• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لفظ تراویح کا معنی بتادیں

شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
لفظ تراویح کا معنیٰ بتادیں۔ اکثر لوگ کہتے ہیں کہ لفظ تراویح حدیث میں موجود نہیں؟
اور لفظ تراویح آٹھ رکعت پر بولا ہی نہیں جاتا؟

Sent from my XT1058 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
یہ وہی جہالت ہے جو منکرین حدیث اور پرویزی پھیلاتے ہیں، کہ قرآن کے الفاظ کے صرف لغوی معنی اختیار کرتے ہوئے نہ نماز کو مانتے ہیں، نہ روزہ کو!
اور نہ جن کو انسان کے علاوہ کوئی الگ مخلوق مانتے ہیں!
اب ان سے کوئی پوچھے کہ صوم کے لغوی معنی کیا ہیں!
صلاة کے مغوی معنی کیا ہیں!
کیا چلتے چلتے رک جانے والے آدمی کو روزہ دار کہا جا سکتا ہے! جبکہ لغوی معنی تو اس میں موجود ہے، رک جانے کا!
کیا صلاة کے معنی میں کولہے مٹکانا شامل نہیں؟ تو کیا کسی مجرا کرنے والی کو نمازی کہا جائے گا؟

بات بڑی آسان ہے! صوم ، صلاة اور تراویح یہ اصطلاحات ہیں! ان کی اصطلاحی تعریف کا اعتبار ہوتا ہے، نہ کہ محض لغوی معنی کا!
لفظ تراویح چونکہ ایک اصطلاح ہے اس کا اطلاق آٹھ رکعت تراویح پر بلکل درست ہے، اور یہ اطلاق علماء و فقہائے احناف نے بھی کیا ہے!
اسی فورم پر علمائے احناف کے متعدد حوالاجات پیش کئے جا چکے ہیں!

رہی بات کہ لفظ تراویح قرآن و حدیث میں نہیں! بلکل درست، یہ قرآن و حدیث مرفوع یعنی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں نہیں!
لیکن یہ نام یعنی تراویح کا نام جس عمل و عبادت کو دیا گیا ہے، وہ قرآن و حدیث مرفوع میں موجود ہے!
یہ اسی طرح ہے کہ قرآن و حدیث میں نہ نماز کا لفظ ہے نہ روزہ کا!
لیکن ہم جس عمل و عبادت کو نماز یا روزہ کہتے ہیں وہ عمل و عبادت قرآن و حدیث میں موجود ہے!
 
Last edited:
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
ابن داؤد بھائی، جزاکم اللہ خیرا۔۔۔ اللہ آپ سے راضی ہو۔۔ اٰمین

Sent from my XT1058 using Tapatalk
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
السلام علیکم ابن داؤد بھائی کیسے ہیں آپ۔۔۔۔۔ @ابن داود
یہ سوالات کیئے ہیں ایک بھائی نے۔۔۔۔

1/خون کا عطیہ ایک صحت مند انسان کے جسم سے خون نکال کر ایک دوسرے مریض کے جسم میں خون منتقل کرتے ہیں یہ عمل جائز ہے یا نا جائز
2/ایک آدمی کی کٹنی خراب ہو جاتی ہے تو دوسرے آدمی کی کٹنی نکال کر دوسرے مریض کے جسم میں کتنی منتقل کرتے ہیں کیا یہ جائز ہے یا نا جائز
3/زکات کا پیشہ روپیہ میں ادا کرنا جائز ہے یا نا جائز
4/دنیا میں ایسی جگہ ہے جہاں چھ مہینے کا دن اور چھ مہینے کی رات ہوتی ہے ایسی جگہ ہے تو وہاں کے لوگ نماز کا وقت کیسے مطین کرینگے اور روزہ ۔افطار ۔سحری ۔کیسے کرینگے عیدین کیسے منائنگے
5/چاند کی خبر ٹیلیفون ۔نیٹ ۔واٹ شاف ۔وغیرہ پر دینا جائز ہے یا نا جائز
معذرت چاہتا ہوں

