- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
جب ہم صوفی نظریات کا مطالعہ کرتے ہیں تو اللہ تعالی سے محبت کے لیے ہمیں ایسے الفاظ ملتے ہیں جو عیسائیت کے ہیں ، مثلا
لاہوت اور ناسوت کا لفظ ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ لاہوت نے ناسوت میں حلول کیا، یعنی خدا جو لاہوت ہے اس نے مسیح علیہ السلام جو ناسوت ہے، اس میں حلول کیا ہے۔ اسی طرح لفظ کلمہ سے جو عیسائی مذہب میں اللہ اور مخلوق کے درمیان ایک واسطہ ہے۔ بعض صوفی اسے حقیقت محمدیہ قرار دیتے ہیں کہ وہ اللہ پاک کی سب سے پہلی مخلوق تھے، یا وہ کہتے ہیں کہ ذاتِ الٰہی کے لیے پہلے یہ لفظ متعین ہوا اور باقی تمام مخلوقات اسی لفظ سے روحانی اور مادی اعتبار سے پیدا ہوئے۔ یہ خیالات مسلمانوں میں اس وقت پیدا ہوئے جب ان کا عیسائیوں کے ساتھ اختلاط ہوا، عیسائیوں کے ساتھ ان کے بحث و مباحثہ اور مناظرہ ہوئے۔ یہ بات کسی حد تک فطری بھی ہے کہ ان بحث مباحثے کے نتیجے میں عیسائیوں کے عقائد مسلمانوں میں پھیل گئے اور انہیں اسلام کے قلعے میں شگاف ڈالنے کا موقع مل گیا۔ صوفی حضرات محبت الہی میں اس حد تک غلو کرنے لگے کہ انہوں نے رب اور عبد کو جسدِ واحد قرار دے دیا اور کہنے لگے کہ رب نے عبد میں حلول کر لیا۔
"تصوف ، تاریخ و حقائق از علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ"
لاہوت اور ناسوت کا لفظ ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے کہ لاہوت نے ناسوت میں حلول کیا، یعنی خدا جو لاہوت ہے اس نے مسیح علیہ السلام جو ناسوت ہے، اس میں حلول کیا ہے۔ اسی طرح لفظ کلمہ سے جو عیسائی مذہب میں اللہ اور مخلوق کے درمیان ایک واسطہ ہے۔ بعض صوفی اسے حقیقت محمدیہ قرار دیتے ہیں کہ وہ اللہ پاک کی سب سے پہلی مخلوق تھے، یا وہ کہتے ہیں کہ ذاتِ الٰہی کے لیے پہلے یہ لفظ متعین ہوا اور باقی تمام مخلوقات اسی لفظ سے روحانی اور مادی اعتبار سے پیدا ہوئے۔ یہ خیالات مسلمانوں میں اس وقت پیدا ہوئے جب ان کا عیسائیوں کے ساتھ اختلاط ہوا، عیسائیوں کے ساتھ ان کے بحث و مباحثہ اور مناظرہ ہوئے۔ یہ بات کسی حد تک فطری بھی ہے کہ ان بحث مباحثے کے نتیجے میں عیسائیوں کے عقائد مسلمانوں میں پھیل گئے اور انہیں اسلام کے قلعے میں شگاف ڈالنے کا موقع مل گیا۔ صوفی حضرات محبت الہی میں اس حد تک غلو کرنے لگے کہ انہوں نے رب اور عبد کو جسدِ واحد قرار دے دیا اور کہنے لگے کہ رب نے عبد میں حلول کر لیا۔
"تصوف ، تاریخ و حقائق از علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ"