• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انٹرویو محترم شیخ کفایت اللہ سنابلی صاحب

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964



محترم شیخ کفایت اللہ سنابلی صاحب کا انٹرویو


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اُمید کرتے ہیں کہ سب احباب خیریت و عافیت سے ہوں گے، انتظار کی گھڑیاں ختم ہوئیں، شیخ کفایت اللہ سنابلی صاحب کا انٹرویو بہت پہلے ہوجانا چاہیےتھا، لیکن خود ان کی مصروفیات کی بنا پر تاخیر ہوتی گئی۔ میں وقفے وقفے سے ان سے اس سلسلے میں رابطہ کیا، لیکن ہر بار کوئی نہ کوئی عذر پیش کردیتے، جو واقعتا معقول بھی ہوتا تھا۔
ابھی چند دن قبل پتہ چلا کہ وہ انٹرویو کے لیے تیار ہیں، بہت خوشی ہوئی، اور فورا فورم پر اعلان کردیا۔
کفایت اللہ سنابلی صاحب کے متعلق اہل فورم ہی نہیں، سوشل میڈیا، اور جہاں جہاں تک ان کی تحقیقی کتابیں پہنچی ہیں، سب ہی ان کی شخصیت کے متعلق جاننے کے خواہشمند ہیں، امید ہے جس طرح ان کی کئی ایک تحقیقات اس فورم سے عام ہوئی ہیں، ان کی شخصیت کا تعارف بھی فورم کی رونق میں اضافے کا باعث بنے گا۔ إن شاءاللہ
آئیے سوالات کا سلسلہ شروع کرتے ہیں۔

جی شیخ @کفایت اللہ صاحب توجہ فرمائیے۔
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
2۔ دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
3۔ اپنے پسندیدہ اساتذہ کرام کے بارےمیں لکھیے۔
4۔زمانہ طالبعلمی کیا مشاغل رہے؟ سنا ہے آپ شاعری بھی کرتے ہیں؟
5۔ شادی خانہ آبادی ہوچکی، اولاد کتنی اور کیا کیا نام ہیں؟
6۔کامیاب شادی کا مطلب ذہنی ہم آہنگی ، سمجھوتہ یا مزاج کی مطابقت ہے ، یا کچھ اور ؟
7۔مزاجا کیسی طبیعت کے مالک ہیں؟ آپ اجتماعیت پسند ہیں یا انفرادیت پسند؟
8۔انٹرنیٹ کی دنیا سے کب متعارف ہوئے ؟ اور اس پر دینی کام کرنے کا رجحان کیسے پیدا ہوا ؟
9۔ ایسا کون سا کام ہےجس کو سرانجام دیکر آپ کو قلبی مسرت ہوتی ہے؟
10۔فرصت اور پریشان کن لمحات کن امور پر صرف کرتے ہیں؟ آپ کے روز مرہ کے مشاغل کیا ہیں؟
11۔آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟
وہ کون سی ایسی خواہش یا خواب ہے جو اب تک پورا نہ ہو سکا؟
12۔پی ڈی ایف کتابوں سے استفادہ کرتے ہیں؟مطبوعات کو پی ڈی ایف کی شکل میں بنانے پر کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں، آپ کی رائے کیا ہے؟
13۔کس چیز سے خوف زدہ ہو جاتے ہیں؟
14۔آپ کی بعض کتب کے سبب بعض لوگ آپ کو ناصبیت کا طعنہ دیتے ہیں، کچھ کہنا چاہیں گے؟
15۔ کسی کے ساتھ پہلی مُلاقات میں آپ سامنے والے میں کیا ملاحظہ کرتے ہیں ؟
16. اِس پُرفتن دور میں دُنیا کے مجموعی حالات کو دیکھ کر آپ کیا سوچتے ہیں؟
17۔محدث فورم کا تعارف کیسے حاصل ہوا ؟؟ فورم پر پہلا دن کا احوال اور آغاز میں کیسی مشکلات سامنے آئیں؟
18۔محدث فورم کے وہ کون سے رکن ہیں ، جن کی تحاریر سے آپ متاثر ہوئے اور آپ کو ان رکن سے دینی فائدہ حاصل ہوا؟
19۔ عمومی طور پر اپنے پسندیدہ مصنفین و محققین کا ذکر کیجیے۔
20۔ہدایت اللہ کی طرف سے آتی ہے، مگر اللہ تعالی ایسے اسباب بنا دیتے ہیں ، جو ہدایت کا باعث بن جاتے ہیں ، آپ کی زندگی میں ان اسباب کا کیا کردار رہا؟؟
21۔زندگی کے اتنے ادوار گزار لینے کا بعد زندگی سے کیا سیکھا؟
22۔دین اسلام کی ترقی و بلندی کے لیے ، مسلمانوں میں کس چیز کی ضرورت محسوس کرتے ہیں؟؟
23۔نوجوان طبقے کے لیے وہ چند ضروری باتیں کون سی ہوں گی ، جن سے وہ راہ راست اختیار کر سکیں؟؟
24۔آپ کا شمار نوجوان محققین میں ہوتا ہے، آپ کے خیال میں تحقیقی میدان میں نو وارد نوجوان درست سمت جارہےہیں؟

