• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے تقاضے

شمولیت
دسمبر 09، 2013
پیغامات
68
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
37
تحریر: جناب حکیم عبدالمجید اظہر

اللہ رب العالمین کا ہمارے اوپر یہ احسان عظیم ہے کہ ہمیں اس پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی ہونے کا شرف بخشا ہے کہ جس کا اولاد آدم میں کوئی ثانی نہیں۔ اس لیے ہر مسلمان پر یہ فرض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مقدس کے ساتھ تمام مخلوق سے بڑھ کر محبت کی جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہمارا جزو ایمان ہے۔ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد عالیہ ہے:

’’پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک میں اس کے نزدیک اس کے باپ‘ بیٹے سے زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں۔‘‘

ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا ہاتھ پکڑا ہوا تھا‘ سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا‘ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! یقینا آپ مجھے میری جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ پیارے اور محبوب ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نہیں! اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے‘ جب تک میں تجھے تیری جان سے بھی زیادہ پیارا نہ ہو جاؤں۔‘‘ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا‘ آپ مجھے میری جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔ تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر بیان فرمایا کہ ’’ایمان کی تکمیل کے لیے آپ کا مومن کو اپنی جان سے زیادہ محبوب وعزیز ہونا لازم ہے۔ انسان کو فطری طور پر بعض چیزوں سے محبت ہوتی ہے‘ مثلاً والدین‘ بیوی‘ بچے‘ بہن بھائی اور عزیز واقارب‘ مال ودولت‘ کوٹھی وبنگلہ جب ان تمام اشیاء کے مد مقابل حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہو تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ ان تمام اشیاء کو ٹھکرا دے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت میں ذرہ برابر بھی فرق نہ آنے دے۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عملی طور پر نمونہ پیش کیا‘ ایک صحابیہ میدان جنگ کی طرف بڑھ رہی تھیں‘ کسی نے بتایا کہ تیرا باپ شہید ہو گیا‘ اس نے کہا کوئی بات نہیں مجھے بتاؤ کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ پھر کسی نے بتایا اماں جان تیرا سرتاج شہید ہو گیا ہے۔ کسی نے بتایا کہ اماں جان تیرا بیٹا اور بھائی بھی راہ خدا میں شہید ہو گئے‘ کہا کوئی بات نہیں لیکن جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کو دیکھا اور پیارے حبیب کی زیارت کر کے آنکھوں اور دل کو سکون ملا تو بے ساختہ بول اٹھیں: حضور بہت پریشانی تھی لیکن آپ کو صحیح وسلامت دیکھ لیا ہے میرے تمام غم‘ مصیبتیں اور پریشانیاں ختم ہو گئی ہیں۔

مکمل مضمون
http://www.ahlehadith.org/muhabbat-e-rasool-pbuh-aur-us-k-taqazy
 
Top