ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
عن ابن عباس قال
کنت خلف رسول الله صلی الله عليه وسلم يوما
فقال يا غلام إني أعلمک کلمات
احفظ الله يحفظک
احفظ الله تجده تجاهک
إذا سألت فاسأل الله
وإذا استعنت فاستعن بالله
واعلم أن الأمة لو اجتمعت
علی أن ينفعوک بشي لم ينفعوک
إلا بشي قد کتبه الله لک
ولو اجتمعوا علی
أن يضروک بشي لم يضروک
إلا بشي قد کتبه الله عليک
رفعت الأقلام
وجفت الصحف
قال هذا حديث حسن صحيح
کنت خلف رسول الله صلی الله عليه وسلم يوما
فقال يا غلام إني أعلمک کلمات
احفظ الله يحفظک
احفظ الله تجده تجاهک
إذا سألت فاسأل الله
وإذا استعنت فاستعن بالله
واعلم أن الأمة لو اجتمعت
علی أن ينفعوک بشي لم ينفعوک
إلا بشي قد کتبه الله لک
ولو اجتمعوا علی
أن يضروک بشي لم يضروک
إلا بشي قد کتبه الله عليک
رفعت الأقلام
وجفت الصحف
قال هذا حديث حسن صحيح
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ
میں ایک مرتبہ (سواری پر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اے لڑکے میں تمہیں چند باتیں سکھاتا ہوں
وہ یہ کہ ہمیشہ اللہ کو یاد رکھ وہ تجھے محفوط رکھے گا۔
اللہ تعالیٰ کو یاد رکھ اسے اپنے سامنے پائے گا۔
جب مانگے تو اللہ تعالیٰ سے مانگ اور
اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو
اور جان لو کہ اگر پوری امت اس بات پر متفق ہو جائے
کہ تمہیں کسی چیز میں فائدہ پہنچائیں
تو بھی وہ صرف اتنا ہی فائدہ پہنچا سکیں گے
جتنا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے
اور اگر تمہیں نقصان پہنچانے پر اتفاق کر لیں
تو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے
مگر وہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا۔
اس لیے کہ قلم اٹھا دیئے گئے
اور صحیفے خشک ہو چکے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 416 قیامت کا بیان
(امام ابو عیسٰی رحمہ اللہ نے کہا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
مسند( امام احمد رحمہ اللہ) میں بھی یہ روایت موجود ہے۔
میں ایک مرتبہ (سواری پر) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا
تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اے لڑکے میں تمہیں چند باتیں سکھاتا ہوں
وہ یہ کہ ہمیشہ اللہ کو یاد رکھ وہ تجھے محفوط رکھے گا۔
اللہ تعالیٰ کو یاد رکھ اسے اپنے سامنے پائے گا۔
جب مانگے تو اللہ تعالیٰ سے مانگ اور
اگر مدد طلب کرو تو صرف اسی سے مدد طلب کرو
اور جان لو کہ اگر پوری امت اس بات پر متفق ہو جائے
کہ تمہیں کسی چیز میں فائدہ پہنچائیں
تو بھی وہ صرف اتنا ہی فائدہ پہنچا سکیں گے
جتنا اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے
اور اگر تمہیں نقصان پہنچانے پر اتفاق کر لیں
تو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے
مگر وہ جو اللہ تعالیٰ نے تیرے لیے لکھ دیا۔
اس لیے کہ قلم اٹھا دیئے گئے
اور صحیفے خشک ہو چکے۔
جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 416 قیامت کا بیان
(امام ابو عیسٰی رحمہ اللہ نے کہا) یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
مسند( امام احمد رحمہ اللہ) میں بھی یہ روایت موجود ہے۔