25۔آپ پر کبھی علمی سرقہ کاالزام لگا؟ یا پھر آپ سمجھتے ہوں کے کسی نے آپ کی تحریر یا فکر چوری کر لی ہو؟
26۔ اسلامی معاشروں میں تیزی سے بے دینی بڑھ رہی ہے، اس کو روکنے کے لیے کیاکرنا چاہیے؟
27۔ آپ کے ہم عمر علما میں کئی ایک سعودی جامعات میں پڑھ رہے یا پڑھ چکے، انکے متعلق کیا کہیں گے؟
28۔دین اسلام پر عمل کرتے ہوئے معاشرے کی کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟ اور ان رکاوٹوں کا سدباب کس طرح کیا؟
نيكى كے راستے سے برائى كى تاريك راہوں كى طرف جا نكلنے والے بھی كم نہيں ۔ جب ايسا كچھ كھل كر سامنے آتا ہے تو اس واقعے كے بہت اثرات ہوتے ہيں ۔ ان مواقع پر كيا چيز حوصلہ ديتى ہے ؟ داعى كو كس حد تك اس كا اثر لينا چاہیے۔ بعض اوقات انسان كو خود اپنے نفس كے متعلق خوف محسوس ہوتا ہے ؟ داعى كو ايسے حالات ميں كيا كرنے كا مشورہ ديں گے؟
29۔دین کے معاملے پر کس شخصیت پر رشک آتا ہے؟
30۔امور خانہ داری میں کیا کردار ادا کرتے ہیں؟
31۔کھانے میں کیا پسند کرتے ہیں؟اور اگر خود کھانا بنانا پڑے تو؟
32۔ کیا آپ کا تعلق دین دار گھرانے سے ہے ؟آپ کے دینی مشاغل پر خاندان و احباب کا کیا ردعمل ہوتا ہے؟
33۔ ایسے افعال ، جن کو سرانجام دینے کے لیے لمبی زندگی کی دعا مانگتے ہوں؟
34۔ آپ کو غصہ کتنا آتا ہے اور اُس صورت میں کیا کرتے ہیں؟
35۔ایک وقت تک آپ شیخ زبیر علی زئی مرحوم کے مداح نظر آئے، بعد میں ان سے اختلاف ہونے پرکافی سختی پر اتر آئے؟ اس تبدیلی کی وجہ فریقین میں مزاج کی تیزی کو کہا جاسکتا ہے، یاپھر کچھ اور؟
36۔کئی لوگوں نے آپ سے پوچھا ہوگا کہ اصول حدیث وتحقیق میں مہارت کیسے پیدا ہوسکتی ہے؟ اس پر ذرا تفصیلی جواب عنایت فرمادیجیے۔
37۔ادارہ محدث کے کاموں میں پہلے سے اب تک عملی طور پر شامل ہیں یا نہیں؟
38۔محدث فورم کے کن کن اراکین سے آپ کی مُلاقات ہو چُکی ہے؟
39۔بعض معاملات میں کچھ لوگوں سے آپ کے گرما گرم مباحثے بھی ہوئے،اگر ان سے ٹیبل ٹاک کا موقعہ ملے تو کیا کہنا چاہیں گے؟
40۔ محدث فورم کے اراکین کے لیے کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
41۔ اپنی مطبوعہ و غیر مطبوعہ تصنیفات کی فہرست ذکر کردیجیے۔
42۔آپ سے استفادہ کے خواہشمند حضرات آپ سے کس طرح رابطہ کرسکتے ہیں؟ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس وغیرہ بتادیجیے۔



