• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قنوت نازلہ میں کی جانے والی دعاییں اور اذکار (خلاصہ کتاب )

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
قنوت نازلہ
اللہ کے حضور خشوع وخضوع کو’’قنوت‘‘ کہتے ہیں اور نازلہ کا معنی مصیبت میں گرفتار ہونا ہے لہٰذا زمانے کے حواد ثات میں پھنسے وقت‘ نماز میں عجز و انکساری کے ساتھ مصائب سے نجات پانے کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعائیں مانگنا’’قنوت نازلہ‘‘ کہلاتا ہے-
دنیا میں مصائب وآلام کئی طرح کے ہوتے ہیں مثلاً دنیا کے کسی خطہ میں مسلمانوں پر کفار ومشرکین یا یہود و نصاریٰ ظلم ستم کے پہاڑ توڑ رہے ہوں‘ دن رات ان کو پریشانیوں میں مبتلا کئے ہوئے ہوں‘ ان کو قید وبند کی صعوبتوں میں مبتلا کئے ہوئے ہوں اور کمزور ولاغر مسلمان ان کے ظلم وستم کا تختہ مشق بنے ہوئے ہوںیا کسی علاقے میں قحط سالی اور بد حالی کے ایام ہوں یا وبائوں‘ زلزلوں اور طوفانوں کی زد میں کوئی علاقہ آ چکا ہو تو ان تمام حالات میں قنوت نازلہ کی جاتی ہے- اور یہ نبی کریم ﷺ صحابہ کرام رضی اللّہ عنہم تابعین عظام‘ فقہاء محدثین اور سلف صالحین رحمہم اللّٰہ اجمعین کا طریقہ رہا ہے- عائشہ صدیقہ رضی اللّٰہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں قنوت اس لئے کرتا ہوں تا کہ تم اپنے پروردگار کو پکارو اور اس سے اپنی ضروریات کے بارے میں سوال کرو‘‘- (مجمع الزوائد ۲/۱۳۸)
ایک اور حدیث میں ہے کہ
کَانَ لاَ یَقْنُتُ فِیْھَا اِلاّ اِذَا دَعَا لِقَوْمٍ اَوْ دَعَا عَلَی قَوْمٍ۔ نبی کریم ﷺ اس وقت قنوت کرتے جب کسی قوم کے حق میں دعا کرنا ہوتی یا کسی قوم کے خلاف بد دعا کرنا ہوتی-(صحیح ابن خزیمہ - باب القنوت)
نبی کریم ﷺ نے مصیبت‘ پریشانی اور رنج و غم کے پیش نظر کبھی پانچوں نمازوں میں قنوت کی اور کبھی بعض نمازوں میں- ابو ہریرہؓ سے مروی ہے وہ رسول اللہ ﷺ کے وصال کے بعد صحابہ کرام اور تابعین سے کہتے: وَاللّہِ لَاَقْرِبَنَّ بِکُمْ صَلٰوۃَ رَسُوْلِ اللّہِ صَلّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلّمَ ‘ فَکَانَ اَبُوْھُرَیْرَۃَ یَقْنُتُ فِی الظُّہْرِ وَالْعِشَآئِ الْآخِرَۃِ وَصَلوٰۃِ الصُّبْحِ وَیَدْعُوْ لِلْمُوْمِنِیْنَ وَ یَلْعَنُ الْکُفَّارَ.
اللہ کی قسم! میں تمہاری نسبت رسول اللہ ﷺ کی نماز سے زیادہ قریب ہوں‘ پھر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ظہر‘ عشاء اور فجر کی نماز میں قنوت کرتے اور مومنوں کے لئے دعاء خیر اور کافروں پر لعنت کرتے تھے- (مسلم۱/۲۳۷)
براء بن عازب رضی اللہ عنہ‘ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ صبح اور مغرب کی نماز میںقنوت کرتے تھے-‘‘ (مسلم۱/۲۳۷)
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّہُ عَنْہُ قَالَ قَنَتَ رَسُولُ اللّہِ صَلّی اللّہُ عَلَیْہِ وَسَلّمَ فِیْ صَلاَۃِ الْعَتْمَۃِ شَھْرًا- (الحدیث)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عشاء کی نماز میں ایک ماہ تک قنوت کیا-
مذکورہ بالا احادیث سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ مختلف حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے کبھی ایک نماز میں‘ کبھی دو‘ تین اور کبھی اکٹھی پانچ نمازوں میں قنوت کرتے تھے- تو ہمیں بھی حالات و واقعات کے تقاضے کے مطابق ایسا کرنا چاہئے اور یہ معاملہ اس وقت تک جاری رہے جب تک دشمنوں کی مکمل سرکوبی نہیں ہو جاتی اور مسلمانوں کے مصائب وآلام میں کمی واقعی نہیں ہوتی- مروی ہے کہ: نبی کریم ﷺ نے ایک ماہ تک رکوع کے بعد قنوت کیا- جب آپ ﷺ سَمِعَ اللّہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہتے تو اپنی قنوت میں کہتے- ’’ اے اللہ! ولید بن ولید کو نجات دے- اے اللہ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے- اے اللہ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے- اے اللہ! ضعیف مومنوں کو نجات دے- اے اللہ! اپنا عذاب قبیلہ مضر پر سخت کر دے- اے اللہ ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسے قحط ڈال دے- (مسلم۱/۲۳۷)
ابو ہریرہؓ کہتے ہیں پھر میں نے نبی کریم ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے دعا کرنا چھوڑ دی- تو لوگوں نے کہا کہ تم دیکھتے نہیں جن کے لئے رسول اللہ ﷺ دعا کرتے تھے وہ آ گئے ہیں- یعنی کفار کے غلبہ سے انہیں نجات مل گئی ہے-
قنوت نازلہ میں ہاتھ اٹھانا مسنون ہے جیسا کہ انس ر ضی اللہ عنہ‘ سے مروی ہے: فَقَدْ رَأیْتُ رَسُوْلَ اللّہِ صَلّی اللّہٗ عَلَیْہِ وَسَلّمَ فِیْ صَلاَۃِ الْغَدَاۃِ رَفَعَ یَدَیْہِ فَدَعَا عَلَیْھِمْ.
میں نے رسول اللہ ﷺ کو صبح کی نماز میں دیکھا کہ آپ نے ہاتھ اٹھائے اور دشمنان اسلام پر بددعا کی- (مسند احمد-۳/۱۳۷)
قنوت نازلہ سے مقصود مظلوم و مقہور مسلمانوں کی نصرت و کامیابی اور سفاک و جابر دشمن کی ہلاکت و بربادی ہے اس لئے اس مقصد کو جو دعا بھی پورا کرے وہ مانگی جا سکتی ہے- امام نووی رحمہ اللہ علیہ نے شرح مسلم ۱/۲۳۷ میں لکھا ہے کہ:
وَالصّحِیْحُ اَنّہٗ لاَیَتعَیّنُ فِیْہِ دُعَائٌ مَخْصُوْصٌ بَلْ یَحْصُلُ بِکُلِّ دُعَائٍ وَفِیْہِ وَجْہٌ ‘ اَنَّہٗ لاَ یَحْصُلُ اِلاَّ بِالدُّعَائِ الْمَشْہُورِ اَللّھُمَّ اھْدِنِيْ فِیْمَنْ ھَدَیْتَ۔۔۔۔الخ وَالصَّحِیْحَ اَنّ ھَذَا مُسْتَحَبٌّ لاَ شَرْطٌ.
صحیح بات یہ ہے کہ اس بارے میں کوئی مخصوص دعا متعین نہیں بلکہ ہر اس دعا کو پڑھا جا سکتا ہے جس سے یہ مقصود حاصل ہوتا ہو اور اللھم اھدنی فیمن ھدیت آخر تک پڑھنا مستحب ہے شرط نہیں- اولیٰ اور بہتر یہ ہے کہ مذکورہ دعا بھی پڑھی جائے اور اس کے بعد وہ دعائیں بھی پڑھی جائیں جو اس معنی کی قرآن مجید اور احادیث نبوی میں موجود ہیں- مختلف دعائیں مانگنا صحابہ کرام اور سلف صالحین سے ثابت ہے جیسا کہ ابی بن کعب ؓ جب رمضان المبارک میں تراویح پڑھاتے تو آخری آدھے ایام میں قنوت (یعنی مخالفین اسلام کے لئے بد دعا‘ پھر نبی کریم ﷺ پر درود اور مسلمانوں کے لئے استغفار) کرتے تھے-
صحیح ابن خزیمہ(۲/۱۵۵-۱۵۶) کے حوالہ سے علامہ البانی رحمتہ اللہ علیہ نے قیام رمضان صفحہ (۳۲ )پر لکھا ہے کہ: وَکانُوا یَلْعنُونَ الْکَفَرۃَ فِی النِّصْفِ: اَللّھُمّ قَاتِلِ الْکَفَرۃَ الّذِیْنَ یَصُدُّونَ عَنْ سَبِیْلِکَ… الی آخرہ
(صحابہ کرام)نصف رمضان میں کافروں پر لعنت کرتے اور کہتے: اے اللہ! ان کافروں کو جو تیرے راستے سے روکتے ہیں اور تیرے رسولوں کی تکذیب کرتے ہیں اور تیرے وعدوں پر ایمان نہیں لاتے انہیں تباہ کر دے‘ ان کے گٹھ جوڑ میں مخالفت ڈال دے‘ ان کے دلوں میں رعب ڈال دے اور ان پر اپنا عذاب نازل فرما- پھر نبی کریم ﷺ پر درود پڑھتے اور اپنی استطاعت کے مطالق مسلمانوں کے لئے بھلائی کی دعائیں کرتے پھر مومنوں کے لئے استغفار کرتے تھے-
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
۱۔ اَللّھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَلِلْمُؤمِنِیْنَ وَالْمُؤمِنَاتِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمَاتِ وَاَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِھِمْ وَاَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِھِمْ وَانْصُرْھُمْ عَلَی عَدُوِّکَ وَعَدُوِّھِمْ.
