• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

كيا صحابہ رضی اللہ عنہم کو گالی دینے والا کافر ہے ؟؟؟

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
فیس بک پر کسی بھائی نے ایک قطعہ شیر کیا تھا جس میں ایک بدبخت نے فون میں سوا ل پوچھنے کے بہانے سے حضرت عمر کو گالی دی ہے ۔
وہاں بیٹھے علماء نے اس کے کفر کا فتوی دیا ہے ۔ ۔ ۔
میرا سوال یہ ہے کہ یہ شخص کافر ہے ہے تو کیا دلیل ؟
اگر نہیں ہے تو کیوں ؟
حالانکہ اللہ اور اس کے رسول کو گالی دینے والے کے کفر پر اجماع ہے
یہ قطعہ یہاں سے دیکھا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ٥٠ سے ٥٥ سیکنڈ تک گالی ہے ۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
جی اگر وہ یہ کام علیٰ وجہ البصیرۃ کرے تو وہ کافر ہے اور اسلام سے مرتد ہوچکا ہے، خاص طور پر جب وہ خلفائے راشدین کو گالی دے، جن کے ایمان، صحابیت اور جنتی ہونے کی گواہی قرآن کریم دے چکا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!
اور اگر وقت ہو تو اس کا ترجمہ بھی فورم پر سوال وجواب کی صورت میں لگا دیں۔
جزاکم اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جزاكم الله ۔ لیکن استاذ جی ! خلفائے راشدین کی تخصیص کا کیا مطلب ہے حالانکہ تمام صحابہ کرام کے بارے میں رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ ۔
شیخ ابن باز اور ابن عثیمین رحمہما اللہ کےجواب کا ترجمہ کردیا ہے جو کہ حاضر خدمت ہے ۔


سوال : صحابہ کے حوالے سے ہم پر کیا چیز واجب ہے ؟

فضیلۃ الشیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں :

ہم پر واجب ہے کہ ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم أجمعین سے محبت ، ان کا احترام کریں ، ان کی عزتوں کا دفاع او ر جو ان کے آپس میں لڑائی جھگڑے ہوئے ہیں ان کے بارے میں خاموش رہیں ۔ جو ان کو گالی دے اس کو منافق سمجھیں کیونکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو گالی دینے کی جرأت وہی کرتا ہے جو نفاق میں لتھڑا ہوا ہو ( العیاذ باللہ ) ورنہ وہ کیسے صحابہ کو گالی دے سکتا ہے حالانکہ بنی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
خیرالناس قرنی ثم الذین یلونهم ثم الذين يلونهم
بہترین لوگ میرے زمانے کے لوگ ہیں ، پھر جو ان کے بعد آئیں گے ، پھر جو ان کے بعد آئیں گے
اور اسی طرح فرمایا :
لا تسبوا أصحابي
میرے صحابہ کو گالی نہ دو ۔
اور صحابہ رضی اللہ عنہم أجمعین کو گالی دینا درحقیقت صحابہ میں تو طعن ہے ہی ، شریعت ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ کی حکمت میں بھی طعن ہے ۔
صحابہ میں طعن ہونا تو بالکل واضح بات ہے ۔
اور شریعت میں طعن اس طرح کہ ہمارے لیے شریعت کےناقلین صحابہ کرام ہی تو ہیں ، جب ناقل شریعت ہی مستحق شب وشتم قرار دے دیاجائے تو لوگوں کا اللہ کی شریعت سےبھی اعتماد اٹھ جائے گا ۔ اور اسی لیے بعض لوگ تو ( العیاذ باللہ ) صحابہ کرام کو فاجر و فاسق اور کافر تک قرار دیتےہیں او ر گالی دیتےہوئے ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہم اجمعین جیسے اشرف صحابہ کی بھی پرواہ نہیں کرتے ۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں طعن اس طرح ہے کہ آدمی اپنےدوست کےحال پر سمجھا جاتا ہے دونوں کی قدرو منزلت کا ایک دوسرےسے اندازہ ہوتا ہے چنانچہ لوگ جب کسی کو کسی فاسق شخص کا دوست پاتےہیں تو ان کا اس سے بھی اعتبار اٹھ جاتا ہے ۔
اور مشہور حکایت بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے کہ :
المرء على دين خليله فلينظر أحدكم من يخالل
انسان اپنے دوست کےدین پر ہوتا ہے لہذا ہر ایک کو دیکھ بھال کر دوست اختیار کرناچاہیے ۔
ایک اور منظوم حکایت ہے :
عن المرء لاتسئل وسل عن قرينه فكل قرين بالمقارن يقتدي
آدمی کے بارے میں نہ پوچھ بلکہ اس کے ساتھی کے بارے میں پوچھ لے کیونکہ ہر دوست اپنے دوست کی ہی پیروی کرتا ہے ۔
اور اللہ کی حکمت میں طعن یوں بنتاہے کہ کیا اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم جوکہ اشرف الخلق ہیں ان کی صحبت کے لیے ایسے فاجر و فاسق او رکافر لوگوں کا انتخاب کیا ہے ( العیاذ باللہ )۔ اللہ کی قسم یہ حکمت نہیں ہو سکتی ۔

شیخ ابن باز رحمہ اللہ اسی سوال کےجواب میں فرماتےہیں :

حمد وصلاۃ کے بعد ، صحابہ کو گالی دینا کبیرہ گناہوں میں سےہے بلکہ یہ ارتدار عن الاسلام ہے پس جو شخص ان کو گالی دے گا او ران سے بغض رکھے گا وہ مرتد ہے ، کیونکہ وہ ناقلین شریعت ہیں انہوں نے حدیث و سنت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو ہم تک پہنچایا ، وہ ناقلین وحی ہیں انہوں نے قرآن کریم ہم تک پہنچایا ، جو شخص ان کو گالی دے یا ان سے بغض رکھے یا ان کے فسق کا عقیدہ رکھے وہ کافر ہے ( نسأل اللہ العافیۃ والسلامۃ )
 

