- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,585
- ری ایکشن اسکور
- 6,763
- پوائنٹ
- 1,207
وَجَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ
ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے
اگر میری عبادات میرے اخلاقی وجود کا تزکیہ نہیں کرتیں
اگر میرے بیوی، بچے اور میرے قریبی اقرباء میرے اعلیٰ اخلاق کی گواہی نہیں دیتے
اگر میرا چہرہ داڑھی سے تو سجا ہے مگر مسکراہٹ کی سنّت سے خالی ہے، اور ہر وقت میرا چہرہ کرخت درشت رہتا ھے
اگر میں شرعی احکام کی پابندی تو کرتا ہوں لیکن معاشرتی و سماجی معاملات میں بلکل کورا ہوں
اگر دین پر چلنے سے میری طبیعت میں نرمی نہیں بلکہ سختی آ گئی ہے
اگر میں دعوت کی جگہ تکفیر (کفر کے فتووں) کا رویہ اپنائے ہوئے ہوں
تو جان لیں کہ یہ وہ اسلام نہیں جسکی تعلیم پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم نے دی تھی اور جسے صحابہ رضی الله عنھم نے اپنی زندگیوں میں سجایا تھا
ہم اپنی داڑھی کے طول اور شلوار کی اونچائی سے الله رب العزت کو دھوکا نہیں دے سکتے، ہرگز نہیں دے سکتے
بعض لوگ "سچ کڑوا ہوتا ہے، سچ کڑوا ہوتا ہے" کی رٹ لگا کر ہر طرح کی بد تہذیبی کرتے جاتے ہیں، انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اکثر سچ کڑوا نہیں ہوتا بلکہ سچ بولنے والے کا انداز کڑوا ہوتا ہے
کڑوی سے کڑوی بات بھی اگر تہذیب اور شائستگی سے کی جائے تو اس میں مٹھاس گھل جاتی ہے، اگر آپ سچ بولنے کی آڑ میں مخاطب کی دل آزاری کا سبب بن رہے ہیں تو یہ سچائی کا پرچار نہیں بلکہ آپ کے نفس تکبر اور انا کی تسکین کا سامان ہے
"ایک دوست کا پیغام"
ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے
اگر میری عبادات میرے اخلاقی وجود کا تزکیہ نہیں کرتیں
اگر میرے بیوی، بچے اور میرے قریبی اقرباء میرے اعلیٰ اخلاق کی گواہی نہیں دیتے
اگر میرا چہرہ داڑھی سے تو سجا ہے مگر مسکراہٹ کی سنّت سے خالی ہے، اور ہر وقت میرا چہرہ کرخت درشت رہتا ھے
اگر میں شرعی احکام کی پابندی تو کرتا ہوں لیکن معاشرتی و سماجی معاملات میں بلکل کورا ہوں
اگر دین پر چلنے سے میری طبیعت میں نرمی نہیں بلکہ سختی آ گئی ہے
اگر میں دعوت کی جگہ تکفیر (کفر کے فتووں) کا رویہ اپنائے ہوئے ہوں
تو جان لیں کہ یہ وہ اسلام نہیں جسکی تعلیم پیارے نبی صلی الله علیہ وسلم نے دی تھی اور جسے صحابہ رضی الله عنھم نے اپنی زندگیوں میں سجایا تھا
ہم اپنی داڑھی کے طول اور شلوار کی اونچائی سے الله رب العزت کو دھوکا نہیں دے سکتے، ہرگز نہیں دے سکتے
بعض لوگ "سچ کڑوا ہوتا ہے، سچ کڑوا ہوتا ہے" کی رٹ لگا کر ہر طرح کی بد تہذیبی کرتے جاتے ہیں، انہیں سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اکثر سچ کڑوا نہیں ہوتا بلکہ سچ بولنے والے کا انداز کڑوا ہوتا ہے
کڑوی سے کڑوی بات بھی اگر تہذیب اور شائستگی سے کی جائے تو اس میں مٹھاس گھل جاتی ہے، اگر آپ سچ بولنے کی آڑ میں مخاطب کی دل آزاری کا سبب بن رہے ہیں تو یہ سچائی کا پرچار نہیں بلکہ آپ کے نفس تکبر اور انا کی تسکین کا سامان ہے
"ایک دوست کا پیغام"