10:اآپ نے اپنا جامعہ کیوں قائم کیا ؟
راقم نے عرصہ نو سال دو مدارس(آٹھ سال ایک جامعہ امام بخاری گندھیاں اوتاڑ قصور میں بلکہ اس جامعہ کا راقم کو پہلا استاد ہونے کا شرف حاصل ہے اور ایک سال دارالحدیث راجووال ) میں تدریس کی اللہ تعالی کی توفیق سے ان دونوں جامعات ڈٹ کر کام کیا ،راقم ایک لمبی سوچ رکھتا ہے جس کے لئے میرا اپنے ادارے میں بیٹھنا ضروری تھا اس کے لئے عرصہ نو سال سے پلاننگ جاری تھی بس۱۴ اگست ۲۰۱۴ کو اللہ تعالی نے اپنے گاؤں کے کے قریبی شہر قصور میں ایک موسسۃ قائم کرنے کی توفیق عطافرمادی ۔مؤسسۃ کے تحت درج ذیل پروگرام جاری ہیں
۱:شعبۃ علوم اسلامیۃ
جامعۃ الامام احمد بن حنبل رحمہ اللہ والتربیۃ الاسلامیۃ قصورپاکستان
کا تعارف
14 اگست2014 ء کو جامعہ کی بنیاد قصور شہر میں ایک عارضی اور محدودسی بلڈنگ میں رکھی گئی جس میں شعبہ درس نظامی کا افتتاح کیا گیا اور الحمدللہ مختلف شہروں سے طلبہ نے داخلہ لیا اب تک پاکستان کے مختلف علاقوں سے طلبہ داخل ہو چکے ہیں اور اب
درس نظامی کی تین کلاسیں(درجہ رابعہ ،درجہ اولی ،درجہ اعدادی) جاری ہیں اور اب چوتیس طلبہ داخل ہیں
نصاب :وفاق المدارس السلفیہ سے ملتا جلتا ہے اور اس نصاب میں قدیم کتب بھی شامل کی گئی ہیں
ہمارے نصاب کا ایک خاص امتیاز ہے وہ برصغیر کے کسی بھی مدرسہ کو حاصل نہیں اس کی مختصر تفصیل یہ ہے کہ حدیث اور علوم حدیث پر خاص توجہ دی جاتی ہے اور حدیث کی درس و تدریس کا منھج محدثین کی مثل ہے ۔ مثلا کتب ستہ کی تدریس کے ساتھ ساتھ مسند احمد،سنن الدار قطنی ، صحیح ابن خزیمہ ،صحیح ابن حبان ،مستدرک الحاکم ، مستخرج ابی عوانہ ،الاوسط لابن المنذر وغیرہ بھی داخل نصاب ہیں اور طلبہ کو حدیث کی تدریس کے دوران دور دور تک علوم حدیث کی گہرائیوں تک مطالعہ کروایا جاتا ہے اورطلبہ کو اصل مراجع و مصادر کی کتب تک رسائی کروائی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ طلبہ کا اکثر وقت مراجع و مصادر کی کتب کے مطالعہ میں گزرتا ہے ،ہماری یہ سوچ ہے کہ طالب علم کو سات سال علمی ماحول دیا جائے اور انداز تدریس بھی ایسا ہے جس میں اساتذہ ہرہر بات اصل کتب سے دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں و الحمدللہ۔طلبہ میں تحقیق و تصنیف پرتوجہ اس طرح کروائی جاتی ہے کہ وہ مسلسل کسی نہ کسی علمی بحث کی تحقیق میں لگے رہتے ہیں ۔یہاں یہ بات بھی خوشی کا باعث ہے کہ کتب رجال تک بچوں کی رسائی کروائی جاتی ہے
جس طالب علم کاجس طرف ذوق ہو اس کی اسی فن میں مکمل رہنمائی کی جاتی ہے بعض طلبہ تقابل ادیان میں ماہر بن رہے ہیں اور بعض علوم حدیث میں اور بعض دیگر علوم وفنون میں ۔لیکن درسی کتب بھی سارے مکمل کر رہے ہیں لیکن اضافی وقت میں وہ اپنے اپنے فن میں دلچسپی لیتے ہیں ،کافی غور وفکر کے بعد ہم نے یہ ماحول بنانے کی کوشش کی ہے جب کسی طالب علم کو سات سال ماحول نہ دیا جائے ،نہ لائبریری میں جانے دیاجائے اور نہ ہی اساتذہ طلبہ کو علمی ماحول دیں جس میں اصل مراجع و مصادر تک رسائی نہ ہو تو وہ طالب علم سات سال کے بعد علمی دنیا میں فیل نظر آتے ہیں اور وہ کبھی بھی علمی ماحول میں نہیں آتا بلکہ کسی نمک کی کان میں چلا جاتا ہے اور ضایع ہو جاتا ہے
اور جب جامعہ میں شیوخ تصنیف و تحقیق کا کام کرتے ہیں تو طلبہ ان کے معاون ہوتے ہیں کوئی طالب علم کتب رجال سے کسی راوی کو تلاش کررہا ہوتا ہے تو کوئی کسی کتب حدیث سے حدیث تلاش کررہاہوتاہے اور کوئی کسی لغت کی کتاب سے کسی لفظ کی تحقیق کررہاہوتا ہے اور کوئی طالب کسی مفتی صاحب کا فتوی تلاش کررہا ہوتا ہے ۔
جامعہ کے مکتبہ کے دروازے چوبیس گھنٹے کھلے رکھے جاتے ہیں والحمدللہ۔
اسی کو ہم علمی ماحول سے تابیر کرتے ہیں ۔
اور بڑی کلاسز کے طلبہ کو جدید انداز میں عملی پریکٹس کروائی جاتی ہے مثلا مکتبہ شاملہ ،اور انٹر نیٹ وغیرہ پر بھی کام کرنے کے طریقوں کی ٹریننگ دی جاتی ہے ۔اور طلبہ میں تصنیف و تحقیق کی طرف بھی بھر پور مشق کروائی جاتی ہے ۔
اور ہماری یہ سوچ ہے کہ ہمارے طلبہ دینی علوم میں رسوخ کے ساتھ ساتھ عربی ،انگلش اور اردو میں ماہر بھی ہوں گے ان شاء اللہ ۔تاکہ وہ عالمی سطح پر کام کر سکیں ۔اور انداز تدریس خالصۃ محدثانہ و محققانہ رکھا گیا ہے ۔
سات سالہ کورس ہے ،عصری تعلیم کا بھی معقول اہتمام،کمپیوٹر کی تعلیم ،مڈل پاس یا حافظ پلس پرائمری پاس کو داخلہ دیا جاتا ہے علاج معالجہ کھانا اور ہاسٹل فری ،علوم و فنون میں ماہر شیوخ کی خدمات ،عربی ،انگلش اور اردو بول چال میں خصوصی توجہ،تقریر و تحریر کی عملی ٹریننگ روزانہ طلبہ کی تبلیغی جماعتیں نکالنا،طلبہ کے وسعت مطالعہ کے لئے چوبیس گھنٹے اوپن لائبریری کا قیام،طلبہ میں رسوخ فی العلم کے لئے انٹرنیٹ سے دینی و تحقیقی ویب سائٹس سے استفادے کا موقع دینا
تدریس کا محدثانہ و محققانہ انداز جس میں ہر بات تحقیق سے کی جاتی ہے اور ہر بات باحوالہ کتاب سے دکھائی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شعبہ تحقیق و تصنیف
فی الحال صحیح البخاری او ر سنن الکبری للبیھقی کی شروحات وغیرہ پر کام جاری ہے اور بعض نادر کتب کی تحقیق کی جا رہی ہے ۔
مختلف علمی و تحقیقی مضامین لکھے جاتے ہیں جو انٹرنیٹ اور مختلف رسائل وجرائد میں شایع ہوتے ہیں۔
مختلف مکتبے مؤسسۃ کے اہل علم سے تحقیقی و تصنیفی کام لیتے رہتے ہیں ۔
طلبہ اور اہل علم کو تحقیق و تصنیف کی ٹریننگ بھی دی جاتی ہے ۔
تصنیفی وتحقیقی میدان میں جو کچھ لکھا گیا ہے اور ابھی شایع کرنے کے وسائل نہیں اللہ تعالی آسانی فرمائے جلد ہی یہ قیمتی کتب شایع کی جائیں گی ان شاء اللہ
درس نظامی کے بڑی کلاس کے بعض طلبہ بھی تصنیف و تحقیق کے میدان میں اتر چکے ہیں اور بعض کتب بھی مکمل لکھ چکے ہیں والحمدللہ