@خضر حیات


نوٹ
( تمام اراکین سے بصد احترام گزارش ہے کہ جب تک اوپر پیش کیے گئے سوال مکمل نہ ہوجائیں مزید کوئی سوال جواب یا تأثرات کا اظہار ( سوائے ریٹنگ کے ) نہ کریں ۔
تاکہ انٹرویو میں ایک تسلسل برقرار رہے ۔
اگر کسی رکن سے اس سلسلے میں تسامح ہوا تو ان کے پیغامات حذف کردیے جائیں گے ۔ منجانب : انٹرویو پینل )



'' تجاویز و غیرہ کے لیے یہاں تشریف لائیں ''


 
Last edited:

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
1۔آپ کا مکمل نام ، اور آپ کی رہائش؟
نام ”کفایت اللہ“ ہے۔
کفایت اللہ بن محب اللہ بن عدالت حسین
میرے بڑے بیٹے کا نام ”فوزان“ ہے اسی سے کنیت ”ابو الفوزان“ لکھتاہوں ۔
جامعہ اسلامیہ سنابل دہلی سے تعلیم حاصل کی ہے ، اس کی طرف تعلیمی نسبت کرکے ”سنابلی“ لکھتاہوں۔
آبائی وطن ”سعد اللہ پور“ ہے ، جو ہندوستان میں صوبہ”اتردیش“، ضلع ”سدھارتھ نگر“کا ایک گاؤں ہے ۔
والد صاحب ممبئی میں کار وبار کرتے تھے ، اس لئے بچپن کا کچھ عرصہ یہیں گذرا ، اور گاؤں کی ابتدائی تعلیم کے بعد زیادہ تر یہیں رہنا ہوا ہے ، جامعہ اسلامیہ سنابل ، دہلی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد سے اب تک ممبئی میں ہی بال بچوں کے ساتھ رہاہش ہے۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
2۔ دینی تعلیم کا سفر کیسے اور کہاں سے شروع کیا، اور کیا آپ کو اس دوران کسی مشکل کا سامنا ہوا؟
شروع میں بڑی بہن نے پڑھنا لکھنا سکھایا ، سورۃ الرحمن ، سورۃ البینہ کی ابتدائی آیات اور آخری پارہ کی کئی سورتیں اور بعض دعائیں بڑی بہن نے ہی یاد کرائیں ۔
پھر اپنے گاؤں کے مدرسے میں جانا شروع کیا وہیں سے باقاعدہ تعلیمی سلسلے کا آغاز ہوا ، طفلاں الف اور طفلاں ب سے لیکر درجہ سوم تک مسلسل یہیں تعلیم حاصل کی اور ہر سال الحمد للہ امتحان میں پہلی پوزیش آتی رہی۔

