Urdu
رکن
- شمولیت
- مئی 14، 2011
- پیغامات
- 199
- ری ایکشن اسکور
- 341
- پوائنٹ
- 76
السلام علیکم،
بھائیوں اس فورم میں بلا کسی تعارف کے انٹری ماری تھی۔(اس سے پہلے اردو مجلس پر کبھی کبھار آ جایا کرتا تھا۔مگر اس فورم کی دلکشی اور جا ذبیت کی وجہ سے اب اس پر ہی کچھ اوقات کچھ نہ کچھ سیکھنے میں صرف کرتا ہوں۔اب آپ ہمارے تھریڈ کا عنوان سمجھ گئے ہونگے شاید۔۔۔!) دوسرے بھائیوں کی تعارفی پوسٹ سے تحریک پا کر انگشت کو جنبش دیکر قرطاس محدث فورم پر ٹوٹے پھوٹے الفاظ کے ساتھ گویا ہو رہا ہوں۔
تو چلئے کچھ اپنی سنا دوں۔
عمر کا 22واں سال شروع ہو چکا ہے۔اسلامیات کے ساتھ ساتھ شعر و ادب میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں۔اردو زبان سے بڑی محبت ہے۔یہی وجہ ہے کہ اردو الفاظ کے ماخذ اور ابتدائی حالت کی تحقیق کا شوق ہے۔اردو و نیم انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔
کتابیں پڑھنے اور جمع کرنے کا شوق بچپن سے ہے۔تیسری جماعت میں تھا تبھی سے جیب خرچ کے پیسے کھانے پینے پر نہ خرچ کرتے ہوئے،اردو کتابیں خرید کر پڑھا کرتا تھا
(ابھی ہماری خود کی جمع کی ہوئی کتابیں کم و بیش ایک ہزار ہیں الحمد للہ)
اس وقت علامہ احسان الہی ظہیر کی تقاریر و انداز بیان اور انکی شخصیت سے بڑا متاثر تھا اور آج بھی ہوں۔انہی کی طرح مرد مجاہد بننے کی تمنا کیا کرتا تھا۔
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ پہلی اور دوسری جماعت میں انگلش میڈیم میں ہمارا داخلہ کروایا گیا تھا۔مگر وہاں تعلیم کم ،ہر مہینہ ڈونیشن لینے کا رجحان زیادہ تھا۔نتیجتاً کچھ سیکھ نہ سکا۔نہ تو انگلش میں نام لکھنا آتا تھا،نہ ہی اردو میں۔والدین کو اس بات کا علم ہوا تو وہاں سے داخلہ نکلوایا۔اور 500 روپئے بھی ادا کئے۔کیونکہ تعلیم کو بزنس بنا کر رکھا تھا وہاں کی انتظامیہ نے۔
اسکے بعد گھر پر امی جان نے پیار سے اور ابو نے مار مار کر پڑھایا،تب تھوڑا ذہن بھی کھلا۔اور اس قابل ہوئے کہ تیسری جماعت میں جب اردو میڈیم میں داخلہ لیا تو سارے بچوں میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اور اسکے بعد ہر کلاس میں اچھے نمبرات لئے۔ساتویں جماعت میں ایک شاعر اور افسانہ نگار سے دوستی ہوئی تو انہوں نے اردو ادب کے تعلق سے مزید ذوق و شوق پیدا کیا اور مضامین تحریر کرنا سکھایا اور میری اصلاح کرتے رہے۔14 یا 15 برس کی عمر سے ہی کئی ادبی نشستوں میں بلایا جانے لگا۔اور اخبار و جرائد میں مضامین چھپنے لگے۔
پیام تعلیم،نور ،ہلال وغیرہ رسائل اور انقلاب ،اردو ٹائمز اور ٹائمز آف انڈیا میں بھی مضامین و مراسلات شائع ہوتے رہے۔دسویں جماعت میں بورڈ کا پیپر ہونے کی وجہ سے ان مشاغل سے دوری اختیار کی۔اور اسکے بعد بارہویں جماعت سائنس فیکلٹی سے کامیاب کرنے کے بعد دوسرے شہر اعلیٰ تعلیم کے لئے کوچ کیا۔فی الحال ایم -بی-اے کا فرسٹ ایئر چل رہا ہے ۔
اور اب بہت کم ہی اخبارات و رسائل میں لکھتا ہوں۔ فارغ اوقات علماء کی تقاریر سننے اور اوردینی و ادبی کتابیں پڑھنے، دینی فورمس پر علماء سے کچھ سیکھنے اور اپنی چھوٹی سی دینی سائٹ پر تکنیکی کام سنبھالنے میں گزارتا ہوں۔اور بھی بہت کچھ لکھنا چاہتا تھا۔مگر پھر کبھی انشا ء اللہ۔۔