اے اللہ! ہمیں بھی اور تمام مومن مردوں‘ مومن عور توں‘ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو بخش دے- ان کے دلوں میں باہمی الفت ڈال دے‘ ان کے درمیان اصلاح فرما دے‘ اپنے اور ان کے دشمنوں پر ان کی مدد فرما-
اَللّھُمَّ الْعَنِ الْکَفَرۃَ الّذِیْنَ یَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِِیْلِکَ وَیُکَذِّبُوْنَ رُسُلَکَ وَیُقَاتِلُوْنَ اَوْلِیَآئَ کَ.
اے اللہ! ان کافروں پر لعنت فرما جو تیرے راستے سے روکتے ہیں‘ تیرے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور تیرے دوستوں سے لڑائی (قتال) کرتے ہیں-
اَللّھُمَّ خَالِفْ بَیْنَ کَلِمَتِھِمْ وَزَلْزِلْ اَقْدَامَھُمْ وَاَنْزِلْ بِھِمْ بَأسَکَ الّذِیْ لاَ تَرُدُّہٗ عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ. (البیہقی وحصن حصین)
الٰہی ! ان کے درمیان اختلاف ڈال دے‘ ان کے قدموں کو ڈگمگا دے اور ان پر اپنا وہ عذاب نازل فرما کہ جسے تو مجرم قوم سے واپس نہیں لوٹاتا-
۲۔ اَللّھُمَّ اِنّا نَجْعَلُکَ فِیْ نُحُوْرِھِمْ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شُرُوْرِھِمْ. (رواہ احمد وابوداؤد)
اے اللہ! ہم تجھی کو ان کے مقابلے میں کرتے ہیں اور ان کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں-
۳۔ اَللّھُمَّ اکْفِنَا ھُمْ بِمَا شِئْتَ۔ (راوہ مسلم)
اے اللہ! جس طریقے سے تو چاہے ہمیں ان سے کافی ہو جا-
۴۔ اَللّھُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ سَرِیْعَ الْحِسَابِ اَللّھُمَّ اھْزِمِ الْاَحْزَابَ. اَللّھُمَّ اھْزِمْھُمْ وَزَلْزِلْھُمْ۔ (متفق علیہ)
کتاب اتارنے والے اور جلد حساب لینے والے اللہ! کافر جماعتوں کو شکست دے- اے اللہ! انہیں شکست دے اور انہیں ہلا کر رکھ دے-
۵۔ اَللّھُمَّ انْجِ إخْوَانَنَا الْمَسْجُوْنِیْنَ بِسِجْنِ الْھِنْدُوْس الْمُشْرِکِیْنَ‘ اَللّھُمَّ اِنّا نَسْتَوْدِعُکَ إخْوَانَنَا الْمَحْصُوْرِیْنَ.
اے اللہ! مشرک ہندو کی جیلوں میں قید ہمارے بھائیوں کو نجات دے- اللہ! ہم اپنے گھرے ہوئے بھائیوں کو تیرے سپرد کرتے ہیں-
اَللّھُمَّ انْجِ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الْمُؤمِنِیْنَ بِسِجْنِ أعْدَائِکَ وَأعْدَآئِ الدِّیْنِ.
الٰہی! اپنے اور اپنے دین کے دشمنوں کی جیلوں میں قید کمزور مومن بندوں کو نجات دے-
۶۔ اَللّھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِنَا وَآمِنْ رَوْعَاتِنَا۔(رواہ احمد)
اے اللہ! ہمارے عیب ڈھانپ دے اور ہمارے خوف و خطرات سے ہمیں امن دے-
۷۔ اَللّھُمَّ اشْدُدْ وَطأتَکَ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالْھِنْدُوس۔ اَللّھُمَّ اشْدُدْ وَطْأتَکَ عَلَی الْمَسِیْحِیّیْنَ الصَّلِیْبِیّنَ۔ اَللّھُمَّ اشْدُدْ وَطَأتَکَ عَلَی الْمُشْرِکِیْنَ وَالْکُفّارِ اَجْمَعِیْنَ وَاجْعَلْھَا عَلَیْھِمْ سِنِیْنَ کَسِنِيْ یُوْسُفَ۔
اے اللہ! اپنا عذاب یہود و ھنود پر سخت کر دے- اللہ! اپنا عذاب صلیبی عیسائیوں پر سخت کر‘ الٰہی ! اپنا عذاب تمام مشرکین اور کفار پر سخت کر دے- اے اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانے جیسا قحط ڈال دے-
۸۔ اَللّھُمَّ اَنْتَ الْقَوِیُّ وَنَحْنُ الضُّعَفآئُ وَاَنْتَ الْغَنِیَّ وَنَحْنُ الْفُقَرَآئُ نَشْکُوْ اِلَیْکَ ضُعْفَ قُوَّتِنَا وَقِلّۃَ حِیْلَتِنَا وَھَوَ انَنَا عَلَی النّاسِ.
اے اللہ! تو طاقت والا اور ہم کمزور ہیں‘ تو دولت والا اور ہم فقیر ہیں- لوگوں میں اپنی رسوائی‘ تدبیر کی کمی اور اپنی طاقت کی کمزوری کی شکایت ہم تیرے ہاں کرتے ہیں-
اَللّھُمَّ عَلَیْکَ بِالْیَہُوْدِ وَالصَّلِیْبِیّنَ۔ اَللّھُمَّ عَلَیْکَ بِالْھِنْدُوْسِ وَالْمُشْرِکِیْن۔ اَللّھُمَّ عَلَیْکَ بِالشُّیُوعِیِّینَ وَالْکُفّارِ اَجْمَعِیْن.
اے اللہ! یہودو نصاریٰ کی پکڑ تیرے ذمے- اے اللہ! ہندوئوں اور مشرکوں کی گرفت بھی تیرے ذمے- اے اللہ! کمیونسٹوں اور تمام کافروں کا مواخذہ بھی تیرے ذمے ہے- (یعنی تو ان سب کو اپنے ذمے لے اور انہیں خوب عذاب دے)
۹۔ اَللّھُمَّ دَمِّرْ أعْدَائَ الدِّیْنَ اَللّھُمَّ دَمِّرْ دِیَارَھُمْ وَشَتِّتْ شَمْلَھُمْ وَفَرِّقْ جَمْعَھُمْ اَللّھُمَّ مَزِّقْھُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ‘ اَللّھُمَّ قَتِّلْ شُبَّانَھُمْ وَیَتِّمْ أطْفَالَھُمْ وَرَمِّلْ نِسَآئَ ھُمْ‘ اَللّھُمَّ خُذْھُمْ أَخْذَ العَزِیْزِ المُقْتَدِرِ‘ اَللّھُمَّ احْصِھِمْ عَدَداً وَاقْتَلْھُمْ بَدَداً
اللہ! دین کے دشمنوں کو ہلاک کر دے- اللہ! ان کے گھروں کو برباد کر دے‘ ان کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے اور ان کی جمعیت کو ٹکڑے ٹکڑے کر دے- اے اللہ! انہیں ہر قسم کی تباہی سے دو چار کر کے چیر پھاڑ دے- الٰہی! ان کے جوانوں کو قتل‘ ان کے بچوں کو یتیم اور ان کی عورتوں کو بیوہ کر دے‘ اے اللہ! ایک غالب اقتدار والے کی طرح انہیں پکڑ لے- اللہ! ان کی تعداد شمار کر لے اور انہیں چن چن کر ہلاک کر-
۱۰۔ اَللّھُمَّ اَنصُرْعِبَادَکَ الْمُجَاھِدِیْنَ الّذِیْنَ یُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِکَ وَیُقَاتِلُوْنَ أَعْدَائَکَ فَیَقْتُلُوْنَ وَیُقْتَلُوْنَ۔ اَللّھُمَّ اُنصُرْھُمْ فِیْ کَشْمِیْرٍ وَأنصُرْھُمْ بِشِیْشَانَ‘ اَللّھُمَّ انُصُرْھُمْ فِیْ بَوْسِنْیَا وَأرَاکَانَ اَللّھُمَّ انصُرْھُمْ فِیْ فَلَسْطِیْنَ وَفِیْ کُلِّ مَکَانٍ.
اے اللہ! اپنے ان مجاہد بندوں کی مدد فرما جو تیرے راستے میں جہاد کرتے اور تیرے دشمنوں سے لڑائی کرتے ہیں- وہ قتل کرتے بھی ہیں اور (اس راہ میں) قتل کر بھی دئیے جاتے ہیں- اللہ ! کشمیر اور چیچنیا میں ان کی مدد فرما- الٰہی! بوسنیا اور اراکان میں ان کی مدد فرما- اے اللہ! فلسطین میں اور ہر جگہ ان کی مدد فرما-
اَللّھُمَّ انْصُرْھُمْ نَصْراً مُؤزَّراً وَّانْصُرْھُمْ نَصْراً عَزِیْزًا وَّافْتَحْ لَھُمْ فَتْحًا مُبِیْناً۔
اے اللہ! ان کی بھرپور مدد فرما‘ ان کی وہ مدد کر جو غالب آنے والی ہو اور انہیں واضح فتح نصیب فرما-
۱۱۔ اَللّھُمَّ انْصُرِ الْمُجَاھِدِیْنَ بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَانْصُرْھُمْ بِجُنُودِ الْمَلاَئِکَۃِ‘ اَللّھُمَّ انْصُرْھُمْ نَصْرَ الْمُقْتَدِرِ‘ اَللّھُمَّ انْصُرْھُمْ کَنَصْرِ یَوْمِ بَدْر‘ اَللّھُمَّ انْصُرْھُمْ وَاحْفَظْھُمْ ‘ اَللّھُمَّ ثَبّتْ اَقْدَامَھُمْ وَسَدِّدُ رَمْیَہُمْ وَاَنْزِلِ السَّکِیْنَۃَ فِیْ قُلُوْبِہِمْ ‘ اَللّھُمَّ احْفَظْھُمُ مِنْ بَیْنِ اَیْدِیْھِمْ وَمِنْ خَلْفِھِمْ وَعَنْ یَمِیْنِہِمْ وَعَنْ شِمَالِھِمْ وَمِنْ فَوْقِہِمْ وَمِنْ تَحْتِ اَرْجُلِہِمْ ‘ اَللّھُمَّ احْفَظْہُمْ بِمَا تَحْفَظُ بِہٖ عِبَادَکَ الصَّالِحِیْنَ.
