رانا ابوبکر
تکنیکی ناظم
- شمولیت
- مارچ 24، 2011
- پیغامات
- 2,075
- ری ایکشن اسکور
- 3,040
- پوائنٹ
- 432
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے ہاں نورستان میں کچھ دنوں قبل لڑکیوں کو مہر کے بارہ میں کوئی خبر نہ تھی کہ ہمارا حق ہے جو ہمیں ملنا چاہیے اب ان کو سوجھ بوجھ ہو گئی کہ ہمارا حق ہے اور ہمیں ملنا چاہیے تو کچھ علماء نے فتویٰ دے دیا ہے کہ لڑکی کا مہر باپ لے سکتا ہے دلیل یہ پیش کرتے ہیں ۔حدیث :
[h=6]«عن عائشة رضی اﷲ عنها قَالَتْ قَالَ رَسُوْل اﷲﷺإِنَّ اَطْيَبَ مَا أَکَلْتُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ وَاِنَّ اَوْلاَدَکُمْ مِنْ کَسْبِکُمْ»رواه الخمسة-مشكوة-كتاب البيوع باب الكسب وطلب الحلال-الفصل الثانى[/h] ’’رسول اللہﷺنے فرمایا کہ سب سے پاکیزہ وہ ہے جو تم اپنی کمائی سے کھاؤ اور بے شک تمہاری اولاد تمہاری کمائی سے ہے‘‘
[h=6]«وَفِیْ لَفْظٍ وَلَدُ الرَّجُلِ مِنْ اَطْيَبِ کَسْبِه فَکُلُوْا مِنْ اَمْوَالِهِمْ هَنِيْئًا»رواه احمد ص41 ج6[/h] ’’اور ایک حدیث میں ہے کہ آدمی کی اولاد اس کی پاک کمائی سے ہے تو تم ان کے مالوں سے چین سے کھاؤ‘‘ [h=6]«وَحَدِيْثُ جَابِرٍ اَنْتَ وَمَالُکَ لِأَبِيْکَ »رواه ابن ماجه و ابوداؤد مشكوة-كتاب النكاح باب النفقات وحق المملوك الفصل الثانى[/h] ’’اور جابر کی حدیث ہے کہ تو اور تیرا مال تیرے باپ کے لیے ہے‘‘ ان حدیثوں کی روشنی میں کہتے ہیں کہ لڑکی کا باپ مہر کا حق دار ہے؟