• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قصہ مناظرة قاضی ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ

محمد فراز

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 26، 2015
پیغامات
536
ری ایکشن اسکور
151
پوائنٹ
116
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری گزارش ہیں شیخ @اسحاق سلفی @خضر حیات سے کہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے ایک ویڈیو میں ایک واقعہ بیان کرا ہے قاضی ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ کا وہ مکمل حوالہ کے ساتھ دیں دے مہربانی ہوگی کچھ حصہ میں نے ڈھونڈ لیا ہے مکمل چاہیے مجھے ویڈیو کا لنک یہ لے
المناظرة باختصار كما يرويها الإمام الذهبي في كتابه سير أعلام النبلاء: وقد سار القاضي رسولا عن أمير المؤمنين إلى طاغية الروم، وجرت له أمور، منها أن الملك أدخله عليه من باب خوخة ليدخل راكعا للملك ففطن لها القاضي، ودخل بظهره.ومنها أنه قال لراهبهم:كيف الأهل والأولاد؟فقال الملك:مه!أما علمت أن الراهب يتنزه عن هذا؟فقال:تنزهونه عن هذا، ولا تنزهون رب العالمين عن الصاحبة والولد!وقيل:إن الطاغية سأله:كيف جرى لزوجة نبيكم؟ يقصد توبيخا - فقال:كما جرى لمريم بنت عمران، وبرأهما الله، لكن عائشة لم تأت بولد، فأفحمه.
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میری گزارش ہیں :
کہ شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے ایک ویڈیو میں ایک واقعہ بیان کرا ہے قاضی ابوبکر الباقلانی رحمہ اللہ کا وہ مکمل حوالہ کے ساتھ دیں دے مہربانی ہوگی کچھ حصہ میں نے ڈھونڈ لیا ہے مکمل چاہیے مجھے ویڈیو کا لنک یہ لے
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے علامہ ابوبکر باقلانی ؒ کے بارے جو بیان فرمایا اس کا ایک حصہ تو آپ نے ڈھونڈ لیا جبکہ دوسرا حصہ پیش خدمت ہے :
امام ابوبکر خطیب بغدادیؒ تاریخ بغداد میں علامہ باقلانی کے متعلق لکھتے ہیں :
محمد بن الطيب بن محمد، أبو بكر القاضي، المعروف بابن الباقلاني :
المتكلم على مذهب الأشعري من أهل البصرة. سكن بغداد،
یعنی علامہ ابوبکر محمد بن الطيب بن محمد باقلانی ؒ جو قاضی (جج ) تھے ، وہ علم کلام کے ماہر اور اشعری مذہب پر تھے اصل میں بصری تھے لیکن بغداد میں آباد ہوگئے تھے ،
پھر ان کے حالات بیان کرتے ہوئے لکھا کہ :
حَدَّثَنَا أَبُو الْقَاسِمِ عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي عثمان الدقاق وغيره أن الملك الملقب بعضد الدولة كان قد بعث القاضي أبا بكر بن الباقلاني في رسالة إلى ملك الروم، فلما ورد مدينته عرف الملك خبره، وبين له محله من العلم وموضعه، فأفكر الملك في أمره وعلم أنه لا يكفر له إذ دخل عليه، كما جرى رسم الرعية أن تقبل الأرض بين يدي الملوك ثم نتجت له الفكرة أن يضع سريره الذي يجلس عليه وراء باب لطيف
لا يمكن أحدا أن يدخل منه إلا راكعا ليدخل القاضي منه على تلك الحال فيكون عوضا من تكفيره بين يديه. فلما وضع سريره في ذلك الموضع أمر بإدخال القاضي من الباب، فسار حتى وصل إلى المكان، فلما رآه تفكر فيه ثم فطن بالقصة فأدار ظهره، وحنا رأسه راكعا ودخل من الباب وهو يمشي إلى خلفه قد استقبل الملك بدبره حتى صار بين يديه، ثم رفع رأسه ونصب ظهره، وأدار وجهه حينئذ إلى الملك! فعجب من فطنته، ووقعت له الهيبة في نفسه.

