پہلا مراسلہ :
شاید یہ ایسی کانفرنس کی بات ہورہی ہے اس لئے میں میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں اس کانفرنس میں جو لنگرکیا گیا تھا اس لنگر میں بریانی تھی یا پلاؤ شکریہ
دوسرا مراسلہ :
ان سب باتوں کا مطلب یہ کہ اس تقریب میں لنگر کا اہتمام کیا گیا تھا لیکن اس سے پہلے تک تو لنگر کرنا بدعت ہوا کرتا تھا لیکن اب!!! ماشاء اللہ
تیری زلف میں پہنچی تو حسن کہلائی
وہ تیرگی جو میرے نامہ اعمال میں تھی
تیسرا مراسلہ :
اب مجھ سے اس لنگر کے اہتمام کے خلاف کسی وہابی عالم کے فتویٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے لیکن اس پہلے میں یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ
اسی طرح :
کیا اس طرح کی کانفرنس قرآن و حدیث سے ثابت ہے اور خاص اس نام سے جو اس کانفرنس کا رکھا گیا اور اس طرح کی کانفرنس میں لنگر کے اہتمام کے جواز میں قرآن و حدیث سے کیا دلیل ہے
آپ کے ان مراسلہ جات سے یہ بات بخوبی واضح ہوجاتی ہے کہ آپ کو خود پتہ نہیں ہوتا کہ آپ کو کس بات پر اعتراض ہے ؟ اور کیا بات آپ کرنا چاہتے ہیں ؟
آپ کے کیے گئے دعوے کا ثبوت پوچھ لیا جائے تو پیش کرنے کی بجائے ایک نیا سوال کردیتے ہیں ۔
خیر
1۔ جلسے کرنا ، کانفرنسیں منعقد کرنا ، یہ تبلیغ دین کی ایک صورت ہے ۔ اور دین کی تبلیغ مطلوب و مقصود ہے ۔ اللہ کے رسول نے فردا فردا بھی تبلیغ فرمائی ہے ، اجتماعات سے بھی خطاب فرمائے ہیں ۔
2۔ جلسوں پر حاضرین کو کھانا کھلانا کارِثواب ہے ۔ کیونکہ یہ شرکاء جلسہ کی ایک ضرورت ہے ۔ کسی کے گھر کوئی مہمان آئے تو اس کو کھانا کھلاتا ہے ۔ کم مہمان ہوں تو خود گھر میں ہی یا چھوٹے پیمانے پر انتظام کر لیا جاتا ہے ۔ اگر زیادہ مہمان ہوں گے زیادہ حاضرین ہوں گے تو ان امور کے لیے بڑے پیمانے پر انتظامات کرنا بالکل معقول بات ہے ۔
دینی کاموں میں شرکت کے لیے اخروی انعام و اکرام تو ہے ہی ، دنیاوی فوائد کی ترغیب دلانا یہ بھی سنت نبوی سے ثابت ہے ۔ حضور نے فرمایا اہل خندق کو فرمایا : میں تمہارے ہاتھ میں کسری کے کنگن دیکھ رہا ہوں ۔ جو میدان جنگ میں کسی کافر کو قتل کرے اس کا ساز و سامان اس کو ملے گا ۔