اے اللہ! مجاہدین کی مدد جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ فرما اور ان کی مدد فرشتوں کی افواج سے بھی فرما- الٰہی! اقتدار والے کی مدد جیسی ان کی مدد فرما- (اور تجھ سے بڑھ کر کوئی صاحب اقتدار نہیں) اللہ! بدر والے دن جیسی ان کی مدد فرما- ان کی مدد بھی کر اور انہیں محفوظ بھی رکھ- اے اللہ! انہیں ثابت قدم رکھ‘ ان کے نشانے ٹھکانے پر لگا اور ان کے دلوں میں اطمینان و سکون نازل فرما- اے اللہ! انہیں سامنے سے‘ پیچھے سے‘ دائیں اور بائیں سے‘ اوپر اور نیچے سے محفوظ رکھیو- الٰہی ! ان کی حفاظت ہر اس چیز سے فرما جس کے ساتھ تو اپنے صالح بندوں کی حفاظت فرماتا ہے-
۱۲۔ اَللّھُمَّ اھْلِکِ الظَّالِمِیْنَ بِالظَّالِمِیْنَ وَاَخْرِجْنَا مِنْہُمْ سَالِمِیْنَ غَانِمِیْنَ.
اے اللہ ! تو ظالموں کو ظالم لوگوںسے برباد فرما اور ہمیں ان کے درمیان سے صحیح سلامت غنیمت لے کر لوٹنے والے‘ نکال لا-
۱۳۔ اَللّھُمَّ اِنّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ جَہْدِ الْبَلَائِ وَدَرْکِ الشَّقَآئِ وَسُوْئِ الْقَضَآئِ وَشَمَاتَۃِ الْاَعْدَائِ۔(متفق علیہ)
اے اللہ! ہر مصیبت کی سختی سے‘ ہر بدبختی کے گھیر لینے سے‘ ہر بری تقدیر سے اور دشمنوں کے ہم پر ہنسنے سے ہم تیری پنا ہ چاہتے ہیں-
۱۴۔ اَللّھُمَّ اَنْتَ عَضُدُنَا وَنَصِیْرُنَا ‘ بِکَ نَحُوْلُ وَبِکَ نَصُوْلَ وَبِکَ نُقَاتِلُ۔(رواہ الترمذی وابوداؤد)
اے اللہ! تو ہی ہمیں قوت دینے والا اور ہمارا مدد گار ہے- تیری مدد کے ساتھ ہم جنگی حیلے کرتے‘ دشمن پر حملہ اور لڑائی کرتے ہیں-
۱۵۔ اَللّھُمَّ اِنّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ وَلاَ نَکْفُرُکَ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ۔(الأذکار للنووی ص۹۶)
اے اللہ! ہم تجھ سے مدد مانگتے ہیں‘ تجھ سے معافی چاہتے ہیں‘ تیری ثناء بیان کرتے ہیں‘ تیرے ساتھ کفر نہیں کرتے اور جو تیری نافرمانی کرتے ہیں ہم ان سے علیحدگی اختیار کرتے اور انہیں ترک کرتے ہیں-
۱۶۔ اَللّھُمَّ إیّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَنَسْجُدُوَ اِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ نَرْجُوْ رَحْمَتَکَ وَنَخَافُ عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفّارِ مُلْحِقٌ.(مصنف عبدالرزاق ومصنف ابن ابی شیبہ)
اے اللہ! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں- تیرے لئے ہی ہم نماز پڑھتے اور سجدہ کرتے ہیں- تیری ہی طرف لپکتے اور سعی کرتے ہیں‘ تیری رحمت کے امیدوار ہیں اور تیرے عذاب سے ڈرتے ہیں- بلاشبہ تیرا عذاب کافروں کو ملنے والا ہے-
۱۷۔ یَا قَدِیْمَ الْاِحْسَانٍ یَا مَنْ اِحْسَانُہٗ فَوْقَ کُلِّ اِحْسَانٍ یَا مَالِکَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ یَا حَیُّی یَا قُیُّوْمُ یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرَامِ ‘ یَا مَنْ لاَ یُعْجِزُہٗ شَيْئٌ وَلاَ یَتَعَاظَمُہٗ شَیْیئٌ‘ أُنْصُرُنَا عَلَی اَعْدَائِنَا ھٓؤلآئِ وَغَیْرِھِمْ وَأظْھِرْنَا عَلَیْھِمْ فِیْ عَافِیَۃٍ وَّسَلاَمَۃٍ عَامَّۃٍ عَاجِلًا۔(الأذکار للنوویؒ ص ۳۰۵)
قدیم زمانے سے احسان کرنے والے اللہ! اے وہ ذات کہ جس کا احسان ہر نیکی پر غالب ہے! اے دنیا و آخرت کے مالک! ہمیشہ کے لئے زندہ اور قائم رہنے والے! اے جلال و اکرام والے! اے وہ ذات کہ جسے کوئی چیز عاجز نہیں کر سکتی اور نہ کوئی اس سے عظیم ہو سکتی ہے! ہمارے تمام دشمنوں پر ہماری مدد فرما- جلد پہنچنے والی تمام قسم کی عافیت اور سلامتی کے ساتھ ہمیں ان پر غالب فرما-
۱۸۔ { رَبّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْن } (الاعراف۲۳)
اے ہمارے پروردگار! ہم اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے ہیں اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور نہ ہی ہم پر رحم فرما یا تو ہم ضرور خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے-
۱۹۔ { رَبَّنَا عَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَاِلَیْکَ أَنَبْنَا وَاِلَیْکَ الْمَصِیْرَo رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَاغْفِرْلَنَا رَبَّنَا اِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ } (الممتحنہ۴‘۵)
اے ہمارے رب! ہم تجھ پر ہی توکل کرتے ہیں‘ تیری طرف ہی رجوع کرتے ہیں اور تیری طرف ہی ہمیں پلٹ کر جانا ہے- اے اللہ! ہمیں کافروں کے لئے پرکھ کا ذریعہ نہ بنا اور ہمیں بخش دے- بے شک تو غالب ہے حکمت والا-
۲۰۔ اَللّھُمَّ اِنَّا نَسْألُکَ مُوْجِبَاتِ رَحْمَتِکَ وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِکَ وَالسَّلاَمَۃَ مِنْ کُلِّ إثْمٍ وَالْغَنِیْمَۃَ مِنْ کُلِّ بِرٍّ وَالْفَوْزَ بِالْجَنَّۃِ وَالنّجَاۃَ مِنَ النَّارِ.(الحاکم وصححۃ الذھبي)
اے اللہ ! ہم تیری رحمت کے اسباب کا سوال کرتے ہیں- تیری مغفرت کے سامان‘ ہر گناہ سے سلامتی‘ ہر نیکی سے حصہ‘ جنت کی کامیابی اور جہنم سے نجات کا سوال کرتے ہیں-
۲۱۔ اَللّھُمَّ اِنِّیْ أعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ وَ مِنْ دُعَائٍ لاَ یُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لاَ یَنْفَعُ أعُوْذُبِکَ مِنْ ھٓؤلآئِ الْاَرْبَعِ. (الترمذی وابو داؤد والنسائی)
اے اللہ! میں اس دل سے جو تجھ سے نہ ڈرے‘اس دعا سے جو سنی نہ جائے ‘ اس جی سے جو نہ بھرے اور اس علم سے جو نفع نہ دے- ان چاروں سے تیری پناہ مانگتا ہوں-
۲۲۔ اَللّھُمَّ اَلِّفْ بَیْنَ قُلُوْبِنَا‘ وَاَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا وَاھْدِنَا سُبُلَ السَّلاَمِ وَنَجّنِاَ مِنَ الظُّلُمَاتِ اِلَی النُّورِ وَجَنِّبْنَا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَبَارِکِ لَنَا فِیْ اَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُلُوْبِنَا وَاَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا وَتُبْ عَلَیْنَا اِنَّکَ اَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ.
