• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قوم لوط کے تین گناہ.

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
میں ححیرت میں ہوں کہ عمر بهائی محو حیرت ہیں
۔اس پوسٹ میں جو چیز وضاحت طلب ہے اس میں اس پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ۔
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم
محترم اثری بھائی آپ کس اثر کے تحت محو حیرت ہیں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جناب آپکے سوال پر:
السلام علیکم


صرف راستہ روکنا قوم لوط سے مشابہت کا سبب کیسے بنے گا۔ سیکیورٹی کی وجہ سے، تعمیراتی کام کی وجہ سے ، کبھی کسی کے گھر میں میت ہوجاتی ہے اور گھر میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے راستہ روکا جاتا ہے ۔
کسی جائز وجہ سے راستہ روکنے پر تو یہ وعید نہیں ہونی چاہیے۔ ہاں کسی کو دانستہ تنگ کرنے ، پریشان کر نے کی غرض سے راستہ روکنا اس میں شامل ہوسکتا ہے۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
صرف راستہ روکنا قوم لوط سے مشابہت کا سبب کیسے بنے گا۔ سیکیورٹی کی وجہ سے، تعمیراتی کام کی وجہ سے ، کبھی کسی کے گھر میں میت ہوجاتی ہے اور گھر میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے راستہ روکا جاتا ہے ۔
کسی جائز وجہ سے راستہ روکنے پر تو یہ وعید نہیں ہونی چاہیے۔ ہاں کسی کو دانستہ تنگ کرنے ، پریشان کر نے کی غرض سے راستہ روکنا اس میں شامل ہوسکتا ہے۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس آیت میں قوم لوط کے جس (راستہ کاٹنے ) کا ذکر ہے ، اس سے مراد ( ڈاکہ زنی ،راہ زنی ، لوٹ مار ) ہے
اس آیت کا ترجمہ علامہ عبدالرحمن کیلانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں :
( أَئِنَّكُمْ لَتَأْتُونَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ وَتَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ ۔۔۔ )
کیا تم لوگ (شہوت سے) مردوں کے پاس جاتے ہو، اور راہزنی کرتے ہو اور اپنی مجالس میں برے کام کرتے ہو ؟

اور اس کی تفسیر میں لکھتے ہیں :
(وَتَقْطَعُوْنَ السَّبِيْلَ 29؀) 29 ۔ العنکبوت :29) کے دو مطلب ہیں ایک تو ترجمہ سے واضح ہے۔ ان لوگوں کی صرف یہی بدعادت نہیں تھی کہ وہ لونڈے بازی کرتے تھے بلکہ مسافروں کی راہ تکتے رہتے، پھر انھیں اپنے ساتھ بستی میں لے آتے اس سے لواطت بھی کرتے پھر اس کا مال اسباب نقدی وغیرہ چھین کر اسے اپنی بستی سے باہر نکال دیتے تھے۔ اور دوسرا مطلب یہ ہے کہ وہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی خواہش پوری کرکے بقائے نقل انسانی کے فطری طریق کو قطع کرتے تھے۔
[ تَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ] یعنی یہ لوگ اجتماعی قسم کی لواطت کرتے تھے۔ مثلاً جب کوئی مسافر یا کوئی خوبصورت لڑکا ان کے ہتھے چڑھ جاتا تو اسے اپنے ڈیرے پر لے جاتے پھر باری باری ایک دوسرے کے سامنے اس سے لواطت کرتے تھے۔ اور اس میں کوئی شرم محسوس نہیں کرتے تھے۔ اور اپنی مجالس میں ایک دوسرے سے انتہائی لچر اور بےحیائی کی زبان استعمال کرتے تھے۔
(تفسیر تیسیرالقرآن )
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور تفسیر احسن البیان میں حافظ صلاح الدین یوسف صاحب لکھتے ہیں :
اس کے ایک معنی تو یہ کیے گے ہیں کہ آنے جانے والے مسافروں، نو واردوں اور گزرنے والوں کو زبردستی پکڑ پکڑ کر تم ان سے بےحیائی کا کام کرتے ہو، جس سے لوگوں کے لئے راستوں سے گزرنا مشکل ہوگیا ہے، قطع طریق کے ایک معنی قطع نسل کے بھی کئے گئے ہیں، یعنی عورتوں کی شرم گاہوں کو استعمال کرنے کی بجائے مردوں کی دبر استعمال کر کے تم اپنی نسل بھی منقطع کرنے میں لگے ہوئے ہو (فتح القدیر)