Sent from my XT1058 using Tapatalk
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
معذرت والی اس میں کیا بات ہے!
یہ الگ بات ہے کہ ان سوالوں کے جواب کے لئے فورم پر متحرک و مناسب شخصیات شیخ @خضر حیات اور شیخ @اسحاق سلفی ہیں!
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔ ابن داؤد بھائی اللہ آپکو جزاء خیر دے،
یہ معذرت بھی انہوں نے ہی کی ہے جنہوں نے سوالات کیئے ہیں۔۔۔
اچھا کوئی اھلحدیث بھائی جو عقائد کے ساتھ فروعات بھی جانتے ہوں۔۔۔اور سعودیہ سے ہوں؟
 
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
یہ ایک حنفی بھائی کی تحریر۔۔۔

الحمدللہ
ہمارا دین اسلام مکمل ہوچکا ہے
قرآن مجید میں ہر مسلے کا حل ہے لیکن اس مسائل کو استنباط کرنے کے لئے ہر آدمی کے بس کی بات ہے
قرآن مجید میی مختلف مختلف مقاماتپر مسائل موجود ہیں کہیں نماز کے مسائل کہیں روزہ کے مسائل کہیں زکات کے مسائل کہیں حج کے مسائل حیض کے مسائل طہارت کے مسائل ہر جگہ موجود ہیں قرآن مجید میں بانہیں ہیں ان سب مسائل کو اکٹھا کر کے لکھوانے والی ذات دنیا کا پہلا انسان امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ ہیں اس سے پہلے یہ کام کسی اور نے نہیں کیا آپ نے امت مسلمہ کی آسانی کے لئے کیا
اور ایک اصول دیئے اسی اصول سے انشاءاللہ قیامت کی آخری صبح تک کے آنے والے مسائل انشاءاللہ حل ہوتے رہیں گے

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں آپ کو سمجھنے کے لئے
ایک حدیث کا مفہوم ہے اگر کھانے یا پینے کی چیزوں میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبو کر نکال لیں اور اس کھانے کی چیز کو اب آپ کھا سکتے ہیں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں صفا اور اس کے دوسرے پر میں ذہر ہے کیونکہ مکھی ڈبونے سے اس کا بیلنس برابر ہو جائے گا
اب سوال اٹھتا کی اگر کھانے پینے کی چیزوں میں مچھر گر جائے تو کیا حکم ہے؟ ؟؟؟؟؟؟؟حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں ہے
دنیا کے تمام فقہائے کرام امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کی اولاد ہیں ان کے بال بچے ہیں