صائب عظیم

مبتدی
شمولیت
جنوری 04، 2015
پیغامات
60
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
16
صحابہ کرام رضی ﷲ عنھم کے گستاخ بدترین کافر ہیں
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
فیس بک پر کسی بھائی نے ایک قطعہ شیر کیا تھا جس میں ایک بدبخت نے فون میں سوا ل پوچھنے کے بہانے سے حضرت عمر کو گالی دی ہے ۔
وہاں بیٹھے علماء نے اس کے کفر کا فتوی دیا ہے ۔ ۔ ۔
میرا سوال یہ ہے کہ یہ شخص کافر ہے ہے تو کیا دلیل ؟
اگر نہیں ہے تو کیوں ؟
حالانکہ اللہ اور اس کے رسول کو گالی دینے والے کے کفر پر اجماع ہے
یہ قطعہ یہاں سے دیکھا جا سکتا ہے ۔ ۔ ۔ ٥٠ سے ٥٥ سیکنڈ تک گالی ہے ۔
مسلمان کہلواکر اسلام سے خارج کرنے والے امور کا ارتکاب کرنے والے کو مسلمان نہیں بلکہ کافر کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کا انکار کرنے والے، امہات المؤمنین اور صحابہ کرام کو گالیاں دینے والے شیعہ کسی بھی لحاظ سے نہ مسلمان ہیں اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی تعلق ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب سے شیعیت ــ جس کا دوسرا نام رافضیت ہے ــ کے آغاز ہونے سے اب تک علمائے اہل حق شیعہ کو یہودونصاری کی طرح کا کافر بلکہ ان سے بدتر کافر قرار دیتے ہوئے آئے ہیں۔ اس وجہ سے کہ شیعہ نے اسلام کو ڈھادینے والے امور کا ارتکاب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام دین کا لب ولباب شرک اور ہر کام میں اسلام کی مخالفت کرنا بنالیا ہے۔
شیعوں نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگاتے ہوئے ہمیشہ ہر دور میں ہر جگہ میں امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ مسلمانوں کیخلاف یہودونصاری اور دیگر دشمنان اسلام کی طرف سے ہونے والی ہر جارحیت اور حملے میں ان کا ساتھ دیا ہے۔
یہ سب حقائق کے باوجود کچھ سادہ لوح مسلمان ایسے ہیں جو اب بھی شیعوں سے دھوکے میں مبتلاہیں اور ان کو کافر کہنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔
ایسے ہی لوگوں کے لیے ہم یہاں سلف صالحین، ائمہ کرام، فقہاء اور مفسرین رحمہم اللہ کے انتہائی اختصار کے ساتھ فتاوی کو بمع حوالہ اور اصل عربی عبارت کے ساتھ پیش کرینگے جن میں انہوں نے شیعوں کے کافر ہونے کے فتاوی جاری کرکے امت مسلمہ کو کئی صدیوں پہلے مسلمانوں کو کافروں کی اس نئی نسل شیعہ کی اصلیت بتاتے ہوئے ان سے خبردار کیا۔
سلف صالحین، ائمہ عظام، اکابر مفسرین اور فقہائے کرام کا رافضی شیعہ کے کافر ہونے کی بابت فتاوی:
1- امام مالك ابن انس رحمہ اللہ:
الخلال نے ابو بکر المروذی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ کو یہ بتاتے ہوئے سنا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:
الذي يشتم أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ليس لهم اسم أو قال : نصيب في الإسلام.
''جو نبی ﷺ کے صحابہ کو گالی دیتے ہیں ان کا برائے نام بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی حصہ ہے۔'' (السنة، للخلال، ج 2 / ص 557)
امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان {محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار} سے لیکر اس فرمان الہی تک {ليغيظ بهم الكفار}کی شرح میں لکھا ہے کہ:
ومن هذه الآية انتزع الإمام مالك رحمة الله عليه في رواية عنه بتكفير الروافض الذين يبغضون الصحابة رضي الله عنهم قال : لأنهم يغيظونهم ومن غاظ الصحابة رضي الله عنهم فهو كافر لهذه الآية ووافقه طائفة من العلماء رضي الله عنهم على ذلك.
''اس آیت سے امام مالک رحمہ اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے بغض رکھنے والے روافضہ (شیعہ) کی تکفیر کا استنباط کیا ہے کیونکہ یہ صحابہ کرام کو غیظ دلاتے ہیں اور جو صحابہ کو غیظ دلائے تو وہ اس آیت کی رو سے کافر ہے۔ علماء کی ایک جماعت ــ اللہ ان سے راضی ہوــ نے اس پر امام مالک کی موافقت کی ہے۔'' (تفسير ابن كثير: ج 4 / ص219 )
امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
لقد أحسن مالك في مقالته وأصاب في تأويله فمن نقص واحداً منهم أو طعن عليه في روايته فقد رد على الله رب العالمين وأبطل شرائع المسلمين
''امام مالک نے کافی اچھی بات کی ہے اور اس کی تاویل کرنے میں درستگی کو پایا۔ پس جس کسی نے کسی ایک صحابی کی شان گھٹائی یا ان کی روایت میں کوئی طعن کیا تو اس نے اللہ رب العالمین کو ٹھکرا دیا اور مسلمانوں کی تمام شریعتوں کو منسوخ کرڈالا ہے۔'' (تفسير القرطبی : ج 16 / ص 297 )
2- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:
امام الخلال نے السنۃ میں ابوبکر المروزی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ ـــ احمد بن حنبل رحمہ اللہ ـــ سے پوچھا کہ جو ابوبکر، عمر اور عائشہ رضی اللہ عنھم کو گالیاں دیتے ہیں، ان کا حکم کیا ہیں؟
امام احمد بن حنبل نے جواب دیا:
ما أراه على الإسلام.
''میرے نزدیک وہ اسلام پر نہیں ہیں۔''
امام احمد رحمہ اللہ نے کہا:
إذا كان جهمياً، أو قدرياً، أو رافضياً داعية، فلا يُصلى عليه، ولا يُسلم عليه.
''اگر جہمی، قدری اور رافضی(شیعی) بلانے والا ہو تو اسے نہ سلام کیا جائے اور نہ اس کی نمازہ جنازہ پڑھی جائے۔'' (کتاب السنة، للخلال، اثر روایت نمبر: 785)
3- امام بخاری رحمہ اللہ:
ما أبالي صليت خلف الجهمي والرافضي، أم صليت خلف اليهود والنصارى، لا يُسلم عليهم، ولا يُعادون ولا يُناكحون، ولا يشهدون، ولا تُؤكل ذبائحهم.
''میرے نزدیک جہمی اور رافضی(شیعی) کے پیچھے نماز پڑھنے اور یہود ونصاری کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی فرق نہیں ہیں۔ ان جہمیوں اور رافضیوں(شیعوں) کو نہ سلام کیا جائے، نہ ان سے ملا جائے، نہ ان سے نکاح کیا جائے، نہ ان کی گواہی قبول کی جائے اور نہ ان کے ہاتھوں سے ذبح شدہ جانوروں کا گوشت کھایا جائے۔'' (كتاب خلق افعال العباد، از امام بخاری: صفحہ 125)