[ تَأْتُونَ فِي نَادِيكُمُ الْمُنْكَرَ] یہ بےحیائی کیا تھی ؟ اس میں بھی مختلف اقوال ہیں، مثلا لوگوں کو کنکریاں مارنا، اجنبی مسافر کا استہزاء و استخفاف، مجلسوں میں پاد مارنا، ایک دوسرے کے سامنے اغلام بازی، شطرنج وغیرہ قسم کی قماربازی، رنگے ہوئے کپڑے پہننا، وغیرہ۔ امام شوکانی فرماتے ہیں، کوئی بعید نہیں کہ وہ یہ تمام ہی منکرات کرتے رہے ہوں "انتہیٰ

اور امام قرطبی ؒ اپنی تفسیر میں ( تقطعون السبیل ) کے اوپر مذکور دونوں معنی لکھے ہیں :
(وَتَقْطَعُونَ السَّبِيلَ) قِيلَ: كَانُوا قُطَّاعَ الطَّرِيقِ، قَالَهُ ابْنُ زَيْدٍ. وَقِيلَ: كَانُوا يَأْخُذُونَ النَّاسَ مِنَ الطُّرُقِ لِقَضَاءِ الْفَاحِشَةِ، حَكَاهُ ابْنُ شَجَرَةَ. وَقِيلَ: إِنَّهُ قَطْعُ النَّسْلِ بِالْعُدُولِ عن النساء إلى الرجال.
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

محمد علی جواد

سینئر رکن
شمولیت
جولائی 18، 2012
پیغامات
1,986
ری ایکشن اسکور
1,551
پوائنٹ
304
قطع سبیل ایک خاص اصطلاح ہے جس کا مطلب راہزنی ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ قوم لوط کے سرداروں نے گزرنا ہوتا تھا تو ان کے لیے راستہ روک لیا جاتا تھا۔ نہ ہی اس کا تصور اس محدود آبادی میں ممکن ہے۔
بات بد فعل کی ہے -اب وہ جس ارادے سے بھی کیا جائے - قوم لوط راہزنی کے لئے راستہ روکتے تھے -اب اگر آج کے دور میں کوئی راہزنی کے ارادے سے راستہ نہیں بھی روکتا بلکہ کسی اور ذاتی فائدے کے لئے روکتا ہے تو بہرحال حرام کام کرتا ہے- جیسے آجکل سیاسی جماعتیں جلسے جلوسوں کے لئے راستہ بلاک کرتے ہیں یا کسی بڑے سیاستدان نے کہیں سے گزرنا ہو اور روڈ بلاک کردی جائے تو یہ بھی حرام کام ہے- البتہ کسی اور نا گزیر وجوہ کی بنا پر راستہ روکا جائے تو اور بات ہے (واللہ اعلم)-
 

اشماریہ

سینئر رکن
شمولیت
دسمبر 15، 2013
پیغامات
2,684
ری ایکشن اسکور
751
پوائنٹ
290
بات بد فعل کی ہے -اب وہ جس ارادے سے بھی کیا جائے - قوم لوط راہزنی کے لئے راستہ روکتے تھے -اب اگر آج کے دور میں کوئی راہزنی کے ارادے سے راستہ نہیں بھی روکتا بلکہ کسی اور ذاتی فائدے کے لئے روکتا ہے تو بہرحال حرام کام کرتا ہے- جیسے آجکل سیاسی جماعتیں جلسے جلوسوں کے لئے راستہ بلاک کرتے ہیں یا کسی بڑے سیاستدان نے کہیں سے گزرنا ہو اور روڈ بلاک کردی جائے تو یہ بھی حرام کام ہے- البتہ کسی اور نا گزیر وجوہ کی بنا پر راستہ روکا جائے تو اور بات ہے (واللہ اعلم)-
لیکن اس کے لیے اس آیت سے استدلال مناسب نہیں ہے۔ ہر دلیل کو اس کے مقام میں رکھنا چاہیے۔ اس آیت میں راستہ روکنا نہ تو مراد ہے اور نہ ہی ذکر۔ الفاظ بھی "راستہ کاٹنے" کے ہیں۔
 

نسیم احمد

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2016
پیغامات
747
ری ایکشن اسکور
128
پوائنٹ
108
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جناب آپکے سوال پر:
محترم عمر بھائی
السلام علیکم
محترم اسحاق صاحب نے تفصیلی جواب عنایت کر دیا ہے۔ اشماریہ بھائی نے صحیح کہا ہے کہ ہر دلیل کو اس کے مقام پر رکھنا چاہیے ۔ پھر ادوار کے حساب سے مسائل کے حکم تبدیل ہوجاتے ہیں۔ آپ ماشاء اللہ عالم دین بن رہے ہیں اس بات کو مجھ جیسے عامی کم علم سے بخوبی زیادہ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں۔
 
Top