Sent from my XT1058 using Tapatalk
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,587
پوائنٹ
791
قرآن مجید میی مختلف مختلف مقاماتپر مسائل موجود ہیں کہیں نماز کے مسائل کہیں روزہ کے مسائل کہیں زکات کے مسائل کہیں حج کے مسائل حیض کے مسائل طہارت کے مسائل ہر جگہ موجود ہیں قرآن مجید میں بانہیں ہیں ان سب مسائل کو اکٹھا کر کے لکھوانے والی ذات دنیا کا پہلا انسان امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ ہیں اس سے پہلے یہ کام کسی اور نے نہیں کیا آپ نے امت مسلمہ کی آسانی کے لئے کیا
جس بھائی نے یہ دعوی کیا اس سے پوچھیں :
ان فروعی مسائل کو امام صاحب نے کب اور کس کتاب میں لکھوایا ، کتاب کا نام بتلانا نہ بھولئے !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس سے پہلے یہ کام کسی اور نے نہیں کیا آپ نے امت مسلمہ کی آسانی کے لئے کیا
جب ان سے پہلے یہ کام کسی نے نہیں کیا ۔۔۔ تو ۔۔ ڈیڑھ سو سال تک اہل اسلام کونسی شریعت اور فقہ پر چلتے تھے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں آپ کو سمجھنے کے لئے
ایک حدیث کا مفہوم ہے اگر کھانے یا پینے کی چیزوں میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبو کر نکال لیں اور اس کھانے کی چیز کو اب آپ کھا سکتے ہیں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں صفا اور اس کے دوسرے پر میں ذہر ہے کیونکہ مکھی ڈبونے سے اس کا بیلنس برابر ہو جائے گا
اب سوال اٹھتا کی اگر کھانے پینے کی چیزوں میں مچھر گر جائے تو کیا حکم ہے؟ ؟؟؟؟؟؟؟حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں ہے
یہاں بھی وہی سوال کہ :
امام صاحب سے پہلے اہل اسلام مچھر کھانے میں گر جائے تو کیا کرتے تھے ؟
یا امام صاحب سے پہلے دنیا میں مچھر کا وجود ہی نہیں تھا ۔۔۔۔ امام صاحب جیسے ہی فقیہ بنے مچھروں نے اہل اسلام پر یلغار کردی !
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ہمارا دین اسلام مکمل ہوچکا ہے
قرآن مجید میں ہر مسلے کا حل ہے لیکن اس مسائل کو استنباط کرنے کے لئے ہر آدمی کے بس کی بات ہے
قرآن مجید میی مختلف مختلف مقاماتپر مسائل موجود ہیں کہیں نماز کے مسائل کہیں روزہ کے مسائل کہیں زکات کے مسائل کہیں حج کے مسائل حیض کے مسائل طہارت کے مسائل ہر جگہ موجود ہیں قرآن مجید میں بانہیں ہیں
جی ! بلکل اسی طرح ہے کہ ہر شخص مسائل کے استخراج و استنباط و استدلال کے قابل نہیں! اس کے لئے اس کا قرآن و حدیث کا عالم ہونا ضروری ہے!
ان سب مسائل کو اکٹھا کر کے لکھوانے والی ذات دنیا کا پہلا انسان امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ ہیں اس سے پہلے یہ کام کسی اور نے نہیں کیا آپ نے امت مسلمہ کی آسانی کے لئے کیا
یہ بات درست نہیں کہ سب سے پہلے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے مسائل لکھوائے!
اول تو مسائل کا استخراج و استدلال و استنباط اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی صحابی کیا کرتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے بعد بھی صحابہ یہ کام کیا کرتے تھے، ان کے اقوال منقول ہیں، اور وہی صحابہ کے فقہی اقوال و اجتہاد کہلاتے ہیں!
دوم کی امام مالک رحمہ اللہ علیہ کی مؤطا امام مالک ان فقہی مسائل پر بھی مدوون کتاب ہے! جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردوں کی کتب سے قبل کی ہے!
اور ایک اصول دیئے اسی اصول سے انشاءاللہ قیامت کی آخری صبح تک کے آنے والے مسائل انشاءاللہ حل ہوتے رہیں گے
جی! فقہ حنفی میں امام ابو حنیفہ سے منقول اصول تو ایسے ہیں کہ اللہ ان اصولوں کے شر سے محفوظ رکھے، وہ تو انکار حدیث و سنت کا راستہ ہیں!
کہ حدیث پر اٹکل پچو کو مقدم کرنا ان اصولوں میں شامل ہے!
ہاں اصحاب الحدیث کے اصول سے مسلمان قیامت کی دیواروں تک مستفید ہوتے ہوتے رہیں گے!
میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں آپ کو سمجھنے کے لئے
ایک حدیث کا مفہوم ہے اگر کھانے یا پینے کی چیزوں میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبو کر نکال لیں اور اس کھانے کی چیز کو اب آپ کھا سکتے ہیں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں صفا اور اس کے دوسرے پر میں ذہر ہے کیونکہ مکھی ڈبونے سے اس کا بیلنس برابر ہو جائے گا
جی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث میں موجود ہے!
اب سوال اٹھتا کی اگر کھانے پینے کی چیزوں میں مچھر گر جائے تو کیا حکم ہے؟ ؟؟؟؟؟؟؟حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں ہے
جی حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں، اور جو علت مکھی کی بیان کی گئی ہے اس علت کا مچھر میں ہونا ثابت نہیں!
لہٰذا مچھر کو اس مکھی والی حدیث پر قیاس نہیں کیا جائے گا، بلکہ مچھر کا حکم عام حشرات کے حکم میں آئے گا، یعنی کہ اسے صرف نکال دینے کے!
اس مسئلہ کا حل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی صحیح مرفوع حدیث میں موجود ہے ۔ تقلید و تعصب کی عینک اتار کر غور فرمائیں :
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ

صحیح مسلم کتاب الأشربۃ باب لعق الأصابع والقصعۃ وأکل اللقمۃ ح ۲۰۳۳
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھائے اور جو تکیلف دہ چیز اسے لگی ہے اسے ہٹائے اور کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنے ہاتھوں کو انگلیاں چاٹے بغیر کپڑے سے صاف نہ کرے کیونکہ اسے علم نہیں کہ اسکے کس کھانے میں برکت ہے ۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کھانے میں کوئی بھی تکلیف دہ چیز گر جائے تو اسے اٹھا کر پھینک دیا جائے ۔
کیونکہ عبارۃ النص میں لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کا حکم ہے
لہذا
جب ایک لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ثابت ہے تو مؤکولات ومشروبات سے بھرے برتن سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا بطریق اولى ثابت ہوتا ہے ۔
خوب سمجھ لیں اور تقلید چھوڑ کر تحقیق کی روش اپنائیں ۔

بشکریہ شیخ @رفیق طاھر
دیکھیں اس طرح سے قرآن و حدیث کے عالم قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہیں، یہ توفیق مقلدین کو نصیب نہیں ہوتی!
دنیا کے تمام فقہائے کرام امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کی اولاد ہیں ان کے بال بچے ہیں
جی ! اصحاب الرائے کی فقہ میں!
باقی امام صاحب کی روایت اور فقہ کے متعلق اصحاب الحدیث کے فقیہ امام احمد بن حنبل کا مؤقف ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي حَنِيفَةَ ضَعِيفٌ، وَرَأْيُهُ ضَعِيفٌ.
عبد اللہ بن احمد بن حنبل نے کہا کہ میں نے اپنے والد احمد بن حنبل کو یہ کہتے سنا کہ ابو حنیفہ کی حدیث بھی ضعیف ہے، اور ان کی رائے (یعنی فقہ) بھی ضعیف ہے۔
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 165 – جلد 07 الضعفاء الكبير - أبو جعفر محمد بن عمرو بن موسى بن حماد العقيلي المكي (المتوفى: 322هـ) – مكتبة دار مجد الاسلام ۔ مکتبة دار ابن عباس
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 285 – جلد 04 الضعفاء الكبير - أبو جعفر محمد بن عمرو بن موسى بن حماد العقيلي المكي (المتوفى: 322هـ) - دار المكتبة العلمية، بيروت
 
Last edited:
شمولیت
جون 06، 2017
پیغامات
240
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
جزاکم اللہ خیرا آپ دونوں سے اور تمام مواحدین سے اللہ راضی ہو۔۔۔ میں نے اس طرح سے ان سے اعتراض کیا ہے۔ اگر کچھ اور ایڈ کرنا چاہییے تو وہ بھی بتادیں۔۔۔۔۔

دعویٰ احناف، پر لفظ بہ لفظ جواب

محمد دانش حنفی بھائی کا دعویٰ ہے :
کہ قرآن مجید میی مختلف مختلف مقاماتپر مسائل موجود ہیں کہیں نماز کے مسائل کہیں روزہ کے مسائل کہیں زکات کے مسائل کہیں حج کے مسائل حیض کے مسائل طہارت کے مسائل ہر جگہ موجود ہیں قرآن مجید میں بانہیں ہیں ان سب مسائل کو اکٹھا کر کے لکھوانے والی ذات دنیا کا پہلا انسان امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ ہیں اس سے پہلے یہ کام کسی اور نے نہیں کیا آپ نے امت مسلمہ کی آسانی کے لئے کیا"۔

