السلام علیکم محترم اسحاق سلفی
ابن تیمیہ،رح کا اس پر کہنا ہے
مجموع الفتاوى ج: 5 ص: 396
(وأما رسالة أحمد بن حنبل الى مسدد بن مسرهد فهى مشهورة عند أهل الحديث والسنة وأصحاب أحمد وغيرهم تلقوها بالقبول وقد ذكرها أبو عبدالله بن بطة فى كتاب الإبانة واعتمد عليها غير واحد كالقاضى أبى يعلى وكتبها بخطه) انتهى
امام احمد کا خط جو مسدد کو لکھا گیا ہے وہ اصحاب احمد اور اہل حدیث میں مشہور ہے اور اس کو درجہ قبولیت حاصل ہے اور اس کا ذکر امام ابن بطہ نے کتاب الابانہ میں کیا ہے اور اسی پر قاضی ابو یعلی وغیرہ نے اعتماد کیا ہے
اس فتویٰ کی حقیقت کیا ہے
اور کیا امام احمد بن حمبل رح فرشتوں کو پکارنے کے قائل تھے ایک تھریڈ دیکھا یہاں شیخ کفایت اللّه صاحب کا جس میں اس حدیث کو ضعیف کہا گیا ہے جس حدیث سے امام احمد بن حمبل کا یہ عقیدہ بتایا جاتا ہے
جو ابن عبّاس رض سے مروی ہے