْمِ کو وَلَا تَسْئَلْ عَنْ اَصْحَابِ الْجَحِیْم (البقرۃ:۱۱۹)، اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً کو اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارۃٌ (النساء:۲۸۲)، اَﷲِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوٰاتِ وَمَا فِی الاَرْضِکو اَﷲُ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الاَرْض(ابراہیم:۲) اور فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ کو فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٌ (البروج:۲۲) پڑھاگیا ہے۔
جیسا کہ فِدْیَۃٌ طَعَامُ مَسٰکِیْن (البقرۃ:۱۸۴) وَکِتٰبِہٖ وَرُسُلِہٖ (البقرۃ:۲۸۵) فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَہٗ(المائدۃ:۶۷) اَﷲُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ (الانعام:۱۲۴) وَیَضَعُ عَنْھُمْ اِصْرَھُم ْ(الاعراف:۱۵۷) أنْ یَعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اﷲِ (التوبۃ:۱۷) وَسَیَعْلَمُ الْکُفّٰرُ (الرعد:۴۲) اِذَا قِیْلَ لَکُمْ تَفَسَّحُوْا فِیْ الْمَجٰلِسِ(المجادلۃ:۱۱) یہ تمام الفاظ مِسْکِیْن، کُتُبِہٖ، رِسَالَتَہُ، إِصْرَھُمْ، مَسَاجِدَ، الکُفَّار، المَجَالِسِ مفرد وجمع پڑھے گئے ہیں۔ ان میں ہر ایک میں دو دو قراء تیں ہیں۔ ایک مفرد کے ساتھ اور دوسری جمع کے ساتھ۔
کبھی اسماء میں تذکیر وتانیث کے اعتبار سے اختلاف ہوتا ہے۔
جیسا کہ وَلَا یُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ کو وَلَا تُقْبَلُ مِنْہَا شَفَاعَۃٌ (البقرۃ:۴۸) کَأنْ لَمْ یَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہُ مَوَدَّۃٌکو کَأنْ لَمْ تَکُنْ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَہٗ مَوَدَّۃ (النساء:۷۳) وَاِنْ یَکُنْ مِنْکُمْ مِائَۃ کو وَاِنْ تَکُنْ مِنْکُمْ مِائَۃ(الانفال:۶۵) پڑھا گیاہے۔ اسی طرح کبھی اسماء میں اختلاف مبالغہ کا ہوتا ہے۔جیسے عالم الغیب کو علَّام الغیب پڑھا گیاہے۔
(٢) افعال میں اختلاف: افعال میں اختلاف تصرف و تغیر کے قبیل سے ہوتاہے۔
جیساکہ وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْراً (البقرۃ:۱۵۸) کو وَمَنْ یَطَوَّعْ خَیْرًا، وَاتَّخِذُوْا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ(البقرۃ:۱۲۵) کو وَاتَّخَذُوا مِنْ مَقَامِ اِبْرَاھِیْمَ، قَالَ کَمْ لَبِثْتُمْکو قُلَ کَمْ لَبِثْتُم (المومنون:۱۱۲) قَالَ اَعْلَمُ أنَّ اﷲَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ (البقرۃ:۲۵۹) کو قَالَ اعْلَمْ اَنَّ اﷲَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ پڑھا گیاہے۔
(٣) اِعراب کے وجوہ میں اختلاف:جیساکہ وَلَا تُسْئَلُ عَنْ اَصْحَابِ الْجَحِیْمِ کو وَلَا تَسْئَلْ عَنْ اَصْحَابِ الْجَحِیْم (البقرۃ:۱۱۹)، اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارَۃً کو اِلَّا اَنْ تَکُوْنَ تِجَارۃٌ (النساء:۲۸۲)، اَﷲِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوٰاتِ وَمَا فِی الاَرْضِکو اَﷲُ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِیْ السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الاَرْض(ابراہیم:۲) اور فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٍ کو فِیْ لَوْحٍ مَّحْفُوْظٌ (البروج:۲۲) پڑھاگیا ہے۔