الجواب :
ان فروعی مسائل کو امام صاحب نے کب اور کس کتاب میں لکھوایا ، کتاب اور امام صاحب کے اقوال کو باسند صحیح غیرمعارض قول سے ثابت کریں۔۔۔۔
دوم :
یہ بات قطعاً درست نہیں کہ سب سے پہلے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے مسائل لکھوائے۔۔۔۔
اول تو مسائل کا استخراج و استدلال و استنباط اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی صحابہ کیا کرتے تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے بعد بھی صحابہ یہ کام کیا کرتے تھے، ان کے اقوال منقول ہیں، اور وہی صحابہ کے فقہی اقوال و اجتہاد کہلاتے ہیں۔۔۔
الزامی سوال :
جب ان سے پہلے یہ کام کسی نے نہیں کیا ۔۔۔ تو ۔۔ ڈیڑھ سو سال تک اہل اسلام کونسی شریعت اور فقہ پر چلتے تھے ؟ ابتسامہ

تیسری بات :
امام مالک رحمہ اللہ علیہ کی مؤطا امام مالک ان فقہی مسائل پر بھی مدوون کتاب ہے! جو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگردوں کی کتب سے قبل کی ہے۔۔۔ فتدبر


دانش حنفی بھائی کا دعویٰ :

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں آپ کو سمجھنے کے لئے
ایک حدیث کا مفہوم ہے اگر کھانے یا پینے کی چیزوں میں مکھی گرجائے تو اسے ڈبو کر نکال لیں اور اس کھانے کی چیز کو اب آپ کھا سکتے ہیں اس کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ مکھی کے ایک پر میں صفا اور اس کے دوسرے پر میں ذہر ہے کیونکہ مکھی ڈبونے سے اس کا بیلنس برابر ہو جائے گا
اب سوال اٹھتا کی اگر کھانے پینے کی چیزوں میں مچھر گر جائے تو کیا حکم ہے؟ ؟؟؟؟؟؟؟حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں ہے

الجواب :
جی حدیث میں مچھر کا ذکر نہیں، اور جو علت مکھی کی بیان کی گئی ہے اس علت کا مچھر میں ہونا ثابت نہیں!
لہٰذا مچھر کو اس مکھی والی حدیث پر قیا نہیں کیا جائے گا، بلکہ مچھر کا حکم عام حشرات کے حکم میں آئے گا، یعنی کہ اسے صرف نکال دینے کے!
اس مسئلہ کا حل رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کی صحیح مرفوع حدیث میں موجود ہے ۔ تقلید و تعصب کی عینک اتار کر غور فرمائیں :
عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَتْ لُقْمَةُ أَحَدِكُمْ فَلْيَأْخُذْهَا فَلْيُمِطْ مَا كَانَ بِهَا مِنْ أَذًى وَلْيَأْكُلْهَا وَلَا يَدَعْهَا لِلشَّيْطَانِ وَلَا يَمْسَحْ يَدَهُ بِالْمِنْدِيلِ حَتَّى يَلْعَقَ أَصَابِعَهُ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي فِي أَيِّ طَعَامِهِ الْبَرَكَةُ
صحیح مسلم کتاب الأشربۃ باب لعق الأصابع والقصعۃ وأکل اللقمۃ ح ۲۰۳۳
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کسی شخص کا لقمہ گر جائے تو وہ اسے اٹھائے اور جو تکیلف دہ چیز اسے لگی ہے اسے ہٹائے اور کھالے اور اسے شیطان کے لیے نہ چھوڑے اور اپنے ہاتھوں کو انگلیاں چاٹے بغیر کپڑے سے صاف نہ کرے کیونکہ اسے علم نہیں کہ اسکے کس کھانے میں برکت ہے ۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کھانے میں کوئی بھی تکلیف دہ چیز گر جائے تو اسے اٹھا کر پھینک دیا جائے ۔
کیونکہ عبارۃ النص میں لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانے کا حکم ہے
لہذا
جب ایک لقمہ سے تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ثابت ہے تو مؤکولات ومشروبات سے بھرے برتن سے تکلیف دہ چیز کو دور کرنا بطریق اولى ثابت ہوتا ہے ۔
خوب سمجھ لیں اور تقلید چھوڑ کر تحقیق کی روش اپنائیں۔۔۔
دیکھیں اس طرح سے قرآن و حدیث کے عالم قرآن و حدیث سے استدلال کرتے ہیں، یہ توفیق مقلدین کو نصیب نہیں ہوتی!

