خواجہ خرم
رکن
- شمولیت
- دسمبر 02، 2012
- پیغامات
- 477
- ری ایکشن اسکور
- 46
- پوائنٹ
- 86
"يوم محبت" كے بارے میں عصر حاضر کے علماء کرام کا فتوى :
سوال 1- : فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمن حفظہ اللہ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ: کچہ عرصہ سے یوم محبت کا تہوار منایا جانے لگا ہے ,اور خاص کر طالبات میں اس کا اہتمام زیادہ ہوتا ہے . جو نصاری کے تہواروں میں سے ایک تہوارہے اس دن پورا لباس ہی سرخ پہنا جاتا ہے اور جوتے تک سرخ ہوتے ہیں , اور آپس میں سرخ گلاب کے پھولوں کا تبادلہ بھی ہوتا ہے ,ہم آپ سے درخواست کرتے ہیں کہ اس طرح کے تہوارمنانے کا حکم بیان کریں اور اس طرح کےمعاملات میں آپ مسلمانوں کو کیا نصیحت کرتے ہیں ؟ اللہ تعالى آپ کی حفاظت کرے -
جواب : وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته وبعد : يوم محبت كا تهوار كئي وجوهات کی بنا پر ناجائز اور حرام ہے :
1-یہ بدعي تهوار ہے اور اسکی شریعت میں کوئی اصل نہیں
2-یہ تہوار عشق ومحبت کی طرف دعوت دیتا ہے
3- یہ تہوار دل کو اس طرح کے سطحی رذیل امور میں مشغول کردیتا ہے جو سلف صالحین کے طریقے سے ہٹ کر ہے, لہذا اس دن اس تہوار کی کوئی علامت اور شعار ظاہر کرنا جائزنہیں ’چاہے وہ کھانے پینے میں ہو, یا لباس ,یا تحفے تحائف کے تبادلہ کی شکل میں ہو, یا اسکے علاوہ کسی اور شکل میں ہو ,
اور مسلمان شخص کو چاہئے کہ اپنے دین کو عزیز سمجھے, اورایسا شخص نہ بنے کہ ہر ھانک لگانے والےکے پیچھے چلنا شروع کردے(یعنی ہر ایک کے رائے وقول کی صحیح و غلط کی تمییزکئے بغیر پیروی اوراتباع کرنے لگے) ,میری اللہ سے دعا ہے کہ مسلمانوں کو ہرطرح کے ظاہری وباطنی فتنوں سے محفوظ رکھے اورہمیں اپنی ولایت میں لے اور توفیق سے نوازے واللہ تعالى أعلم ,
مستقل کمیٹی برائے تحقیقات وافتاء کا فتوى :
سوال : بعض لوگ ہر سال چودہ فروری کو یوم محبت (ویلنٹائن ڈے) کا تہوار مناتے ہیں اور اس دن آپس میں ایک دوسرے کو سرخ گلاب کے پھول ہدیہ میں دیتے ہیں اور سرخ رنگ کا لباس پہنتے ہیں اور ایک دوسرے کو مبارکبادی بھی دیتے ہیں, اوربعض مٹھا ئی کی د کان والے سرخ رنگ کی مٹھائی تیارکرکے اس پر دل کا نشان بناتے ہیں , اوربعض دکانداراپنے مال پراس دن خصوصی اعلانات بھی چسپاں کرتے ہیں , تو اس سلسلےمیں آپ کی کیارائےہے؟
