ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 580
- ری ایکشن اسکور
- 187
- پوائنٹ
- 77
لاء نفی جنس کا بیان (پہلی قسط)
ہدایت اللہ فارس
لاء نفی جنس: یہ "لا" جنس کی نفی کے لیے آتا ہے، جملہ اسمیہ پر داخل ہوتا ہے اور حروف مشبہ بالفعل جیسا عمل کرتا ہے۔ یعنی اپنے اسم کو نصب دیتا ہے بغیر تنوین کے اور اپنی خبر کو رفع دیتا ہے۔ عمل صرف نکرات پر کرتا ہے۔
لا رجلَ قائم
لاء نفی جنس کے اسم کے اقسام:
١/ لاء نفی جنس کا اسم مضاف ہوتاہے
٢/ لاء نفی جنس کا اسم کا شبہ مضاف ہوتا ہے
٣/ لاء نفی جنس کا اسم مفرد ہوتا ہے۔
پہلی قسم: اسم کا مضاف ہونا
یعنی لاء نفی جنس کے اسم کی اضافت کسی دوسرے اسم کی طرف کی جائے۔ ایسی صورت میں لا کا اسم معرب اور منصوب ہوگا۔
جیسے: لا شاهدَ زورٍ فالحٌ
شاهد: لا کا اسم معرب منصوب ہے کیوں کہ اس کی اضافت دوسرے اسم(زور) کی طرف کی گئی۔
فالح: اس کی خبر ہے۔
مثنی کی مثال: لا فاعلَى منكرٍ محبوبان
فاعلى: "لا" کا اسم معرب ہے، اصل میں فاعلین تھا اضافت کی وجہ سے نون کو حذف کردیا گیا۔کیوں کہ یہ تثنیہ ہے اور حالت نصب میں ہے۔
محبوبان: اس کی خبر ہے۔
جمع کی مثال: لا ناصرى حقٍ هالكون
ناصرى: لا کا اسم معرب ہے "حق" کی طرف مضاف ہے۔ اصل میں ناصرین تھا، جمع مذکر سالم ہے اضافت کی وجہ سے نون کو حذف کردیا گیا۔ (حالت نصب میں ہے)
اور "ھالکون" خبر مرفوع ہے۔
دوسری قسم: لاء نفی جنس کا اسم شبہ مضاف ہو یعنی لا کا اسم کسی دوسرے اسم سے متصل ہو /مل کر آئے اور وہ اسم اس کے معنی کو پورا کردے۔ خواہ وہ فاعل ہو یا نائب فاعل ہو یا مفعول ہو یا جار مجرور ہو۔ اور ایسی صورت میں بھی لا کا اسم معرب و منصوب ہوتا ہے۔
جیسے: لا طالعاََ جبلاََ ضعيفٌ
طالعا: لا نفی جنس کا اسم(معرب) منصوب بالتنوین ہے اور علامت نصب فتحہ ہے کیوں کہ یہ شبہ مضاف ہے۔
جبلا: (مفعول بہ منصوب) یہ مفعول ہے اسم فاعل "طالع" کا جو کہ فعل جیسا عمل کرتا ہے۔
ضعیف: خبر مرفوع ہے۔
دوسری مثال: لا مستكبرا على العباد محبوب
مستكبرا: اسم معرب منصوب بالتوین ہے کیوں کہ شبہ مضاف ہے۔
محبوب: خبر
تیسری مثال: لا واعظینَ الناس خاسرون
واعظین: لاء نفی جنس کا اسم(معرب) منصوب ہے، علامت نصب یاء ماقبل مکسور کیوں کہ یہ جمع مذکر سالم ہے۔
الناس: مفعول بہ منصوب
خاسرون: لا کی خبر مرفوع ہے، علامت رفع واؤ ماقبل مضموم ۔کیوں کہ یہ بھی جمع مذکر سالم ہے اور حالت رفع میں ہے۔
#ملحوظ: یہ ساری مثالیں شبہ مضاف کی ہیں اس وجہ سے " طالعاً و مستکبراً " نصب بالتوین ہیں۔ اسی طرح "واعظین" سے نون حذف نہیں ہوا۔ ایسا نہیں کہ نون کو حذف نہیں کرسکتے ہیں۔ بلکہ حذف کیا جاسکتا ہے لیکن ایسی صورت میں اس کا مابعد مضاف الیہ ہوگا اور یہ اس وقت مضاف کی مثال ہوگی ناکہ شبہ مضاف کی۔
تیسری قسم: اسم لاء نفی جنس کا مفرد ہونا۔
یعنی اس کا اسم نہ تو مضاف ہو اور نہ شبہ مضاف ہو۔ ایسی صورت میں "لا" کا اسم مبنی ہوتا ہے۔( مبنی بر فتحہ،مبنی بر یاء ومبنی بر کسرہ بغیر تنوین)
مثال: لا مؤمنَ كذابٌ
مؤمن: لا کا اسم ہے، مفرد ہونے کی بنا پر مبنی بر فتحہ ہے۔
کذابٌ: لا کی خبر مرفوع ہے۔ علامت رفع ضمہ ہے۔
دوسری مثال: لا صدیقین خائنان
صدیقین: لا کا اسم منصوب۔ علامت نصب یاء ماقبل مفتوح ہے کیوں کہ یہ تثنیہ ہے ( یہاں بھی "لا" کا اسم مفرد ہے اور وہ ہے "صدیقین")
خائنان: لا کی خبر مرفوع ہے۔اور علامت رفع الف ہے تثنیہ ہونے کی وجہ سے۔
تیسری مثال: لا شریفاتٍ یفرطنَ في كرامتهن
شریفات: لا کا اسم مبنی بر کسرہ ہے کیوں کہ جمع مؤنث سالم ہے(حالت نصب میں ہے، اور "شریفات" مفرد ہے)
خلاصہ:
لاء نفی جنس کے اسم کی تین قسمیں ہیں
(١)مضاف (٢) شبہ مضاف (٣) مفرد
ایک حالت میں لا کا اسم مبنی ہوتا ہے۔ اور دو حالتوں میں معرب
١_ مفرد ہونے کی صورت میں مبنی
٢_ مضاف یا شبہ مضاف کی صورت میں معرب۔
جاری۔۔۔۔۔۔۔؛؛