• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم ابن بشیر الحسینوی صاحب

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمدللہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللہ اما بعد​
فالسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !

محترم شیخ ابن بشیر الحسینوی صاحب کا انٹرویو


قارئین کرام ! اب کی بار علمی محفل لگے گی ایک ایسی شخصیت کے ساتھ جن سے انٹرنیٹ پر موجود اکثر اہل علم حضرات بخوبی واقف ہیں ، مجھے ان کے لیے تعارفی کلمات کہنے کی ضرورت نہیں ، اور یقینا قارئین بھی ’’ ان کی کہانی انہیں کی زبانی ‘‘ سننے کے لیے بے تاب ہوں گے ، تو آئیے محترم شیخ صاحب سے ان کے علمی و دعوتی سفر کی روائیداد سنتے ہیں ، اور جانتے ہیں کہ موصوف کی گھریلو اور سماجی زندگی کیسی ہے ۔


1۔ اپنے مکمل نام ، کنیت ، لقب وغیرہ سے آگاہ کریں ۔​
2۔ آپ کی رہائش کہاں ہے ؟ وہاں کا ماحول کیسا ہے ؟​
3۔آپ کی تعلیمی قابلیت کیا ہے ، ؟مزید اپنی دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟​
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ کے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟​
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟ جامعہ رحمانیہ لاہور اور مرکز التربیۃ فیصل آباد کے بارے میں بالخصوص کچھ لکھیں ۔​
6۔كيا كسی پیشے سے منسلک رہے یا ہیں ؟​
7۔عمرعزيز کی کتنی بہاریں گزار چکے ہیں ؟اب تك زندگی سے کیا سیکھا؟؟​
8۔آپ ماشاءاللہ شادی شدہ ہیں ، اولاد کے نام سے آگاہ فرمائیں ؟ ان کو کیا بنانا چاہتے ہیں ؟ مستقبل میں ان سے پر امید ہیں ۔؟​
9۔گھریلو ماحول کیسا ہے ؟ اہل خانہ علمی کاموں میں رکاوٹ تو نہیں بنتے ۔؟​
10۔اپنی طبیعت اور مزاج کے بارے میں کچھ کہنا چاہیں گے ؟​
11۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ۔؟ انٹرنیٹ پر اپنی علمی و دعوتی مصروفیات ذرا تفصیل سے بتائیں ۔​
12۔ کن کن مدراس میں بطور استاذ خدمات سرانجام دے چکے ہیں ؟ اپنا دینی ادارہ بنانے کی خواہش کیسے پیدا ہوئی ۔؟ اور اس سلسلے میں اپنے تجربات سے آگاہ فرمائیں ۔
13۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟​
14۔آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟​
15- تحرير و تقرير کے میدان میں قدم کب رکھا ؟ آپ متعدد کتب کے مصنف ہیں ، آپ کی پسندیدہ کتاب کون سی ہے ۔؟آپ کے خطبات یا تقاریر کا کوئی ریکارڈ ہے ۔؟​
16۔ علمی نظریات کو تحریر یا تقریر کی صورت میں آگے منتقل کرنے سے پہلے کسی معتبر عالم دین سے ’’ نظر ثانی ‘‘ کروانے کے بارےمیں آپ کا کیا خیال ہے ۔؟​
17۔خود كو بہادر سمجھتے ہیں ؟ کن چیزوں سے ڈرتے ہیں ؟(ابتسامہ)​
18۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟ علماء اور بڑی شخصیات سے بھی ملتے رہتے ہوں گے ، چند ایسی ملاقاتوں کا تذکرہ کریں جو آپ کے لیے یادگار ہوں ۔​
19۔ بعض طالب علموں میں علماء عصر پر تنقید کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے ، اس حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ۔؟​
20۔اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟​
21-محدث فورم کے وہ کون سے اراكين ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے يا علمی فائدہ محسوس ہوا ؟​
22۔مستقبل میں ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں ، جو ابھی تک نہیں کیا؟ہمیں بھی اس سے آگاہ کیجئے ہوسکتا ہے آپ کو محدث فورم سے کوئی ہمنوا مل جائے ؟​
23۔دین اسلام کی ترقی و سربلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟​
24۔آپ کی نظر میں نوجوان طبقے کے لیے كون سی ضروری چیزیں ہیں جن کا خیال رکھ کر ایک مثالی مسلمان بن سکتا ہے ؟​
25۔دین اسلام کے بیش بہا موضوعات میں سے وہ کون سا ایسا موضوع ہے ، جس کی محفل آپ کو بہت پسند آتی ہے ؟​
26۔ مسلکی اختلافات کےبارے میں آپ کا نقطہ نظر کیا ہے ؟​
27۔ جدید پیش آمدہ مسائل کے دینی حل کے لیے بہترین طریقہ کیا سمجھتے ہیں ؟​
28۔ہر انسان زندگی کے کسی نہ کسی شعبہ میں مہارت اور قابلیت رکھتا ہے ، اس حوالے سے اپنی صلاحیتوں کی تلاش کیسے ہوئی ؟ نیز اس مہارت اور قابلیت کا تذکرہ بھی کیجیئے۔​
29۔پاکستانی سیاست میں بطور عالم دین شمولیت کا ارادہ رکھتے ہیں؟؟​
30- اپنی پسندیدہ شخصیات اور کتب کے بارے میں آگاہ فرمائیں ۔​
31۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟؟؟​
32۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟​
33۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟​
34۔ اب تک محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے۔​
35۔ اراكينِ محدث فورم کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟​


