• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کا تمسخر اور استہزاء

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
قیامت کا تمسخر اور استہزاء

مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے والی بات عقل میں آنے میں آنے والی بات ہی نہیں۔
أَيَعِدُكُمْ أَنَّكُمْ إِذَا مِتُّمْ وَكُنتُمْ تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَنَّكُم مُّخْرَجُونَ ﴿35﴾ هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ ﴿36﴾إِنْ هِىَ إِلَّا حَيَاتُنَا ٱلدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ﴿37﴾ إِنْ هُوَ إِلَّا رَجُلٌ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًۭا وَمَا نَحْنُ لَهُۥ بِمُؤْمِنِينَ ﴿38﴾
ترجمعہ: کیا تمہیں وعدہ دیتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اورمٹی اور ہڈیاں ہو جاؤ گے تو تم نکالے جاؤ گے بہت ہی بعید بہت ہی بعید بات ہے جو تم سے کہی جاتی ہے ہماری صرف یہی دنیا کی زندگی ہے مرتے اور جیتےہیں اور ہم اٹھائے نہیں جائیں گے بس یہ ایک ایسا شخص ہے جو الله پر جھوٹ باندھتا ہے اور ہم اسے ماننے والے نہیں ہیں۔(سورۃ المومنون،آیت 35 تا38)

مرنے کے بعد ہم واقعی دوبارہ زندہ ہو گئے تو یہ جادو کا کھیل ہی ہو گا۔
وَهُوَ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ وَكَانَ عَرْشُهُۥ عَلَى ٱلْمَآءِ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًۭا ۗ وَلَئِن قُلْتَ إِنَّكُم مَّبْعُوثُونَ مِنۢ بَعْدِ ٱلْمَوْتِ لَيَقُولَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌۭ ﴿7﴾
ترجمعہ: اور وہی ہےجس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے اور اس کا تخت پانی پر تھا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھا کام کرتا ہے اور اگر تو کہے کہ مرنے کے بعد اٹھو گے تو منکرین یہ کہیں گے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔(سورہ ھود،آیت 7)
وَقَالُوٓا۟ إِنْ هَٰذَآ إِلَّا سِحْرٌۭ مُّبِينٌ ﴿15﴾أَءِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًۭا وَعِظَٰمًا أَءِنَّا لَمَبْعُوثُونَ ﴿16﴾أَوَءَابَآؤُنَا ٱلْأَوَّلُونَ ﴿17﴾
ترجمعہ: اور کہتے ہیں یہ تو محض صریح جادو ہے کیا جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہو جائیں گے تو کیا ہم پھر اٹھائے جائیں گے اور کیا ہمارے پہلے باپ دادا بھی۔(سورہ الصفت،آیت 15تا17)

دوبارہ زندہ ہونا تو بڑے گھاٹے کا سودا ہو گا۔
يَقُولُونَ أَءِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِى ٱلْحَافِرَةِ ﴿10﴾ أَءِذَا كُنَّا عِظَٰمًۭا نَّخِرَةًۭ ﴿11﴾ قَالُوا۟ تِلْكَ إِذًۭا كَرَّةٌ خَاسِرَةٌۭ ﴿12﴾
ترجمعہ: (کافر) کہتے ہیں کیا ہم الٹے پاؤں پھر لوٹ جائیں گے بھلا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہو جائیں گے (تو پھر زندہ کئے جائیں گے) کہتے ہیں کہ یہ لوٹنا تونقصان دہ ہے۔(سورۃ النازعات ،آیت 10تا 12)

اگر دوبارہ زندہ ہونے کی بات سچی ہے تو ہزاروں برس پہلے فوت ہونے والے ہمارے آباء واجداد زندہ کیوں نہیں ہوتے۔
إِنَّ هَٰٓؤُلَآءِ لَيَقُولُونَ ﴿34﴾إِنْ هِىَ إِلَّا مَوْتَتُنَا ٱلْأُولَىٰ وَمَا نَحْنُ بِمُنشَرِينَ ﴿35﴾فَأْتُوا۟ بِـَٔابَآئِنَآ إِن كُنتُمْ صَٰدِقِينَ ﴿36﴾
ترجمعہ: بے شک یہ لوگ کہتے ہیں کہ او رمرنا نہیں ہے مگر یہی ہمارا پہلی بار کا مرنا اور ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں پس ہمارے باپ دادا کو لے آؤ اگر تم سچے ہو۔(سورہ الدخان،آیت 34 تا36)

مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی باتیں تو پاگلوں کی باتیں ہیں۔
وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ هَلْ نَدُلُّكُمْ عَلَىٰ رَجُلٍۢ يُنَبِّئُكُمْ إِذَا مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ إِنَّكُمْ لَفِى خَلْقٍۢ جَدِيدٍ ﴿7﴾ أَفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ كَذِبًا أَم بِهِۦ جِنَّةٌۢ ۗ بَلِ ٱلَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِٱلْءَاخِرَةِ فِى ٱلْعَذَابِ وَٱلضَّلَٰلِ ٱلْبَعِيدِ ﴿8﴾
ترجمعہ: اور کافر کہتے ہیں کیا ہم تمہیں وہ آدمی بتائیں جو تمہیں خبر دیتا ہے کہ جب تم پورے طور پر ریزہ ریزہ ہو جاؤ گے تو پھر نئے سرے سے پیدا کیے جاؤ گے کیا اس نے الله پر جھوٹ بنا لیا ہے یا اسے جنون ہے نہیں بلکہ جو لوگ آخرت پر یقین نہیں رکھتے وہ عذاب اور دور کی گمراہی میں ہیں۔(سورہ سبا،آیت 7-8)

مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے کی باتیں تو محض خیالی جنت میں بسنے والوں کی باتیں ہیں۔
وَإِذَا قِيلَ إِنَّ وَعْدَ ٱللَّهِ حَقٌّۭ وَٱلسَّاعَةُ لَا رَيْبَ فِيهَا قُلْتُم مَّا نَدْرِى مَا ٱلسَّاعَةُ إِن نَّظُنُّ إِلَّا ظَنًّۭا وَمَا نَحْنُ بِمُسْتَيْقِنِينَ ﴿32﴾ وَبَدَا لَهُمْ سَيِّـَٔاتُ مَا عَمِلُوا۟ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ يَسْتَهْزِءُونَ﴿33﴾ وَقِيلَ ٱلْيَوْمَ نَنسَىٰكُمْ كَمَا نَسِيتُمْ لِقَآءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا وَمَأْوَىٰكُمُ ٱلنَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّٰصِرِينَ ﴿34﴾
ترجمعہ: اور جب کہا جاتا تھا کہ الله کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں تو تم کہتے تھے ہم نہیں جانتے قیامت کیا چیز ہے ہم تو اس کو محض خیالی بات جانتے ہیں اور ہمیں یقین نہیں اور ان پر ان کےاعمال کی برائی ظاہر ہو جائے گی اور ان پر وہ آفت آ پڑے گی جس سے وہ ٹھٹھا کرتے تھے اور کہا جائے گا آج ہم تمہیں فراموش کر دیں گے جیسا تم نے اپنے اس دن کے ملنے کو فراموش کر دیا تھا اور تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگارنہیں۔(سورہ الجاثیہ،آیت32تا34)
۔۔۔۔۔۔۔۔
قیامت کا بیان از محمد اقبال کیلانی
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
السلامُ علیکم اور وعلیکم السلام کے ذکر پر یاد آیا کہ جب کوئی ہمیں کسی غائب فرد کا سلام پہنچاتا ہے کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے تو ہم عموما" فورا" کہہ دیتے ہیں ’’ وعلیکم السلام‘‘ ۔ حالانکہ ہمیں کہنا چاہئے: ’’وعلیہ السلام‘‘ یعنی اُس پر بھی سلامتی ہو۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
السلامُ علیکم اور وعلیکم السلام کے ذکر پر یاد آیا کہ جب کوئی ہمیں کسی غائب فرد کا سلام پہنچاتا ہے کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے تو ہم عموما" فورا" کہہ دیتے ہیں ’’ وعلیکم السلام‘‘ ۔ حالانکہ ہمیں کہنا چاہئے: ’’وعلیہ السلام‘‘ یعنی اُس پر بھی سلامتی ہو۔
ایک اہم بات کی طرف توجہ دلائی آپ نے،لیکن "علیہ السلام" انبیاء کرام علیھم السلام کے ناموں کے ساتھ بھی بولا جاتا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
ایک اہم بات کی طرف توجہ دلائی آپ نے،لیکن "علیہ السلام" انبیاء کرام علیھم السلام کے ناموں کے ساتھ بھی بولا جاتا ہے۔
جی ہاں! اور دونوں صورتوں میں مطلب ایک ہی ہوتا ہے ۔ کسی کے غائبانہ سلام کے جواب میں ’’وعلیکم السلام‘‘ کہنے سے تو سلام پہنچانے والے کو جواب ملتا ہے کہ "تم پر بھی سلامتی ہو"۔ جس نے سلام بھیجا تھا، اسے اس طرح "جوابی سلام" کہاں ملا؟
 
Top