• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قربانی کے کتنے دن ہیں ؟

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
قربانی کے تین دن ہیں
(حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ ،الحدیث:44)
حضرت جبیر بن مطعمؓ سے روایت ہےکہ نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔(مسند احمد)۔یہ روایت منقطع ہے۔
سلیمان بن موسی نے سیدنا جبیر بن مطعمؓ کو نہیں پایا،امام بیہقیؒ نے اس روایت کے بارے میں فرمایا:’’مرسل‘‘ یعنی منقطع ہے۔(السنن الکبری ج۵ص۲۳۹،ج۹ص۲۹۵)۔
امام ترمذی کی طرف منسوب کتاب العلل میں امام بخاری سے روایت ہے کہ انھوں نے فرمایا:’’سلیمان لم یدرک احدا من اصحاب النبیﷺ‘‘
سلیمان نے نبی کریمﷺ کے صحابہ میں سے کسی کو بھی نہیں پایا۔(العلل الکبیر۱/۳۱۳)۔​
اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ کسی صحیح دلیل سے یہ ثابت نہیں ہے کہ سلیمان بن موسی نے سیدنا جبیر بن مطعمؓ کو پایا ہے۔

روایت نمبر۲:
صحیح ابن حبان(الاحسان:۳۸۴۳،دوسرا نسخہ:۳۸۵۴) والکامل لابن عدی(۱۱۱۸/۳،دوسرا نسخہ۲۶۰/۴) والسنن الکبری للبیہقی(۲۹۵/۹) اور مسند البزار(کشف الاستار۲۷/۲ح۱۱۲۶) وغیرہ میں’’سلیمان بن موسی عن عبدالرحمن بن ابی حسین عن جبیر بن مطعم‘‘ کی سند سے مروی ہےکہ(و فی کل ایام التشریق ذبح)) سارے ایام تشریق میں ذبح ہے۔ یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
۱:حافظ البزار نے کہا ہے:عبد الرحمن ابن ابی حسین کی جبیر بن مطعم سے ملا قات نہیں ہوئی
(البحرالزخار۳۶۴/۸ح۳۴۴۴،نیز دیکھئے نصب الرایہ ج۳ص۶۱ و التمہید نسخہ جدیدہ۲۸۳/۱۰)
۲:
عبد الرحمن بن ابی حسین کی توثیق ابنِ حبان(الثقات۱۰۹/۵) کے علاوہ کسی اور سے ثابت نہیں ہے​
لہذا یہ مجہول الحال ہے۔

روایت نمبر۳:طبرانی (المعجم الکبیر۱۳۸/۲ح۱۵۸۳)بزار(البحرالزخار۳۶۳/۸ح۳۴۴۳)بیہقی(السنن الکبری۲۳۹/۵،۲۹۲/۹) اور دارقطنی(السنن۲۸۴/۴ح۴۷۱۱) وغیرہم نے‘‘سوید بن عبدالعزیز عن سعید بن عبد العزیز التنوخی عن سلیمان بن موسی عن نافع بن جبیر بن مطعم عن ابیہ’’ کی سند سے مرفوعا نقل کیا کہ((ایام التشریق کلھا ذبح)) تمام ایام تشریق میں ذبح ہے۔
اس روایت کا بنیادی راوی سوید بن عبدالعزیز ضعیف ہے۔(دیکھئے تقریب التہذیب:۲۶۹۲)​
حافظ ہثیمی نے کہا :‘‘و ضعفہ جمھور الائمۃ’’ اور اسے جمہور اماموں نے ضعیف کہا ہے۔(مجمع الزوائد۱۴۷/۳)۔

روایت نمبر۴:ایک روایت میں آیا ہے کہ‘‘عن سیلمان بن موسی أن عمرو بن دینار حدثہ عن جبیر بن مطعم أن رسول اللہﷺ قال:کل ایام التشریق ذبح’’۔(سنن دارقطنی ح۴۷۱۳،والسنن الکبری للبیہقی ۲۹۶/۹)۔
یہ روایت دو وجہ سے مردود ہے:
۱:اس کا راوی احمد بن عیسیٰ الخشاب مجروح ہے۔(لسان المیزان ج۱ص۲۴۰،۲۴۱)
۲: عمرو بن دینا ر کی جبیر بن مطعم سے ملاقات ثابت نہیں ہے۔(الموسوعۃ الحدیثہ ج۲۷ص۳۱۷)
تنبیہ:ایک روایت میں‘‘ الولید بن مسلم عن حفص بن غیلان عن سلیمان بن موسی عن محمد بن المکندر عن جبیر بن مطعم’’ کی سند سے آیا ہے کہ‘‘ عرفات موقف و ادفعوا من عرنۃ و المزدلفۃ موقف وادفعوا عن محسر’’۔(مسند الشامیین۳۸۹/۲ح۵۵۶)​
۔