@ابن بشیر الحسینوی
نوٹ :
انٹرویو میں دیگر اراکین بھی شرکت کرسکتے ہیں لیکن ذرا نظم و ضبط کا خیال رکھتے ہوئے ۔​
(منجانب : انٹرویو پینل )​
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1:نام محمد ابراہیم بن بشیر احمد بن محمد یعقوب بن عمر ہے
کنیت پہلے ابورمیثہ لکھتا تھا اب اللہ تعالی نے چار بیٹیوں کے بعد بیٹا عطافرمایا ہے اب اپنی کنیت بیٹے کی طرف نسبت کرتا ہوں یعنی ابومحمد ناصرالدین
اور اپنے گاوں حسین خانوالا ہٹھاڑ جو ماوراء النھر (یعنی بی آربی نہر )واقع ہے کی طرف نسبت سے الحسینوی لکھتا ہوں
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
2:حسین خانوالا ہٹھاڑ تحصیل و ضلع قصور میں پیدا ہوا یہ گاوں سٹی قصور سے جنوب کی طرف انڈیا کے باڈر سے پانچ کلو میٹر پہلے آتا ہے یہ گاوں بہت بڑا قصبہ ہے جہاں سارے اہل حدیث ہیں الحمدللہ اور سارے آرائیں فیملی سے تعلق رکھتے ہیں اس گاوں کے تین بزرگ دہلی کے مشہور جامعہ رحمانیہ سے فارغ ہو کر آئے تھے شیخ عبدالرحیم حسینوی ،شیخ عبداللہ حسینوی اور شیخ عبدالعزیز حسینوی رحمھم اللہ ۔اول الذکر تو بلا مبالغہ بہت بڑے محدث تھے اور انھوں نے پاکستان کے مشہور مدارس میں کافی عرصہ تدریس بھی کی ۔اور وہ پروفیسر عبدالجبار شاکر رحمہ اللہ کے چاچو جان تھے ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
3:درس نظامی مکمل جامعہ محمدیہ گوجرانوالا سے سندفراغت ہے
وفاق سے عالیہ مکمل ۔
ایف اے
عربی فاضل
فاضل مرکزالتربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد
درس نظامی جامعہ لاہور الاسلامیہ لاہور میں شروع کیا تھا اور چھٹی کلاس کے شروع میں میرا داخلہ مرکز التربیۃ الاسلامیہ فیصل آباد میں ہو گیا تھا اور تین سال وہاں رہا
دوران طالب علمی میرے گھریلو حالات بہت کمزور تھے میں عموما ایک ماہ بعد گھر جاتا تھا اور بعض دفعہ مجھے گھر سے صرف دس روپے ملتے تھے ۔۔۔۔
چونکہ لکھنے کا شوق تیسری کلاس سے ہی تھا تو کتاب تصنیف کرنے کے لئے مجھ میں کاپی یا رجسٹر لینے کی طاقت نہیں ہوتی تھی لیکن کتب لکھنے کے شوق کو پورا کرنے کے لئے مدارس میں ہونے والے کوایسچن پیپر جمع کرلیتا اور ان پر کافی کتب بھی لکھیں والحمدللہ یا کبھی کوئی اشتہار جمع کرکے ان کی کاپی بنا لیتا اور ان پر لکھتا رہتا اور کبھی میرے دوست طالب علم مجھے کاپی وغیرہ لے دیتے ۔فجزاہم اللہ خیرا
جامعہ رحمانیہ میں میرا بستر گم ہو گیا تھا تو میں نے سوچا کہ میں کون سا سونے کے لئے آیا ہوں اور بستر گم ہونے کا راقم کا جامعہ میں پہلا سال تھا پھر دوبارہ گھر سے بستر نہیں مانگا بلکہ بستر کے بغیر ہی گزارہ کر لیا الحمدللہ۔بلکہ اکثر دفعہ مطالعہ کرتے کرتے پھٹی پر سر پڑ جاتا اور ویسے ہی سوجاتا یا پھر دیوار کے ساتھ
ٹیک لگ جاتی اور اسی حالت میں سوجاتا ۔۔بعض اساتذہ مجھے سمجھاتے بھی تھے کہ بیٹا اپنا بسترا لگا کر سویا کر لیکن انھیں معلوم ہی نہیں تھا کہ اس درویش کا بستر ہے ہی نہیں ۔