اے اللہ! ہمارے دلوں میں باہمی محبت ڈال دے- ہمارے درمیان اصلاح فرما- ہمیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت نصیب فرما‘ ہمیں اندھیروں سے نجات دلا کر روشنی (ہدایت) کی طرف لے آ- ہمیں تمام قسم کے پوشیدہ اور ظاہر بے حیائی کے کاموں سے دور رکھ‘ ہماری سننے اور دیکھنے کی طاقت‘ ہمارے دلوں‘ ہماری بیویوں اور ہماری اولادوں میں برکت عطا فرما- ہمارے اوپر توجہ فرما بے شک تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے-
۲۳۔ اَللّھُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْیَتِکَ مَاتَحُوْلُ بِہٖ بَیْنَنَا وَبَیْنَ مَعَاصِیْکَ وَمِنْ طَاعَتِکَ مَاتُبَلِّغُنَا بَہٖ جَنَّتَکَ وَمِنَ الْیَقِیْنِ مَا تُہَوِّنُ بِہٖ عَلَیْنَا مُصِیْبَاتِ الدُّنْیَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَاَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَا اَحْیَیْتَنَا وَاجْعَلْہُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأرَنَا عَلَی مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی مَنْ عَادَانَا وَلاَ تَجْعَلْ مُصِیْبَتَنَا فِیْ دِیْنِنَا وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیَا اَکْبَرَھَمِّنَا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنَا مَنْ لاَ یَرْحَمُنَا۔(رواہ الترمذی وقال ھذا حدیث حسن غریب وابن السني والحاکم)
اے اللہ! اپنے ڈرکا ہمیں اتنا وافر حصہ عطا کر دے جو ہمارے اور ہم سے سرزد تیری نافرمانیوں کے درمیان حائل ہو جائے اور اپنی اطاعت اتنی زیادہ عطا فرما کہ جس کے ساتھ تو ہمیں اپنی جنت میں پہنچا دے اور اتنا یقین دے دے کہ جس سے دنیا کی مصیبتیں ہم پر آسان ہو جائیں- جب تک تو ہمیں زندہ رکھے ہمیں اپنے کانوں‘ اپنی آنکھوں اور اپنی طاقت سے فائدہ اٹھانے دے- اسے ہم سے ورثہ میں دے اور جو ہم پر ظلم کرتے ہیں‘ ہمارا غصہ اور انتقام ان پر کر دے‘ اور جو ہم سے دشمنی کرتے ہیں ان پر ہماری مدد فرما‘ ہماری مصیبت کو ہمارے دین میں نہ کرنا اور دنیا کو ہمارے لئے بہت بڑا پریشانی کا سبب اور علم کے ذریعے کمائی کا سبب نہ بنا- ہم پر ایسے لوگوں کو مسلط نہ فرما جو ہم پر رحم نہ کریں-
۲۴۔ اَللّھُمَّ زِدْنَا وَلاَ تَنْقُصْنَا وَاَکْرِمْنَا وَلاَ تُھِنَّا وَاَعْطِنَا وَلاَ تَحْرِمْنَا وَآثِرْنَا وَلاَ تُؤْثِرْ عَلَیْنَا وَاَرْضِنَا وَارْضَ عَنَّا۔(رواہ احمد والترمذي)
اے اللہ! تو ہمیں زیادہ کردے‘ کم نہ کرنا‘ ہمیں معزز کر دے‘ رسوا نہ کرنا- ہمیں عطا کر دے‘ محروم نہ کرنا- ہمیں ترجیح دے‘ ہم پر کسی اور کو غالب کرنے میں ترجیح نہ دے‘ ہمیں راضی رہنے کی توفیق دے اور ہم سے تو راضی ہو جا-
۲۵۔ اَللّھُمَّ مَنْ أرَادَنَا وَأرَادَ الْمُسْلِمِیْنَ بِسُوْئٍ وَشَرٍ فَاجْعَلْ کَیْدَہٗ فِیْ نَحْرِہٖ وَاشْغِلْہُ بِنَفْسِہٖ وَاجْعَل تَدْبِیْرَہٗ تَدْمِیْرًا عَلَیْہِ۔
اے اللہ! جو ہمارے اور مسلمانوں کے متعلق برائی اور شرکا ارادہ رکھے تو اس کے مکرو فریب کو اسی کے خلاف کر دے- اسے اپنے ہی جی میں مشغول کر دے اور اس کی کوشش اور سوچ کو اس کی تباہی کا ذریعہ بنا دے-
۲۶۔ { رَبَّنَا آمَنَّا بِمَآ اَنْزَلْتَ وَاتَّبَعْنَا الرَّسُوْلَ فَاکْتُبْنَا مَعَ الشّٰھِدِیْنَ } (آل عمران ۵۳)
اے ہمارے مالک! ہم اس سب پر ایمان لائے جو تو نے نازل فرمایا اور تیرے پیغمبر حضرت محمد ﷺ کی ہم نے تابعداری کی- تو ہمیں گواہوں کے ساتھ لکھ لے-
۲۷۔ { رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَۃً لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَO وَنَجِّنَا بِرَحْمَتِکَ مِنَ الْقَوْمِ الْکٰفِرِیْن } (یونس ۸۵-۸۶)
اے ہمارے رب! ہمیں ظالم قوم کے ظلم کا نشانہ مت بنائیو اور کافروں کی قوم سے ہمیں اپنی خاص رحمت کے ساتھ نجات دیجیو-
۲۸۔ اَللّھُمَّ أَحْسِنْ عَاقِبَتَنِا فِی الْاُمُوْرِ کُلِّھَا وَأَجِرْنَا مِنْ خِزْيِ الدُّنْیَا وَعَذَابِ الْآخِرَۃِ۔ (رواہ أحمد)
اے اللہ ! تمام کاموں میں ہمارا انجام بہتر کیجیو- ہمیں دنیا کی رسوائی اور آخرت کے عذاب سے پناہ دیجیو-
۲۹۔ {رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَيْئٍ رَّحْمَۃً وَعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِھِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِ O رَبَّنَا وَأدْخِلْھُمْ جَنّٰتِ عَدْنٍنِ الّتِیْ وَعَدْتَّھُمْ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِھِمْ وَأزْوَاجِھِمْ وَذُرِّیَّاتِھِمْ اِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُO وَقِھِمُ السَّیِّئَآتِ وَمَنْ تَقِ السَّیِّئَآتِ یَوْمَئِذٍ فَقَدْ رَحِمْتَہٗ وَذَلِکَ ھُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ } (سورہ غافر۷-۹)
اے ہمارے رب! تیری رحمت اور علم نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے‘ تو--- جو لوگ توبہ کرتے ہیں اور تیرے راستے پر چلتے ہیں انہیں بخش دے اور انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے- اے ہمارے پروردگار! انہیں بھی اور ان کے آبائو اجداد‘ بیویوں اور اولاد میں سے جو اس کے لائق ہیں ان سب کو بھی اپنے ان ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل فرما کہ جن کا تونے ان سے وعدہ کر رکھا ہے بلا شبہ تو ہی غالب‘ حکمت والا ہے اور (قیامت کے دن) ان کو برائیوں(تکلیفوں) سے بچا دیجیو- کیونکہ اس دن کی تکلیفوںسے جسے تو نے بچا لیا اس پر تونے بڑا رحم کیا اور یہی تو بڑی کامیابی ہے-
۳۰۔ { رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِّلَّذِیْنَ آمَنُوا رَبَّنَا اِنَّکَ رَؤُفٌ رَحِیْمٌ} (سورۃالحشر۱۰)
اے ہمارے مالک! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ایمان میں ہم سے سبقت لے جا چکے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے بارے میل(کینہ) مت آنے دیجیو- اے ہمارے پروردگار! بے شک تو بڑی شفقت والا اور مہربان ہے-
۳۱۔ { اَللّھُمَّ آتِنَا فِیْ الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ } (متفق علیہ)
اے اللہ! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا-
۳۲۔ { رَبَّنَا إنّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ } (آل عمران ۱۶)
اے ہمارے رب! بے شک ہم ایمان لائے ہیں (تیرے اوپر) لہٰذا ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا لے-
۳۳۔ { رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ ھٰذَا بَاطِلاً سُبْحَانَکَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِO رَبَّنَا اِنَّکَ مَنْ تُدْخِلِ النَّارَ فَقَدْ أَخْزَیْتَہٗ وَمَا لِلظَّالِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍO رَبَّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیًا یُّنَادِیْ لِلْاِیْمَانِ أَنْ آمِنُوْا بِرَبِّکُمْ فآمَنَّا رَبَّنَا فَاغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئآتِنَا وَتَوَفَّنَا مَعَ الْاَبْرَارِO رَبَّنَا وَآتِنَا مَا وَعَدْتَنَا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیْعَادَO } (آل عمران ۱۹۱-۱۹۴)
اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ کارخانہ بے کار نہیں بنایا- تیری ذات پاک ہے تو ہمیں جہنم کے عذاب سے بچا- اے اللہ! جسے تونے دوزخ میں داخل کر دیا‘ اسے تو نے رسوا کیا اور مشرکوں کا کوئی مددگار نہیں-اے ہمارے رب!ہم نے ایک منادی کرنے والے کی آواز کو سنا(جو کہہ رہا تھا) کہ اپنے رب پر ایمان لائو تو ہم ایمان لے آئے- اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہ بخش دے اور ہم سے ہماری برائیاں دور فرما اور نیک لوگوں کے ساتھ ہمیں موت دے- (ہمارا حشران کے ساتھ ہو) ہمارے مالک!اپنے پیغمبروں کی زبانی جو تو نے ہم سے وعدہ کر رکھا ہے وہ ہمیں عطا کر اور ہمیں قیامت والے دن رسوا نہ کرنا اس لئے کہ تو وعدہ خلافی نہیں کرتا-
