مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 463
- پوائنٹ
- 209
قربانی کرنا صحیح قول کی روشنی میں سنت مؤکدہ ہے جسے اللہ تعالی نے قربانی کرنے کی وسعت دی ہے اسے ضرور اس امرکوبجالانا چاہئے ۔ قربانی اللہ کے تقرب کا بہترین ذریعہ ہے ، اس عبادت میں اخلاص پیداکرے ورنہ قربانی کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : لَن يَنَالَ اللَّهَ لُحُومُهَا وَلَا دِمَاؤُهَا وَلَٰكِن يَنَالُهُ التَّقْوَىٰ مِنكُمْ ۚ (الحج :37)
ترجمہ : اللہ تعالیٰ کو قربانی کا گوشت اور اس کا خون ہر گز نہیں پہنچتا لیکن اس کے ہاں تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
قربانی کا جانور کاناپن اورلنگڑاپن سے پاک ہو، نہ ہی بیماری ظاہرہواور نہ ہی لاغر ہو۔اسی طرح جانور کم ازکم دودانت والاہو۔
ذبح کرتے وقت جانور کوقبلہ رخ لٹایاجائے ، یہ سنت ہے اگر غیرقبلہ پہ ذبح کرلیاگیاہوتوبھی کوئی حرج نہیں ۔قربانی دینے والا خود سے ذبح کرے ، اگر ذبح کرنا اس کے لئے مشکل ہوتو کوئی بھی اس کی جگہ ذبح کردے۔ جب جانور ذبح کرنے لگیں تو چھری کو تیز کرلیں تاکہ جانور کو ذبح کی کم سے کم تکلیف محسوس ہو۔
زمین پر قبلہ رخ جانور لٹاکر تیزچھری اس کی گردن پہ چلاتے ہوئے بولیں بسم اللہ واللہ اکبر ۔ اتنا دعابھی کافی ہے اور نیت کا تعلق دل سے ہے ۔ یہ دعا بھی کرسکتے ہیں :
"بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هذا مِنْكَ وَلَكَ اَللھُم َّھذَا عَنِّيْ وَ عْن أهْلِ بَيْتِيْ "
مندرجہ ذیل دعا بهی پڑھنا سنت سے ثابت ہے .
"إنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَالسَّمَاْوَاتِ وَاْلأَرْضِ حَنِيْفًا وَمَاْأَنَاْمِنَ الْمُشْرِكِيْنَ، إِنَّ صَلاْتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَاْيَ وَمَمَاتِيْ لِلّهِ رَبِّ اْلعَاْلَمِيْنَ، لَاْشَرِيْكَ لَه’وَبِذالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ، بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هَذا مِنْكَ وَلَكَ أَللهُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّيْ ( وَمِنْ أَهْلِ بَيْتِيْ ) "
* اس حدیث کو شیخ البانی نے مشکوہ کی تخریج میں صحیح قرار دیا ہے اور شعیب ارناؤط نے اس کی تحسین کی ہے.
ذبح کرنے میں چند باتیں ملحوظ رہے ۔ ذبح کرنے والا عاقل وبالغ مسلمان ہو،کسی خون بہانے والے آلہ سے ذبح کیا جائے،ذبح میں گلہ یعنی سانس کی نلی اور کھانے کی رگیں کاٹنی ہیں اور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ہے ۔ بے نمازی کی قربانی اور اس کے ذبیحہ بابت جواز وعدم سے متعلق علماء میں اختلاف ہے ۔ میں یہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ ترک نماز بالاتفاق کفر ہے ۔ قربانی دینے والا یا ذبح کرنےوالا اپنے اس عمل سے پہلے توبہ کرے اور آئندہ پابندی نماز کا عہد کرے ۔
یہاں یہ بھی یاد رہے قربانی کرنے کا وقت عیدکی نماز ختم ہونے سے شروع ہوتا ہے اور ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ کو غروب شمس تک رہتا ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی
ترجمہ : اللہ تعالیٰ کو قربانی کا گوشت اور اس کا خون ہر گز نہیں پہنچتا لیکن اس کے ہاں تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔
قربانی کا جانور کاناپن اورلنگڑاپن سے پاک ہو، نہ ہی بیماری ظاہرہواور نہ ہی لاغر ہو۔اسی طرح جانور کم ازکم دودانت والاہو۔
ذبح کرتے وقت جانور کوقبلہ رخ لٹایاجائے ، یہ سنت ہے اگر غیرقبلہ پہ ذبح کرلیاگیاہوتوبھی کوئی حرج نہیں ۔قربانی دینے والا خود سے ذبح کرے ، اگر ذبح کرنا اس کے لئے مشکل ہوتو کوئی بھی اس کی جگہ ذبح کردے۔ جب جانور ذبح کرنے لگیں تو چھری کو تیز کرلیں تاکہ جانور کو ذبح کی کم سے کم تکلیف محسوس ہو۔
زمین پر قبلہ رخ جانور لٹاکر تیزچھری اس کی گردن پہ چلاتے ہوئے بولیں بسم اللہ واللہ اکبر ۔ اتنا دعابھی کافی ہے اور نیت کا تعلق دل سے ہے ۔ یہ دعا بھی کرسکتے ہیں :
"بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هذا مِنْكَ وَلَكَ اَللھُم َّھذَا عَنِّيْ وَ عْن أهْلِ بَيْتِيْ "
مندرجہ ذیل دعا بهی پڑھنا سنت سے ثابت ہے .
"إنِّي وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَالسَّمَاْوَاتِ وَاْلأَرْضِ حَنِيْفًا وَمَاْأَنَاْمِنَ الْمُشْرِكِيْنَ، إِنَّ صَلاْتِيْ وَنُسُكِيْ وَمَحْيَاْيَ وَمَمَاتِيْ لِلّهِ رَبِّ اْلعَاْلَمِيْنَ، لَاْشَرِيْكَ لَه’وَبِذالِكَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ، بِاسْمِ اللهِ وَاللهُ أَكْبَرْ أَللهُمَّ هَذا مِنْكَ وَلَكَ أَللهُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّيْ ( وَمِنْ أَهْلِ بَيْتِيْ ) "
* اس حدیث کو شیخ البانی نے مشکوہ کی تخریج میں صحیح قرار دیا ہے اور شعیب ارناؤط نے اس کی تحسین کی ہے.
ذبح کرنے میں چند باتیں ملحوظ رہے ۔ ذبح کرنے والا عاقل وبالغ مسلمان ہو،کسی خون بہانے والے آلہ سے ذبح کیا جائے،ذبح میں گلہ یعنی سانس کی نلی اور کھانے کی رگیں کاٹنی ہیں اور ذبح کرتے وقت اللہ کا نام لینا ہے ۔ بے نمازی کی قربانی اور اس کے ذبیحہ بابت جواز وعدم سے متعلق علماء میں اختلاف ہے ۔ میں یہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ ترک نماز بالاتفاق کفر ہے ۔ قربانی دینے والا یا ذبح کرنےوالا اپنے اس عمل سے پہلے توبہ کرے اور آئندہ پابندی نماز کا عہد کرے ۔
یہاں یہ بھی یاد رہے قربانی کرنے کا وقت عیدکی نماز ختم ہونے سے شروع ہوتا ہے اور ذی الحجہ کی تیرہویں تاریخ کو غروب شمس تک رہتا ہے ۔
واللہ اعلم
کتبہ
مقبول احمد سلفی