عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
قرآن کریم کی بے حرمتی کے خلاف حکومت پاکستان کا شاندار کردار
ہفت روزہ جرار
20 مارچ کو کئی ماہ پیشتر کے اعلان کے مطابق امریکی پادری ٹیری جونز نے بالآخر اپنے چرچ میں قرآن کریم کے خلاف نام نہاد مقدمے کا ڈرامہ رچانے کے بعد نسخہء قرآنی اپنے دوست کے ہاتھوں اپنی نگرانی میں نذر آتش کر ڈالا۔ پوری دنیا کے میڈیا نے اس خبر کو چھپانے کی کوشش کی لیکن اے ایف پی کے خبر جاری کرنے کے بعد جب تحریک حرمت رسولؐ اور جماعۃ الدعوۃ نے اس خبر کو پاکستانی میڈیا میں اجاگر کیا تو سبھی حیران رہ گئے۔ پاکستانی میڈیا تو مکمل اندھا اور بہرہ تھا جب اس کے سامنے تحریک حرمت رسولؐ اور جماعۃ الدعوۃ کا ردعمل آیا تو انہوں نے پہلے تو شاید اسے ’’پرانی خبر‘‘ اور ’’پرانا واقعہ‘‘ قرار دیکر آنکھیں بند کرنے کی کوشش کی جو کامیاب نہ ہو سکی تاہم روزنامہ نوائے وقت، روزنامہ جناح، روزنامہ امت، روزنامہ اوصاف، روزنامہ اسلام نے اسے بھرپور طور پر نمایاں کیا جس کے بعد ایک آگ سی لگ گئی۔ خبر شائع ہونے کے روز ہی تحریک حرمت رسولؐ نے لاہور میں بھرپور پریس کانفرنس کی جس میں ملک گیر مذہبی و سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنما شریک ہوئے اور ٹیری جونز کے قتل پر 10 کروڑ کے انعام کا اعلان کیا۔ پریس کانفرنس سے تھوڑی دیر بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب تھا۔ تحریک حرمت رسولؐ کے قائدین نے خصوصاً مولانا امیر حمزہ نے صدر پاکستان کو اس سنگین واقعہ اور دہشت گردی کی جانب توجہ دلائی۔ خبر فوراً میڈیا میں آئی تو صدر کے خطاب کا آغاز اسی خبر اور اس واقعہ سے ہوا۔ یوں آصف علی زرداری مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ ساری دنیا کے پہلے سربراہ مملکت بلکہ پہلے ایسے اعلیٰ سرکاری عہدیدار بھی بن گئے جنہوں نے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے مرتکبین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ان کے بعد قومی اسمبلی، سینٹ کے اور پھر ملک کی تمام اسمبلیوں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور مجرموںکو کٹہرے میں لانے کا نہ صرف مطالبہ کیا بلکہ دنیا کو باور کرایا کہ اس سے بہت بڑی جنگ ہو سکتی ہے جس سے ساری دنیا کی انسانیت خطرے میں پڑ جائے گی۔ ان کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ اور امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے بھی باضابطہ طور پر امریکہ سے احتجاج کیا جس کے بعد امریکہ نے بھی اس شنیع حرکت کی مذمت کی۔ حکومت پاکستان نے اس سلسلے کو آگے بڑھاتے ہوئے مختلف مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ او آئی سی میں بھی یہ مسئلہ اٹھایا جس پر او آئی سی نے بھی اس فعل کی مذمت کرتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا۔ علاوہ ازیں پاکستانی حکومت کی کاوش ہی سے ترکی کے صدر نے بھی پاکستانی صدر کے ساتھ مل کر آواز بلند کی۔ سلسلہ آگے بڑھا اور بات اقوام متحدہ تک بھی پہنچائی گئی۔ 27 مارچ کو حکومت پاکستان نے مزید ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے انٹرپول کو بھی خط لکھا جس میں کہا گیا کہ یہ عالمی ادارہ ٹیری جونز کی ’’پریسٹ کاسٹ‘‘ کے خاتمے کے لئے اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ میں مسلم ممالک کے سفراء کی اس سنگین مسئلہ کی طرف توجہ بھی پاکستانی مندوب عبداللہ ہارون نے دلائی اور درجنوں مسلم ممالک کے نمائندوں کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو مشترکہ خط لکھ کر اس مسئلہ کی سنگینی سے آگاہ کیا، یہاں تمام مسلم ممالک نے عبداللہ ہارون کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا اور انہی کی قیادت میں اس حوالے سے مزید سرگرم کردار ادا کرنے کا وعدہ بھی کیا۔