۳۴۔ { رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ } (البقرہ ۲۵۰)
اے ہمارے پروردگار! ہمیں بہت زیادہ صبر عنایت فرما اور ہمیں لڑائی میں ثابت قدم رکھ اور لشکر کفار پر فتح یاب کر-
۳۵۔ { رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا وَثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ }(سورۃ آل عمران۱۴۷)
ہمارے مالک! ہمارے گناہ بخش دے اور جہ ہم سے زیادتی ہوئی ہمارے کام میں(وہ بھی بخش دے) اور ہمارے پائوں جما دے اور کافروں پر ہمیں فتح عطا فرما-
۳۶۔ اَللَّھُمَّ مُنْزِلَ الْکِتَابِ وَمُجْرِیَ السَّحَابِ وَھَازِمَ الْاَحْزَابِ اھْزَمْھُمْ وَزَلْزِلْھُمْ وَانْصُرْنَا عَلَیْھِمْ۔ (رواہ البخاری و مسلم)
اے کتاب اتارنے والے! بادلوں کو چلانے والے! اور جماعتوں کو شکست دینے والے اللہ! انہیں شکست دے‘ انہیں ہلا کر رکھ دے اور ہماری ان پر مددفرما-
۳۷۔ اَللَّھُمَّ لَوْ لاَ اَنْتَ مَا اھْتَدَیْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّیْنَا فَأنْزِلَنْ سَکِیْنَۃً عَلَیْنَا وَثَبِّتِ الْاَقْدَامَ اِنْ لاَ قَیْنَا اِنّ الْألٰی قَدْبَغَوْا عَلَیْنَا إذَا أَرَادُوْا فِتْنَۃً أَبَیْنَا۔(متفق علیہ)
اے اللہ! اگر تیری مدد نہ ہوتی تو ہم نہ ہدایت پا سکتے تھے‘ نہ خیرات کر سکتے تھے اور نہ نماز پڑھ سکتے تھے- ہم پر سکون و اطمینان نازل فرما اور اگر ہمارا آمنا سامنا دشمن سے ہو تو ہمیں ثابت قدمی عطا فرمانا- بلا شبہ دشمن ہم پر چڑ ھ دوڑے ہیں اور ہم نے ان کے کفر واستبداد کا انکار کیا ہے اگر وہ اس کا ارادہ رکھیں تو-
۳۸۔ { رَبَّنَا لاَ تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ O }(آل عمران۸)
اے رب کریم! اس کے بعد کہ تو نے ہمیں سیدھی راہ پر لگایا ہمارے دلوںکو ڈانواں ڈول نہ کر دیجیو اور اپنی طرف سے ہمیں خاص رحمت عنایت فرما کیونکہ تو ہی بہت زیادہ عنایت کرنے والا ہے-
۳۹۔ { رَبَّنَا لاَ تُؤَا خِذْنَا إنْ نَسِیْنَا أَوْ أَخْطَأنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَیْنَا اِصْرًاکَمَا حَمَلتَہٗ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنَا ط رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاَقَۃَ لَنَا بِہٖ وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلاَنَا فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ O} (البقرہ-۲۸۷)
اے ہمارے پروردگار ! اگر ہم بھول گئے ہوں یا ہم نے خطا کی ہو تو اس پر ہمارا مؤاخذہ نہ کیجیو- رب کریم! جیسا تو نے پہلے لوگوں پر بھاری بوجھ ڈالا تھا‘ ویسا بوجھ ہم پر مت ڈالیو اور جس چیز کے اٹھانے کی ہم میں طاقت نہیں وہ ہم سے نہ اٹھوائیو- ہمیں معاف کر دے‘ ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما- تو ہی ہمارا حامی و مددگار ہے- کافروں کی قوم پر ہماری مدد فرما-
۴۰۔ اَللَّھُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَيْئٍ وَمَلِیْکِہٖ نَشْھَدُ اَنْ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ‘ نَعُوذُ بِکَ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَشِرْکِہٖ۔
اے غیب اور حاضر کے جاننے والے اللہ! آسمانوں‘ زمین کو پیدا کرنے والے! ہر چیز کے پروردگار اور ان کے بادشاہ! ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں- ہم اپنے نفسوں کی شرارتوں سے تیری پناہ چاہتے ہیں اور شیطان کے شر اور اس کے شرک سے بھی - (ہم تیری پناہ چاہتے ہیں)
۴۱۔ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّہُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ ‘ لاَ اِلٰہَ اِلاّ اللّہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ‘ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّہُ رَبُّ السّمٰوٰتِ وَرَبُّ الْاَرْضِ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ۔ (متفق علیہ)
عظیم و بردبار اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‘ عرش عظیم کے مالک اللہ کے سوال کوئی معبود نہیں‘ عرش کریم کے مالک‘ آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کوئی الہ نہیں ہے-
۴۲۔ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللّہُ وَحْدَہٗ لاَ شَرِیْکَ لَہٗ ‘ لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْیئٍ قَدِیْرٌ آتِبُوْنَ ‘ تَائِبُوْنَ ‘ عَابِدُوْنَ ‘ سَاجِدُوْنَ ‘ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ ‘ صَدَقَ اللّہُ وَعْدَہٗ وَنَصَرَ عَبْدَہٗ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہٗ۔ (متفق علیہ)
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں‘ اسی کی بادشاہی اور اسی کے لئے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے- ہم اپنے رب کی تعریف کرنے والے‘ اسے سجدہ کرنے والے‘ اس کی عبادت کرنے والے‘ اس سے توبہ کے طلب گار اور اسی کی طرف رجوع کرنے والے ہیں- اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا‘ اپنے بندے کی اس نے مدد کی اور اس اکیلے نے تمام لشکروں کو شکست دے دی ہے-
۴۳۔ اَللَّھُمَّ رَحْمَتَکَ نَرْجُوْ فَلاَ تَکِلْنَا إلیٰ أَنْفُسِنَا طَرَفَۃَ عَیْنٍ وَاَصْلِحْ لَنَا شَأْنَنَا کُلَّہٗ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ-‘‘ (رواہ ابو داؤد و ابن حبان)
اے اللہ! ہم تیری رحمت کے طلبگار ہیں- ایک لحظہ بھی ہمیں اپنی جانوں کے سپرد نہ فرما- اور ہمارے تمام معاملات درست فرما دے تیرے سوا کوئی معبود نہیں-
۴۴۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَعُوْذُبِکَ مِنَ الْہَمِّ وَالْحَزَنِ وَالْعَجْزِ وَالْکَسْلِ وَالْجُبْنِ وَالْبُخْلِ وَضَلَعِ الدَّیْنِ وَغَلَبَۃِ الرِّجَالِ۔ (متفق علیہ)
اے اللہ! ہم تیرے پناہ چاہتے ہیںغم اور دکھ سے‘ عاجز ہونے اور سستی سے‘ بذدلی اور کنجوس سے‘ قرض کے چڑھ جانے اور لوگوں کے غالب آ جانے سے-
۴۵۔ اَللَّھُمَّ آتِ نَفْسِیْ تَقْوَاھَا وَزَکِّھَا اَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا‘ أَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلاَھَا اَللَّھُمَّ إنَّا نَعْوُذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لاَ یَنْفَعُ وَمِنْ قَلْبٍ لاَ یَخْشَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لاَ تَشْبَعُ وَمِنْ دَعْوَۃٍ لاَ یُسْتَجَابُ لَھَا۔ (رواہ مسلم)
اے اللہ! میری جان کو اس کا تقویٰ عطا فرما‘ اسے پاک کر دے‘ تو ان میں بہترہے جو اسے پاک کریں تو اس کا دوست اور مالک ہے- اے اللہ! ہم ایسے علم سے پناہ چاہتے ہیں جو نفع نہ دے اور ایسے دل سے تیری پناہ چاہتے جو ڈرے نہ اور ایسے نفس سے تیری پناہ چاہتے ہیں جو سیر نہ ہو اور ایسی دعا سے تیری پناہ چاہتے ہیں جو قبول نہ کی جائے-
۴۶۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْألُکَ الْھُدٰی وَالتُّقٰی وَالعَفَافَ وَالْغِنَی۔ (رواہ مسلم)
اے اللہ! ہم آپ سے ہدایت‘ تقویٰ‘ پاکدامنی اور غنائے نفس کا سوال کرتے ہیں-
۴۷۔ رَبِّ أعِنِّيْ وَلاَ تُعِنْ عَلَيَّ وَانْصُرْنِيْ وَلاَ تَنْصُرْ عَلَيَّ وَامْکُرْ لِيْ وَلَا تَمْکُرْ عَلَيَّ وَاھْدِنِيْ وَیَسِّرِ الْھُدٰی إِلَيَّ وَانْصُرْنِيْ عَلَی مَنْ بَغٰی عَلَيَّ ۔ رَبِّ اجْعَلْنِیْ لَکَ شَکَّارًا ‘ لَکَ ذَکَّارًا ‘ لَکَ رَھَّابًا ‘ لَکَ مِطْوَاعًا ‘ إِلَیْکَ مُخْبِتًا ‘ لَکَ اَوَّاھًا مُنِیْبًا ۔ رَبِّ تَقَبَّلْ تَوْبََتِيْ وَاغْسِلْ حَوْبَتِيْ وَأجِبْ دَعْوَتِيْ وَثَبِّتْ حُجَّتِيْ وَاھْدِ قَلْبِيْ وَسَدِّدْ لِسَانِيْ وَاسْلُلْ سَخِیْمَۃَ قَلْبِيْ ۔(رواہ ابو داؤد و احمد)