اس روایت کی سند میں ولید بن مسلم کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے اور اس میں ایام تشریق میں ذبح کابھی ذکر نہیں ہے۔
خلاصہ التحقیق:ایام تشریق میں ذبح والی روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔لہذٰا اسےصحیح یا حسن قرار دینا غلط ہے۔​
آثار صحابہ:روایت مسٔولہ کے ضعیف ہونے کے بعد آثار صحابہ کی تحقیق درج ذیل ہے۔

۱:سیدنا عبداللہ بن عمررضی اللہ تعاٰلی عنہ نے فرمایا:‘‘الاضحی یومانِ بعد یوم الاضحی’’ قربانی والے دن کے بعد (مزید) دو دن قربانی (ہوتی) ہے۔
(موطا امام مالک ج۲ص۴۸۷ح۱۰۷۱ و سندہ صحیح،السنن الکبری للبیہقی ۲۹۷/۹)
۲:سیدنا عبد اللہ بن عباسؓ نے فرمایا:‘‘النحر یومان بعد یوم النحر و افضلھا یوم النحر’’
قربانی کے دن کے بعد دو دن قربانی ہے اور افضل قربانی نحر والے(پہلے) دن ہے۔(احکام القران للطحاوی ۲۰۵/۲ح۱۵۷۱،وسندہ حسن)​
۳:سیدنا انس بن مالکؓ نے فرمایا:الاضحی یومان بعدہ’’
قربانی والے(اول) دن کے بعد دو دن قربانی ہوتی ہے​
۔(احکام القران للطحاوی۲۰۶/۲ح۱۵۷۶،وھو صحیح)

سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:‘‘النحر ثلاثۃ ایام’’ قربانی کے تین دن ہیں۔(احکام القران للطحاوی۲۰۵/۲ح۵۶۹،وھو حسن)۔
تنبیہ:احکام القران میں‘‘حماد بن سلمہ بن کھیل عن حجتہ عن علی’’ ہے۔جبکہ صحیح حماد بن سلمہ بن کھیل عن حجیۃ عن علی’’ ہے جیسا کہ کتب اسماء الرجال سے ظاہر ہے اور حماد سے مراد حماد بن سلمہ ہے۔والحمدللہ
ان کے مقابلے میں چند آثار درج ذیل ہیں:
۱:
حسن بصری
نے کہا:
عید الاضحی کے دن کے بعدتین دن قربانی ہوتی ہے​
۔(احکام القران للطحاوی۲۰۶/۲ح۱۵۷۷ و سندہ صحیح)

۲:عطا(بن ابی رباح) نے کہا: ایام تشریق کے آخر تک (قربانی ہے)۔(احکام القران۲۰۶/۲ح۱۵۷۸ وسندہ حسن)
۳:عمر بن عبد العزیز نے فرمایا:الاضحی یوم النحر و ثلاثۃ ایام بعدہ۔قربانی عید کے دن اور اس کے بعد تین دن ہے۔(اسنن الکبری للبیہقی ۲۹۷/۹ و سندہ حسن)
امام شافعی اور عام علماء اہل حدیث کا فتوی یہی ہے کہ قربانی کے چار دن ہیں۔ بعض علماء اس سلسلے میں سیدنا جبیر بن مطعمؓ کی طرف منسوب روایت سے بھی استدلال کر تے ہیں لیکن یہ روایت ضعیف ہے جیسا کہ ثابت کیا جا چکا ہے۔
Click to expand...​
ان سب آثار میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قول راجح ہے کہ قربانی تین دن ہے،عید الاضحٰی اور دو دن بعد۔

