شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "
لأن التغيّر ليس بمنْزلة الإختلاط، ذكر هذا الحافظ الذهبي في ترجمة هشام بن عروة عند أن قال ابن القطّان: إنه تغير أو هكذا اختلط بعد ما نزل إلى العراق. فأنكر عليه وقال: إنه ضعف حفظه -أي هشام- ولم يبلغ إلى حد الاختلاط، ثم قال: وهشام شيخ الإسلام، ولكن أحسن الله عزاءنا فيك يا ابن القطّان." (المقترح في أجوبة بعض أسئلة المصطلح: ص 61)۔
میرے خیال سے ان دونوں میں عام اور خاص کا فرق ہے۔ ہر مختلط راوی متغیر ہے لیکن ہر متغیر مختلط نہیں۔
امام اہل السنہ احمد بن حنبل نے بھی ان دونوں میں تفریق کی ہے۔ عبد اللہ بن احمد روایت کرتے ہیں کہ: "
حدثني أبي قال: سألتُ ابن عليّة عن الجُريري فقلت له: يا أبا بِشر أكان الجُريري اختلط؟ قال:لا، كبر الشيخ فرقّ" (العلل ومعرفة الرجال 3:302)۔
تغیر حافظہ میں کمزوری کو کہتے ہیں جو بڑہاپے یا جسمانی کمزوری کی وجہ سے آ جائے۔ متغیر کا معاملہ مختلط جیسا نہیں ہو گا کیونکہ تغیر سے جو اغلاط و اوہام ہوتے ہیں اس سے راوی کی مرویات پر اتنا اثر نہیں ہوتا۔ اس کا حال ایسے ثقہ راوی کی طرح ہوتا ہے جو غلطیاں کرتا ہے لہٰذا جہاں پر اس کی غلطی یا خطاء ثابت ہو جائے وہاں توقف کیا جائے گا اور باقی مرویات کو قبول کیا جائے گا۔ بخلاف مختلط راوی کہ جس کو کوئی ہوش نہیں ہوتی کہ وہ کیا روایت کر رہا ہے اور وہ جس طرح چاہے روایت کر دیتا ہے۔ امام ذہبی ہشام بن عروہ کے ترجمہ میں فرماتے ہیں: "
أحد الأعلام، حجة إمام، لكن في الكِبَر تناقَص حفظُه، ولم يختلط أبداً، ولا عبرة بما قاله أبو الحسن بن القطّان من أنه وسُهيل بن أبي صالح اختلطا وتغيرا، نعم الرجلُ تغيّر قليلاً ولم يبق حفظُه كهو في حال الشَّبيبة فنسِيَ بعضَ محفوظِه أو وهم فكان ماذا؟ أهو معصوم من النسيان؟ ولما قدم العراق في آخر عمره حدّث بجملة كثيرة من العلم في غضون ذلك يسير أحاديث لم يجودها، ومثل هذا يقع لمالك، ولشعبة، ولوكيع، ولكبار الثقات، فدعْ عنك الخَبْط وذَرْ خَلط الأئمة الأثبات بالضعفاء والمُخلِّطين" (ميزان الاعتدال 5/426-427)
لیکن جس طرح ثقہ راوی اگر کثیر الخطاء ہو تو وہ ضعیف ہو جاتا ہے اسی طرح اگر متغیر راوی کی غلطیاں بھی کثیر ہو جائیں تو اس کی بھی روایت ضعیف ہو جاتی ہے۔ لہٰذا یہاں خفیف تغیر اور شدید تغیر کا فرق بھی دھیان میں رکھنا چاہیے واللہ اعلم۔
جہاں تک ابو اسحاق کا تعلق ہے تو ان کے معاملے میں امام ذہبی کا قول صحیح نہیں ہے۔ آپ مختلط تھے اور یہ بات کئی ائمۃ سے ثابت ہے۔
شیخ
کفایت اللہ کیا کہتے ہیں؟