اے میرے پروردگار ! میری مدد فرما اور میرے خلاف کسی کی مدد نہ کرنا‘ مجھے حیلہ عطا فرما اور میرے اوپر کسی کو مکر کی توفیق نہ دے- میری رہنمائی فرما اور میرے لیے ہدایت کو آسان کر دے- جو بھی میرے اوپر سرکشی کرے اس پر میری مدد فرما- اے میرے پروردگار! مجھے اپنا بہت زیادہ شکر کرنے والا، تیرا بہت زیادہ ذکر کرنے والا، تجھ سے بہت زیادہ ڈرنے والا، تیری اطاعت کرنے والا ، تیری طرف عاجزی اختیار کرنے والا، تیرے لیے آہیں بھرنے والا اور تیری طرف رجوع کرنے والا (بندہ) بنا دے ۔ اے میرے پروردگار! میری توبہ قبول کر لے اور میرے گناہوں کو دھو ڈال۔ میری دعا قبول کر لے اور میری دلیل کو ثابت فرما دے‘ میری زبان کو برائیوں سے روک دے اور میرے سینے کے کینوں کو باہر نکال دے-
۴۸۔ اَللَّھُمَّ اجْعَلْ سَرِیْرَتَنَا خَیْرًا مِّنْ عَلاَنِیَتِنَا وَاجْعَلْ عَلاَنِیْتَنِا صَالِحَۃً۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْأَلُکَ مِنْ صَالِحٍ مَاتُؤْتِی النّاسَ مِنَ الْاَھْلِ وَالْمَالِ وَالْوَلَدِ غَیْرَ الضَّالِّ وَلاَ الْمُضِلِّ۔ (رواہ الترمذي)
اے اللہ! ہمارے پوشیدہ احوال کو ہمارے ظاہر سے بہتر کر دے اور ہمارے ظاہر کو نیک کر دے- اے اللہ! تو لوگوں کو جو اہل و عیال اور مال عطا کرتا ہے ان میں سے ہم صالح کا تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ جو نہ خود گمراہ ہو اور نہ گمراہ کرنے والا ہو-
۴۹۔ لاَ إلٰہَ إلاّ اللّہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ ‘ سُبْحَانَ اللّہِ رَبِّ السَّمَوَاتِ السَّبْعِ وَرَبِّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ ‘ لاَ إلٰہَ إلاّ اَنْتَ‘ عَزَّجَارُکَ وَجَلَّ ثَنَاؤُکَ ‘‘ (رواہ ابن السني)
معزز اور بردبار اللہ کے سوا کوئی اللہ نہیں- عرش عظیم کا مالک اور ساتوں آسمانوں کا رب‘ اللہ پاک ہے- اللہ ! تیرے سوا کوئی معبود نہیں- تیری ثناء بڑی شان والی ہے اور تیری پناہ بہت معزز ہے-
۵۰۔ اَللَّھُمَّ لاَ سَھْلَ إلاّ مَاجَعَلْتَہٗ سَھَلاً وَأنْتَ تَجْعَلُ الْحَزْنَ إذَا شِئْتَ سَھْلاً۔ (رواہ ابن السني)
اے اللہ! کوئی کام آسان نہیں مگر جسے تو آسان کر دے اور جب تو چاہے تو غم کو آسان فرما دے-
۵۱۔ اَللَّھُمَّ اَھْدِنَا فِیْمَنْ ھَدَیْتَ وَعَافِنَا فِیْمَنْ عَافَیْتَ وَتَوَلَّنَا فِیْمَنْ تَوَلَّیْتَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْمَا أعْطَیْتَ ‘ وَقِنَا شَرَّمَا قَضَیْتَ فَإنَّکَ تَقْضِيْ وَلاَ یُقْضٰی عَلَیْکَ وَإنَّہ ‘ لاَ یَذِلُّ مَنْ وَّالَیْتَ ‘ وَ لَا یَعِزُّ مَنْ عَادَیْتَ ‘ تَبَارَکْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ۔(رواہ ابو داؤد‘ والترمذي والنسائی وابن ماجہ)
اے اللہ! جن لوگوں کو تونے ہدایت دی ان میں ہمیں بھی ہدایت نصیب فرما اور جن کو تو نے معافی دی ہے ان میں ہمیں بھی معافی عطا فرما- اور جن کی تو نے ذمہ داری لی ہے- ان میں ہمارا بھی ذمہ دار بن جا اور جو تو نے ہمیں عطا کیا ہے اس میں برکت ڈال دے- اور جو تو نے فیصلہ کر رکھا ہے- اس کی تکلیف سے ہمیں بچا- بیشک تو فیصلہ کرتا ہے- تیرے خلاف فیصلہ نہیں کیا جا سکتا- جس سے تو دوستی لگالے وہ ذلیل نہیں ہوتا - اور جس سے تجھے دشمنی ہو جائے وہ کبھی عزت نہیں پا سکتا-اے ہمارے رب تو برکت والا اور بلند وبالا ہے-
۵۲۔ اَللَّھُمَّ انْجِزْلَنَا مَا وَعَدْتَنَا‘ اَللَّھُمَّ آتِنَا مَا وَعَدْتَنَا (رواہ مسلم)
اے اللہ! ہم سے تو نے جو وعدہ کر رکھا ہے اسے پورا فرما- اے اللہ! ہم سے تو نے جو وعدہ کر رکھا ہے اسے ہمیں عطا فرما-
۵۳۔ اَللَّھُمَّ اَنْتَ رَبُّنَا وَرَبُّھُمْ وَقُلُوْبُنَا وَقُلُوْبُہُمْ بِیَدِکَ وَإنّمَا یَغْلِبُھُمْ اَنْتَ۔
اے اللہ! تو ہمارا بھی رب ہے اور ان (کفار) کا بھی رب ہے- ان کے اور ہمارے دل تیرے ہی ہاتھ میں ہیں اور ان پر تو ہی غالب آ سکتا ہے-
۵۴۔ یَا مَالِکَ یَوْمِ الدِّیْنِ‘ اِیّاکَ نَعْبُدُ وَإیّاکَ نَسْتَعِیْنُ۔(رواہ ابن السني)
یوم جزا کے مالک !(اے اللہ) ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے ہم مدد چاہتے ہیں-
۵۵۔ اَللَّھُمَّ احْفَظْنَا بِالْإسْلاَمِ رَاقِدِیْنَ وَلاَ تُشْمِتْ بِنَا عَدُوًّا وَلاَ حَاسِدًا‘ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْأَلُکَ مِنْ کُلِّ خَیْرٍ خَزَائِنُہٗ بِیَدِکَ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ کُلِّ شَرٍ خَزَائِنُہٗ بِیَدِکَ ۔ (رواہ الحاکم)
اے اللہ! تو ہماری حفاظت فرما کہ ہم اسلام سے (مبادا) غفلت برتنے والے ہو جائیں - کسی دشمن اور حاسد کی تکلیف سے خوش ہونے والا ہمیں نہ بنا- اے اللہ! ہم پر بھلائی تجھ سے مانگتے ہیں کہ جس کہ خزانے تیرے ہاتھ میں ہیں اور ہم ہر شر سے تیری پناہ چاہتے ہیں کہ جس کے خزانے تیرے ہاتھ میں ہے-
۵۶۔ اَللَّھُمَّ إنّا ظَلَمْنَا أنْفُسَنَا ظُلْمًا کَثِیْرًا وَّلاَ یَغْفِرُالذُّنُوبَ إلاّ أنْتَ ‘ فَاغْفِرْلَنَا مَغْفِرَۃً مِّنْ عِنْدِکَ وَارْحَمْنَا إنَّکَ أنْتَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ۔ (متفق علیہ)
اے اللہ! بلاشبہ ہم نے اپنے آپ پر بہت زیادہ ظلم کر لیا ہے اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی بخش نہیں سکتا- ہمیں! اپنی جناب سے مغفرت عطا کرتے ہوئے بخش دے اور ہم پر رحم فرما‘ بے شک تو ہی بخشنے والا‘ نہایت مہربان ہے-
۵۷۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْأَلُکَ الثُبَاتَ فِی الْأمْرِ‘ وَالْعَزِیْمَۃَ عَلَی الرُّشْدِ وَنَسْأَلُکَ شُکْرَ نِعْمَتِکَ وَحُسْنَ عِبَادَتِکَ وَنَسْأَلُکَ قَلْباً سَلِیْماً وَلِسَاناً صَادِقاً وَنَسْأَلُکَ مِنْ خَیْرٍ مَا تَعْلَمُ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ مَا تَعْلَمُ وَنَسْتَغْفِرُکَ لِمَا تَعْلَمُ إنّکَ أنْتَ عَلاّمُ الْغُیُوبِ۔
(الترمذي والنسائی)
اے اللہ! ہم دین کے معاملے میں تجھ سے ثابت قدمی کا اور ہدایت پر پختہ ارادے کا سوال کرتے ہیں- تجھ سے تیری نعمت کے شکر کا اور حسن عبادت کا سوال کرتے ہیں- تجھ سے اطاعت گزار دل اور سچی زبان مانگتے ہیں- ہر اس خیر کا تجھ سے سوال کرتے ہیں جو تو جانتا ہے اور ہر اس شر سے تیری پناہ مانگتے ہیں جو تیرے علم میں ہے- ہر اس گناہ سے ہم تجھ سے بخشش طلب کرتے ہیں جسے تو جانتا ہے‘ بلا شبہ تو غیب کی چیزوں کو بہت زیادہ جاننے والا ہے-
۵۸۔ اَللَّھُمَّ لَکَ أسْلَمْنَا وَبِکَ آمَنَّا وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْنَا وَإلَیْکَ أنَبْنَا وَبِکَ خَاصَمْنَا‘ اَللَّھُمَّ إنّا نَعُوْذُ بِعِزَّتِکَ لاَ إلٰہَ اِلَّا أنْتَ أنْ تُضِلَّنَا‘ أنْتَ الْحَيُّ الّذِيْ لاَ یَمُوْتُ وَالْجِنُّ وَ الْاِنْسُ یَمُوْتُوْنَ۔ (متفق علیہ)
اے اللہ! ہم نے تیری اطاعت اختیار کی‘ تجھ پر ایمان لائے‘ تجھ پر ہم نے بھروسہ کیا- ہم تیری طرف متوجہ ہوئے اور تیرے خاطر ہم نے جھگڑا کیا- اے اللہ! تیرے سوا (ہمارا) کوئی معبود نہیں‘ ہم تیرے غلبے کے ساتھ اس بات کی پناہ چاہتے ہیں کہ (مبادا) تو ہمیں گمراہ کر دے- تو وہ زندہ ہے کہ جسے کبھی موت نہیں آئے گی جبکہ تمام انس و جن مر جائیں گے-
۵۹۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْأَلُکَ بِأَنَّنَا نَشْھَدُ أَنَّکَ أنْتَ اللّہُ‘ لاَ إلٰہَ إلَّا أنْتَ الْاَحَدُ الصَّمَدُ الّذِيْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ۔ (ابو داؤد‘ الترمذي النسائی ‘ ابن ماجہ)
اے اللہ! ہم تجھ سے اس لیے مانگتے کہ بلا شبہ ہم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ تو ہی اللہ ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں‘ تو ایک ہے‘ وہ معبود بر حق بے نیاز ہے کہ جس نے کسی کو جنا نہیں‘ (تو کسی کا باپ نہیں) اور نہ اسے کسی نے جنا ہے (تو کسی کا بیٹا نہیں) اور کوئی اس کا ہمسر نہیں وہ اکیلا ہے-
