ساجد
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 6,602
- ری ایکشن اسکور
- 9,378
- پوائنٹ
- 635
مسلمان کا دل خوش کرنے کے لیے عمدہ آواز سے پڑھنا
بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضورﷺنے ابوموسیٰ اشعری کو فرمایا تھا کہ تم کو آل داؤد کے مزامیر عطا کیے گئے ہیں۔ اس حدیث کے تحت فتح الباری شرح صحیح بخاری کے صفحہ؍ ۸۱ پر ابویعلی کی حدیث ہے کہ حضورﷺاور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوموسیٰ اشعری پرگزرے۔ وہ گھر میں قرآن شریف پڑھ رہے تھے دونوں کھڑے سنتے رہے پھر تشریف لے گئے۔ صبح کو حضرت ابوموسیٰ اشعری حاضر ہوئے تو حضورﷺنے یہ واقعہ بتایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوتا کہ آپ سماعت فرما رہے ہیں تو میں اس سے بھی زیادہ بناسنوار کر پڑھتا۔
اس جواب پر حضورﷺکا سکوت فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ کسی مسلمان کا دل خوش کرنے کے لیے بنا سنوار کر پڑھنا ریا نہیں ہے بلکہ کارِ ثواب ہے۔ ریا اس وقت ہوتی ہے جب اپنی تعریف اور اپنے اِحترام کی نیت سے پڑھا جائے۔ـ
بخاری شریف میں حدیث ہے کہ حضورﷺنے ابوموسیٰ اشعری کو فرمایا تھا کہ تم کو آل داؤد کے مزامیر عطا کیے گئے ہیں۔ اس حدیث کے تحت فتح الباری شرح صحیح بخاری کے صفحہ؍ ۸۱ پر ابویعلی کی حدیث ہے کہ حضورﷺاور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت ابوموسیٰ اشعری پرگزرے۔ وہ گھر میں قرآن شریف پڑھ رہے تھے دونوں کھڑے سنتے رہے پھر تشریف لے گئے۔ صبح کو حضرت ابوموسیٰ اشعری حاضر ہوئے تو حضورﷺنے یہ واقعہ بتایا۔ انہوں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوتا کہ آپ سماعت فرما رہے ہیں تو میں اس سے بھی زیادہ بناسنوار کر پڑھتا۔
اس جواب پر حضورﷺکا سکوت فرمانا اس بات کی دلیل ہے کہ کسی مسلمان کا دل خوش کرنے کے لیے بنا سنوار کر پڑھنا ریا نہیں ہے بلکہ کارِ ثواب ہے۔ ریا اس وقت ہوتی ہے جب اپنی تعریف اور اپنے اِحترام کی نیت سے پڑھا جائے۔ـ