ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,379
- پوائنٹ
- 635
قراء ات متواترہ اورادارہ طلوع اسلام
قاری محمد صفدر
ہمارے معاشرے میں عموماً کسی بھی موضوع پر تنقید کرنے والے حضرات دو طرح کے ہیں۔ ایک وہ جو سطحی سا مطالعہ اور سنی سنائی باتوں کے بل بوتے پر کسی بھی موضوع پر اپنے قلم اور زبان کو جنبش دینے کے قائل ہیں اور دوسرے وہ جو تحقیق کرنے سے قبل ایک خاص نظریہ اور خاص مؤقف اپناتے ہیں اور پھر اس کی تائید میں جیسے کیسے بھی دلائل میسر ہوں انہیں پیش کرکے اپنے مؤقف کو بیان کرتے ہیں۔ زیربحث مضمون میں جناب جمیل احمد عدیل نے ایک انتہائی اہم موضوع پر قلم اٹھایاہے، لیکن افسوس کہ جب محترم موصوف نے اپنے خیالات کو بذریعہ قلم زبان سے نوازا تو معلوم ہوا کہ اس موضوع پر ان کامطالعہ کس قدرسطحی اورمتعصبانہ تھا۔ اس مضمون کو اگر ہم غور سے پڑھیں تو ہمارے سامنے چند نکات آتے ہیں جن کو محترم جمیل احمد عدیل صاحب نے واضح کرنے کی سعی ناکافی کی ہے۔(١)مسئلہ نسخ اور اس ضمن میں مسئلہ رجم (٢) مسئلہ اختلاف قراء ت
پھر قراء ت کے اختلاف کے ضمن میں موصوف نے مندرجہ ذیل باتوں کو واضح کرنے کی کوشش کی:
(١) قراء ات ماسوائے ایک کے تمام کی تمام وضع کردہ ہیں
(٢) حدیث سبعہ بھی جعل سازی کے سوا کچھ نہیں
(٣) حدیث سبعہ کی درایت (٤) اختلاف قراء ت نزولی یا اختیاری
(٥) عرضہ اخیرہ اور مسئلہ قراء ات (٦) اَحرف سبعہ کے معنی کی تعیین میں تعارض
(٧) قبول حدیث کا ’معیاری‘ اصول