۶۰۔ اَللَّھُمَّ إنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِکَ وَتَحَوُّلِ عَافِیَتِکَ وَفُجَأَۃِ نِقْمَتِکَ وَجَمِیْعِ سَخَطِکَ۔(صحیح مسلم)
اے اللہ! تیری نعمت کے زوال سے‘ تیری در گزر کے پھر جانے سے‘ تیری اچانک سزا سے اور تیرے تمام غصے سے ہم تیری پناہ چاہتے ہیں-
۶۱۔ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاّ بِاللّہِ الْعَلِيُّ الْعَظِیْمُ‘ مَاشَائَ للّٰہُ ‘ لاَ قُوَّۃَ إلاّ بِاللَّہِ إعْتَصَمْنَا بِاللّہِ ‘ اِسْتَعَنَّا بِاللّہِ ‘ تَوَکَّلْنَا عَلَی اللّہِ حَسْبُنَا اللّہُ وَنِعْمَ الْوَکِیْلُ۔ (الأذکار للنووي ص ۳۰۵)
نہ قدرت و حرکت ہے اور نہ قوت مگر بڑے ہی عالی رتبہ والے اور جلیل القدر اللہ کی مشیت سے‘ جو اللہ نے چاہا(سو وہی ہوا) قوت تو صرف ایک اللہ کے (حکم)سے ہے- ہم اللہ کی مہربانی سے ہی گناہوں سے باز رہے ‘ اللہ کی ہی ہم نے مدد چاہی‘ اللہ پر ہی ہم نے بھروسہ کیا‘ ہمارے لیے اللہ کافی اور وہ بہترین کار ساز ہے-
۶۲۔ اَللَّھُمَّ لاَ یَأتِیْ بِالْحَسَنَاتِ إلاّ أنْتَ‘ وَلاَ یَذْھَبُ بِالسَّیِّئَاتِ إلاّ أنْتَ‘ وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ إلاّ بِاللّہِ۔ (الأذکار للنووي ص ۴۶۰)
اے اللہ! نیکیاں تو صرف تو ہی لا سکتا ہے (یعنی انہیں کرنے کی توفیق دے سکتا ہے)اوربرائیوں کو تو صرف تو ہی لے جا سکتا ہے(یعنی انہیں ہم سے دور کر سکتا ہے)اور نہیں ہے قدرت و قوت مگر صرف اللہ کی-
۶۳۔ اَللَّھُمَّ اغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَھْدِنَا وَعَافِنَا وَارْزُقْنَا۔ (صحیح مسلم)
اے اللہ! ہمیں بخش دے‘ ہم پر رحم فرما‘ ہمیں ہدایت نصیب فرما‘ ہم سے در گزر فرما اور ہمیں رزق عطا کر-
۶۴۔ اَللَّھُمَّ إنّا نَسْأَلُکَ مِنَ الْخَیْرِ کُلِّہٖ عَاجِلِہٖ وَآجِلِہٖ مَا عَلِمْنَا مِنْہُ وَمَا لَمْ نَعْلَمْ نَسْأَلُکَ الْجَنَّۃَ وَمَا قَرَّبَ إلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْعَمَلٍ۔ وَنَعُوْذُبِکَ مِنَ النَّارَ وَمَا قَرَّبَ إلَیْھَا مِنْ قَوْلٍ اَوْعَمَلٍ۔ اَللَّھُمَّ إنْا نَسْأَلُکَ مَا قَضَیْتَ لَنَا مِنْ أمْرٍ أنْ تَجْعَلَ عَاقِبَتَہٗ رَشَداً۔ (مسند احمد‘ سنن ابن ماجہ‘ الحاکم)
اے اللہ! ہم آپ سے تمام کی تمام بھلائیاں طلب کرتے ہیں‘ جلدی والی بھی اور دیر والی بھی‘ وہ بھی کہ جو ہمارے علم میں آ چکی ہیں اور وہ بھی کہ جنہیں ہم نہیں جانتے- ہم آپ سے جنت کا سوال کرتے ہیں اور ہر اس قول و عمل کی توفیق بھی مانگتے ہیں جو اس جنت کے قریب کر دے- ہم آپ سے جہنم کی پناہ مانگتے ہیں اور ہر اس قول و عمل سے پناہ چاہتے ہیں جو اس کے قریب کر دے- اے اللہ! جس بہتر کام کا تو نے ہمارے لیے فیصلہ کر لیا ہے ہم اس کا تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ تو اس کا انجام درست فرما دے-
۶۵۔ اَللَّھُمَّ مَالِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَتَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَتُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ إنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْیئٍ قَدِیْرٌ۔(سورہ آل عمران -۲۶)
اے بادشاہی کے مالک ہمارے اللہ! تو جسے چاہے بادشاہی بخشے اور جس سے چاہے بادشاہی چھین لے اور جس کو چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلیل کرے- ہر طرح کی بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے- اور بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے-
۶۶۔ رَبَّنٓا اٰتِنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَۃً وَّھَیِّیئْ لَنَا مِنْ أمْرِنَا رَشَدًا۔ (سورۃ الکہف نمبر۱۰)
اے ہمارے پروردگار! ہم پر اپنے ہاں سے رحمت نازل فرما اور ہمارے کام میں درستی مہیا فرما-
۶۷۔ رَبَّنٓا اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَأنْتَ خَیْرُ الرّاحِمِیْنَ۔ (سورۃ المؤمنون نمبر ۱۰۹)
اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لائے‘ سو ہمیں تو بخش دے اور ہم پر رحم فرما‘ تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے-
۶۸۔ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَہَنَّمَ إنَّ عَذَابَھَا کَانَ غَرَامًا o إنَّھَا سَآئَ تْ مُسْتَقَرًّا وَّمُقَامًا o (سورۃ الفرقان نمبر ۶۵‘۶۶)
اے ہمارے رب! دوزخ کے عذاب کو ہم سے دور رکھیو! کہ اس کا عذاب بڑی ہی تکلیف کی چیز ہے اور دوزخ تو ٹھہرنے اور رہنے کی بہت ہی بڑی جگہ ہے-
۶۹۔ رَبَّنَا ھَبْ لَنَا مِنْ أزْوَاجِنَا وَذُرِّیّٰاتِنَا قُرَّۃَ أعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إمَامًا۔ (سورۃ الفرقان نمبر۷۴)
ہمارے رب! ہماری بیویوں کی طرف سے ہمیں دل کا چین اور اولاد کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیز گاروں کا امام بنا دے-
 

محمد فیض الابرار

سینئر رکن
شمولیت
جنوری 25، 2012
پیغامات
3,039
ری ایکشن اسکور
1,234
پوائنٹ
402
جامعہ ابی بکر الاسلامیہ کے ایک طالب علم نے جامعہ ابی بکر کے مجلہ اسوہ حسنہ کے لیے قنوت نازلہ پر کسی کتاب کا خلاصہ درج کیا جس میں دعاوں کا ایک جگہ جمع کر دیا گیا ہے الحمدللہ رب العالمین
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی [SIZE=6]@محمد عامر یونس[/SIZE] صاحب توجہ فرمائیں :
آپ کے سوال کا جواب یہاں دیا ہے تاکہ سب استفادہ کرسکیں :
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

بيان عن قنوت النوازل
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، نبينا محمد وعلى آله وصحبه، وبعد:
فنظرا لكثرة الأسئلة عن صفة قنوت النوازل وأحكامه ولعموم الحاجة إلى معرفة السنة والعمل بها في قنوت النوازل وما يحدث من مخالفات يقع فيها بعض الناس فإن اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء تبين لعموم المسلمين ما يلي:

قنوت نازلہ کے متعلق :
تمام تعريفيں صرف الله كے لئے ہيں،اور درود وسلام اس پر جس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے،ہمارے نبی محمد پر اور ان کے آل واصحاب پر،اور اس کے بعد:
قنوت نازلہ کے طریقے اور اس کے احکام سے متعلق سوالات کی کثرت اور اس میں سنت کو جاننے اور اس پر عمل کرنے کی عام ضرورت، اور بعض لوگوں کی جانب سے واقع ہونے والی مخالفت کے پیش نظرعلمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی عام مسلمانوں کے لئے مندرجہ ذیل بیان دیتی ہے:
أولا: القنوت في النوازل العارضة التي تحل بالمسلمين من الأمور المشروعة في الصلاة وهو من السنن الثابتة المستفيضة عن النبي صلى الله عليه وسلم في (الصحيحين) وغيرهما من كتب السنة فعن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: «بعث النبي صلى الله عليه وسلم سبعين رجلا لحاجة، يقال لهم القراء، فعرض لهم حيان من سليم: رعل وذكوان عند بئر يقال لها: بئر معونة، فقال القوم: والله ما إياكم أردنا وإنما نحن مجتازون في حاجة النبي صلى الله عليه وسلم فقتلوهم، فدعا النبي صلى الله عليه وسلم شهرا في صلاة الغداة (صحيح البخاري المغازي (4088) ، صحيح مسلم المساجد ومواضع الصلاة (677) ، سنن النسائي التطبيق (1077) ، سنن أبي داود الصلاة (1444) ، سنن ابن ماجه إقامة الصلاة والسنة فيها (1184) ، مسند أحمد (3/289) .
) »
وعن أبي هريرة وأنس رضي الله عنهما «أن النبي صلى الله عليه وسلم قنت بعد الركعة الأخيرة في صلاة شهرا: اللهم أنج الوليد بن الوليد، اللهم أنج سلمة بن هشام، اللهم أنج عياش ابن أبي ربيعة، اللهم أنج المستضعفين من المؤمنين، اللهم اشدد وطأتك على مضر، اللهم اجعلها عليهم سنين كسني يوسف (صحيح البخاري الأذان (804) ، صحيح مسلم المساجد ومواضع الصلاة (675) ، سنن النسائي التطبيق (1073) ، سنن ابن ماجه إقامة الصلاة والسنة فيها (1244) ، مسند أحمد (2/239) ، سنن الدارمي الصلاة (1595) »
إلى غير ذلك من الأحاديث الكثيرة المشهورة.

