- شمولیت
- جنوری 08، 2011
- پیغامات
- 6,595
- ری ایکشن اسکور
- 21,397
- پوائنٹ
- 891
مثل قران دینی کتاب لانے یا اس کی جیسی سورت اور آیت لانے کے چیلنج کاحقیقی معنی ومفہوم اور غلطی ہائے مضامین
ایک بہت بڑا علمی فریب اور مغالطہ سادہ لوح لوگوں کے سامنے یہود و نصاری کے جھوٹے چمچے یہ دیتے ہیں کہ قران نے اپنے جیسا قران لکھنے یا سورت بنانے یا اس کے مثل آیت لانے کا جو چیلنج کیا ہے وہ چیلنج کئی بار پورا کردیا گیا ہے۔
پھر نمونے کے طور پر کچھ ایسی مزاحیہ عربی جملے والی آیات منظر عام پرلائی جاتی ہیں جو ہو بہو قران کی اندهى تقلید (blind following) ہوتی ہیں جس سے زیادہ سے زیادہ اتنا کہا جاسکتا ہے کہ قرانی الفاظ کی تقلید تو کرلی لیکن اس کی تاثیر کو جواب ديتے وقت موثر ودندان شكن جواب نا دے سکے اور علمی محفل میں غیر جانب دار محققین ماہرین لسانیات عرب کی نظروں میں خود کو نمونہ بناکر رہ گئے کیونکہ اس قسم کی لچر تحریروں پر قرانی عربی سے آشنا اہل علم و اہل زبان ہنس ہی سکتے ہیں-
اس معاملے کا سب سے پر لطف پہلو یہ ہے کہ فیس بوک پر کچھ نو وارد دہرئے تو كبھی کبھار اس قدر مشتعل و جذباتی ہوکر پوچھ بیٹھتے ہیں کہ چلو میں قران جیسی کتاب تحریر کردوں لیکن یہ فیصلہ کون کرے گا کہ میری کتاب افضل ہے یا قران؟؟؟
ان کے جواب میں ہم ان سے ہمیشہ یہ کہتے ہیں کہ " برادر من" قران کے مثل کتاب لکھ كر تنقيد وتبصره اور موازنہ كى خاطر پیش کردو باقی فیصلہ دنیا کے غیر جانب دار عربی آشنا اهل علم وقلم عوام کو خود کرلینے دو اور اس کتاب کو مارکیٹ میں آجانے کےبعد لوگوں کو اس کے اوپر ایمان لانے دو اور اس كتاب كو اپنااسوہ حیات بنانے دو۔
تاکہ پتہ چلے کہ آپ کی اس "تصنیف لطیف" کی مقبولیت کی معراج کیا ہے اور کتنی صدیوں تک لوگوں کے ذہن پر یہ حاوی رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے؟؟؟؟
اصل مسئلہ یہ ہے کہ قران کریم نے اہل عرب کو جو چیلینج دیا تھا کہ اس کے مثل یا اس کے جیسی ایک سورت یا ایک آیت لائی جائے تو وہ اتنے بیوقوف نا تھے کہ اس چیلنج کی گہرائی اور حساسيت کو نہیں سمجھتے تھے اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے عربی کی 500 صفحات کی محاورات اور لسانى وثقافتى وسماجى ومعاشى ادبیات پر کتاب لکھ نہيں سکتے تھے -
لیکن انہوں نے قران کو سنا سمجھا اور اس کے بعد ان سابقہ کافروں پر اس قران کا اثر دیکھا جو کسی وقت گناہوں میں لت پت تھے لیکن قران نے انہیں کیا سے کیا بنادیا تھا-
اس لئے ہمارے ننھے منے دہریوں کے لئے اس قرانی چیلینج کو قران سے ہی سمجھنا بے حد ضروری ہے کہ قران کے مثل قران لانے کا چیلینج آخر ہے کیا ۔