4- امام الفریابی رحمہ اللہ:
عن موسى بن هارون بن زياد قال: سمعت الفريابي – وهو محمد بن يوسف الفريابي – ورجل يسأله عمن شتم أبا بكرٍ قال: كافر، قال: فيصلى عليه؟ قال: لا، وسألته كيف يُصنع به وهو يقول: لا إله إلا الله؟ قال: لا تمسوه بأيديكم، ارفعوه بالخشب حتى تواروه في حفرته.
''موسی بن ھارون بن زیاد روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام محمد بن یوسف الفریابی سے سنا کہ ان سے ایک شخص نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا کہ وہ کافر ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے تو آپ نے جواب دیا: نہیں۔
میں نے پھر آپ سے پوچھا کہ(اگر اس کی نمازہ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی) تو پھر اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جائے گا جبکہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس کے جسم کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے۔ لکڑی کے ذریعے اسے اٹھا کر اس کی قبر میں ڈال دو۔'' (کتاب السنة للخلال، روایت نمبر: 794)
(یعنی شیعی کافر پلید کی لاش کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے اور اسے لکڑی کے ذریعے سے قبر میں ڈال دیا جائے۔)
5- امام احمد ابن یونس رحمہ اللہ:
أنا لا آكل ذبيحة رجل رافضي فإنه عندي مرتد.
''میں کسی رافضی (شیعی) کا ذبیحہ نہیں کھاتا ہوں کیونکہ وہ میرے نزدیک مرتد ہے۔'' (اعتقاد اہل السنة والجماعة، اللالكائی ج 8 / صفحہ 1546)
انہوں نے مزید فرمایا:
لو أن يهودياً ذبح شاة، وذبح رافضي لأكلت ذبيحة اليهودي، ولم آكل ذبيحة الرافضي لأنه مرتد عن الإسلام
''اگر یہودی کسی بکری کو ذبح کرے اور رافضی(شیعی) کسی بکری کو ذبح کرے تو میں یہودی کا ذبیحہ کھالوں گا (کیونکہ قرآن نے اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا حلال کیا ہے)۔ میں رافضی (شیعی) کی ذبح کردہ بکری نہیں کھاؤں گا کیونکہ وہ اسلام سے مرتد ہے۔'' (الصارم المسلول، امام ابن تیمیہ: صفحہ 570 )
6- امام حسن بن علی بن خلف البربھاری رحمہ الله:
واعلم أن الأهواء كلها ردية، تدعوا إلى السيف، وأردؤها وأكفرها الرافضة، والمعتزلة، والجهمية، فإنهم يريدون الناس على التعطيل والزندقة
''جان لیجئے! اہل اھواء تمام مرتد ہیں، جو تلوار کی طرف بلاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ارتداد اور کفر والے رافضی (شیعی)، معتزلہ اور جھمیہ ہیں کیونکہ یہ لوگوں میں تعطیل (انکار) اور زندیقیت (الحاد) پھیلانا چاہتے ہیں۔'' (کتاب شرح السنة، صفحہ: 54)
7- امام عبد القاھر البغدادی التمیمی رحمہ اللہ:
وأما أهل الأهواء من الجارودية والهشامية والجهمية والإمامية الذين كفروا خيار الصحابة .. فإنا نكفرهم، ولا تجوز الصلاة عليهم عندنا ولا الصلاة خلفهم
''اہل اھواء میں سے جاوردیہ، ھشامیہ، جھمیہ اور امامیہ (شیعہ) جنہوں نے صحابہ کرام کی مایہ ناز ہستیوں کی تکفیر کا ارتکاب کیا .. ہم ان کو کافر قرار دیتے ہیں اور ہمارے نزدیک نہ ان کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہیں اور نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔'' (کتاب الفرق بين الفرق، صفحہ: 357)
8- امام قاضی ابو یعلی رحمہ اللہ:
وأما الرافضة فالحكم فيهم .. إن كفر الصحابة أو فسقهم بمعنى يستوجب به النار فهو كافر
''رافضیوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ: .. بلاشبہ صحابہ کو کافر یا فاسق قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے اپنے اوپر ہی جہنم واجب ہوجاتی ہیں اور وہ خود کافر ہیں۔'' (کتاب المعتمد، صفحہ: 267)
9- امام ابن حزم الظاہری رحمہ اللہ:
الروافض ليسوا من المسلمين.. وهي طائفة تجري مجرى اليهود والنصارى في الكذب والكفر.
''رافضی مسلمان نہیں ہیں.. بلکہ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو جھوٹ اور کفر بکنے میں یہود ونصاری کے نقش قدم پر ان کے برابر چل رہا ہے۔'' (کتاب الفصل فی الملل والنحل، ج 2، صفحہ: 78)
ایک اور مقام پر فرمایا:
وإنما خالف في ذلك (وجوب الأخذ بما في القرآن) قوم من غلاة الروافض وهم كفار بذلك مشركون عند جميع أهل الإسلام وليس كلامنا مع هؤلاء وإنما كلامنا مع ملتنا
''قرآن میں جو کچھ ہے، اس پر عمل کرنا واجب ہونے کی مخالفت غلو پسند رافضیوں (شیعوں) کی قوم نے کی ہے اور ایسا کرنے کی وجہ سے وہ ایسے کافر ہیں کہ تمام اہل اسلام کے نزدیک وہ مشرک ہیں۔ اس لیے ہمارے مخاطب یہ (رافضی شیعہ) نہیں ہے بلکہ ہمارے مخاطب ہماری ملت والے ہیں (یعنی شیعہ ہم مسلمانوں کی ملت میں سے نہیں ہیں)۔'' (الاحكام لابن حزم: ج 1، صفحہ: 96)
10- امام شوکانی رحمہ اللہ:
إن أصل دعوة الروافض كياد الدين ومخالفة الإسلام وبهذا يتبين أن كل رافض خبيث يصير كافرا بتكفيره لصحابي واحد فكيف بمن يكفر كل الصحابة واستثنى أفرادا يسيره.
''رافضیوں کی دعوت (منہج) کی اصلیت ہی دین کیخلاف سازش اور اسلام کی مخالفت کرنے پر مبنی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہر رافضی (شیعی) خبیث ایک صحابی کی تکفیر کرنے کی وجہ سے کافر ہوجاتا ہے تو اس کا کیا حال ہوگا جو تمام صحابہ کو کافر کہتا ہوں اور چند صحابہ کو کفر سے مستثنی قرار دیتا ہوں۔'' (كتاب نثر الجوهر على حديث أبي ذر، از امام شوکانی)
11- امام قاضی عیاض رحمہ اللہ :
نقطع بتكفير غلاة الرافضة في قولهم إن الأئمة أفضل من الأنبياء
''اماموں کو انبیاء سے زیادہ افضل قرار دینے والے غالی رافضیوں(شیعوں) کے قول میں موجود کفر کا ہم سرے سے انکار کرتے ہیں۔''
ایک اور جگہ پر فرمایا:
وكذلك نكفر من أنكر القرآن أو حرفاً منه أو غير شيئاً منه أو زاد فيه كفعل الباطنية والإسماعيلية