درجہ چہارم پڑھنے کی باری آئی تو والدین کے ساتھ ممبئی آگیا اس طرح یہ پورا سال بغیر تعلیم کے صرف گھومنے پھرنے میں اور بعض کتب کے مطالعے میں گذرا ، یہ وہی سال ہے جس میں بابری مسجد شہید ہوئی جس کے سبب ممبئی شہر فسادات میں ڈوب گیا تھا ، اس وقت حالات دیکھ کر میں بہت خوفزدہ ہوگیا تھا ، لوگوں کی دردناک اموات سن کر ہمیشہ یہ اندیشہ لگا رہتا تھا کہ مبادا کوئی بھیڑ آکر ہمارا بھی وہی حال نہ کردے جو دوسروں کا ہوا ، ایک منظر تو کبھی نہیں بھولتا کہ ایک دن کچھ امن و امان محسوس ہوا ، تو میں نے بھی گھر سے باہر کی دنیا دیکھنی چاہی ، روڈ پر پہنچ کر رکا ہی تھا کہ سامنے کی ایک بلڈنگ پر کسی جانب سے گولیوں کی بوچھار شروع ہوگئی ، فورا پلٹ کر گھر کی طرف بھاگا اور پھر کئی دن تک گھر سے باہر نکلا ہی نہیں ، چوبیس گھنٹے خوف ودہشت میں گذرتے تھے بالخصوص جب نعرہ بازی اور گولیوں کی آوازیں کانوں سے ٹکراتیں تو خوف وہراس کی ایک عجیب لہر پورے جسم میں دوڑ جاتی ۔
اس وقت میرے گھر میں میرے گاؤں کے بھی کئی افراد نے پناہ لے رکھی تھی جو اپنی جان بچانے کے لئے اپنا اپنا علاقہ چھوڑ کر یہاں آگئے تھے ، اس لئے سب کی خاطر کھانے کا بندوبست بھی بڑا مشکل مسئلہ بن گیا تھا ، راشن کی محدود دکانیں محدود وقت کے لئے ہی کھلتی تھیں اور قیمت دے کر بھی ایک گھر کے لئے محدود مقدار میں ہی راشن ملتا تھا ، دوکان کھلنے کے وقت گھر میں موجود کئی افراد روزآنہ گھرسے باہر نکلتے تھے اور الگ الگ دوکانوں پر قطار لگا کر کچھ راشن خرید کر لاتے تھے اس طرح ایک وقت کے کھانے کا انتظام ہوتا تھا ، زندگی میں یہی ایک وقت گذرا ہے کہ صبح کھانے کے بعد یہ فکر لاحق ہوتی کہ شام کے کھانے کا بندوبست ہوسکے گا یا نہیں ، بلکہ اس سے زیادہ فکر اس بات کی ہوتی کہ جو افراد گھر سے باہر نکلے ہیں وہ زندہ واپس آئیں گے بھی یا نہیں !
﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ ﴾
اور ہم کسی نہ کسی طرح تمہاری آزمائش ضرور کریں گے، دشمن کے ڈر سے، بھوک پیاس سے، مال وجان اور پھلوں کی کمی سے اور ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیئے [البقرة: 155]

مجھے اس موقع پر مشہور محقق دکتور بشار عواد کی بات یاد آرہی ہے کہ کس طرح وہ اس سے بڑھ کر خوف ودھشت کے عالم میں بھی اپنی تحقیق جاری رکھے ہوئے تھے ، دکتور موصوف لکھتے ہیں:
”كنت أقابل هذا المجلد مع تلميذي الدكتور مصطفي الأعظمي بدارنا ببغداد إبان العدوان الأمريكي الغادر علي العراق في ربيع سنة 2003 م ، والكهرباء مقطوعة ، والقنابل تتساقط بالقرب منا ، والدار تهتز من شدتها وكثرتها....“
”میں اس جلد (تاريخ الاسلام للذهبي کی پندرہویں جلد) کا (اصل مخطوطہ سے ) مقابلہ اپنے شاگرد دکتور مصطفی اعظمی کے ساتھ بغداد میں اپنے گھر پرکررہا تھا ، یہ سن 2003 ء کی بات ہے جب امریکہ نے عراق کو اپنی بھیانک جارحیت کا نشانہ بنا رکھا تھا ، شہر سے لائٹ کٹی ہوئی تھی ، بم ہمارے قریب ہی گررہے تھے ، اور ہمارا گھر بمباری کی شدت اور کثرت سے لرز رہا تھا“ [الرد حول ما أثير علي تحقيق التمهيد لابن عبدالبر: ص4]