دوم :
یہاں یہ بھی سوال کہ :
امام صاحب سے پہلے اہل اسلام مچھر کھانے میں گر جائے تو کیا کرتے تھے ؟
یا امام صاحب سے پہلے دنیا میں مچھر کا وجود ہی نہیں تھا ۔۔۔۔ امام صاحب جیسے ہی فقیہ بنے مچھروں نے اہل اسلام پر یلغار کردی !

دعویٰ دانش حنفی :
دنیا کے تمام فقہائے کرام امام اعظم ابو حنیفہ رحمت اللہ علیہ کی اولاد ہیں ان کے بال بچے ہیں۔

الجواب :
جی ! اصحاب الرائے کی فقہ میں!
باقی امام صاحب کے روایت اور فقہ کے متعلق اصحاب الحدیث کے فقیہ امام احمد بن حنبل کا مؤقف ملاحظہ فرمائیں:
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: حَدِيثُ أَبِي حَنِيفَةَ ضَعِيفٌ، وَرَأْيُهُ ضَعِيفٌ.
عبد اللہ بن احمد بن حنبل نے کہا کہ میں نے اپنے والد احمد بن حنبل کو یہ کہتے سنا کہ ابو حنیفہ کی حدیث بھی ضعیف ہے، اور ان کی رائے (یعنی فقہ) بھی ضعیف ہے۔

ملاحظہ فرمائیں: صفحه 165 – جلد 07 الضعفاء الكبير - أبو جعفر محمد بن عمرو بن موسى بن حماد العقيلي المكي (المتوفى: 322هـ) – مكتبة دار مجد الاسلام ۔ مکتبة دار ابن عباس
ملاحظہ فرمائیں: صفحه 285 – جلد 04 الضعفاء الكبير - أبو جعفر محمد بن عمرو بن موسى بن حماد العقيلي المكي (المتوفى: 322هـ) - دار المكتبة العلمية، بيروت

دعویٰ دانش حنفی :
اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے ایک اصول دیئے اسی اصول سے انشاءاللہ قیامت کی آخری صبح تک کے آنے والے مسائل انشاءاللہ حل ہوتے رہیں گے"۔

الجواب :
جی! فقہ حنفی میں امام ابو حنیفہ سے منقول اصول تو ایسے ہیں کہ اللہ ان اصولوں کے شر سے محفوظ رکھے، وہ تو انکار حدیث و سنت کا راستہ ہیں!
کہ حدیث پر اٹکل پچو کو مقدم کرنا ان اصولوں میں شامل ہے!
ہاں اصحاب الحدیث کے اصول سے مسلمان قیامت کی دیواروں تک مستفید ہوتے ہوتے رہیں گے۔۔۔
نیز جو اصول ابوحنیفہ رحمہ اللہ سے منسوب ہیں ، وہ آصول بسند صحیح امام صاحب سے ثابت کردیجیئے عین نوازش ہوگی۔۔۔

اب میری بھی گزارشات سن لیں :
آپ کے جتنے بھی دعوے ہیں ، اُن سب کے پیچھے تقلیدی (جہالت سے بھرپور) ذھن کارفرما یے، لہذا سب سے پہلے آپ اپنے مذھب کی بنیاد "تقلید" کو حل کرلیں، پھر آگے بڑھیں۔ کیونکہ بنا تقلید تو کوئی کام ہو ہی نہیں سکتا۔ لہذا سوالات کے جوابات لکھ کر شکریہ کا موقع دین :

میں پچھے تین دن سے آپ سے مطالبہ کر رہی ہوں کہ

تقلید کو آئمہ متقدمین میں سے کس نے واجب کیا ؟
تقلید کے وجوب پر آئمہ متقدمین نے کن کن آیات و احادیثِ رسول سے استدلال کیا ؟
تقلید کے وجوب پر کن کن آئمہ متقدمین نے کتابیں لکھیں ؟
تقلید کے اصول کن کن آئمہ متقدمین نے بیان کیئے ؟

Sent from my XT1058 using Tapatalk
 
Top