''اسی طرح ہم ر اس شخص کی تکفیر کرتے ہیں جس نے قرآن کا انکار کیا یا اس کے ایک حرف کا انکار کیا یا اس میں موجود کسی لفظ کو تبدیل کر ڈالا یا اس میں اضافہ کیا جیساکہ باطنیہ اور اسماعیلیہ ( شیعوں) نے کیا۔'' (کتاب الشفا: ج 2 ص 1078)
12- امام السمعانی رحمہ اللہ:
واجتمعت الأمة على تكفير الإمامية، لأنهم يعتقدون تضليل الصحابة وينكرون إجماعهم وينسبونهم إلى ما لا يليق بهم
''ساری امت امامیہ (شیعوں) کے کافر ہونے پر متفق ہیں کیونکہ یہ صحابہ کو گمراہ سمجھتے ہیں، ان کے اجماع کے منکر ہیں اور ان کی طرف ایسی چیزوں کو منسوب کرتے ہیں جو ان کے شان شایان نہیں ہیں۔'' (کتاب الانساب ج 6، صفحہ: 341)
13- فقیہ مفسر امام اصولی، الاسفرایینی ابو المظفر شہفور بن طاہر بن محمد رحمہ اللہ:
رافضیوں کے چند عقائد بیان کرنے کے بعد آپ لکھتے ہیں:
وليسوا في الحال على شيء من الدين ولا مزيد على هذا النوع من الكفر إذ لا بقاء فيه على شيء من الدين
''یہ (رافضی شیعہ) دین کی کسی چیز پر نہیں ہے اور اس سے بڑھ کر کفر کی کوئی قسم نہیں ہے کیونکہ ان میں دین کی کوئی ایک چیز بھی موجود نہیں ہے۔'' (کتاب التبصیر فی الدین: صفحہ: 24-25)
حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
غنیۃ الطالبین میں شیخ عبد القادر جیلانیؒ فرماتے ہیں کہ: ’’شیعوں کے تمام گروہ اس بات پر اتفاق رکھتے ہیں کہ امام کا تعین اللہ تعالیٰ کے واضح حکم سے ہوتا ہے، وہ معصوم ہوتا ہے، حضرت علیؓ تمام صحابہؓ سے افضل ہیں، آپﷺ کی وفات کے بعد حضرت علیؓ کو امام ماننے کی وجہ سے چند ایک کے سوا تمام صحابہ مرتد ہوگئے‘‘۔
(غنیۃ الطالبین:۱۵۶۔۱۶۲)
حضرت امام فخر الدین رازی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
تفسیر کبیر میں فرماتے ہیں: ’’رافضیوں کی طر ف سے قرآن مجید کی تحریف کادعویٰ اسلام کو باطل کردیتا ہے‘‘۔
(تفسیر کبیر:۱۱۸)
علامہ کمال الدین ابن عصام رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
فتح القدیر میں علامہ کمال الدینؒ فرماتے ہیں: ’’اگر رافضی ابوبکر صدیق و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا منکر ہے تو وہ کافر ہے‘‘۔
(فتح القدیر، باب الامامت:۸)
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
الصارم المسلول میں فرماتے ہیں کہ: ’’اگر کوئی صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخی کو جائز سمجھ کر کرے تو وہ کافر ہے، صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخی کرنے والا سزائے موت کا مستحق ہے، جو صدیق اکبرؓ کی شان میں گالی دے تو وہ کافر ہے، رافضی کا ذبیحہ حرام ہے، حالانکہ اہل کتاب کا ذبیحہ حلال ہے، روافض کا ذبیحہ کھانا اس لئے جائز نہیں کہ شرعی حکم کے لحاظ سے یہ مرتد ہیں‘‘۔
(الصارم المسلول:۵۷۵)
صاحبِؒ فتاویٰ بزازیہ کا فتویٰ:
’’ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا منکر کافر ہے‘‘۔
حضرت علی، طلحہ، زبیر اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہم کو کافر کہنے والے کو کافر کہنا واجب ہے‘‘۔
(فتاویٰ بزازیہ:۳/۳۱۸)
ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
شرح فقہ اکبر میں فرماتے ہیں: ’’جو شخص ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کا انکار کرے تو وہ کافر ہے، کیونکہ ان دونوں کی خلافت پر تو صحابہؓ کا اجماع ہے‘‘۔
(شرح فقہ اکبر:۱۹۸)
حضرت مجدِّد الف ثانی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
مختلف مکتوبات میں روافض کو کافر فرماتے ہیں، ایک رسالہ مستقل ان پر لکھا ہے جس کا نام رد روافض ہے، اس میں تحریر فرماتے ہیں: ’’اس میں شک نہیں کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما صحابہ میں سب سے افضل ہیں، پس یہ بات ظاہر ہے کہ ان کو کافر کہنا ان کی کمی بیان کرنا کفر و زندیقیت اور گمراہی کا باعث ہے‘‘۔
(ردّ روافض:۳۱)
فتاویٰ عالمگیری کا فتویٰ:
’’روافض اگر حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی شان میں گستاخی کریں اور ان پر لعنت کریں تو کافر کافر ہیں، روافض دائرۂ اسلام سے خارج ہیں اور کافر ہیں اور ان کے احکام وہ ہیں جو شریعت میں مرتدین کے ہیں‘‘۔
(فتاویٰ عالمگیری:۲/۲۶۸)
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ:
اپنی کتاب مسویٰ شرح مؤطا امام محمدؒ میں تحریر فرماتے ہیں کہ: ’’اگر کوئی خود کو مسلمان کہتا ہے لیکن بعض ایسی دینی حقیقتوں کی جن کا ثبوت رسول اللہ ﷺسے قطعی ہے ایسی تشریح و تاویل کرتا ہے جو صحابہؓ تابعینؒ اور اجماعِ امت کے خلاف ہے تو اس زندیق کہا جائے گا اور وہ لوگ زندیق ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما اہل جنت میں سے نہیں ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ ہے کہ آپﷺ کے بعد کسی کو نبی نہ کہا جائے گا، لیکن نبوت کی جو حقیقت کسی انسان کا اللہ کی طرف سے مبعوث ہونا، اس کی اطاعت کا فرض ہونا اور اس کا معصوم ہونا، یہ سب ہمارے اماموں کو حاصل ہے، تو یہ عقیدہ رکھنے والے زندیق ہیں اور جمہور متأخرین حنفیہ، شافعیہ کا اتفاق ہے کہ یہ واجب القتل ہیں‘‘۔
(مسویٰ شرح مؤطا محمدؒ)
صاحبِ درّ مختار کا فتویٰ:
’’ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما میں سے کسی ایک کو برا بھلا کہنے والا یا ان میں سے کسی ایک پر طعن کرنے والا کافر ہے اور اس کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی‘‘۔
(درمختار)
علامہ شامیؒ کا فتویٰ:
’’جو سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پر تہمت لگائے یا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی صحابیت کا انکار کرے تو اس کے کفر میں کسی شبہ کی گنجائش نہیں‘‘۔
(شامی:۲/۲۹۴)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
رافضی حضرت عائشہ رضی الله عنہ کی یوم وفات پہ خوشیاں منا رہے ہیں !!!