امن وعافیت کتنی بڑی نعمت ہے اس کا ٹھیک ٹھیک اندازہ وہی شخص کرسکتا ہے جو خوف و ہراس کے ایسے لمحات سے گذرچکا ہو ۔
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث کس قدر پیاری ہے ،
عن عبيد الله بن محصن الخطمي قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:من أصبح منكم آمنا في سربه معافى في جسده عنده قوت يومه فكأنما حيزت له الدنيا
”عبیداللہ بن محصن خطمی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس نے بھی صبح کی اس حال میں کہ وہ اپنے گھر یا قوم میں امن سے ہو اور جسمانی لحاظ سے بالکل تندرست ہو اور دن بھر کی روزی اس کے پاس موجود ہو تو گویا اس کے لیے پوری دنیا سمیٹ دی گئی“ [سنن الترمذي ت شاكر 4/ 574 ، رقم 2346 والحدیث حسن]

بہرحال یہ پورا سال بغیر تعلیم کے گذرگیا ، پھر گاؤں واپس لوٹا تو درجہ چہارم چھوڑ کر درجہ پنجم میں ہی داخلہ لیا ، اس طرح گاؤں میں ابتدائی تعلیم مکمل ہوئی ۔
اس کے بعد شہر بستی میں موجود جامعہ اسلامیہ سنابل کی شاخ ، معہد ابو بکر الصدیق میں داخلہ ہوا ، اور اعدادیہ (جماعت ادنی ) اور ثالثہ متوسطہ (یعنی چار سال) تک یہیں پر تعلیم حاصل کی ۔اور یہاں بھی الحمدللہ ہر سال کوئی نہ کوئی پوزیشن آتی رہی ۔
تعلیمی سلسلہ کا یہ دوسرا مرحلہ میرے لئے اس حوالے سے بہت اہم ہے کہ یہاں میں نے تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ چار سال تک مؤذن کے فرائض بھی انجام دئے ہیں۔فجر سمیت تین وقت کی اذان میرے ذمہ تھی ، جبکہ دو وقت کی اذان میرے چچے زاد بھائی صلاح الدین سنابلی دیتے تھے ۔
ہماری طرف سے یہ خدمت بغیر کسی معاوضہ کی تھی ، البتہ چوتھے سال کے اخیر میں سالانہ انجمن میں بغیر طلب کے کچھ کتابیں ہمیں اس خدمت کے سبب بطور انعام دی گئی تھیں جن کی قیمت مشکل سے سو روپے تک رہی ہوگی۔
ان چار سالوں میں مدرسے میں بہت سے طلباء واساتذہ مجھے میرے نام کے بجائے مؤذن صاحب کہہ کر بلاتے تھے ۔

دوران تعلیم صرف ایک مشکل پیش آئی وہ یہ ہے کہ جب میں نے معہد ابوبکر الصدیق ، بستی میں متوسطہ کی تعلیم مکمل کی تو پیٹ کی ایک شدید بیماری کا شکار ہوگیا ، اس کے بعد دہلی جامعہ اسلامیہ سنابل جانا تھا اور وہاں ثانویہ اور عالیہ کی تعلیم مکمل کرنی تھی ۔ لیکن بیماری کے سبب جامعہ اسلامیہ سنابل دہلی دو ماہ لیٹ سے پہنچا ، لیکن چونکہ ٹھیک طرح سے شفایاب نہیں ہوا تھا اور کھانے پینے کا جو پر ہیز ڈاکٹر نے بتلایا تھا وہ وہاں نہیں ہوسکا، جس کے سبب بیماری نے دوبارہ جکڑ لیا اس طرح مجھے مجبورا گھر واپس آنا پڑا ، پھر ڈاکٹر نے مکمل ایک سال آرام کرنے کے لئے کہا، اس طرح میرا یہ سال بھی گھر پر بغیر تعلیم ہی کے گذرا ۔
پھر اگلے سال جامعہ اسلامیہ سنابل پہنچا اور نئے سرے سے اولی ثانویہ سے تعلیم شروع کی لیکن بیماری نے کافی کمزور کردیا تھا اور تقریبا تعلیم سے فراغت تک اس کا اثر رہا ، بہرحال اللہ کے فضل وکرم سے اس کے بعد عالیہ تک تسلسل کے ساتھ تعلیم مکمل ہوگئی ، اس کے بعد ممبئی آگیا اور تب سے یہیں پر ہوں ۔
 
Top