کیا وہ انسان جس نے قران کو اول تا آخر پڑھا ہی نا ہو اس پر تدبر نا کیا ہو وہ قران کے مثل یا اس جیسی کتاب یا سورت یا ایک آیت پیش کرسکے گا قران كا مقابلہ كرنا ہو توکم ازکم مد مقابل بندے کو اتنا پتا ہوناچاہئے کہ
1-قران کے اندر ایسے کون سے نمایاں مضامین و موضوعات ہیں جس كا تکرار واعاده كيا گیا ہے
2-اور سماجی پہلو سے کیا كيا تعلیمات ہیں مادی حوالے سے کیا رہنمائیاں ہیں
3-آخرت کے حوالے سے کیا انسٹرکشن ہیں
4-اور مختلف ادیان کا علمی رد کس طرح کیا گیا ہے
5- اور خود قران نے قران کے اندر اپنا تعارف کیسے کرایا ہے
5-اپنی تاثیر کیا گنوائی ہیں جو بقیہ کتابوں میں نہیں پائی جاتیں
مثلا اس حوالے سے تو سب سے پہلے خود قران نے ہی اپنے اہم اوصاف کے متعلق خبر دی ہے مثلا:-
1- اگر یہ قران کریم پہاڑ پر نازل ہوتا تو قران کی ہیبت وجلال سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجاتے (الحشر 21)
2-اس قران کو سننے کے بعد ان لوگوں کی آنکھوں سے بھی آنسو بہ پڑتے ہیں جو اس پر ایمان و یقین نہیں رکھتے (نساء 83)
3- اس قران کی تلاوت کرتے ہوئے یا یا اس کی آیت سننے کے بعد اہل ایمان کے دل کانپ جاتے ہیں (حج 34/35)
4-اگر اس کے اندر کچھ سختی ہو تو ان آیات کی برکت سے ان کے دل موم ہوجاتے ہیں (الزمر 23)
4-اہل ایمان کے ایمان میں زیادتی اور دل میں خشوع و خضوع پیدا ہوتا ہے (الانفال 2)
4- اس قران کو سننے کے بعد غور وفکر کے نتیجے میں لوگ روتے ہوئے سجدے میں گر پڑتے ہیں (بنی اسرائیل 109-107
قران دنیا کی واحد آسمانی کتاب ہے جو اپنے متعلق صاف طور پر
صد فی صد اعتماد سے یہ بتلاتی ہےکہ
5- کیوں اور کس لیے نازل ہوئی؟
6-اس سے فائدہ اٹھانے والےحقیقی لوگ کون ہیں؟
7-وہ کس پر نازل ہوئی؟
8-وہ کب نازل ہوئ اور کس رات نازل ہوئی؟
9-کس زبان میں نازل ہوئی؟
10-کہاں سے نازل ہوئی؟
11-کس کے ذریعے نازل ہوئی؟
12-دنیا کی سب سے پہلی دینی کتاب ہے جو کہتی ہے کہ اس کی حفاظت کی ضمانت اس کے مصنف ومنزل کی ہے
اس خاص زاوئے سے غور کیجیے تو صاف معلوم ہوتا ہے کہ ھندو اور
عیسائیت اور یہودیت اور دیگر ادیان باطلہ کی کتابیں اپنے متعلق ان سوالوں کا قابل اطمینان جواب نہیں فراہم کرتیں۔۔۔
قصه مختصر یاد رہے کہ تاریخ میں ہمیں بہت سی ایسی مثالیں ملتی ہیں کہ دشمنان اسلام نے قرآن پاک کے ہی الفاظ لے کر چند آیات ترتیب کرنے کی کوششيں کیں ۔ خير كيا اس طرح قران كا چیلینج ٹوٹ گیا؟؟
جوابا عرض ہے کہ قرآن مجید کے الفاظ استعمال کرتے ہوئے دس یا پندرہ فقرات ترتیب دے لینا ، کسی عربی یا عجمی عالم کے لیے نہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مشکل تھا نہ آج ہے ۔