راقم نے کبھی مالی مشکلات کو پریشان نہیں سمجھا تھا بلکہ عزم مصمم اور مسلسل محنت کو ہی اپنا شعار بنائے رکھا اب تک جو کچھ سوچا اللہ تعالی نے پورا کر دیا والحمدللہ ۔
جب راقم مرکز التربیۃ الاسلامیہ میں داخل ہوا وہاں چار سو ماہانہ وظیفہ ملتا تھا اس وقت راقم کی حالت بہت بہتر رہی ۔
زمانہ طالب علمی میں میری سب سے زیادہ رہنمائی کرنے والے میرے محسن میرے مربی استاذ العلماء شیخ عبدالرشید راشد رحمہ اللہ تھے کہ جنھوں نے میری محنت کو دیکھ کر مجھے کتب کی تحقیق کرنے پر تیسری کلاس میں ہی لگا دیا تھا اور میری بہت ہی زیادہ حوصلہ افزائی کرتے تھے ۔
اسی طرح مرکزالتربیۃ الاسلامیہ میں شیوخ میں محدث العصر ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ سے ڈٹ کر بھر پور فائدہ اٹھایا بلکہ چھٹیاں بھی انھیں کے پاس گزارتا تھا ۔
اسی طرح راقم چوتھی کلاس میں تھا کہ میرا رابطہ استاد محترم محدث العصر شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ سے رابطہ تھا اور پھر زمانہ طالب علمی میں ہی سندھ کے راشدی خاندان کے مکتبوں سے اور شیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ کے مکتبہ اور شیخ شمس الدین افغانی رحمہ اللہ اور شیخ امین اللہ پشاوری حفظہ اللہ کے عظیم مکتبوں سے خوب فائدہ اٹھایا ۔
بلکہ جامعہ رحمانیہ کی پانچویں کلاس میں تھا کہ سید نزیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے شاگرد محمدحیات لاشاری رحمہ اللہ کے پاس تقریبا ایک ہفتہ ٹھہرا اور ان سے بہت زیادہ فائدہ اٹھایا اور اجازۃ الروایۃ بھی لیا ۔
زمانہ طالب علمی میں راقم کافی کتب کی تحقیق کرچکا تھا اور بعض کتب عربی اور اردو زبان میں مکمل لکھ بھی چکا تھا ۔
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
الحمدللہ ہم نے اپنے جامعہ امام احمد بن حنبل سٹی قصور میں انٹر نیت لگوا لیا ہے اپنا انٹرویو جلدی ہی مکمل کرنے کی کوشش کروں گا ان شائ اللہ
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
4-زمانہ طالب علمی میں اپنے ہم جماعتوں اور اساتذہ کے ساتھ کیسا وقت گزرا ؟ کوئی اہم واقعہ یا یادگار لمحہ ؟
جواب:راقم نے زمانہ طالب علمی میں کسی کو بھی اپنا دوست نہیں بنایا بلکہ تمام طلبہ سے ہی اچھے تعلقات تھے دن رات پڑھنے اور لکھنے کی فکر دامن گیر رہتی تھی اور انھیں دو چیزوں میں مگن رہتا تھا ہاں ایک دلچسپ واقعہ یاد ہے کہ جب میں رحمانیہ لائبریری میں روزانہ ہی جاتا تھا طلبہ مجھ سے تنگ آگئے اور میرا کھانا نہیں رکھتے تھے میں کبھی کسی سے کوئی شکوہ نہیں کیا تھا بلکہ عشائ کے بعد جب جامعہ رحمانیہ میں اآتا سیدھا باورچی خانے میں جاتا اور طلبہ کے روٹیوں کے بچے ہوئے ٹکڑے کھالیتا اور اس طرح بے شمار دفعہ ہوا ۔۔۔۔۔والحمدللہ ۔۔۔
