• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قرض لے کر قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
513
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
قرض لے کر قربانی کرنا جائز ہے یا نہیں؟


━════﷽════━​

سوال: شیخ الحدیث علامہ عبید اللہ رحمانی مبارکپوری سے سوال کیا گیا ہے کہ:
’اتفاق سے اگر روپیہ نہ ہو تو قرض لے کر قربانی کرنی جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ بعد میں قرضہ بآسانی ادا کیا جاسکتا ہے‘۔
❍ جواب:
’’بر وقت اتفاقاً اتنے پیسے موجود نہ ہوں جو قربانی کے لئے کافی ہوسکتے ہوں، تو قرض لے کر قربانی کا جانور خریدنا اور اس کی قربانی کرنی جائز ہے۔ بشرطیکہ قرض آسانی کے ساتھ جلد سے جلد ادا کر دینے کی یقینی سبیل موجود ہو‘‘۔

[فتاویٰ شیخ الحدیث عبید اللہ رحمانی: ۲؍٤۸]

سوال: شيخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا کہ:
اگر کوئی شخص قربانی کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو کیا وہ قرض لے سکتا ہے؟
❍ جواب:

’اگر اس کے پاس قرض کی ادائیگی کی کوئی صورت ہو، اور ایسی صورت میں وہ قرض لے کر قربانی کرلیتا ہو، تو یہ بہتر اور اچھا عمل ہے۔ لیکن اس کے لئے ایسا کرنا واجب اور ضروری نہیں ہے‘‘۔
[مجموع الفتاویٰ لابن تیمیہ: ۲٦؍۳۰۵]

اسی طرح کا فتویٰ علامہ ابن باز کا بھی ہے، آپ ایک سوال کے جواب میں کہتے ہیں کہ: ’’نعم،.. الضحية سنة، ولو بالاستدانة إذا كان عنده ما يقضي ويوفي منه‘‘.
[دیکھئے: فتاویٰ نور علی الدرب: ۱۸؍ ۱۸۸]

اسی طرح علامہ ابن عثیمین کہتے ہیں کہ:
’’اگر اسے یقین ہو کہ عنقریب قرض ادا کر لے جائے گا، بایں طور کہ وہ جوب (نوکری) کرتا ہو، اور قربانی کا وقت آپہونچا ہو؛ جبکہ اس کے پاس ابھی پیسے نہ ہوں، لیکن اسے معلوم ہے کہ اس مہینے کے آخر میں سیلری مل جائے گی؛ تو ایسی صورت میں اس کے لئے بطور قرض قربانی کا جانور خریدنا جائز ہے۔ اگر معاملہ ایسا نہ ہو تو قرض لے کر قربانی نہ کرے‘‘۔

[اللقاء الشھری: ٤؍ ۳۷]

•┈┈┈••⊰✵✵⊱••┈┈┈•​
 
Top