محدث العصر شیخ الحدیث عبدالرحمن ضیاء حفظہ اللہ کی صحیح بخاری مکمل شرح کے ساتھ ریکارڈ کی جارہی ہے اور ادارہ اس کا مسودہ تیار کرواررہاہے جو سلفیوں کی ایک بہت جامع اور مانع شرح ہوگی ان شاء اللہ ۔ ہم نے اپنے( موسسۃالاثریۃ الخیریۃ) کے تحت ’’دفاع اسلام فورم‘‘قائم کر رکھا ہے اس کے تحت اسلام پر مستشرقین کے جوابات انگلش میں لکھے جا رہے ہیں اور حدیث سے مذاق کرنے والوں کے تعاقب میں اردو زبان میں بہت کچھ لکھا گیا ہے اور مزید سلسلہ جاری ہے ۔
اور ادارہ کے استاد محترم شیخ عمر گل حفظہ اللہ نے کافی کتب لکھ رکھی ہیں جو غیر مسلموں کے قرآن مجید پر اعتراضات کے جوابات پر مشتمل ہیں اور ساری کتب انگلش زبان میں ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹریننگ سیکشن:
جامعہ امام احمد بن حنبل قصور میں ہر بدھ بعد نماز عشاء حفاظ ،طلبہ ،ائمہ مساجد اور مبلغین کو ٹریننگ دی جاتی ہے جس کے درج ذیل مقاصد ہیں
۱:فن تقریر میں ماہر بنانا ۲:مکتبہ شاملہ سے سرچ و تحقیق کرنے کا طریقہ ۳:عوام کے سوالات کے جوابات دینے کی پریکٹس
۴:انٹرنیٹ میں مہارت ۵:جدید فقہی مسائل کا حل ۶:فن تصنیف و تحقیق میں مہارت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شعبہ جالیات
ملک بھر میں مستقل تفہیم اسلام کورسز اور سوال وجواب سیکشن کروا رہے ہیں اب تک تیس سے زیادہ جگہوں پر ہفتہ وار ،پندرہ روزہ اور ماہانہ کلاسز جاری ہیں اس میں روایتی انداز سے ہٹ کر کام کررہے ہیں اور کئی کئی گھنٹوں پر مشتمل سوال و جواب سیکشن ہوتا ہے ۔جس علاقہ میں بھی پروگرام ہو وہاں کے عوام ہی نہیں بلکہ اہل علم بھی بہت زیادہ استفادہ کرتے ہیں اور عوام میں بیداری پیدا ہو رہی ہے ان پروگراموں کی وجہ سے لوگ دین اسلام کی حقانیت سے بہت زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور اپنے اپنے علاقوں میں لائبریریاں بنا رہے ہیں اور کئی ایک جگہوں پر توجہ دلانے کی وجہ سے حلقات علمیہ قائم ہو چکے ہیں ،اور تمام لوگوں کو پروگرام سے آخر میں جامعہ میں کچھ دن وقت نکال کرآنے کا وعدہ لیا جاتا ہے اور بعض لوگ جامعہ میں وقت بھی دے رہے ہیں انھیں پروگراموں کی وجہ لوگ اپنے بیٹے بھی دینی تعلیم کے لئے وقف کر رہے ہیں اور انھیں پروگراموں میں بعض باطل فرق بھی اپنے اشکالات لے کر حاضر ہوتے ہیں اور بحث و مناظر ہ کرتے ہیں اب تک الحمدللہ کئی لوگ باطل فرق اور باطل عقائد و نظریات کو چھوڑ کر قرآن و حدیث کی طرف آچکے ہیں ،نیز یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہمارا یہ پروگرام بلا تفریق تمام مکاتب فکر کی مساجد میں ہو رہے ہیں مثلا جماعۃ المسلمین ،بریلوی اور دیوبندی کی مساجد میں والحمدللہ۔خاص کر فریضۃ العلم (وہ علم جس کا ہر مسلمان پر سیکھنا فرض ہے )پر بہت زیادہ توجہ دی جاتی ہے ۔