اس اقتباس کو صرف ترجمے سے سمجھنا شاید مشکل ہو جائے ، جس اعتراض کو رفع کرنے کے لیے یہ تقابل کیا گیا ہے ، پہلے وہ ذہن میں رکھیں ۔
معترض کا یہ کہنا تھا صحابہ کرام میں مشاجرات کی ایک بڑی وجہ بنوہاشم اور بنو امیہ کے درمیان قبائلی چپقلش تھی ، لہذا حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ جو کشمکش ہوئی وہ در اصل بدر وغیرہ میں خاندان بنو امیہ کے مقتولین کا بدلہ کی ایک کوشش تھی ۔
اب اعتراض کی حقیقت جاننے کے لیے علامہ معلمی کا تقابل پڑھیے :
كلام العلامة المحدث المعلمي رحمه الله في بني أمية وبني هاشم
شمل الإسلام الفريقين ظاهراً وباطناً،
وكما أسلم قديماً جماعة من بني هاشم فكذلك من بني أمية كابني سعيد بن العاص وعثمان بن عفان وأبي حذيفة بن عتبة،
وكما تأخر الإسلام جماعة من بني أمية فكذلك من بني هاشم،
وكما عاداه بعض بني أمية فكذلك بعض بني هاشم كأبي لهب بن عبد المطلب وأبي سفيان بن الحارث بن المطلب،
ونزل القرآن بذم أبي لهب ولا نعلمه نزل في ذم أموي معين،
وتزوج النبي صلى الله عليه وسلم بنت أبي سفيان بن حرب الأموي ولم يتزوج هاشمية،
وزوج إحدى بناته في بني هاشم وزوج ثلاثاً في بني أمية،
فلم يبق الإسلام في أحد الجانبين حتى يحتمل أن يستمر هدفاً لكراهية الجانب الآخر.
بل ألف الله قلوبهم فأصبحوا بنعمتة إخوانا وأصبح الإسلام يلفهم جميعاً: يحبونه جميعاً ويعظمونه جميعاً ويعتزون به جميعاً ويحاول كل منهم أن يكون حظه منه أوفر
[الأنوار الكاشفة لما في كتاب أضواء على السنة من الزلل والتضليل والمجازفة ص: 270]
حقیقت یہ ہے کہ فریقین اسلام کی نعمت سے بہرہ ور ہوئے ، جس طرح بنی ہاشم کے کئی لوگوں نے ابتدا ہی میں اسلام قبول کر لیا اسی طرح بنو امیہ میں سے بھی سعید بن عاص کی اولاد ، عثمان بن عفان اور ابو حذیفہ بن عتبہ جیسے لوگوں نے شروع سے ہی اس سعادت کو سمیٹ لیا تھا ۔
جس طرح بنو امیہ کے کچھ لوگ اسلام قبول کرنے میں تاخیر کا شکار ہوئے ، اسی طرح بنوہاشم کےبھی کچھ لوگوں کا یہی حال ہوا ۔
بعض امویوں نے حضور سے دشمنی کی ، اسی طرح بنوہاشم میں بھی ابو لہب ، ابو سفیان جیسے لوگوں نے اس کا ارتکاب کیا ۔
ابو لہب ہاشمی کی مذمت میں قرآن مجید نازل ہوا ، لیکن کسی اموی کے بارے ایسی مذمت ہمارے علم میں نہیں ۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو سفیان اموی کی بیٹی سے شادی کی ، لیکن ہاشمی خاندان سے آپ نے کسی سے نکاح نہ کیا ، اسی طرح آپ نے بنی ہاشم میں ایک بیٹی کی شادی کی ، جبکہ بنی امیہ میں تین بیٹیوں کا بیاہ کیا ۔
گو اسلام کی نعمت کسی ایک فریق کے ساتھ خاص نہیں تھی کہ دوسرے کواس سے محرومی کی بنیاد پر برا سمجھا جاتا ، بلکہ اللہ تعالی نے تمام کے درمیان محبت و الفت پیدا کردی ، اور سب عطیہ خداوندی سے بھائی بھائی قرار پائے ، اور اسلام کی چھت تلے سب ایک دوسرے کی محبت و تعظیم اور اسلام پر فخر کرنے لگے ، البتہ ہر ایک کی کوشش تھی کہ وہ اسلام کے لیے زیادہ سے زیادہ خدمت سر انجام دے سکے ۔
اس سے تھوڑا آگے جاکر لکھتے ہیں :
وبهذا يتضح جلياً أن لا مساغ البتة لأن يعلل خلاف معاوية بطلبه بثأر من قتل من آله ببدر، ثم يتذرع بذلك إلى الطعن في إسلامه، ثم في إسلامه نظرائه !
اس تفصیل سے یہ بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے اختلاف کو جنگ بدر میں اموی مقتولین کے بدلہ کی کوشش قرار دینا ، اور پھر ان کے اور ان کے ساتھیوں کے اسلام میں شک کرنا ، بالکل غلط اور بے تکی بات ہے ۔ ( الانوار الکاشفۃ ص 270 )