- شمولیت
- اگست 28، 2013
- پیغامات
- 162
- ری ایکشن اسکور
- 119
- پوائنٹ
- 75
قران مجید کی موجودہ ترتیب کے صحیح ہونے کی دلیل ۔صحیح احادیث کی روشنی میں جواب دیں
اسلام علیکم بھائ مجھے وللہ اس تدوین میں کوی شک نہیں لیکن بعض شیعہ کا اعتراض ہے کہ قران مکمل نہیں یا کہ ترتیب میں ہیر پھیر ہیں اسی وجہ سے یہ سوال یہاں پوسٹ کیا گیا۔اگر آپ کو
مسلمانوں کے اس متفقہ دعویٰ (اجماع امت ) پر
شک ہے کہ قرآن مجید کی موجودہ ترتیب ”صحیح“ نہیں ہے۔ تو یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنے اس شک کو دلائل و اسناد سے ثابت کریں۔ ویسے ”صحیح“ ہونے سے آپ کی کیا مراد ہے؟ یہ تو سب ہی جانتے اور مانتے ہیں کہ قرآن مجید کی ”ترتیب نزولی“ کچھ اور تھی۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت پر اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے دور میں
“موجودہ ترتیب“ کے مطابق مدون اور حفظ کرلیا گیا تھا ۔
ویسے آپ کی ”اطلاع“ کے لئے عرض ہے کہ قرآن مجید ”تحریری صحیفہ“ کی صورت میں آسمان سے نہیں اترا تھا بلکہ اسے جبرئیل علیہ السلام ”زبانی“ نبی کریم صلی الہ علیہ وسلم کو سنا یا کرتے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے ”یاد“ کرکے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ کو سنایا اور یاد کروایا کرتے تھے۔ اور یہ بھی بتلادیا کرتے تھے کہ معینہ وقت میں نازل شدہ آیات کو کن آیات کے آگے پیچھے درج کیا جائے۔ پھر ہر رمضان المبارک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک نازل شدہ آیات ربانی کو (موجودہ ترتیب کے مطابق) حضرت جبرئیل علیہ السلام کو سنایا کرتے تھے اور آخری رمضان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ پورے قرآن مجید کو اسی ترتیب کے ساتھ منہ زبانی سنایا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ متعدد صحابہ کرام رضی الہ تعالیٰ بھی قرآن مجید کو اسی (موجودہ) ترتیب کے ساتھ زبانی یاد کرلیا کرتے تھے۔ گویا قرآن مجید حضرت جبرئیل علیہ السلام سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم تک سینہ بہ سینہ ”منتقل“ ہوا۔ اور یہی سلسلہ تب سے آج تک کے حفاظ کرام تک جاری ہے۔ قرآن مجید کی سینہ بہ سینہ ”منتقلی“ میں کبھی کوئی وقفہ نہیں آیا۔ اور یہی قرآن کا اعجاز بھی ہے کہ یہ تب سے اب تک اسی ترتیب کے ساتھ ہزاروں لاکھوں حفاظ کے ذریعہ اگلی نسل کو منتقل ہوتا رہا۔
”تحریری قرآنی مصحف“ آسمان سے نازل نہیں ہوا۔ نہ ہی اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ”تحریر“ کیا۔ اور نہ ہی صحابہ کرام کے ”لکھے“ ہوئے قرآن کو بذات خود ”پڑھا“ کہ آپ لکھے پڑھے نہیں تھے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے دور میں نازل شدہ قرآنی آیات کو
مختلف میڈیم میں
تحریر کرلیا جاتا۔ اور یہ تحریر شدہ نسخہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کر اس کی تصدیق کرلی جاتی۔ لیکن ”اصل قرآن“ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے لے کر دور عثمانی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تک ”حفاظ کے سینوں“ میں ہی یکساں طور پر محفوظ رہا حتی کہ حفاظ کرام کی شہادتوں کے تسلسل کے باعث حضرت عثمان غنی کے دور میں جلیل القدر صحابہ کی نگرانی میں”صحیفہ عثمانی“ مرتب کیا گیا جس کے مختلف نسخے دنیا بھر کے مختلف مراکز میں بھیجے گئے۔ صحیفہ عثمانی کے دو یا تین نسخے آج بھی محفوظ ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
وعلیکم السلام برادر!اسلام علیکم بھائ مجھے وللہ اس تدوین میں کوی شک نہیں لیکن بعض شیعہ کا اعتراض ہے کہ قران مکمل نہیں یا کہ ترتیب میں ہیر پھیر ہیں اسی وجہ سے یہ سوال یہاں پوسٹ کیا گیا۔
اس بات کی دلیل صحابہ کرام کا ”حفظ قرآن“ تھا۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ”حافظ قرآن“ نہیں تھے؟ اگر تھے تو انہوں نے قرآن کو ”کس ترتیب سے حفظ“ کیا ہوا تھا۔ ترتیب نزولی کے مطابق؟ یا شیعہ کے مبینہ ترتیب کے مطابق؟ یااپ نے کہا کہ نبی علیہ السلام کے قول کے مطابق اسے جمع اور مدون کیا گیا ۔۔اسی بات کی دلیل چاہیے۔۔والسلام
یہ فقط عوام میں پھیلی ہوئی یا پھیلائی ہوئی بات ہے۔ جس کا حقیقت سے دور تک کوئی تعلق نہیں۔ جس شخص کا اہل تشیع سے ذرا بھی قریب کا واسطہ ہوگا وہ انصاف سے اس الزام کی نفی ہی کرے گا۔ویسے آپ کی دلچسپی کے لئے بتلادوں کہ شیعہ برادی میں آج تک کوئی ”حافظ قرآن“ نہیں ہوا۔ ان کے کسی بھی بڑے سے بڑے عالم دین یا علامہ کو الحمد سے والناس تک مکمل قرآن حفظ نہیں ہے اور نہ کبھی تھا۔ چند ایک واقعات ایسے ضرور ملتے ہین جب انہوں نے اپنے کسی فرد کو قرآن حفظ کروایا اور سامنے لے کر آئے کہ ان سے سنئے، انہیں مکمل قرآن یاد ہے۔ لیکن جب ان سے قرآن سنا گیا تو وہ اسے مکمل نہ سنا سکے یا بھول گئے یا بھلا دئے گئے ۔ جبکہ مسلم امت میں تو لاکھوں حفاظ قرآن موجود ہیں جو ہر رمضان کی تراویح میں قرآن سنایا کرتے ہیں۔