سب سے پہلی بات:مسلمانوں کو درپیش عارضی مصائب کے وقت نماز میں قنوت نازلہ پڑھنا ایک مشروع عمل ہے، اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ایک مشہور سنت ہے جس کا ثبوت صحیحین اور سنت کی دیگر کتابوں سے ہے، چنانچہ حضرت انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ستر آدمیوں کو کسی حاجت سے بھیجا جن کو قراء (حفاظ قرآن) کہا جاتا تھا، تو جب وہ ایک کنویں کے پاس پہنچے جس کا نام معونہ کنواں تھا

تو ان کا سامنا سلیم کے دو قبیلے رعل اور ذکوان سے ہوگیا، تو ان قاری حضرات نے کہا کہ ہم تمہارا ارادہ کر کے نہیں آئے تھے بلکہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حاجت میں ادھر سے گزر رہے تھے، تو ان لوگوں نے قاری حضرات کو قتل کر دیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے خلاف بد دعا کی۔
، اور حضرت ابو ہریرہ اور انس رضی الله عنهما سے روایت ہے کہ:
نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک مہینے تک ایک نماز میں آخری رکعت کے بعد قنوت نازلہ میں یہ پڑھتے رہے: اے اللہ تو وليد بن وليد کو نجات دے، اے اللہ تو سلمہ بن ہشام کو نجات دے، اے اللہ تو عياش بن ابو ربيعہ کو نجات دے، اے اللہ تو کمزور مومنوں کو بچالےِ، اے اللہ تو قبیلہ مضر پر سخت حملہ کر، اے اللہ تو ان پر یوسف کے قحط سالی کی طرح قحط سالی مسلط کر دے۔
ان کے علاوہ اور بھی بہت سی مشہور حدیثیں ہیں۔

ثانيا: المقصود بالنوازل التي يشرع فيها الدعاء في الصلوات هو ما كان متعلقا بعموم المسلمين، كاعتداء الكفار على المسلمين، والدعاء للأسرى وحال المجاعات، وانتشار الأوبئة وغيرها.
ثالثا: قنوت النوازل يكون بعد الركوع من آخر ركعة في الصلاة وفي جميع الصلوات المفروضات جهرية كانت أو سرية، وآكد ذلك في صلاة الفجر، فعن ابن عباس رضي الله عنهما قال: «قنت رسول الله صلى الله عليه وسلم شهرا متتابعا في الظهر والعصر والمغرب والعشاء وصلاة الصبح في دبر كل صلاة إذا قال سمع الله لمن حمده من الركعة الآخرة يدعو على أحياء من بني سليم على رعل وذكوان وعصية ويؤمن من خلفه (1) » خرجه الإمام أحمد وأبو داود.
رابعا: ليس هناك دعاء معين يدعى به في النوازل بل يدعو المسلمون في كل وقت ما يناسب حالهم في النازلة، ومن دعا في النوازل بدعاء قنوت الوتر الوارد (اللهم اهدنا فيمن هديت. . إلخ) فقد خالف السنة ولم يأت بالمقصود؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم لم يقنت في النازلة بذلك وإنما كان يعلمه الناس في دعاء الوتر.
خامسا: قنوت النوازل مشروع من حين وقوع النازلة ويستمر إلى حين انكشافها.
سادسا: على أئمة المساجد - وفقهم الله - الاجتهاد في معرفة السنة والحرص على العمل بها في جميع الأمور فالناس بهم يقتدون وعنهم يأخذون فالحذر الحذر من مخالفة السنة غلوا أو تقصيرا، ومن ذلك الدعاء في قنوت الوتر والنوازل: فالمشروع الدعاء بجوامع الكلمات والأدعية الواردة في حال من السكون والخشوع وترك الإطالة والإطناب والمشقة على المأمومين، وعلى الإمام أن لا يقنت إلا في النوازل العامة.
والحمد لله رب العالمين، والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه أجمعين.

دوسری بات:
جن مصائب کے وقت نمازوں میں قنوت نازلہ پڑھنا مشروع ہے ان سے وہ مصائب مقصود ہیں جو عام مسلمانوں سے متعلق ہیں، جیسے کافروں کا مسلمانوں پر ظلم کرنا، قیدیوں کے حق میں دعا کرنا اور بھوک وفاقہ کشی کی حالت میں دعا کرنا، اور وبائیں اور بیماریاں پھیل جانے کے وقت دعا کرنا وغیرہ۔

تيسری بات:
قنوت نازلہ نماز کی آخری رکعت میں رکوع کے بعد ہوتی ہے، اور تمام فرض نمازوں میں ہو سکتی ہے خواہ سری نماز ہو یا جہری نماز ہو، اور فجر کی نماز میں پڑھنا زیادہ بہتر ہے، جیساکہ حضرت ابن عباس رضی الله عنهما سے روایت ہے کہ انہوں نے كہا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لگاتار ایک مہینہ ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور فجر میں قنوت نازلہ پڑھی، ہر نماز کے آخری رکعت میں سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کے بعد یہ پڑھتے تھے اور اس میں بنی سلیم کے کچھـ قبیلوں کے خلاف بد دعا کرتے تھے وہ قبیلے تھے بنو سليم، رعل، ذكوان اور عُصَيَّہاور لوگ آپ کے پیچھے آمین کہتے تھے۔
اسے روايت كيا ہے امام احمد اور ابو داود نے۔

چوتهی بات:
قنوت نازلہ میں پڑھنے کے لئے کوئی مخصوص دعا نہیں ہے بلکہ مسلمانوں کو ہر مصیبت کے وقت جو مناسب دعا ہو وہی کرنا چاہئے، اور جو شخص قنوت نازلہ میں وتر میں وارد دعائے قنوت (اللہم اھدنا فیمن ھدیت ۔۔ آخر تک) پڑھتا ہے وہ سنت کی مخالفت کرتا ہے، اور جو مقصد ہے اس کے مطابق نہیں کرتا ہے؛ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قنوت نازلہ میں یہ دعا نہیں پڑھی بلکہ آپ اسے وتر کی دعا میں لوگوں کو سکھاتے تھے۔
پانچويں بات: قنوت نازلہ کا حکم مصیبت طاری ہونے سے لیکر مصیبت ختم ہو جانے تک ہے۔

چھٹی بات:
مساجد کے ائمہ -اللہ انہیں توفیق دے- پر یہ ضروری ہے کہ سنت کی معرفت میں بھر پور کوشش کریں اور تمام امور میں سنت پر عمل کرنے پر حرص رکھیں، کیونکہ لوگ انہیں کی اقتدا کرتے ہیں اور انہیں سے حکم سیکھتے ہیں، اس لئے ان کو سنت کی مخالفت سے پوری طرح بچنا چاہئے مخالفت افراط کی شکل میں ہو یا تفریط کی شکل میں، اور ان امور میں سے قنوت وتر اور قنوت نازلہ میں دعا کرنا بھی ہے، لہذا شریعت کا حکم یہ ہے کہ سکون اور خشوع کی حالت میں جامع اور مسنون دعائیں کی جائیں، اور لمبی دعا سے گریز کرنا چاہئے کہ اس سے مقتدیوں پر مشقت ہو سکتی ہے، اور امام کو چاہئے کہ صرف مصائب عامہ میں ہی دعائے قنوت پڑھے۔والحمد لله رب العالمين۔ والصلاة والسلام على نبينا محمد، وعلى آله وصحبه اجمعين۔
( جلد کا نمبر 5، صفحہ 397)
علمی تحقیقات اور فتاوی جات کی دائمی کمیٹی
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
محترم بھائی @محمد عامر یونس صاحب توجہ فرمائیں :
آپ کے سوال کا جواب یہاں دیا ہے تاکہ سب استفادہ کرسکیں :
عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَنَتَ بَعْدَ الرَّكْعَةِ فِي صَلَاةٍ شَهْرًا، إِذَا قَالَ: «سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ»، يَقُولُ فِي قُنُوتِهِ: «اللهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدَ، اللهُمَّ نَجِّ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللهُمَّ نَجِّ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللهُمَّ نَجِّ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: " ثُمَّ رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ الدُّعَاءَ بَعْدُ، فَقُلْتُ: أُرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَرَكَ الدُّعَاءَ لَهُمْ، قَالَ: فَقِيلَ: وَمَا تُرَاهُمْ قَدْ قَدِمُوا " (صحیح مسلم ،کتاب المساجد )
ترجمہ :
سیدنا ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کے بعد ایک مہینہ تک قنوت پڑھا۔ جب «سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ» کہتے تو اپنی قنوت میں کہتے: یا اللہ! چھوڑ دے ولید بن ولید کو، یا اللہ! چھوڑ دے سلمہ بن ہشام، کو یا اللہ! چھوڑ دے عیاش بن ابی ربیعہ کو، یا اللہ! چھوڑ دے ضعیف مؤمنوں کو، یا اللہ! (قبیلہ) مضر کو سختی سے روندھ ڈال، یا اللہ! ان پر یوسف علیہ السلام کے زمانہ جیسا قحط ڈال۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر میں نے دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑ دی۔ تو میں نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا چھوڑدی تو لوگوں نے کہا کہ دیکھتے نہیں ہو کہ جن کے لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے وہ تو آ گئے (یعنی کافروں کے پاس سے چھوٹ آئے)۔

اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ :
اہل اسلام پر کسی مصیبت کے وقت ایک مہینہ تک مسلسل فرض نماز میں دعاء قنوت کرنا ثابت ہے ،
اور اگر مزید ضرورت ہو تو زیادہ عرصہ تک بھی یہ دعاء کی جاسکتی ہے ،
لیکن سالہا سال تک دعاء قنوت پڑھنا میرے علم میں نہیں ،
واللہ اعلم۔
 
Top