• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

لوط بن یحیی ابو مخنف الغامدي

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
لوط بن یحیی ابو مخنف الغامدي شیعہ و کذاب ہے۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
متروك الحديث [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 7/ 182]۔

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى327)نے کہا:
أبو مخنف وأبو مريم وعمرو بن شمر ليسوا هم بشيء قلت ليحيى هم مثل عمرو بن شمر قال هم شر من عمرو بن شمر [تاريخ ابن معين - رواية الدوري: 3/ 439]۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
شيعى محترق صاحب أخبارهم[الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 7/ 241]۔

اسماعيل الأصبهاني، الملقب بقوام السنة (المتوفى: 535)نے کہا:
فَأَما مَا رَوَاهُ أَبُو مخنف وَغَيره من الروافض فَلَا اعْتِمَاد بروايتهم[الحجة في بيان المحجة لقوام السنہ: 2/ 568]۔

امام ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى:597)نے کہا:
وفى حَدِيث ابْن عَبَّاس أَبُو صَالح الْكَلْبِيّ وَأَبُو مخنف وَكلهمْ كذابون.[الموضوعات لابن الجوزي 1/ 406]۔

شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله (المتوفى728)نے کہا:
لوط بن يحيى وهشام بن محمد بن السائب وأمثالهما من المعروفين بالكذب[منهاج السنة النبوية لابن تیمیہ: 1/ 59]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى:748)نے کہا:
لوط بن يحيى، أبو مخنف، أخباري تالف، لا يوثق به[ميزان الاعتدال للذهبي: 3/ 419]۔

دوسرے مقام پرکہا:
أبو مخنف.اسمه لوط بن يحيى.هالك.[ميزان الاعتدال للذهبي: 4/ 571]۔

امام سيوطي رحمه الله (المتوفى911)نے کہا:
لوط والكلبي كذابان[اللآلىء المصنوعة في الأحاديث الموضوعة 1/ 355]۔

امام ابن العراق الكناني رحمه الله (المتوفى963)نے کہا:
لوط بن يحيى أبو مخنف كذاب تالف [تنزيه الشريعة المرفوعة 1/ 98]۔

ہاشم معروف حسینی شیعی نے کہا:
ویکفی ھذہ الرواية عیبا انھا من مرویات ابی مخنف و قد ضعفہ السنة والشيعة ولم یثقوا بمرویاته ۔۔۔۔[الموضوعات فی الاخبار والآثار: ص ٢١٥]۔
 

sufi

رکن
شمولیت
جون 25، 2012
پیغامات
196
ری ایکشن اسکور
310
پوائنٹ
63
لوط بن یحیی ابو مخنف الغامدي شیعہ و کذاب ہے۔

امام أبو حاتم الرازي رحمه الله (المتوفى277)نے کہا:
متروك الحديث [الجرح والتعديل لابن أبي حاتم: 7/ 182]۔

امام ابن معين رحمه الله (المتوفى327)نے کہا:
أبو مخنف وأبو مريم وعمرو بن شمر ليسوا هم بشيء قلت ليحيى هم مثل عمرو بن شمر قال هم شر من عمرو بن شمر [تاريخ ابن معين - رواية الدوري: 3/ 439]۔

امام ابن عدي رحمه الله (المتوفى365)نے کہا:
شيعى محترق صاحب أخبارهم[الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدي: 7/ 241]۔

اسماعيل الأصبهاني، الملقب بقوام السنة (المتوفى: 535)نے کہا:
فَأَما مَا رَوَاهُ أَبُو مخنف وَغَيره من الروافض فَلَا اعْتِمَاد بروايتهم[الحجة في بيان المحجة لقوام السنہ: 2/ 568]۔

امام ابن الجوزي رحمه الله (المتوفى:597)نے کہا:
وفى حَدِيث ابْن عَبَّاس أَبُو صَالح الْكَلْبِيّ وَأَبُو مخنف وَكلهمْ كذابون.[الموضوعات لابن الجوزي 1/ 406]۔

شيخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله (المتوفى728)نے کہا:
لوط بن يحيى وهشام بن محمد بن السائب وأمثالهما من المعروفين بالكذب[منهاج السنة النبوية لابن تیمیہ: 1/ 59]۔

امام ذهبي رحمه الله (المتوفى:748)نے کہا:
لوط بن يحيى، أبو مخنف، أخباري تالف، لا يوثق به[ميزان الاعتدال للذهبي: 3/ 419]۔

دوسرے مقام پرکہا:
أبو مخنف.اسمه لوط بن يحيى.هالك.[ميزان الاعتدال للذهبي: 4/ 571]۔

امام ابن العراق الكناني رحمه الله (المتوفى963)نے کہا:
لوط بن يحيى أبو مخنف كذاب تالف [تنزيه الشريعة المرفوعة 1/ 98]۔
Loot bin yahya abu makhnaf (al mutawafi 157 A.H.) Aap k mazkora naqadon k piadaish se pahle wafat pa chuke hain. Kamal ki baat ye hai k naqideen apni paidaish se qabal marne wale par aisa hukum laga rahe hain jaise k wo unke mushahde mai rahe hon
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,998
ری ایکشن اسکور
9,798
پوائنٹ
722
Loot bin yahya abu makhnaf (al mutawafi 157 A.H.) Aap k mazkora naqadon k piadaish se pahle wafat pa chuke hain. Kamal ki baat ye hai k naqideen apni paidaish se qabal marne wale par aisa hukum laga rahe hain jaise k wo unke mushahde mai rahe hon
لوط بن یحیی ابو مخنف (المتوفی ١٥٧) آپ کے مذکورہ ناقدوں کی پیدائش سے پہلے وفات پا چکے ہیں ، کمال کی بات یہ ہے کہ ناقدین اپنی پیدائش سے قبل مرنے والے پر ایسا حکم رہے ہیں جیسے کہ وہ ان کے مشاہدہ میں رہے ہوں ۔
ناقدین رواۃ پر حکم صرف مشاہدہ ہی کی بناپر نہیں لگاتے بلکہ استقراء کی بناپر بھی لگاتے ہیں یعنی راوی کی مرویات کاموازنہ دیگر ثقہ رواۃ کی مرویات سے کرکے اسی طرح اوردیگر قرائن کو پیش نظر رکھ کر۔
اصل چیز کذب پر دلیل کی ہے اگر کسے کے کذب پر دلیل نہ ہوتو معاصرین بھی اس پر کذب کاحکم نہیں لگاسکتے اوراگردلیل ہو تو یہ دلیل جس کو بھی ملے وہ معاصرہو یا بعد میں آنے والا ، ہرایک کذب کاحکم لگاسکتا ہے ۔

ناقدین کو تو جانئے دیجئے آج شاید ہی کوئی فرقہ ہو جس کے علماء بعض گذرے ہوئے لوگوں پر کذب کا حکم نہیں لگاتے ، اختلافی مسائل پر لکھی گئی کتب پڑھیں تو آپ کو ایسی بہت سی مثالیں ملیں گی کہ فلاں دوسرے مسلک کے ایسے شخص کو کذاب کہہ رہا ہے جس کے دور میں وہ تھا ہی نہیں ، لیکن اس کے باوجود مخالفین اس کا یہ جواب نہیں دیتے کہ تم نے اس کا زمانہ پایا ہی نہیں پھر کذب کا الزام کیسے لگادیا بلکہ جس بات کو بنیاد بناکر کذب کاحکم لگتاہے اس پر تبصرہ کرتے ہیں ۔

جس کو اتنی موٹی بات بھی معلوم نہ ہو اسے ایسے بے سروپا اعتراضات کرنے کے بجائے کسی طالب علم کے پاس بیٹھ کرسیکھنا چاہئے۔