یار زندہ۔صحبت باقی۔
دعائوں کی درخواست۔
بھائیوں اس فورم میں بلا کسی تعارف کے انٹری ماری تھی۔(اس سے پہلے اردو مجلس پر کبھی کبھار آ جایا کرتا تھا۔مگر اس فورم کی دلکشی اور جا ذبیت کی وجہ سے اب اس پر ہی کچھ اوقات کچھ نہ کچھ سیکھنے میں صرف کرتا ہوں۔اب آپ ہمارے تھریڈ کا عنوان سمجھ گئے ہونگے شاید۔۔۔!) دوسرے بھائیوں کی تعارفی پوسٹ سے تحریک پا کر انگشت کو جنبش دیکر قرطاس محدث فورم پر ٹوٹے پھوٹے الفاظ کے ساتھ گویا ہو رہا ہوں۔
تو چلئے کچھ اپنی سنا دوں۔
عمر کا 22واں سال شروع ہو چکا ہے۔اسلامیات کے ساتھ ساتھ شعر و ادب میں بھی دلچسپی رکھتا ہوں۔اردو زبان سے بڑی محبت ہے۔یہی وجہ ہے کہ اردو الفاظ کے ماخذ اور ابتدائی حالت کی تحقیق کا شوق ہے۔اردو و نیم انگلش اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے۔
کتابیں پڑھنے اور جمع کرنے کا شوق بچپن سے ہے۔تیسری جماعت میں تھا تبھی سے جیب خرچ کے پیسے کھانے پینے پر نہ خرچ کرتے ہوئے،اردو کتابیں خرید کر پڑھا کرتا تھا
(ابھی ہماری خود کی جمع کی ہوئی کتابیں کم و بیش ایک ہزار ہیں الحمد للہ)
اس وقت علامہ احسان الہی ظہیر کی تقاریر و انداز بیان اور انکی شخصیت سے بڑا متاثر تھا اور آج بھی ہوں۔انہی کی طرح مرد مجاہد بننے کی تمنا کیا کرتا تھا۔
ہاں تو میں کہہ رہا تھا کہ پہلی اور دوسری جماعت میں انگلش میڈیم میں ہمارا داخلہ کروایا گیا تھا۔مگر وہاں تعلیم کم ،ہر مہینہ ڈونیشن لینے کا رجحان زیادہ تھا۔نتیجتاً کچھ سیکھ نہ سکا۔نہ تو انگلش میں نام لکھنا آتا تھا،نہ ہی اردو میں۔والدین کو اس بات کا علم ہوا تو وہاں سے داخلہ نکلوایا۔اور 500 روپئے بھی ادا کئے۔کیونکہ تعلیم کو بزنس بنا کر رکھا تھا وہاں کی انتظامیہ نے۔
اسکے بعد گھر پر امی جان نے پیار سے اور ابو نے مار مار کر پڑھایا،تب تھوڑا ذہن بھی کھلا۔اور اس قابل ہوئے کہ تیسری جماعت میں جب اردو میڈیم میں داخلہ لیا تو سارے بچوں میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔
اور اسکے بعد ہر کلاس میں اچھے نمبرات لئے۔ساتویں جماعت میں ایک شاعر اور افسانہ نگار سے دوستی ہوئی تو انہوں نے اردو ادب کے تعلق سے مزید ذوق و شوق پیدا کیا اور مضامین تحریر کرنا سکھایا اور میری اصلاح کرتے رہے۔14 یا 15 برس کی عمر سے ہی کئی ادبی نشستوں میں بلایا جانے لگا۔اور اخبار و جرائد میں مضامین چھپنے لگے۔
پیام تعلیم،نور ،ہلال وغیرہ رسائل اور انقلاب ،اردو ٹائمز اور ٹائمز آف انڈیا میں بھی مضامین و مراسلات شائع ہوتے رہے۔دسویں جماعت میں بورڈ کا پیپر ہونے کی وجہ سے ان مشاغل سے دوری اختیار کی۔اور اسکے بعد بارہویں جماعت سائنس فیکلٹی سے کامیاب کرنے کے بعد دوسرے شہر اعلیٰ تعلیم کے لئے کوچ کیا۔فی الحال ایم -بی-اے کا فرسٹ ایئر چل رہا ہے ۔
اور اب بہت کم ہی اخبارات و رسائل میں لکھتا ہوں۔ فارغ اوقات علماء کی تقاریر سننے اور اوردینی و ادبی کتابیں پڑھنے، دینی فورمس پر علماء سے کچھ سیکھنے اور اپنی چھوٹی سی دینی سائٹ پر تکنیکی کام سنبھالنے میں گزارتا ہوں۔اور بھی بہت کچھ لکھنا چاہتا تھا۔مگر پھر کبھی انشا ء اللہ۔۔
یار زندہ۔صحبت باقی۔
دعائوں کی درخواست۔