قرآن میں جو چلینج ہے وه يہ ہےكہ اگر سمجھتے ہو کہ قرآن دراصل رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم جیسے بشر رسول کی طبع زاد ايسى تصنیف ہے ہے جس کو پڑھ کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں دل کانپ اٹھتے ہیں ۔ اور انکھوں سے آنسو نکلتے ہیں اور سوچ و فکر میں عظیم انقلاب برپا ہوتا ہے جسے صبح شام تلاوت کرنا لوگ باعث ثواب سمجھتے ہیں ، اور جس کی تعلیمات پر عمل کر کے زندگی بسر کرنا باعث نجات سمجھتے ہیں تو بنا لاؤ ایسی ہی ایک کتاب جو عربی فصاحت وبلاغت کی سب سے آخری چوٹی پر فائز ہو اور اس قدر جوامع الکلم ہوں کہ عقل دنگ رہ جائے جسے پڑھ کر پتھر دل انسان موم ہوجائيں جو دل و دماغ میں انقلاب برپا کردے اور جسے سات تا دس سال کا بچہ بھی بآسانی حفظ کرسکے اور اس پر فخر محسوس کرے۔ جس کی دن رات مشرق تا مغرب شمال تا جنوب مسلسل تلاوت ہو اور جس پر عمل کرنے میں لوگ اپنی نجات سمجھیں، جسے ویسا قبول عام حاصل ہو جیسا قرآن پاک کو حاصل ہے ، جسے پڑھنے کے بعد عربوں كى طرح مختلف جاهل اور مفلوك الحال غير متمدن وناخوانده افراد اوراجڈ لوگوں کی اصلاح ایسی ہو کہ قیصرو کسری جیسی اپنے وقت کی سپر پاور کو ناکوں چنے چنے چبوادیں-جسے پڑھنے کے بعد لوگوں کی سماجی زندگی میں ایس انقلاب آجائے کہ چوری زناکاری اور لڑکیوں پر بہتان لگانا یا انہیں زندہ دفن کرنا بند کردیا جائے دل ودماغ كى لت يعنى شراب پینی چھوڑ دی جائے مساکین ویتیم کی پرورش کی جائے اور صدقات و خیرات و زکوت کے زریعے دل سے مال کی محبت کماور انسانيت نوازى زياده ہو جائے-(سوره بقره 24/25)
کس کافر نے آج تک ایسی روحانی و قلبی انقلاب پیداکردینے والی کتاب لکھی ہے جس کے اندر دنیا اور آخرت اور ماضی و حال اور مستقبل میں ہونے والے تمام حالات کے متعلق پیشین گوئی قصے اور خبریں تک لکھ دی گئی ہوں اور دنیا نے اختلاف نا کیا ہو بلکہ یہ کتاب (قران) ایک ایسے ماحول اور وقت میں یہ باتیں بیان کررہی ہو جب اس کا تصورکرنا بھی ممکن نا ہو-
یہ ہے وہ چیلنج جو قرآن مجید نے آج سے چودہ سو سال پہلے دیا تھا جسے قبول کرنے کی سعی نامراد ماضی میں بھی کی گئی اور آج بھی کفار نے یہی سعی لاحاصل کی ہے اور آئندہ بھی کرتے رہیں گے لیکن قیامت تک خائب و خاسر ہوں گے جو آیات قران کے جواب میں بعض مسیحی مشنریز یا عرب مرتدین و مدعیان نبوت کی طرف سے تصنیف ہوئیں انہیں کوئی پڑھنے والا تو کیا کوئي جاننے والا بھی نہیں ہے اورجواب تصنیف کی جارہی ہیں چند سال بعد ان کا حشر بھی يہی ہوگا ۔ بقول شاعر
نا ہوا پر نا ہوا میر کا سا انداز نصیب
ذوق یاروں نے بہت زور غزل میں مارا
قران نے صاف کہہ دیا ہے
ترجمہ ، باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے۔ (سورۃ حم السجدہ ۔ آیات 42 )
----------------------------------
ترتيب وتزئين :- سالم فريادى
--------------------------------
مراجع ومصادر
1- فضائل قران مجيد از اقبال كيلانى
2- تعليمات قران مجيد از اقبال كيلانى
3- علامت قيامت كا بيان از اقبال كيلانى