تاريخ بغداد جلد 2 ص 456 )
یعنی بادشاہ عَضُدُ الدَّوْلَةِ (فَنَّاخُسْرُو بنُ حَسَنِ بنِ بُوَيْه ) نے ایک سفارت وفد شاہ روم کے پاس بھیجا ،
وفد میں قاضی ابوبکر باقلانی بھی تھے ، جب وفد وہاں پہنچا اور اس کی خبر شاہ روم کو ہوئی ، اور ساتھ ہی اسے یہ بھی بتایا گیا کہ وفد میں مسلمانوں کے بڑے عالم قاضی باقلانی بھی تشریف لائے ہیں تو اسے یہ فکرلاحق ہوئی کہ علامہ باقلانی تو اسے عام رعیت کی طرح تعظیم و پروٹوکول نہیں دیں گے جو زمین بوس ہو کر سلامی دیتے تھے ( جس سے اس کی سبکی ہوگی ) تو اس نے اس کا حل نکالا کہ داخلی دروازے میں ایک پلنگ اس طرح رکھوایا جائے جس سے داخل ہونے والے کو جھک کر اندر آنا پڑے اور مجبوراً قاضی صاحب بھی جھکیں گے ،
تو جب قاضی صاحب ملاقات کیلئے وہاں پہنچے اور دروازے پر یہ صورتحال دیکھی تو اس کا حل سوچا ،
اور یہ حل نکالا کہ بجائے بادشاہ کے سامنے جھک کر داخل ہونے الٹے گھومے اور اپنی پشت دروازے کی طرف کی اور اپنی کمر کو خم دے پہلے پشت اندر کی اور الٹے بادشاہ کی جانب اندر گئے،
یہ منظر دیکھ کر عیسائی بادشاہ دنگ رہ گیا ،اور نہ صرف انکی ذہانت کا قائل ہوا بلکہ ہیبت زدہ ہوگیا ۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
امام ابوبکر خطیب بغدادی نے قاضی ابوبکر باقلانیؒ کا ایک اور دلچسپ واقعہ یہ لکھا ہے کہ :
وحدث أن ابن المعلم- شيخ الرافضة ومتكلمها- حضر بعض مجالس النظر مع أصحاب له إذ أقبل القاضي أبو بكر الأشعري فالتفت ابن المعلم إلى أصحابه وَقَالَ لهم: قد جاءكم الشيطان! فسمع القاضي كلامهم- وكان بعيدا من القوم- فلما جلس أقبل على ابن المعلم وأصحابه وَقَالَ لهم: قَالَ الله تعالى: أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا
أي إن كنت شيطانا فأنتم كفار، وقد أرسلت عليكم.

(تاریخ بغداد ،جلد 3 ص364 )
ایک مجلس میں رافضیوں کا علم کلام کا ایک عالم اپنے ساتھیوں سمیت موجود تھا ،کہ اسے امام قاضی ابوبکر باقلانیؒ اس مجلس میں آتے دکھائی دیئے ،تو رافضی ذاکر اپنے ساتھیوں سے کہنے لگا ، لو شیطان بھی آگیا ،
قاضی ابوبکرؒ نے دور ہی سےاس کی یہ بکواس سن لی ،اور مجلس میں آکر اس شیعہ ذاکر کے سامنے بیٹھ گئے ،اور اس ذاکر اور اس کے ساتھیوں کو مخاطب کرکے فرمایا :
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتا ہے : (أَنَّا أَرْسَلْنَا الشَّياطِينَ عَلَى الْكافِرِينَ تَؤُزُّهُمْ أَزًّا ) سورہ مریم 83
" ہم کافروں کے پاس شیطانوں کو بھیجتے ہیں جو انھیں خوب اکساتے ہیں "
یعنی اگر میں شیطان ہوں تو تم کفار ہو ،جن پر مجھے مسلط کیا گیا ہے ،​
 
Last edited:
Top