راقم نے اپنے تمام شیوخ سے ہی اچھے رابطے رکھے ہوئے تھے بلکہ تمام شیوخ کے گھروں تک رسائی تھی میرے ذہن میں صرف یہی تھا کہ میں شیوخ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کروں اسی وجہ سے ان کے گھروں میں جا کر انھیں تنگ کرتا رہتا ۔جامعہ رحمانیہ میں رہ کر میں لاہور کے تمام شیوخ سے بھر پور فائدہ اٹھایا شیاد ہی کوئی ایسین لائبریری ہوگی لاہور میں جو میں زمانہ طالب علمی میں نہ کئی دفعہ دیکھی ہو ۔بس شوق کی انتہا تھی بس ایک مقصد تھا کہ کچھ حاصل کرنا ہے ۔
جامعہ رحمانیہ فکری اور محنتی لڑکوں کی ایک ٹیم تھی وہ مجھے بھی اپنی مشاورت میں شریک کرتے تھے جب میں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں کہ وہی میرے شریک سفر کہاں رہ گئے ،کہاں گم ہو گئے ،کوئی نظر نہیں آتا ۔۔۔جب ان کا مشکل سے نمبر حاصل کرتا ہوں اور کال کرکے پوچھتا ہوں کہ بھائی آپ کہاں ہیں آپ کسی جامعہ یا مدرسہ میں نظر نہیں آتے تو کوئی کہتا ہے کہ میں فیکٹری میں کوئی کہتا ہے کہ میں نے دکان ڈالی ہوئین ہے کوئی کہتا ہے کہ میں سرکاری ٹیچر ہوں کوئی کہتا ہے کہ پروفیسر لگ گیا ہوں کوئی کہتا ہے کہ فوجی بن گیا ہے کوئی کہتا ہے بھائی میں ملازمت کررہاہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
جامعہ رحمانیہ میں جو مفکرین کی جماعت تھی ان ،میں راقم اکیلا ہی دینی تعلیم کو اوڑھنا بچھونا بنائے ہوئے ہےاللہ تعالی میرے جذبات اور محنت دینی کی خاطر قبول فرمائے اور مجھ سے اپنے دین حنیف کا کام لے لے ۔آمین
روز قیامت اللہ تعالی مجھے دین سے محبت کرنے والے محدثین ،خادمین حدیث کی صف میں کھڑ اکردے ۔آمین
رضینا بقسمۃ الجبار فینا ۔۔۔۔۔۔شعر اکثر ذہن میں رہتا ہے ۔​
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
5۔ جن اداروں میں آپ نے تعلیم حاصل کی وہاں نظام تعلیم کے حوالے سے کچھ کہنا چاہیں گے ؟ جامعہ رحمانیہ لاہور اور مرکز التربیۃ فیصل آباد کے بارے میں بالخصوص کچھ لکھیں ۔
جوب:
ماحول اچھا پایا ۔
جامعہ رحمانیہ میرے وقت میں عروج پر تھا ہر لحاظ سے اب بھی عروج پر ہے لیکن دنیاوی تعلیم میں
جس مشن کے لئے جامعہ رحمانیہ قائم کیا گیا تھا وہ ختم ہو گیا ہے ۔۔۔اس کا مقصد علمائ کرا تیار کرنا تھا اور کوئی نہیں تھا ۔۔۔۔
مرکز التربیہ الاسلامیہ فیصل اآباد کا مماحول خالصۃ محدثین کی یاد کرتا تھا ۔۔۔۔اصل ماحول انسان نے خود بنانا ہے اور راقم کی دوران طالب علمی کلاس ،لائبریری میں ہی گزرا ہے والحمدللہ۔​
 

ابن بشیر الحسینوی

رکن مجلس شوریٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
1,118
ری ایکشن اسکور
4,480
پوائنٹ
376
راقم کا کوئی پیشہ نہیں ہے چوبیس گھنٹے دینی کاموں میں گزرتے ہیں تدریس ،تصنیف و تحقیق میرا مشغلہ ہے ۔ہپلے مدارس میں تدریس کرتا تھا وہ تنخواہ دیتے تھے اب راقم نے ایک اونچی سوچ کے تحت اپنا جامعہ شروع کیا ہوا ۔۔۔دارالسلام ،انصار السنۃ ،قدوسیہ وغیرہ کتب حدیث پر کام کرواتے رہتے ہیں اسی تعاون سے گھریلو اخراجات چل رہے ہیں الحمدللہ ۔مسند احمد ،مسند حمیدی ،الجامع الکامل ،صحیح مسلم ،بلوغ المرام ،صحیح ابن حبان وغیرہ پرکام مکمل ہو چکے ہیں اب سنن الکبری للبیہقی اور شرح صحیح بخاری پر کام جاری ہے ۔
 
Top