نوٹ:
آپ سے گذارش ہے کہ اردو رسم الخط میں لکھا کریں ، اگرآئندہ اس موضوع میں آپ نے انگریزی رومن میں لکھا تو آپ کی پوسٹ ڈلیٹ کردی جائے گی۔
 

مالک اشتر

مبتدی
شمولیت
نومبر 14، 2016
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
جزاک اللہ خیرا بھائی
بھائی میرا اک سوال ھے ۔ لوط بن یحیی شیعہ ھے آپ کیمطابق مگر اک بات کاجواب دیں ۔ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں واقعہ کربلا اور مقتلِ حسین کے سلسلہ میں اک باب باندھا جسکا نام رکھا ۔

وھذہ صفتہ مقتلہ ماخوذ من کلام ائمہ ھذاالشان لا کما یزعمہ اھل التشیع من الکذب

اور اس باب میں 90% روایات ابومخنف کی ھیں ۔ یعنی ابن کثیر کے نزدیک نا تو ابومخنف شیعہ ھے نا کذاب ھے ۔ وضاحت کریں ۔ ابن کثیر اور ابن جریر طبری کا ابومخنف کو ثقہ سمجھ کر تاریخ روایت کرنا اور درج بالا آئمہ کا اسکی تضعیف کرنا ؟
 

مالک اشتر

مبتدی
شمولیت
نومبر 14، 2016
پیغامات
2
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
2
بھائی میرا اک سوال ھے ۔ لوط بن یحیی شیعہ ھے آپ کیمطابق مگر اک بات کاجواب دیں ۔ ابن کثیر نے البدایہ والنہایہ میں واقعہ کربلا اور مقتلِ حسین کے سلسلہ میں اک باب باندھا جسکا نام رکھا ۔

وھذہ صفتہ مقتلہ ماخوذ من کلام ائمہ ھذاالشان لا کما یزعمہ اھل التشیع من الکذب

اور اس باب میں 90% روایات ابومخنف کی ھیں ۔ یعنی ابن کثیر کے نزدیک نا تو ابومخنف شیعہ ھے نا کذاب ھے ۔ وضاحت کریں ۔ ابن کثیر اور ابن جریر طبری کا ابومخنف کو ثقہ سمجھ کر تاریخ روایت کرنا اور درج بالا آئمہ کا اسکی تضعیف کرنا ؟
 
شمولیت
جون 20، 2014
پیغامات
675
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
93
یعنی ابن کثیر کے نزدیک نا تو ابومخنف شیعہ ھے نا کذاب ھے ۔ وضاحت کریں ۔ ابن کثیر اور ابن جریر طبری کا ابومخنف کو ثقہ سمجھ کر تاریخ روایت کرنا اور درج بالا آئمہ کا اسکی تضعیف کرنا
پیارے بھائی جہاں تک امام طبری کا تعلق ہے تو انہوں نے مقدمہ میں سارا وزن راویوں پہ دال کر خود بری ہونے کی کوشش کی ہے،اور واضح لکھا کہ اگر کوئی روایت تشویش پیدا کرے تو وہ راوی کے ذؐہ ہے ،جہاں تک ابن کثیر کی بات ہے تو انہوں نے بھی ان روایات کو امام ابن جریر طبری کی بناء پہ نقل کیا اور واضح لکھا کہ جو روایات یہ بیان کرتا ہے اس میں منفرد ہے ۔۔ہم اس کی روایت نہ لیتے اگر اس سے ابن جریر نے نہ لی ہوتیں۔۔۔پس دونوں ہی اسے ثقہ نہیں سمجھتے ۔۔بلکے بطور نقل روایات اس کی روایت درج کی گئی ہیں۔۔۔ثانیا بالفرض وہ ثقہ تسلیم بھی ہو تو جرح مفسر تعدیل کے بلمقابل حجت ہوتی ہے ۔۔۔۔
 
Top