ہم مر جائیں گے لیکن امی عائشہ رضی الله عنہا کی توہین بردشت نہیں کریں گے !!!

میرا دل لرز رہا ہے ویڈیو کے الفاظ لکھتے ہوۓ لیکن حقیقت لوگوں تک بھنچانا میرا فرض ہے !! ویڈیو کے الفاظ کچھ یوں ہیں:!

"عائشہ جہنم میں ہیں ,, عائشہ جہنم میں ہیں ,, عائشہ جہنم میں ہیں ,, عائشہ جہنم میں ہیں" (گایا جا رہا ہے)
"
بچوں تم لوگ خوش ہو ؟" " ہــــــــــــــــاں " "کیوں؟ " "کیوں کہ عائشہ جہنم میں ہیں (استغفرللہ)

تم لوگ آج ہمیں کون سی نعت سناؤ گے ؟؟ "عائشہ جہنم میں ہیں عائشہ جہنم میں ہیں عائشہ جہنم میں ہیں عائشہ جہنم
میں ہیں" (گایا جا رہا ہے

"آج کے دن ہمارے سارے امام بہت خوش ہیں رسول صلی الله علیہ و سلم کی قاتل عائشہ کی موت پر ، یہ فاسق مجرم عائشہ بنت ابی بکر ,, الله کی لعنت ہو اس پر"

يا الله اس گستاخ کی زبان کو عمر بھر تالا لگ جائے اور کتے کی موت مرے !! اور ہر ہر بدزبان بهى آمین يا رب العالمين!!


ہم سے اکثر رافضی شیعہ تقیے کی آڑ میں یہ کہتے ہیں کہ ہم تو صحابہ کی بڑی عزت کرتے ہیں اور انکو کبھی بھی گالی نہیں دیتے --- شیعوں کے مذہب میں اپنے فرقے کی حمایت کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے -- اس لیے انکی کوئی بات جو انکی کتابوں اور ذاکروں سے ہٹ کر ہو اس کا اعتبار کرنا بہت بڑی بےوقوفی ہے --- یہ ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے !

*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~*~


لنک


 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
شیعہ کے کافر ہونے کی بابت سلف صالحین، ائمہ عظام، اکابر مفسرین اور فقہائے کرام کے فتاوی !!!

مسلمان کہلواکر اسلام سے خارج کرنے والے امور کا ارتکاب کرنے والے کو مسلمان نہیں بلکہ کافر کہا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم کا انکار کرنے والے، امہات المؤمنین اور صحابہ کرام کو گالیاں دینے والے شیعہ کسی بھی لحاظ سے نہ مسلمان ہیں اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی تعلق ہے۔

یہی وجہ ہے کہ جب سے شیعیت ــ جس کا دوسرا نام رافضیت ہے ــ کے آغاز ہونے سے اب تک علمائے اہل حق شیعہ کو یہودونصاری کی طرح کا کافر بلکہ ان سے بدتر کافر قرار دیتے ہوئے آئے ہیں۔ اس وجہ سے کہ شیعہ نے اسلام کو ڈھادینے والے امور کا ارتکاب کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے تمام دین کا لب ولباب شرک اور ہر کام میں اسلام کی مخالفت کرنا بنالیا ہے۔

شیعوں نے مسلمانوں کو دھوکہ دینے کے لیے شیعہ سنی بھائی بھائی کا نعرہ لگاتے ہوئے ہمیشہ ہر دور میں ہر جگہ میں امت مسلمہ کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔ تاریخ ثابت کرتی ہے کہ مسلمانوں کیخلاف یہودونصاری اور دیگر دشمنان اسلام کی طرف سے ہونے والی ہر جارحیت اور حملے میں ان کا ساتھ دیا ہے۔

یہ سب حقائق کے باوجود کچھ سادہ لوح مسلمان ایسے ہیں جو اب بھی شیعوں سے دھوکے میں مبتلاہیں اور ان کو کافر کہنے میں تذبذب کا شکار ہیں۔

ایسے ہی لوگوں کے لیے ہم یہاں سلف صالحین، ائمہ کرام، فقہاء اور مفسرین رحمہم اللہ کے انتہائی اختصار کے ساتھ فتاوی کو بمع حوالہ اور اصل عربی عبارت کے ساتھ پیش کرینگے جن میں انہوں نے شیعوں کے کافر ہونے کے فتاوی جاری کرکے امت مسلمہ کو کئی صدیوں پہلے مسلمانوں کو کافروں کی اس نئی نسل شیعہ کی اصلیت بتاتے ہوئے ان سے خبردار کیا۔

سلف صالحین، ائمہ عظام، اکابر مفسرین اور فقہائے کرام کا رافضی

شیعہ کے کافر ہونے کی بابت فتاوی:
1- امام مالك ابن انس رحمہ اللہ:

الخلال نے ابو بکر المروذی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ کو یہ بتاتے ہوئے سنا کہ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا:

الذي يشتم أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ليس لهم اسم أو قال : نصيب في الإسلام.

''جو نبی ﷺ کے صحابہ کو گالی دیتے ہیں ان کا برائے نام بھی اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی اسلام سے ان کا کوئی حصہ ہے۔''
(السنة، للخلال، ج 2 / ص 557)

امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اللہ تعالی کے اس فرمان {محمد رسول الله والذين معه أشداء على الكفار} سے لیکر اس فرمان الہی تک {ليغيظ بهم الكفار}کی شرح میں لکھا ہے کہ:

ومن هذه الآية انتزع الإمام مالك رحمة الله عليه في رواية عنه بتكفير الروافض الذين يبغضون الصحابة رضي الله عنهم قال : لأنهم يغيظونهم ومن غاظ الصحابة رضي الله عنهم فهو كافر لهذه الآية ووافقه طائفة من العلماء رضي الله عنهم على ذلك.

''اس آیت سے امام مالک رحمہ اللہ نے صحابہ رضی اللہ عنھم سے بغض رکھنے والے روافضہ (شیعہ) کی تکفیر کا استنباط کیا ہے کیونکہ یہ صحابہ کرام کو غیظ دلاتے ہیں اور جو صحابہ کو غیظ دلائے تو وہ اس آیت کی رو سے کافر ہے۔ علماء کی ایک جماعت ــ اللہ ان سے راضی ہوــ نے اس پر امام مالک کی موافقت کی ہے۔''
(تفسير ابن كثير: ج 4 / ص219 )

امام قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

لقد أحسن مالك في مقالته وأصاب في تأويله فمن نقص واحداً منهم أو طعن عليه في روايته فقد رد على الله رب العالمين وأبطل شرائع المسلمين

''امام مالک نے کافی اچھی بات کی ہے اور اس کی تاویل کرنے میں درستگی کو پایا۔ پس جس کسی نے کسی ایک صحابی کی شان گھٹائی یا ان کی روایت میں کوئی طعن کیا تو اس نے اللہ رب العالمین کو ٹھکرا دیا اور مسلمانوں کی تمام شریعتوں کو منسوخ کرڈالا ہے۔'' (تفسير القرطبی : ج 16 / ص 297 )

2- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:

امام الخلال نے السنۃ میں ابوبکر المروزی سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبداللہ ـــ احمد بن حنبل رحمہ اللہ ـــ سے پوچھا کہ جو ابوبکر، عمر اور عائشہ رضی اللہ عنھم کو گالیاں دیتے ہیں، ان کا حکم کیا ہیں؟

امام احمد بن حنبل نے جواب دیا:

ما أراه على الإسلام.
''میرے نزدیک وہ اسلام پر نہیں ہیں۔''

امام احمد رحمہ اللہ نے کہا:

إذا كان جهمياً، أو قدرياً، أو رافضياً داعية، فلا يُصلى عليه، ولا يُسلم عليه.

