بنت عبد السمیع
رکن
- شمولیت
- جون 06، 2017
- پیغامات
- 240
- ری ایکشن اسکور
- 27
- پوائنٹ
- 40
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔۔۔
ابن داؤد بھائی ایک بھائی نے یہ سب لکھا ہے؟
امام ابراہیم سرخسی ؒ (وفات 483ھ) فرماتے ہیں:
و أما في ما بعد ذلک فلا یجوز تقلید غیر الأئمة الأربعة
ترجمہ:
یعنی دورِ اول کے بعد ائمہ اربعہ کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں۔
(الفتوحات الوہبیہ: ۱۹۹)
خطیب بغدادی ؒ (المتوفی 463ھ )لکھتے ہیں:
لومنعنا التقلید فی ہذہ المسائل التی ہی من فروع الدین لاحتاج کل احد ان یتعلم ذالک وفی ایجاب ذالک قطع عن المعایش وہلاک الحرث والماشیۃ فوجب ان یسقط۔
ترجمہ:
اگر ہم ان فروعی مسائل میں عوام کو تقلید سے روکیں تو پھر ہر کسی پر پورے دین کی تعلیم ضروری ہوجائےگی اسےہر کسی کے لیے ضروری ٹھہرانے میں دیگر امور معاش ،کھیتی باڑی اور مال مواشی سب برباد ہوجائیں گے۔
حافظ ابن عبد البرؒ (وفات 463 ھ)فرماتے ہیں:
ولم يختلف العلماء أن العامة عليها تقليد علمائها
”علماء کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ عامی آدمی پر علماء کی تقلید لازم ہے“۔
(جامع بيان العلم ص390)
محمد بن عمر بن الحسن بن الحسين التيمي الرازي (وفات 606ھ) فرماتے ہیں:
أَنَّ الْعَامِّيَّ عَلَيْهِ تَقْلِيدُ الْعُلَمَاءِ فِي أَحْكَامِ الْحَوَادِثِ
ترجمہ:
”اور نئے پیش آمدہ مسائل پر عامی پر علما کی تقلید واجب ہے“۔
(تفسیر کبیر ج 3 ص 372)
علامہ عبد الکریم بن ابي بكر احمد الشهرستانيؒ (وفات 548ھ) فرماتے ہیں:
”اہل فروع کہتے ہیں کہ جب مجتہد کو یہ علم و معارف حاصل ہو جائیں تو اس کیلئے اجتہاد کرنا جائز ہے۔ اور وہ حکم جس کی جانب اس کے اجتہاد نے رہنمائی کی ، شریعت میں جائز ہوگا۔ عامی پر اس کی تقلید واجب ہو گی اور اس کے فتویٰ پر عمل کرنا ضروری ہو گا“۔
(ترجمہ کتاب الملل والنحل طبع ثانی ص 294)
شارح صحیح مسلم محيي الدين يحيى بن شرف النووي (وفات 676ھ )فرماتے ہیں:
لوجاز اتباع ای مذہب شاء لافضی الی ان یلتقط رخص المذاہب متبعا ہواہ۔۔۔۔۔ فعلی ہذا یلزمہ ان یجتہد فی اختیار مذہب یقلدہ علی التعین ۔
ترجمہ:
اگر یہ جائز ہو کہ انسان جس فقہ کی چاہے پیروی کرے تو بات یہاں تک پہنچے گی کہ وہ اپنی نفسانی خواہش کے مطابق تمام مذاہب کی آسانیاں چنےگا۔ اس لیے ہرشخص پرلازم ہے کہ ایک معین مذہب چن لے اور اس کی تقلیدکرے۔
(المجموع شرح المہذب ج 1 ص 91)
۔
علامہ ابن قدامہؒ (وفات 620ھ) فرماتے ہیں:
حكم التقليد في الفروع ، بالنسبة للعامة وقد وقع الاتفاق علي انه صحیح