ابنِ حزم نے ابن ابی شیبہ سے نقل کیا ہے کہ‘‘سیدنا ابوہریرہ نے فرمایا کہ قربانی تین دن ہیں’’۔(المحلی ج۷ص۳۷۷مسئلہ:۹۸۲)​
اس روایت کی سند حسن ہے لیکن مصنف ابن ابی شیبہ(مطبوع) میں یہ روایت نہیں ملی۔واللہ اعلم

فائدہ:نبی کریمﷺ نے ابتداء میں تین دن سے زیادہ قربانی کا گوشت رکھنے سے منع کیاتھا،بعد یہ حکم منسوخ ہو گیا۔یہ ممانعت اس کی دلیل ہے کی قربانی تین دن ہے والا قول ہی راجح ہے۔
اس ساری تحقیق کا خلاصہ یہ ہے کہ نبی ﷺ سے صراحتاً اس باب میں کچھ بھی ثابت نہیں ہے اور آثار میں اختلاف ہے لیکن سیدنا علیؓ اور جمہورصحابہ کا یہی قول ہےکہ قربانی کے تین دن ہیں(عید الاضحیٰ اور دو دن بعد) ہماری تحقیق میں یہی راجح ہے اور امام مالکؒ وغیرہ نے بھی اسے ہی ترجیح دی ہے ۔واللہ اعلم
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
دوسرا موقف چار دن کاہے ؛
ـــــــــــــــــــــــ
قربانی کرنے کے ایام
ــــــــــــــــــــــــــــــ-
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال :قربانی کرنے کے ایام کتنے ہیں۔؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اس مسئلہ میں اگرچہ اہل علم کا اختلاف پایا جاتا ہے ،لیکن جمہور کے نزدیک راجح موقف یہی ہے کہ قربانی کرنے کے چار دن ہیں، آپ تیرہ ذوالحجہ کی نماز عصر تک قربانی کر سکتے ہیں۔ شوافع ،لجنہ دائمہ اور شیخ ابن باز کا یہی موقف ہے۔ اس کی دلیل سیدنا جبیر بن مطعم کی روایت ہے ،جس میں وہ فرماتے ہیں کہ:

« كل فجاج مكة منحر ، وكل أيام التشريق ذبح» رواه أحمد وابن حبان وصححه ورواه البيهقي والطبراني في الكبير والبزار والدارقطني وغيرهم .
مکہ کی تمام گلیاں قربان گاہ اور تمام ایام تشریق ذبح کے دن ہیں۔

امام البانی نے اس حدیث کو (صحيح الجامع الصغير 2/834.) میں بیان کیا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ ثنائیہ
جلد 2
______________________
پہلے دن قربانی کرنا زیادہ ثواب ہے؟
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سوال :
پہلے دن قربانی کرنا زیادہ ثواب ہے یا چاروں دن میں سے کسی دن بھی قربانی کرنا ثواب میں برابر ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
پہلے دن قربانی کرنا دوسرے تینوں دنوں کی بنسبت ثواب زیادہ ہے ۔ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کافرمان ہے:

(( مَاالْعَمَلُ فِیْ اَیَّامٍ اَفْضَلُ مِنْھَا فِیْ ھٰذِہٖ قَالُوْا وَلَا الْجِھَادُ قَالَ وَلَا الْجِھَادُ اِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ یُخَاطِرُ بِنَفْسِہٖ وَمَالِہٖ فَلَمْ یَرْجِعْ بِشَیْئٍ))1

[’’ کسی اور دن میں عبادت ان دس دنوں میں عبادت کرنے سے افضل نہیں ہے ۔ صحابہ کرامرضوان اللہ علیھم اجمعین نے عرض کیا کہ جہاد بھی نہیں؟ آپ نے فرمایا کہ جہاد بھی نہیں۔ہاں وہ شخص جو اپنی جان اور مال کو خطرے میں ڈالتے ہوئے نکلے اور پھر کوئی چیز واپس نہ لوٹے۔‘‘] ۵؍۱۱؍۱۴۲۵ھ

1 صحیح بخاری؍کتاب العیدین؍باب فضل العمل فی ایام التشریق۔ترمذی؍کتاب الصیام؍باب فی العمل فی ایام العشر۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 02 ص 652
محدث فتویٰ
 
Top