''اگر جہمی، قدری اور رافضی(شیعی) بلانے والا ہو تو اسے نہ سلام کیا جائے اور نہ اس کی نمازہ جنازہ پڑھی جائے۔''
(کتاب السنة، للخلال، اثر روایت نمبر: 785)

3- امام بخاری رحمہ اللہ:

ما أبالي صليت خلف الجهمي والرافضي، أم صليت خلف اليهود والنصارى، لا يُسلم عليهم، ولا يُعادون ولا يُناكحون، ولا يشهدون، ولا تُؤكل ذبائحهم.

''میرے نزدیک جہمی اور رافضی(شیعی) کے پیچھے نماز پڑھنے اور یہود ونصاری کے پیچھے نماز پڑھنے میں کوئی فرق نہیں ہیں۔ ان جہمیوں اور رافضیوں(شیعوں) کو نہ سلام کیا جائے، نہ ان سے ملا جائے، نہ ان سے نکاح کیا جائے، نہ ان کی گواہی قبول کی جائے اور نہ ان کے ہاتھوں سے ذبح شدہ جانوروں کا گوشت کھایا جائے۔''
(كتاب خلق افعال العباد، از امام بخاری: صفحہ 125)

4- امام الفریابی رحمہ اللہ:

عن موسى بن هارون بن زياد قال: سمعت الفريابي – وهو محمد بن يوسف الفريابي – ورجل يسأله عمن شتم أبا بكرٍ قال: كافر، قال: فيصلى عليه؟ قال: لا، وسألته كيف يُصنع به وهو يقول: لا إله إلا الله؟ قال: لا تمسوه بأيديكم، ارفعوه بالخشب حتى تواروه في حفرته.

''موسی بن ھارون بن زیاد روایت کرتے ہیں کہ میں نے امام محمد بن یوسف الفریابی سے سنا کہ ان سے ایک شخص نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو گالی دینے والے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے جواب دیا کہ وہ کافر ہے۔ اس نے پوچھا کہ کیا اس کی نماز جنازہ پڑھی جاسکتی ہے تو آپ نے جواب دیا: نہیں۔

میں نے پھر آپ سے پوچھا کہ(اگر اس کی نمازہ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی) تو پھر اس کی لاش کے ساتھ کیا کیا جائے گا جبکہ وہ لا الہ الا اللہ کا اقرار کرتا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس کے جسم کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے۔ لکڑی کے ذریعے اسے اٹھا کر اس کی قبر میں ڈال دو۔''
(کتاب السنة للخلال، روایت نمبر: 794)

(یعنی شیعی کافر پلید کی لاش کو ہاتھ بھی نہ لگایا جائے اور اسے لکڑی کے ذریعے سے قبر میں ڈال دیا جائے۔)

5- امام احمد ابن یونس رحمہ اللہ:

أنا لا آكل ذبيحة رجل رافضي فإنه عندي مرتد.

''میں کسی رافضی (شیعی) کا ذبیحہ نہیں کھاتا ہوں کیونکہ وہ میرے نزدیک مرتد ہے۔''
(اعتقاد اہل السنة والجماعة، اللالكائی ج 8 / صفحہ 1546)

انہوں نے مزید فرمایا:

لو أن يهودياً ذبح شاة، وذبح رافضي لأكلت ذبيحة اليهودي، ولم آكل ذبيحة الرافضي لأنه مرتد عن الإسلام

''اگر یہودی کسی بکری کو ذبح کرے اور رافضی(شیعی) کسی بکری کو ذبح کرے تو میں یہودی کا ذبیحہ کھالوں گا (کیونکہ قرآن نے اہل کتاب کا ذبیحہ کھانا حلال کیا ہے)۔ میں رافضی (شیعی) کی ذبح کردہ بکری نہیں کھاؤں گا کیونکہ وہ اسلام سے مرتد ہے۔''
(الصارم المسلول، امام ابن تیمیہ: صفحہ 570 )

6- امام حسن بن علی بن خلف البربھاری رحمہ الله:

واعلم أن الأهواء كلها ردية، تدعوا إلى السيف، وأردؤها وأكفرها الرافضة، والمعتزلة، والجهمية، فإنهم يريدون الناس على التعطيل والزندقة

''جان لیجئے! اہل اھواء تمام مرتد ہیں، جو تلوار کی طرف بلاتے ہیں۔ ان میں سب سے زیادہ ارتداد اور کفر والے رافضی (شیعی)، معتزلہ اور جھمیہ ہیں کیونکہ یہ لوگوں میں تعطیل (انکار) اور زندیقیت (الحاد) پھیلانا چاہتے ہیں۔''
(کتاب شرح السنة، صفحہ: 54)

7- امام عبد القاھر البغدادی التمیمی رحمہ اللہ:

وأما أهل الأهواء من الجارودية والهشامية والجهمية والإمامية الذين كفروا خيار الصحابة .. فإنا نكفرهم، ولا تجوز الصلاة عليهم عندنا ولا الصلاة خلفهم

''اہل اھواء میں سے جاوردیہ، ھشامیہ، جھمیہ اور امامیہ (شیعہ) جنہوں نے صحابہ کرام کی مایہ ناز ہستیوں کی تکفیر کا ارتکاب کیا .. ہم ان کو کافر قرار دیتے ہیں اور ہمارے نزدیک نہ ان کی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہیں اور نہ ہی ان کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے۔''
(کتاب الفرق بين الفرق، صفحہ: 357)

8- امام قاضی ابو یعلی رحمہ اللہ:

وأما الرافضة فالحكم فيهم .. إن كفر الصحابة أو فسقهم بمعنى يستوجب به النار فهو كافر

''رافضیوں کے بارے میں حکم یہ ہے کہ: .. بلاشبہ صحابہ کو کافر یا فاسق قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ ان کے اپنے اوپر ہی جہنم واجب ہوجاتی ہیں اور وہ خود کافر ہیں۔''
(کتاب المعتمد، صفحہ: 267)

9- امام ابن حزم الظاہری رحمہ اللہ:

الروافض ليسوا من المسلمين.. وهي طائفة تجري مجرى اليهود والنصارى في الكذب والكفر.