ترجمہ:
”عامی (غیرمجتہد) کیلئے فروع میں تقلید با اتفاق صحیح ہے“۔
(شرح مختصر روضة الناظر ج 2 ص 682)
ابن داؤد بھائی ایک بھائی نے یہ سب لکھا ہے؟
امام ابراہیم سرخسی ؒ (وفات 483ھ) فرماتے ہیں:
و أما في ما بعد ذلک فلا یجوز تقلید غیر الأئمة الأربعة
ترجمہ:
یعنی دورِ اول کے بعد ائمہ اربعہ کے سوا کسی کی تقلید جائز نہیں۔
(الفتوحات الوہبیہ: ۱۹۹)
خطیب بغدادی ؒ (المتوفی 463ھ )لکھتے ہیں:
لومنعنا التقلید فی ہذہ المسائل التی ہی من فروع الدین لاحتاج کل احد ان یتعلم ذالک وفی ایجاب ذالک قطع عن المعایش وہلاک الحرث والماشیۃ فوجب ان یسقط۔
ترجمہ:
اگر ہم ان فروعی مسائل میں عوام کو تقلید سے روکیں تو پھر ہر کسی پر پورے دین کی تعلیم ضروری ہوجائےگی اسےہر کسی کے لیے ضروری ٹھہرانے میں دیگر امور معاش ،کھیتی باڑی اور مال مواشی سب برباد ہوجائیں گے۔
حافظ ابن عبد البرؒ (وفات 463 ھ)فرماتے ہیں:
ولم يختلف العلماء أن العامة عليها تقليد علمائها
”علماء کا اس میں کوئی اختلاف نہیں کہ عامی آدمی پر علماء کی تقلید لازم ہے“۔
(جامع بيان العلم ص390)
محمد بن عمر بن الحسن بن الحسين التيمي الرازي (وفات 606ھ) فرماتے ہیں:
أَنَّ الْعَامِّيَّ عَلَيْهِ تَقْلِيدُ الْعُلَمَاءِ فِي أَحْكَامِ الْحَوَادِثِ
ترجمہ:
”اور نئے پیش آمدہ مسائل پر عامی پر علما کی تقلید واجب ہے“۔
(تفسیر کبیر ج 3 ص 372)
علامہ عبد الکریم بن ابي بكر احمد الشهرستانيؒ (وفات 548ھ) فرماتے ہیں:
”اہل فروع کہتے ہیں کہ جب مجتہد کو یہ علم و معارف حاصل ہو جائیں تو اس کیلئے اجتہاد کرنا جائز ہے۔ اور وہ حکم جس کی جانب اس کے اجتہاد نے رہنمائی کی ، شریعت میں جائز ہوگا۔ عامی پر اس کی تقلید واجب ہو گی اور اس کے فتویٰ پر عمل کرنا ضروری ہو گا“۔
(ترجمہ کتاب الملل والنحل طبع ثانی ص 294)
شارح صحیح مسلم محيي الدين يحيى بن شرف النووي (وفات 676ھ )فرماتے ہیں:
لوجاز اتباع ای مذہب شاء لافضی الی ان یلتقط رخص المذاہب متبعا ہواہ۔۔۔۔۔ فعلی ہذا یلزمہ ان یجتہد فی اختیار مذہب یقلدہ علی التعین ۔
ترجمہ:
اگر یہ جائز ہو کہ انسان جس فقہ کی چاہے پیروی کرے تو بات یہاں تک پہنچے گی کہ وہ اپنی نفسانی خواہش کے مطابق تمام مذاہب کی آسانیاں چنےگا۔ اس لیے ہرشخص پرلازم ہے کہ ایک معین مذہب چن لے اور اس کی تقلیدکرے۔
(المجموع شرح المہذب ج 1 ص 91)
۔
علامہ ابن قدامہؒ (وفات 620ھ) فرماتے ہیں:
حكم التقليد في الفروع ، بالنسبة للعامة وقد وقع الاتفاق علي انه صحیح
ترجمہ:
”عامی (غیرمجتہد) کیلئے فروع میں تقلید با اتفاق صحیح ہے“۔
(شرح مختصر روضة الناظر ج 2 ص 682)