• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قیامت کا تمسخر اور استہزاء

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
السلامُ علیکم اور وعلیکم السلام کے ذکر پر یاد آیا کہ جب کوئی ہمیں کسی غائب فرد کا سلام پہنچاتا ہے کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے تو ہم عموما" فورا" کہہ دیتے ہیں ’’ وعلیکم السلام‘‘ ۔ حالانکہ ہمیں کہنا چاہئے: ’’وعلیہ السلام‘‘ یعنی اُس پر بھی سلامتی ہو۔
جزاک الله خیر یوسف بھائی، کیا اس پر کوئی دلیل بھی مل سکتی ہے ؟
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
جزاک الله خیر یوسف بھائی، کیا اس پر کوئی دلیل بھی مل سکتی ہے ؟
میرے پاس اس بات کی کوئی دلیل، سند یا حوالہ نہیں ہے۔ اس فورم پر موجود علمائے کرام سے درخواست ہے کہ اپنی رائے سے نوازیں۔

ویسے میں نے یہ بات ایک مفتی صاحب کی زبانی سنی تو بات دل کو لگی اور اس پر عمل شروع کردیا۔ تاوقتیکہ کوئی صحیح حدیث اس عمل کے خلاف مل جائے کہ غائب فرد کے سلام کا جواب کس طرح دیا جائے۔ ویسے اگر کوئی آپ سے کسی غائب فرد کی جانب سے کہے کہ فلاں نے آپ کو سلام کہا ہے تو ہمیں جوابا" کیا کہنا چاہئے؟ عام "رواج" یہی ہے کہ ہم کہتے ہیں : وعلیکم السلام (یعنی "تم" پر بھی سلامتی ہو) یہ تو مخاطب یعنی سلام پہنچانے والے کو "جواب" ملا۔ جس نے سلام بھیجا، اسے جواب نہیں ملا۔ مفتی صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں غائب فرد کو بھی جواب بھیجنا چاہئے یہ کہہ کر کہ "وعلیہ السلام" (اُس پر بھی سلامتی ہو)۔ اور انہوں نے یہ بھی بتلایا تھا کہ یہ وہی "وعلیہ السلام" ہے جو ہم عام طور سے انبیاء کے نام کے ساتھ بولتے ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
 
Top