''رافضی مسلمان نہیں ہیں.. بلکہ یہ ایک ایسا گروہ ہے جو جھوٹ اور کفر بکنے میں یہود ونصاری کے نقش قدم پر ان کے برابر چل رہا ہے۔'' (کتاب الفصل فی الملل والنحل، ج 2، صفحہ: 78)

ایک اور مقام پر فرمایا:

وإنما خالف في ذلك (وجوب الأخذ بما في القرآن) قوم من غلاة الروافض وهم كفار بذلك مشركون عند جميع أهل الإسلام وليس كلامنا مع هؤلاء وإنما كلامنا مع ملتنا

''قرآن میں جو کچھ ہے، اس پر عمل کرنا واجب ہونے کی مخالفت غلو پسند رافضیوں (شیعوں) کی قوم نے کی ہے اور ایسا کرنے کی وجہ سے وہ ایسے کافر ہیں کہ تمام اہل اسلام کے نزدیک وہ مشرک ہیں۔ اس لیے ہمارے مخاطب یہ (رافضی شیعہ) نہیں ہے بلکہ ہمارے مخاطب ہماری ملت والے ہیں (یعنی شیعہ ہم مسلمانوں کی ملت میں سے نہیں ہیں)۔''
(الاحكام لابن حزم: ج 1، صفحہ: 96)

10- امام شوکانی رحمہ اللہ:

إن أصل دعوة الروافض كياد الدين ومخالفة الإسلام وبهذا يتبين أن كل رافض خبيث يصير كافرا بتكفيره لصحابي واحد فكيف بمن يكفر كل الصحابة واستثنى أفرادا يسيره.

''رافضیوں کی دعوت (منہج) کی اصلیت ہی دین کیخلاف سازش اور اسلام کی مخالفت کرنے پر مبنی ہے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہر رافضی (شیعی) خبیث ایک صحابی کی تکفیر کرنے کی وجہ سے کافر ہوجاتا ہے تو اس کا کیا حال ہوگا جو تمام صحابہ کو کافر کہتا ہوں اور چند صحابہ کو کفر سے مستثنی قرار دیتا ہوں۔''
(كتاب نثر الجوهر على حديث أبي ذر، از امام شوکانی)

11- امام قاضی عیاض رحمہ اللہ :

نقطع بتكفير غلاة الرافضة في قولهم إن الأئمة أفضل من الأنبياء

''اماموں کو انبیاء سے زیادہ افضل قرار دینے والے غالی رافضیوں (شیعوں) کے قول میں موجود کفر کا ہم سرے سے انکار کرتے ہیں۔''

ایک اور جگہ پر فرمایا:

وكذلك نكفر من أنكر القرآن أو حرفاً منه أو غير شيئاً منه أو زاد فيه كفعل الباطنية والإسماعيلية

''اسی طرح ہم ر اس شخص کی تکفیر کرتے ہیں جس نے قرآن کا انکار کیا یا اس کے ایک حرف کا انکار کیا یا اس میں موجود کسی لفظ کو تبدیل کر ڈالا یا اس میں اضافہ کیا جیسا کہ باطنیہ اور اسماعیلیہ ( شیعوں) نے کیا۔''
(کتاب الشفا: ج 2 ص 1078)

12- امام السمعانی رحمہ اللہ:

واجتمعت الأمة على تكفير الإمامية، لأنهم يعتقدون تضليل الصحابة وينكرون إجماعهم وينسبونهم إلى ما لا يليق بهم

''ساری امت امامیہ (شیعوں) کے کافر ہونے پر متفق ہیں کیونکہ یہ صحابہ کو گمراہ سمجھتے ہیں، ان کے اجماع کے منکر ہیں اور ان کی طرف ایسی چیزوں کو منسوب کرتے ہیں جو ان کے شان شایان نہیں ہیں۔''
(کتاب الانساب ج 6، صفحہ: 341)

13- فقیہ مفسر امام اصولی، الاسفرایینی ابو المظفر شہفور بن طاہر بن محمد رحمہ اللہ:

رافضیوں کے چند عقائد بیان کرنے کے بعد آپ لکھتے ہیں:

وليسوا في الحال على شيء من الدين ولا مزيد على هذا النوع من الكفر إذ لا بقاء فيه على شيء من الدين

''یہ (رافضی شیعہ) دین کی کسی چیز پر نہیں ہے اور اس سے بڑھ کر کفر کی کوئی قسم نہیں ہے کیونکہ ان میں دین کی کوئی ایک چیز بھی موجود نہیں ہے۔''
(کتاب التبصیر فی الدین: صفحہ: 24-25)
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
جی اگر وہ یہ کام علیٰ وجہ البصیرۃ کرے تو وہ کافر ہے اور اسلام سے مرتد ہوچکا ہے، خاص طور پر جب وہ خلفائے راشدین کو گالی دے، جن کے ایمان، صحابیت اور جنتی ہونے کی گواہی قرآن کریم دے چکا ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم!
تفصیل کیلئے یہ لنک ملاحظہ کریں!
اور اگر وقت ہو تو اس کا ترجمہ بھی فورم پر سوال وجواب کی صورت میں لگا دیں۔
جزاکم اللہ خیرا
@انس

بھائی ان علماء نے تکفر کے قواعدو ضوابط کا خیال کیوں نہیں رکھا ؟
1۔بلا قصد:
2۔جہالت :
3۔تاویل :
4۔اکراہ:
5۔خطا اور نسیان:
ہوسکتا ہے کہ وہ ان عذر میں شامل ہو۔
 
Top