جواب: سوال پرغورفکر کرنےکے بعد مستقل کمیٹی نے کہا کہ :کتاب وسنت کی واضح دلائل ,اورسلف صالحین کے اجماع سے یہ بات ثابت ہے کہ اسلام میں صرف دو عیدیں ہیں کوئی تیسرا نہیں ,ایک عید الفطر اور دوسرا عید الأضحى,ان دونوں کے علاوہ جوبھی تہواریاعید چاہے کسی عظیم شخصیت سے متعلق ہو,یا جماعت سے ,یا کسی واقعہ سے ,یا اورکسی معنی سے تعلق ہو سب بدعی تہوارہیں ,مسلمان کیلئے انکا منانا, یا اقرار کرنا ,یااس تہوارسے خوش ہونا ,یا اس تہوارکا کسی بھی چیزکے ذریعہ تعاون کرناجائزنہیں ,اسلئے کہ یہ اللہ کے حدود میں زیادتی ہے اورجو شخص بھی حدوداللہ میں زیادتی پید ا کرے گا تو وہ اپنے ہی نفس پر ظلم کرے گا
اورجب ایجاد کردہ تہوار کے ساتہ یہ مل گیا کہ یہ کفارکے تہواروں میں سے ہے تویہ گنا ہ اورمعصیت ہے اسلئے کہ اس میں کفار کی مشابہت اورموالات ودوستی پائی جاتی ہے , اوراللہ تعالى نے مومنوں کو کفارکی مشابہت اوران سے مودت ومحبت کرنے سے اپنے کتاب عزیز میں منع فرمایا ہے اورنبی کریم £سے آپ کا یہ فرمان ثابت ہے کہ:(من تشبہ بقوم فہومنہم) "جوشخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے تو ہو انھیں میں سے ہے".
اور"محبت کا تہوار"بعینہ مذکورہ بالاجنس یاقبیل سے ہے اسلئے کہ یہ بت پرست نصرانیت کے تہواروں میں سے ہے ,لہذا کسی مسلمان کلمہ گوشخص کیلئے جو اللہ اوریوم آخرت پرایمان رکھتا ہواس تہوارکو منانا, یا اقرارکرنا, یا اسکی مبارکبادی دینا جائزنہیں ,بلکہ اللہ ورسول کی دعوت پر لبیک کہتےہوئے ,اورانکی غضب وناراضگی سے دوررہتے ہوئے اس تہوار کا چھوڑنا اوراس سے بچنا ضروری ہے ,اسی طرح مسلمان کیلئے اس تہواریا دیگرحرام تہواروں میں کسی بھی طرح کی اعانت کرنا حرام ہے چا ہے وہ تعاون کھانے,یاپینے, یا خرید وفروخت,یا صنا عت, یا ہدیہ وتحفہ, یا خط وکتابت یا اعلانات وغیرہ کے ذریعہ ہو ,اسلئے کہ یہ سب گناہ وسرکشی میں تعاون, اوراللہ ورسول کی نافرما نی کے قبیل سے ہیں ,اور اللہ تعالى کا فرمان ہے
"نیکی اور پرہیزگاری کے معاملے میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہو اورگناہ اورظلم وزیادتی میں مدد نہ کرو , اوراللہ تعالى سے ڈرتے رہو ,بے شک اللہ تعالى سخت سزا دینے والا ہے " .
اورمسلمان کیلئے ہوحالت میں کتاب وسنت کو پکڑے رہنا خا ص طورسے فتنہ وکثرت فساد کے اوقات میں لازم وضروری ہے , اسی طرح ان لوگوں کی گمراہیوں میں واقع ہونے سے بچاؤ اورہوشیاری اختیارکرنا بھی ضروری ہے جن پر اللہ کا غضب ہوا اورجو گمراہ ہیں (یعنی یہود ونصاری), اوران فاسقوں سے بھی جو اللہ کی قدروپاس نہیں رکھتےاورنہ ہی اسلام کی سربلندی چاہتے ,
اورمسلمان کے لئے ضروری کہ وہ ہدایت اوراس پے ثابت قدمی کے لئے اللہ ہی کی طرف رجوع کرے کیونکہ ہدایت کا مالک صرف اللہ ہے اور اسی کے ہاتہ میں توفیق ہے ,اوراللہ ہمارے نبی محمد انکے آل وأصحاب پر درودوسلام نازل فرمائے آمین !
(دائمی کمیٹی برائے تحقیقات وافتاء ,فتو ى نمبر:) 21203) بتاریخ 23/11/1420 ھ